تحریک انصاف کو نیا جرمن لیڈر مبارک ہو

یاران صحافت نے گزشتہ دنوں ایک خبر دی کہ عمران خان نے خفیہ ملاقاتوں کی ہیٹرک مکمل کرتے ہوئے لندن میں مشرف سے جا ملے اور گلے شکوے دور کرنے کے بعد مشرف نے اٹھ کر عمران خان کو گلے لگایا اور اپنا قیمیتی کتا جرمن شیفرڈ اسے گفٹ کر دیا ۔

لو جی سیاسی بلوغت ہی میں عمران خان نے ایسی ایسی غلطیاں سرزد کی ہیں کہ جو لوگ اسی مسیحا سمجھ بیٹھے تھے اب وہ بھی استغفار پڑھتے ہوئے آہستہ آہستہ کھسکنا شروع ہو گئے ہیں ۔ وہ لوگ جو اسے انقلاب کا لیڈر اور تبدیلی کا نشان قرار دیتے تھے اب وہ اس کی سیاسی نا بالغ پن کی وجہ سے اسے کوسنے پر مجبور ہو گئے ہیں ۔

میں یقیناً ایک وقت ایسا آیا کہ سمجھنے لگ پڑا تھا کہ شاہد عمران خان بہت جلد عوامی مقبولیت حاصل کر لے گا جس طرح میڈیا اس کا ساتھ دے رہا ، اس پر اور اسکی پارٹی پر جس طرح کے پروگرامات ٹٰیلی کاسٹ ہو نا شروع ہوگئے تھے اسی دن سے میری چھٹی حس نے کہا کہ دال میں کچھ کالا ضرور ہے ۔ پھر آئی ایس آئی کے اہلکاروں سے ملاقات ، الطاف حسین کو خیر سگالی کا ٹیلی فون اور اب مشرف سے ملاقات ۔ یہ باتیں کس طرف اشارہ کرتی ہیں یقیناً پاکستانی سیاست کا ایک ادنیٰ طالب علم بھی سمجھ سکتا ہے کہ اسٹیبلشمنٹ کس طرح لوگوں کو کھڑا کرتی ہے ، اسے استعمال کرتی ہے اور پھر اسے کس طرح ضائع کرتی ہے ۔

عمران خان عین اس وقت سجدہ کر بیٹھے ہیں جب وقت قیام تھا ۔ نوجوانوں کا ہجوم جس کے گرد اکٹھا ہو رہا تھا ، عوام میں اس کے لئے سافٹ کارنر تھا اور یقیناً کچھ لوگ اس کو اپنا مسیحا سمھنے لگے تھے ۔ لیکن پاکستانی اسٹیبلشمنٹ کو کب گوارہ تھا کہ کوئی بھی شخص ان کی مرضی کے بغیر لیڈر بن جائے ۔ اس لئے بذریعہ آئی ایس آئی ایسا ہاتھ ڈالا کہ عمران خان کچھ بھی سوچنے اور سمجھنے سے قاصر نظر آتا ہے اور غلطیوں پر غلطیاں کر کے اپنا مان گھٹاتا جا رہا ہے ۔

شاید اس سارے کھیل میں عمران خان کچھ اچھی پوزیشن میں آ بھی جائے لیکن چور رستوں سے داخل ہونے والے سیاستدانوں کا انجام اگر پتہ چلانا ہے پاکستانی سیاسی تاریخ میں ان کو ڈھونڈنا مشکل کام نہیں ، جز وقتی لیڈر اور جز وقتی کام لیکر اسی اسٹیپلشمنٹ نے انہیں کھڈے لائن لگا دیا اور سیاست کے میدان میں اپنے پرانے مہرے کی لوگوں کے سامنے رکھے ۔

بہر حال اب کیا ، کیا جا سکتا ہے اب تو خفیہ ایجنسیوں کے ایسے نرغے میں پھنس چکا ہے کہ اب ممکن ہی نہیں نکلنا ، شاید خفیہ ایجنسی سے ملاقات کو قوم ایک نارمل بات سمجھتی لیکن بعد کے حالات نے ثابت کر دیا ہے کہ عمران خان ایسی گرداب میں گر چکا ہے کہ اب نکلنا بہت مشکل ہے ۔

بہرحال ہم تو صرف دعا کر سکتے ہیں اور تحریک انصاف کو نیا جرمن لیڈر ملنے کی خوشی میں مبارک ہی دے سکتے ہیں ۔۔۔باقی اب بیوقوف عوام جانے اور اندھی تقلید کرنے والے کارکن ۔
Awais Aslam Mirza
About the Author: Awais Aslam Mirza Read More Articles by Awais Aslam Mirza: 23 Articles with 61524 views ایک عام انسان جو معاشرے کو عام سے انداز سے دیکھتا ہے ۔ .. View More