کیسی آزادی کیسا مارچ؟

آزادی مارچ کا جو بھی منطقی انجام ہوہمیں اسی سے کوئی غرض نہیں لیکن ایک بات طے ہے کہ مولانا فضل الرحمن دنیا کی توجہ کشمیرکازسے ہٹانے میں کامیاب ہوگئے ہیں باریک بینی سے جائزہ لیا جائے تو یہ ان کے نظریہ کی بہت بڑی کامیابی ہے یقینا آج ان کے والد ِ مرحوم مفتی محمودکی روح بہت خوش ہوگی جنہوں نے اسمبلی فلورپربانگ ِ دہل کہاتھا’’ خدکا شکرہے ہم پاکستان بنانے کے گناہ میں شریک نہیں ہوئے‘‘خاص طورپرجس تاریخ کو بھارت کا سرینگرپر قبضہ ہوا اسی روز آزادی مارچ شروع کرنے کا مطلب ہییہ دال میں ضرور کالاکالاہے یہ بھی تو ہوسکتاہے ساری دال ہی کالی ہو مولانا فضل الرحمان کے مارچ کا آغاز سے قبل ہی ’’ آدھا تیتر آدھا بٹیر ‘‘جیسا حال ہو گیا ہے آج جب پوری قوم بھارت کے خلاف یوم سیاہ منا رہی تھی ایسے میں مذہبی کارڈ استعمال کرنے والے لیڈر اپنے سیاسی تابوت کو آخری ہچکیاں لیتی سیاست کو اپنے کندھوں پر اٹھا کر سڑکوں پر آگئے ہیں اس کا صاف صاف مطلب یہ بھی ہے مولانا فضل الرحمن کرپشن کے ٹرائیکا کا کردار اداکررہے ہیں لیکن لگتاہے ان کابلا جواز مارچ بد ترین شکست بن کر ان کے گلے کا طوق بن جائے گا ،قانون نافذ کرنے والے اداروں نے عوام کے جان و مال کے تحفظ کیلئے پیشگی تیاریاں کر لی ہیں او ر حالات بتاتے ہیں انہوں نے طے کرلیا ہے کہ کسی کو قانون ہاتھ میں لینے کی اجازت نہیں دی جائے گی ملکی ترقی اور خوشحالی کے دشمن چند شرپسند اور موقع پرست ٹولہ اپنی سیاسی دکانداری چمکانے کے لئے عوام کو گمراہ کرنے میں مصروف ہے لیکن پاکستان کے باشعور عوام ان کے جھانسے میں نہیں آئیں گے۔بھارتی فوج اور انکی حکومت کو انسانیت اور امن کے ''قاتل لائن آف کنٹرول پر بلا اشتعال فائرنگ کررہے ہیں اس وقت کشمیریوں پر مظالم بھارت کی سب سے بڑی دہشت گردی ہے انکے جنگی جنون سے علاقائی امن و سلامتی کو سنگین خطرات لاحق ہیں اس لئے اگر جنگ ہوگی تو یہ بر صغیر کی آخری جنگ ہی ہوگی ان نازک حالات میں مولانا فضل الرحمن اور ان کے اتحادی طالع آزماؤں کاکردار اداکررہے ہیں کیونکہ بند وق اور گولی کی طاقت کشمیریوں کے جذبہ کو ختم نہیں کر سکی آج بھارت لاکھوں فوجیوں کے باوجود مقبوضہ کشمیر میں کر فیو ختم کر نے سے ڈر رہا ہے۔ کشمیر پاکستان اور پاکستان کشمیر ہے۔ دونوں لازم وملزوم ہیں ہم خون کے آخری قطرے تک ایک دوسرے کیساتھ ہیں۔ اقوام متحدہ سمیت عالمی ادارے مسئلہ کشمیر پر خاموشی ختم کر کے کشمیر یوں کو بھارت کے مظالم سے نجات دلائیں وقت آ گیاہے کہ عالمی طاقتیں کشمیر یوں کو آزادی دلانے کیلئے اپنی ذمہ داری پوری کر یں اور مسئلہ کشمیر کو اقوام متحدہ کی قرار دادوں کے مطابق حل کر یں۔ نریندر مودی نے اپنی سیاسی دکانداری چمکانے کیلئے بھارت میں ہمیشہ پاکستان کے خلاف نفر ت کوفر وغ دیا۔ عمران خان پوری دنیا کے سامنے بھارتی جارحیت بے نقاب کرچکے ہیں۔وزیر ِ اعظم بھارت پر واضح کر چکے ہیں کہ وہ دھمکیوں سے ہمیں خوفزدہ نہیں کر سکتا۔ بھارت کا شہر آبادیوں کو دانستہ نشانہ بنانا انتہائی شرمناک اور انسانی عظمت و وقار، عالمی انسانی حقوق اور بین الاقوامی انسانی قوانین کی صریحا ًمنافی ہے۔ بھارتی عزائم کو شکست دینے کیلئے پاکستان میں کشمیری مسلمانوں کے ساتھ یکجہتی انتہائی ضروری ہے ا س کے لئے موجودہ حکومت کا ساتھ دینا حالات کا تقاضاہے اس تناطرمیں مولانا فضل الرحمان کا آزادی مارچ نہیں فسادی مارچ ہے کشمیر پاکستان کی شہ رگ ہے فسادی مارچ دراصل ملک میں فرقہ واریت کو ہوا دینے کی گہری سازش ہے حکومت کسی کو اس ملک کا سکون برباد کرنے کی قطعی اجازت نہیں دینی چاہیے کروڑوں پاکستانی کشمیریوں کے لئے خون کے آخری قطرے تک بھارتی عزائم کے خلاف پاک فوج کے شانہ بشانہ جنگ کے لئے تیارہیں کانگرسی اور احراریوں نے کبھی پاکستان کو دل سے تسلیم نہیں کیاجبکہ پاکستان اولیاء کا فیضان ہے ان کے ماننے والے استحکام ِ پاکستان کے لیے سب کچھ قربان کرسکتے ہیں کیونکہ انہی لوگوں نے پاکستان بنایا تھا اور اس کو بچانے کیلئے بھی ہر قیمت ادا کرنے کے لئے حاضرہیں ملک اس وقت کسی افراتفری کا متحمل نہیں ہوسکتا۔ مولانا فضل الرحمن کسی قسم کا مارچ نہ کریں جنوبی ایشیاء کے مسلمانوں نے تو انگریزوں سے آزادی حاصل کرکے پاکستان بنایا تھا اس وقت مولانا فضل الرحمن کے والد اور مسلکی اکابرین انگریزکے ساتھی تھے قائد ِ اعظمؒنے ان لوگوں کو شکست دی تھی مجھے ہی نہیں کروڑوں پاکستانیوں کا اس سوال کاجواب درکارہے مولانا فضل الرحمن کس سے آزادی کیلئے مارچ کررہے ہیں؟
 

Ilyas Mohammad Hussain
About the Author: Ilyas Mohammad Hussain Read More Articles by Ilyas Mohammad Hussain: 474 Articles with 399232 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.