کرتار پور معاہدہ پر دستخط۔ پاکستان کا قابل تعریف اقدام!

پاکستان اور ہندوستان نے سکھ یاتریوں کے مقدس مذہبی مقام گوردوارہ کرتار پور صاحب تک رسائی راہداری کو فعال کرنے سے متعلق معاہدیکے مسودے پردونوں ملکوں نے دستخط کر دئیے ہیں۔ پاکستان کی طرف سے جمعرات کو دفتر خارجہ کے ترجمان ڈاکٹر محمد فیصل نے دستخط کئے جب کے انڈیا کی نمائندگی انڈین وزارت خارجہ کے جوائنٹ سیکریٹری اور مذاکراتی ٹیم کے سربراہ ایس سی ایل داس نے کی۔معاہدہ دستخطی کے بعد میڈیا کے نمائندوں کوتفصیلات بتاتے ہوئے کہا کے اس معاہدہ کے تحت روزانہ پانچ ہزار تک سکھ یاتری پاکستان یاترہ کوآسکیں گے۔البتہ انڈیا کو سکھ یاتریوں کی فہرست ان کی آمد سے دس روز قبل دینا ہو گی،تاکہ موثر انتظام کئے جا سکیں۔ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق،کرتار پور راہداری کے افتتاح کی باضابطہ تقریب 9نومبر 2019 کو ہو گی اور وزیر اعظم عمران خان اس پروگرا م کا افتتاح کریں گے۔انہوں نے کہا کے گو کرتار پور راہداری پر ہندوستان سیموجودہ حالات میں مذاکرات بہت مشکل تھے۔مگر وزیر اعظم عمران خان اس منصوبے پر بہت فعال رہے۔ڈاکٹر محمد فیصل نے کہا کے پاکستان نے راہداری کامنصوبہ مختصر مدت میں مکمل کیا ہے۔اس معاہدیکے تحت پاکستان اور ہندوستان کے درمیان بابا گرونانک کے گردوارے کی زیارت کے لئے آنے والے سکھ یاتریوں کی آمدو رفت کے طریقہ کار،قیام اور دیگر امور پر اتفاق ہو گیا ہے۔سکھ یاتریوں کی آمدو رفت صبح سے شام تک جاری رہا کرے گی جبکہ سروس چارجز کی مد میں سکھ یاتریوں سے 20ڈالر فیس بھی وصول کی جائے گی۔معاہدے کے تحت روزانہ 5 ہزار تک یاتری بغیر ویزاگردوارہ کرتار پور میں اپنی مذہبی رسومات ادا کر سکیں گے۔البتہ سرکاری تعطیلات اور کسی ہنگامی صورتحال میں انہیں یہ سہولت میسر نہیں ہو سکے گی۔یاد رہے کہ کرتار پور راہداری پاکستان کے نارووال کے سرحدی علاقہ اور ضلع ننکانہ صاحب میں واقع ہے جہاں سکھوں کے مذہبی پیشواباباگرونانک نیاپنی زندگی کے آخری سا ل گزارے تھے۔اس راہداری منصوبے کاسنگ بنیاد گذشتہ سال رکھا گیا تھا۔کرتار پور راہداری معاہدے پر دستخط کے بعد ہندوستان نے کہا ہے کہ راہداری کو فعال بنانے کے لئے فریم ورک تیار کر لیا گیا ہے۔ہندوستان کے وزارت داخلہ کے جوائنٹ سیکریٹری ایس سی ایل داس نے کہا ہے کہ ہر مذہب کے ہندوستانی یاتری اور ہندوستانی نژاد شہری کرتار پور راہداری استعمال کر سکتے ہیں ان کے بقول اس کے لئے ویزہ کی نہیں بلکہ پاسپورٹ کی ضرورت ہو گی ان کا کہنا تھا کہ پاکستان نے گردوارہ میں لنگر کیاہتمام اور پرساد کی تقسیم پررضا مندی ظاہر کی ہے،ان کا کہنا تھا ہندوستان کی جانب سے تمام ضروری بنیادی ڈھانچہ بشمول سڑک اور مسافر خانے کی عمارات راہداری کے بر وقت افتتاح کے لیئے تیار ہیں۔ہندوستان کے مطابق یا تریوں سے 20ڈالر فیس لینے کے پاکستان کے فیصلے کے علاوہ راہداری سے متعلق تمام امور پر دونوں ملکوں میں اتفاق ہو گیا ہے۔