سموگ یا فوگ بننے نہ پائے زندگی کا روگ

آج کل پنجاب کے کچھ اضلاع میں غبار اور دھند کی ملی جلی فضاء ہے جس کو فوگ نہیں سموگ کہاجاتاہے اور یہ صحت کے لیے انتہائی خطرناک بتائی جاتی ہے۔ اسی وجہ سے نظام زندگی مفلوج ہوچکاہے اور بعض اضلاع میں تعلیمی ادارے بھی بند کرنے پڑے ہیں طبی ماہرین کاکہناہے کہ یہ زہریلے مواد سے بھری آلودگی کی ایک موٹی تہہ ہے جو نہ صرف انسانی صحت کے لیے بلکہ سفر کے لیے بھی خطرناک ہے۔کھلی جگہوں اور موٹروے پر دن کے وقت حدنگاہ صرف بیس سے پچیس میٹرتک ہوتی ہے جوکہ رات کے وقت مزید کم ہوجاتی ہے۔مختلف مقامات پر گاڑیاں ٹکرانے سے کئی افرادہلاک و زخمی ہوچکے ہیں۔ایسے موسم میں حفاظتی نقطہ نظر سے آنکھوں کو بچانا چاہئیے جبکہ بچوں کو اِس فضاء میں باہرنکالناہی نہیں چاہئیے۔آنکھوں کو باربار دھوناضروری ہیمگر معمولات زندگی کی ادائیگی کے لیے سفر بھی ضروری ہے جبکہ خدائے بزرگ وبرترکی عطاکردہ نعمت زندگی کی حفاظت بھی فرض ہے۔لہذاموسمی شدت کے اثرات کے بچاؤکے لیے احتیاطی تدابیر اختیار کرکے ہم اپنے سفر کوپرسکون اور زندگی کو محفوظ بناسکتے ہیں۔سفرکرتے وقت اِن احتیاطی تدابیر کو ذہن میں رکھیے ٭دھند اورخطرناک موسم میں انتہائی مجبوری کے علاوہ سفرنہ کریں٭دھند ،خطرناک موسم و ٹریفک کے رش،خطرناک راستے اور رات کے وقت ناتجربہ کار ڈرائیورگاڑی چلانے سے گریزکریں۔٭ذہنی وجسمانی طور پرکمزور شخص کو گاڑی نہ دیں۔شدید ذہنی وجسمانی تکلیف میں مبتلا شخص بھی ڈرائیونگ سے گریز کریں۔٭شدید صدمہ یا غیر معمولی اظہار مسرت بھی خطرناک ہوسکتاہے۔لہذا بہت زیادہ صدمہ اور بہت زیادہ خوشی میں ہوتو گاڑی نہ چلائیں۔٭دھند میں ہیڈلائیٹ،بیک لائیٹ کے علاوہ ڈبل اشارے لگاکر گاڑی چلائیں۔٭شدید دھند میں فوگ لائٹ بھی حادثات سے بچاتی ہے۔٭دھند میں رفتا ر مناسب رکھیں نہ زیادہ نہ بہت کم ٭شدید دھند ہوجائے تو ہوٹل یاپٹرول پمپپررک جائیں۔اگر سفر ناگزیر ہوتودوران سفر اگلی پچھلی گاڑیوں میں محفوظ فاصلہ رکھیں۔٭دھند میں انتہائی ایمرجنسی کے علاوہ سڑک کے کنارے بھی گاڑی کھڑی نہ کریں۔٭دھند ،رات کے وقت یا خطرناک موڑ کے اوپر روڈپر حادثہ یا گاڑی خراب ہوجائے توہرممکن کوشش کریں کہ گاڑی روڈ کے انتہائی بائیں جانب جاکر کھڑی کریں تاکہ کوئی پیچھے سے آنے والی گاڑی نہ ٹکرائے۔٭خراب ہونے کی صورت میں اگرگاڑی روڈ پر ہی کھڑی ہوجائے تو تمام مسافر فوراًاُس سے باہرنکل کر روڈ سے نیچے کھڑے ہوجائیں۔گاڑی کے اندربیٹھنا موت کا سبب بن سکتا ہے۔٭گاڑی کو اپنی مدد آپ کے تحت یا کسی کی مدد سے سائیڈ پر کریں۔٭اگر روڈ سے ہٹاناناممکن ہوتو بلاتاخیر متعلقہ محکمہ موٹروے پولیس ،ضلع پولیس یا ریسکیو1122 کو اطلاع کریں۔٭رات کے وقت معمولی حاجات مثال کے طور پر پیشاب کرنا،بچوں ،عورتوں یا مریضوں کو اُلٹی آنا وغیرہ کے لیے سنسان علاقے میں مت رکیں کیونکہ آپ ڈاکوؤں کے نرغے میں آسکتے ہیں۔٭رات کے وقت باالخصوص کسی اجنبی کو گاڑی میں لفٹ نہ دیں۔