ہائے بےچارہ طوطا

میری اہلیہ بھی بھارت کے ہاتھوں ورلڈکپ سیمی فائنل میں شکست پر افسردہ ہے اور اس کی افسردگی کی وجہ یہ ہے کہ اگر ایسا ہی ہونا تھا تو پھر بھارتیوں نے نا حق بھارت کی شکست کی پیشن گوئی کرنے والے طوطوں کی زندگی ختم کر دی ۔شکر ہے پاکستانی ایسے نہیں ہیں ورنہ یہاں تو نجومیوں اور ستارہ شناسوں نے تو یہاں تک کہہ دیا تھا کہ موہالی میں دوسری اننگز کھیلنے والی ٹیم پاکستان ہو گی اور وہی یہ میچ جیتے گی خیر ان کے قیافے صحیح نہیں نکلے اور پاکستان 29رنز سے سیمی فائنل ہار گیا ....ہار جیت کھیل کا حصہ ہوتی ہے اور بھارت کے ساتھ اہم ترین میچ جسے ”مدر آف آل میچز“ کا نام دیا جاتا رہا میں دونوں ملکوں کی عوام کا جذباتی ہونا کچھ غیر معمولی نہ تھا اگر بھارت میں لوگ مندر گئے پوجا پاٹ کرتے رہے تو ہمارے ہاں بھی بنوریہ مسجد کراچی سمیت ملک بھر کی مختلف مساجد میں پاکستانی ٹیم کی جیت کیلئے نوافل پڑے گئے، دعائیں مانگی گئیں خود پاکستان کے وزیر داخلہ رحمٰن ملک نے ایسی ہی ایک دعائیہ تقریب میں شرکت کی ’کوٹ لکھپت ‘ کیمپ جیل لاہور تک میں قیدیوں کو میچ دکھانے کے خصوصی انتظامات کئے گئے۔ صدر مملکت جو پاکستان کرکٹ بورڈ کے پیٹرن ان چیف ہیں انکی خصوصی ہدایت پر30مارچ کا میچ دکھانے کیلئے ہنگامی طور پر قذافی سٹیڈیم میں بڑی سکرین لگائی گئی جہاں 15سے20ہزار تماشائیوں نے میچ دیکھا۔اگرچہ صدر زرداری اور وزیراعظم گیلانی کو بھارتی وزیراعظم ڈاکٹر منموہن سنگھ نے یہ میچ اکٹھے دیکھنے کی دعوت دی تھی لیکن صدر زرداری اپنے والد حاکم علی زرداری کی علالت کے باعث موہالی نہیں گئے تاہم وزیر اعظم گیلانی نے یورپ میں اپنے بیمار بیٹے کے آپریشن کے وقت وہاں موجود ہونے کی بجائے قومی مفاد کو” ترجیح“ دی اور موہالی چلے گئے اور میچ ختم ہونے پر بھارتی وزیراعظم کے پرتکلف عشائیہ میں شریک ہوئے۔ جیسا کہ میں پہلے کہہ چکا ہوں کہ شکست اور جیت کھیل کا حصہ ہوتا ہے لیکن اس کو اگر ہم انا اور جذبات کا مسئلہ بنا دیں تو یہ درست نہیں لیکن یہاں قومی ٹیم کی ہار کی کچھ اصل وجوہات کا ذکر کرنا ضروری ہے ۔

1۔اول یہ کہ جب تک پاکستان سے حکمران سیاستدانوں کے قومی ٹیم کو فون نہیں کئے گئے پاکستانی ٹیم اپنی فطری صلاحیت سے کھیلتی رہی جیسے ہی صدر ،وزیراعظم ،شہباز شریف،رحمن ملک اور نواز شریف وغیرہ کے فون گئے قومی ٹیم دباﺅ میں آگئی۔
2۔دوئم یہ کہ سیمی فائنل جیسے اہم میچ سے قبل رحمان ملک کا یہ کہنا کہ ٹیم کی سخت نگرانی کی جارہی ہے سٹہ بازوں سے دور رہا جائے ٹیم کو براہ راست دباﺅ میں لانے والا بیان تھا۔خود کپتان شاہد آفریدی نے ان بیان کی” ٹائمنگ“ کو غیر مناسب قرار دیا۔
3۔سوئم پاکستانی وزیراعظم کو موہالی اپنے بھاری بھر کم وفد کے ساتھ جانے کی آخر کیا ضرورت پیش آئی تھی آپ کی موجودگی سے کیا ٹیم کا ’مورال‘ بلند ہوا ہوگا جبکہ 17کروڑ عوام کے نزدیک آپ بھی نا پسندیدہ اور بے بس وزیراعظم ثابت ہو چکے ہیں۔
4۔اگر پاکستان کی سیاسی قیادت کو بھارت کے ساتھ کرکٹ میچ اکھٹے دیکھنے کا اتنا شوق تھا تو وہ وہاں کی اچھی باتیں یہاں پر بھی لاگو کرنے کی سوچیں۔
5۔آثار تو یہی بتا رہے ہیں کہ اس میچ کو بری طریقے سے سٹہ بازوں نے’ ہائی جیک‘ کر لیا تھا جسطرح پاکستان کے مایہ ناز بلے باز آﺅٹ ہوئے وہ واقعی پریشان کن اور حیران کن تھے۔
6۔وزیراعلیٰ پنجاب میاں شہباز شریف کی جا نب سے میچ جیتنے پر ایک مربع زرعی اراضی دینے کا اعلان سمیت مختلف شخصیات نے انعامات دینے کا اعلان کر رکھا تھا سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کیا تر غیبات میچ جتوا سکتی ہیں اگر ایسا ہوتا تو برونائی دارالسلام کے سلطان اپنی دولت کے ذریعے تمام کھیلوں کے ورلڈ کپ جتوا لیتے۔

غرض کھیل تھا،جذبات تھے،دعائیں تھیں جو ہمارے حق میں نہیں گئیں ....یہاں یہ سوال بھی پیدا ہوتا ہے کہ ہمارے سیاست دان، سیاست کی پچ پر جو روزانہ کلین بولڈ ہو رہے ہیں اور سٹیڈیم میں بیٹھی مفلوک الحال عوام نما تماشائی نہ خوشی کا نہ غمی کا اظہار کر پاتے ہیں ان سیاست دانوں کا احتساب کون کرے گا جواب قومی ٹیم کے خلاف احتساب کی چھڑی لیکر میدان میں کود پڑے ہیں۔
Shehzad Iqbal
About the Author: Shehzad Iqbal Read More Articles by Shehzad Iqbal: 65 Articles with 43855 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.