تقسیم ہند کے وقت ماسٹر تارا سنگھ سکھ قوم کے نمائندہ اور
سخت متعصب کانگریسی لیڈر تھے، ہجرت کے عمل میں سب سے ذیادہ مسلمانوں کا قتل
عام سکھوں نے اسی متعصب نیتاکی سرپرستی میں کیا، پوری پوری ٹرینیں بھارت سے
جب لاشوں کی بھری ہوئی پاکستان پہنچیں تو یہاں بھی کچھ جذباتی لوگوں نے
بھارت جانے والوں کو جان و مال کا نقصان پہنچایا ۔
ہندو ہمیشہ سے ایک مکار قوم ہے کانگریسی لیڈروں نے تقسیم کے عمل کے وقت بھی
سکھوں کو استعمال کیا اور ان سے مسلمانوں کا قتل عام کروایا اور علیحدگی کے
بعد بھی سکھ فوجیوں کو ہمیشہ ہر خطرناک محاذ پہ مرنے کے لئے آگے رکھا اور
یہ بیچارے دیش بھگتی کے زعم میں مرتے رہے ، گولڈن ٹیمپل پہ چڑھائی کے بعد
بھی ان کے ہوش ٹھکانے نہیں آئے اور نتیجتا" آج تک ہندو انہیں بے وقوف بنائے
چلا جارہا ہے ، جبکہ پاکستان نے ہمیشہ انکا ساتھ دیا اور پاکستان میں انہیں
عزت و وقار حاصل رہا۔
اب موجودہ صورتحال کو بھی دیکھ لیجئے ایک طرف ہمارے کشمیری بہن بھائی اور
بچے تین ماہ سے زائد عرصہ ہوا کرفیو میں قید ہیں ، خوراک اور ادویات کی سخت
قلت کا شکار ہیں ، نظام زندگی مکمل طور پہ مفلوج ہے ، ساوتھ ایشین وائرکی
ایک رپورٹ کے مطابق 13 ہزار نابالغ بچے کچھ ہی عرصہ میں لاپتہ کردئیے گئے
ہیں کون جانے وہ بچے آج کس حال میں ہیں زندہ بھی ہیں یا۔۔۔۔
کشمیر کا ہر دن سوگ کی علامت ہے ، عورتوں کی عصمتیں محفوظ نہیں ، بچوں کی
تعلیم کا حرج ہورہا ہے ، بوڑھے بیماروں کو ادویات میسر نہیں ، ایسے میں ہر
لمحہ انڈین فوج کا ڈر ۔
اور کون نہیں جانتا کہ کشمیر میں تعینات انڈین آرمی کا ایک بڑا حصہ سکھوں
پر مشتمل ہے جو شراب پی کر کشمیریوں پر مظالم ڈھاتے ہیں ۔
کیا کسی سکھ یا کسی ہندی سکھ تنظیم کے لیڈر نے پاکستانی مسلمانوں کے حسن
سلوک سے متاثر ہوکر کشمیری مسلمانوں کے خلاف لڑنا جرم قرار دیا ہے ، کیوں
کسی سکھ کا ضمیر نہیں جاگتا جب کشمیر میں ہمارے اپنے لوگوں کو مارا جاتا ہے
، کیوں ان کے قتل عام پہ سکھ برادری خاموش ہے ؟ کرتار پور میں پاکستانی
شفقت اور محبت سے متاثر ہوکر کیوں سکھ گیانی اپنے جوانوں کو انڈین فوج میں
بھرتی ہوکر کشمیر جانے سے نہیں روکتے ؟ ۔
پاکستانی حکمرانوں کو چاہئے کم از کم گردوارہ کرتار پور سے ہی ایک ایسا
بیان جاری کروادیں جس کے مطابق انڈین فوج میں بھرتی ہو کر کشمیر جانے والا
ہر فوجی سکھ مت سے خارج سمجھا جائے ۔
ماسٹر تارا سنگھ کی قیادت میں سکھوں نے آزادی کے وقت جو زخم ہمیں دئیے تھے،
آج سکھ قوم مشترکہ طور پہ اپنے سکھ جوانوں کو کشمیر میں لڑنے سے روک کر کسی
حد تک ان زخموں پہ مرہم رکھ سکتی ہے ۔
پاکستانی قوم نے ہمیشہ سکھ قوم کا ساتھ دیا ، ان کے مذہبی مقامات کا احترام
کیا ، اپنے ملک میں انہیں مکمل آزادی اور تحفظ کا احساس دلایا، ملک بھر میں
میں پھیلے سکھوں کے محفوظ مذہبی مقدس مقامات ہماری کشادہ دلی اور اعلی ظرفی
کی علامت ہیں ، پاکستان نے ہمیشہ ان کو محبت دی اور انڈیا نے ان کو دیا
ہمیشہ دھوکہ ، تعصب ، نفرت اور مسمار گولڈن ٹیمپل ، دہلی کا قتل عام ،
چوراسی کے فسادات،اور غداری کا ٹھپہ۔
حقیقت تو یہ ہے کہ سکھ ایک ایسی مظلوم قوم ہے جسے کبھی اپنوں نے تو کبھی
بیگانوں نے استعمال کیا اور پھینک دیا ۔ مسلمانوں کو پاکستان مل گیا ،
ہندووں کو ہندوستان ، لیکن کیا سکھوں کو خالصتان ملا ؟۔ اج سکھ قوم کو
اجتماعی اتحاد کرکے انڈیا کے خلاف اٹھ کھڑا ہونا چاہئے ، پاکستانی کشادہ دل
ہیں جو آپ کے مقدس گردواروں کی حفاظت اور احترام کرتے چلے آرہے ہیں ، جبکہ
ہندو ایک تنگ دل اور متعصب قوم ہے جب تک آپ ان کے خلاف ہتھیار نہیں اٹھاوگے
، عزت ملے گی نا آزادی ۔
|