کاش میرے والدین بھی نواز شریف کی طرح ھوتے!!

بدقسمتی سے ملک میں کوئی ایسا ھسپتال یا ڈاکٹر موجود نہیں ہے جو پاکستان کے طاقتور ترین شخص کا علاج کر سکے جو نواز شریف تین مرتبہ وزیراعظم اور آصف علی زرداری صدر پاکستان کے علاؤہ حکومت کا اھم حصہ رہے انہیں علاج نہیں مل سکا تو پھر ایک غریب شخص کیا کرے گا اس المیے سے کیسے نکلے گا اس میں کوئی شک نہیں کہ میاں نواز شریف صاحب بیمار ہیں ان کا علاج ھونا چاھیے میں نے یہ جملہ کہا تو ایک نوجوان رونے لگا کہ کاش میرے ابو اور امی نواز شریف یا زرداری صاحب کی طرح ھوتے تو ان میں ان سے محروم نہ ھوتا وہ عارضہ قلب میں مبتلا تھے۔دل بڑھ جانے کی وجہ سے سانس کی نالی تنگ ھوگئیں مگر پاکستان میں کوئی علاج نہیں تھا۔ایک سجدہ ریز ھوا تو واپس حیات آٹھ نہ سکا اور ماں بے چاری سانسوں سے لڑتے لڑتے اللہ جو پیاری ھو گئیں میں سوچنے لگا کہ کاش وہ علاج کے بعد میرے پاس موجود ھوتے تو زندگی کتنی خوبصورت ھوتی۔مگر کیا کیجیۓ ستر سال میں ھم امریکہ کے ڈالروں میں بھی کھیلے مگر بنیادی ضروریات تعلیم،صحت اور روزگار کے لیے آج بھی ترس رہے ہیں کیا یہ مکافات عمل نہیں ھے؟ سوچنا چاہیے ان حکمرانوں کو ھمیں میاں نواز شریف سے ھمدردی ھے اللہ تعالیٰ انہیں شفائے کاملہ عطا فرمائے مگر یہ سب من جانب اللہ ھے تو گھبرائیں نہیں صحت اور شاید احساس دونوں میسر آئیں گے۔غریب کی کسمپرسی دیکھیے اس کے باوجود آپ کے لیے رحم کے جذبات رکھتے ہیں۔اپ بیرون ملک علاج کروائیں کسی کو اعتراض نہیں مگر وہ نظام سے ریاست سے اور حکومت سے سوال کرتے ھیں کہ ھمارے لیے دوڑ دوڑ کے ڈاکٹر کیوں نہیں آتے مسیحا سمجھے جانے والے سو کی سپیڈ سے غریب کے قریب سے گزر جاتے ھیں وہ ایڑیاں رگڑ رگڑ کر مر جاتا ہے حتیٰ کہ ایمبولینس کے لیے بھی چندہ کرتا ہے کیا ھم سوال کر سکتے ہیں؟ غریب اور امیر کے درمیان بڑھتی ہوئی خلیج وسیع گو رہی ہے کہیں خونی انقلاب نہ جنم لے لے۔وہ کسی کالے کو گورے پر اور کسی عجمی پر عربی جس کوئی فضیلت حاصل نہیں اس افا اس آفاقی اصول کو کیسے بھول جائیں۔صلاحتوں اور ذرائع سے مالا مال ملک ایک بار بڑے ھسپتال سے محروم کیوں ھے؟ آپ سب کٹہرے میں کھڑے ہیں جواب تو دینا گو گا ورنہ عوام بے حسی ھو جائیں گے۔میاں نواز شریف کو ضرور بھیجیں مگر کسی غریب جا بوجھ اٹھایا جائے۔مجھے اس نوجوان کے الفاظ اور آنسو نہیں بھولتے کہ کاش میرے ابو اور امی بھی نواز شریف یا کلثوم نواز کی طرح ھوتے کم از کم سکون سے اچھے ھسپتال میں مرتے آخر مرنا تو ھے!!! میڈیا اس وقت میاں نواز شریف کی صحت پر مرکوز ھے بلکہ کچھ لوگ کہتے ہیں کہ مولانا فضل الرحمن کا دھرنا بھی میاں صاحب اور زرداری صاحب کے لیے ھورہا ھے کبھی وہ اس کے لیے بریلوی کبھی دیو بندی اور کبھی سیکولر ھو جاتے ھیں۔میاں صاحب کا معاملہ قانونی ھے جس وجہ سے پیچیدگی پیدا ھو رہی ہے دو نہیں بلکہ ایک پاکستان والوں کو بھی جواب دینا ہے تاہم خالصتاً انسانی ھمدردی کے طور پر میاں نواز شریف کا باہر علاج ھونا چاھیے بےمگر عوام کو بتانا چاہیے کہ کیا ھو رھا ھے وزیراعظم قوم کو اعتماد میں لیں اس طرح آنکھیں چرانے اور خفیہ رکھنے سے اداروں کانقصان ھو گا اللہ تعالیٰ میاں نواز شریف کوشفا کاملہ عطا فرمائے آمین یارب العالمین!
 

Prof Khursheed Akhtar
About the Author: Prof Khursheed Akhtar Read More Articles by Prof Khursheed Akhtar: 89 Articles with 60553 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.