انڈین پنجاب کے وزیراعلی امریندر سنگھ اور اور مرکزی وزیر ہر سمرت کور بادل نے فیس کی مخالفت کی ہے اور کہا ہے کہ اس سے غریب یاتریوں کے خواب چکنا چور ہو جائیں گے۔ہر سمرت نے کہا ہر سال پاکستان سے ہزاروں عقیدت مند اجمیر آتے ہیں جن سے کوئی فیس نہیں لی جاتی،سی ایل داس نے بھی فیس کی مخالفت کی اور کہا کہ ہم پاکستان پرزور دیتے رہیں گے کہ وہ فیس لینے کا فیصلہ واپس لے۔ہمیں امید ہے کہ پاکستان اس پر غور کرے گاسکھ گردوارہ منیجمنٹ کمیٹی کے سابق سیکریٹری سردار کرتار سنگھ کوچر نے کہا کہ اس سے فرق نہیں پڑتا کہ پاکستان فیس وصول کرے گا یا نہیں۔ہمارے لیئے اس کی اہمیت ہے کہ ہم کرتار پور صاحب میں درشن کر سکیں گے۔جب ان پوچھا گیا کہ اس کا دونوں ملکوں کے رشتے پر کیا اثر پڑے گا تو انہوں نے کہا کہ دونوں ممالک کے تعلقات بہتر بنانے میں یہ راہداری اہم کردار ادا کرے گی۔معاہدے سے دونوں ملکوں کو فائدہ ہے ایک تو یہ کہ دونوں ملکوں کے تعلقات میں بہتری ،سکھ یاتریوں کو آزادانہ بغیر ویزہ کے دربار صاحب کے درشن دوسری طرف پاکستان کو روزانہ 5ہزار عقیدت مندوں سے20 ڈالر کی وصولی پر یومیہ آمدنی تقریباایک لاکھ ڈالر کی ہو گی یہ رقم ایک سال میں 3کروڑ65 لاکھ ڈالر کی ہو گیاور یہ راہداری سال بھر کھلی رہے گی اور اگر ہرروز اتنی ہی آمدنی ہوئی تو ایک سال میں یہ آمدن تقریبا 6ارب روپے تک پہنچ جائے گی یہ 5ہزار یاتریوں سے تقریبا15 ہزاریاتریوں تک پہنچنے کے امکانات ہیں۔معاہدہ کے مطابق یاتریوں کو درشن کر کے اسی دن واپس لوٹنا ہو گا ،9 نومبر یعنی یوم اقبال پروزیر اعظم پاکستان عمران خان افتتاح کریں گیااگلے روز 10نومبر کو یاتریوں کی آمد کا سلسلہ شروع ہو جائے گا۔انڈیا سے تعلق رکھنے والے دیگر ممالک کے لوگ بھی راہداری کا استعمال کر سکیں گے اس کے لیئے انہیں اپنے ملک کا پاسپورٹ اور او آئی سی کارڈ درکار ہو گا،یاتری اپنی رجسٹریشن آن لائن پورٹل پر کر سکیں گے ۔درخواست گزار موبائل پرایس ایم ایس اور ای میل کے ذریعے معلومات حاصل کر سکیں گے۔ای ٹی اے ای میل پر بھیجا جائے گا اور اسے پورٹل سے بھی ڈان لوڈ کیا جا سکے گا ۔ یاد رہے کہ سکھ یاتریوں نے گزشتہ کئی برسوں سے اس راہداری کا مطالبہ کر رکھا تھا ۔دونوں ملکوں کی سابقہ حکومتوں نیاس سلسلے میں 1998 ،2004 اور 2008 میں ابتدائی بات چیت کی تھی لیکن سب بے نتیجہ۔مسئلہ کشمیر کی موجودہ کشیدگی کی وجہ سے کرتار پور راہداری کے معاہدہ پر دستخط ایک دن کی تاخیر سے ہوئے ہیں۔یہ سکھوں کے لیئے مقدس ترین مقام۔سکھوں کے لیئے مقدس ترین گردوارہ جنم استھان ہیمذکورہ کرتار پور معاہدہ پر دستخط پاکستان کا قابل تعریف ،قابل ستائش اورخوش آئند اقدام ہے۔۔۔

 

Idrees Jaami
About the Author: Idrees Jaami Read More Articles by Idrees Jaami: 26 Articles with 22174 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.