ہمارا سب سے بڑا المیہ یہ ہے کہ
ہم صرف و صرف ذاتی بقا کی فکر میں لگے ہو ئے ہیں۔ینگ ڈاکٹر حضرات نے کئی
روز سے ہڑتال کر رکھی ہے،ڈاکٹر حضرات نے حکومت کو 50فیصد مطالبات تسلیم
کرنے کی آفر کی مگر مذاکرات ناکام رہے۔مختلف ہسپتالوں میں اَن گنت ڈاکٹروں
کی ہڑتال کے سبب مذاکرات میں کسی قدر پیش رفت ہو ئی اور ہڑتال ختم کرنے کے
اعلان کے با وجود ڈیڈ لاک برقرار رہا۔جس کے بعد جمعہ کے روز 2بجے تک پنجاب
بھر کے کئی ایمرجنسی وارڈ بند کر دیئے گئے۔
ینگ ڈاکٹر ایسوسی ایشن کے صدر حامد بٹ نے کہا ہے کہ ہم نے اجتماعی استعفوں
کا پروگرام تشکیل دے دیا ہے۔ اچھا پروگرام تشکیل دیا بٹ صاحب !استعفیٰ دو
اور گھر جاﺅ اور بے روزگار ڈاکٹر حضرات کو بھی پریکٹس کرنے کا موقع
دو۔۔۔ینگ ڈاکٹر کی ہڑتال اور علاج معالجے کے دوران عدم مو جودگی کے با
عث5مریض دم توڑ گئے۔جس پر پنجاب اسمبلی میں قا ئد حزب اختلاف نے کہا کہ وہ
وزیر اعلیٰ پنجاب کے خلاف مقدمہ درج کروائیں گے۔آج حالت زار یہ ہے کہ
انسانیت کی خدمت کرنے والے خود ہی انسانیت کے دشمن ٹھہرے تو گویا پوری
انسانیت کے قاتل ٹھہرے۔مگر ینگ ڈاکٹر حضرات اپنی اور اپنے بال بچوں کی فکر
میں ہڑتال کیے بیٹھے ہیں جن کی وجہ سے ہسپتالوں میں تڑپتے مریض موت کے منہ
میں چلے گئے۔جن ہسپتالوں کے جس ڈیپارٹمنٹ کا مریض جن ڈاکٹر ز کی عدم مو
جودگی کی وجہ سے علاج کی سہولت سے محرومی کے سبب مو ت کے منہ میں چلا گیا
ان کے خلاف کاروائی کرنے کی طرف توجہ دینی چاہئے تھی مگر افسوس کہ ہم
مریضوں کے مرنے پر بھی سیاست چمکانے کی دوڑ میں آگے نکلنے کی تگ و دو میں
مصروف عمل ہیں۔ ینگ ڈاکٹر حضرات اپنی اضافی مراعات کی فکر میں ہیں اور اپنی
معاشی بہتری پر توجہ مرکوز کیے ہو ئے ہیں مگر انھیں اس بات کا بالکل بھی
احساس نہیں کہ جس مریض کو وہ بے یارو مدد گار چھوڑ کر سڑکو ں پر غل غپاڑا
کرنے جا رہے ہیں اس سے اس مریض کے بال بچوں کا کیا بنے گا۔ہو سکتا ہے کہ وہ
مریض اپنے پو رے خاندان کا واحد سہا را ہو اور ڈاکٹر کی عدم مو جودگی کے با
عث مریض کی مو ت پر گھر میں بھو ک کے لالے پڑ جا ئیں۔
ابھی تک تو صرف 5اموات کی خبر منظر عام پر آئی ہے جبکہ ایک اندازے کے مطابق
مریضوں کی اموات کی شرح مو جودہ تعداد سے زیادہ ہے۔جسے ہسپتالوں اور ٹرینی
ہسپتالوں کے ایم ایس اور پرنسپل صیغہ راز میں رکھے ہو ئے ہیں۔دوسرے طرف
سیکر ٹری صحت فواد حسن فواد نے ایک احسن اقدام اٹھاتے ہوئے تمام ڈاکٹر
حضرات کو 24گھنٹے کے اندر اپنی ڈیوٹی پر حاضر ہو نے کی وارننگ دی ہے کہ اگر
کو ئی ڈاکٹر 24گھنٹے میں اپنی ڈیوٹی پر حاضر نہ ہوا تو اسے ملازمت سے بر
طرف کر دیا جائے گا۔جس سے یہ امید کی جا سکتی ہے کہ ڈاکٹر حضرات تھوڑی بہت
شرم کھا کر اپنے اپنے فرائض منصبی پر حا ضر ہو جا ئیں گے اور اگر بالفرض
ایسا نہیں ہو تا تو انھیں برطرف کر کے بے روزگار ڈاکٹر حضرات کے راستے کو
ہموار کرنے کی طرف توجہ دی جائے۔
کعبے کس منہ سے جا ﺅ گے غالب (ڈاکٹر)
شرم تم کو مگر نہیں آتی۔ |