٭سپیر ٹائر ،ٹول کٹ،ٹوچن ،رسہ،پانی کی اضافی بوتلیں ایمرجنسی میں بہت اہم ہوتی ہے،سفر سے پہلے اِن چیزوں کی موجودگی کو یقینی بنائیں تاکہ بوقت ضرورت اِن سے مستفید ہوسکیں٭خراب موسم میں وائپر (wiper (درست رکھیں اور سکرین مع شیشے صاف رکھیں۔٭ایمرجنسی ومدد کے لیے نیشنل ہائی ویزاورموٹرویزپر موٹروے پولیس کی ہیلپ لائن 1130پر جبکہ چھوٹے روڈ یا شہر گاؤں میں ضلع پولیس کی ہیلپ لائن اور ایدھی ایمبولینس کو فوری اطلاع دیں۔٭دھند اور رات کے وقت میں ون وے کی خلاف ورزی ،بغیر لائنوں کے سفر،غلط پارکنگ وغیرہ کے نتائج تباہ کن ہوسکتے ہیں لہذاایسا کرنے سے گریز کریں۔٭شدید دھند میں ٹیپ ریکارڈر کی آواز کم سے کمرکھیں تاکہ آپ کا دھیان ٹریفک پر زیادہ سے زیادہ رہے اور آپ دیگر گاڑیوں کی آواز سن کر اُن کی تعداد سے آگاہ ہوسکیں کیونکہ visibilityبہت کم ہوتی ہے۔٭دھند ،بارش برفباری میں روڈ پر پھسلن میں انتہائی محتاط ڈرائیونگ کریں۔٭اچانک بریک یاکٹ مارنے سے گاڑی اُلٹ سکتی ہے،ایسا کرنے سے گریز کیا جائے۔٭حد رفتار کسی بھی روڈ پر زیادہ سے زیادہ رفتار ہے۔اِس کا مطلب ہرگز نہیں کہ ڈرائیورنے اُسی رفتار پر جانا ہے بلکہ موسم،حالات ،گاڑی کی فٹنس کو ملحوظ رکھ کر رفتار میں کمی بیشی کریں۔٭سفر شروع کرنے سے قبل گاڑی کا تیل ،پانی،بریک کو چیک کرلیں تاکہ دوران سفر آپ کو دشواری نہ ہو۔٭اگلی اور پچھلی گاڑی سے مناسب فاصلہ (SAVE DISTANCE) نارمل حالات سے بڑھادیں۔٭شدید دھند میں(قافلہ) قطار میں چل سکتے ہیں لیکن انتہائی احتیاط اور کم سے کم تین گنا زیادہ فاصلہ کے ساتھ۔٭یقینی بنائیں کہ پچھلی گاڑی بھی آپ سے دور رہے،اگروہ قریب محسوس ہوتو آہستہ آہستہ بریک کا اشارہ کرکے اُسے دور ہونے پر مجبور کریں۔بصورت دیگراُسے اوور ٹیک کروادیں۔٭گاڑی پر مقررہ حد سے زائد سامان کی صورت میں سفر روک دیں۔٭سامان باڈی سے باہر ہوتو سائیڈز پر اور پیچھے لائیٹیں یا چمکدار سرخ یا پیلا کپڑباندھیں یا لٹکائیں جبکہ پیدل چلنے والوں کو درج ذیل حفاظتی تدابیر اختیار کرنی ہوں گی۔٭ہمیشہ روڈکے دائیں جانب پیدل چلیں،یاد رکھیے گاڑی روڈکے بائیں جانب چلائی جاتی ہے جبکہ پیدل اشخاص روڈ کے انتہائی دائیں روڈ سے نیچے پکی جگہ یا فٹ پاتھ پر چلیں۔٭پیدل شخص اپنا رخ آنے والی ٹریفک کی جانب رکھیں تاکہ گاڑیوں کی حرکات وسکنات کودیکھ کر ایمرجنسی میں اپنا بچاؤکرسکیں۔٭روڈکراسنگ شروع کرنے سے پہلے رک جائیں اور دونوں اطراف سے ٹریفک کو اچھی طرح دیکھ لیں پھر کراسنگ شروع کریں۔٭روڈکراسنگ بھاگ کر نہ کریں تاہم تیزی سے (BRISK (WALKتاکہ یہ عمل جلد منتقل ہوجائے۔٭اگر روڈون وے ہوتو اِس عمل کو دوحصوں میں تقسیم کریں۔روڈ کا ایک حصہ کراس کرکے درمیان میں رک کر دوسری جانب کی ٹریفک کو دوبارہ دیکھ لیں۔٭جہاں پیدل کراسنگ کے لیے پل موجود ہووہاں اُس کا استعمال لازمی کریں کیونکہ ایسا نہ کرناباعث شرمندگی ہونے کے ساتھ ساتھ نقصان کا پیش خیمہ بھی ہوسکتاہے۔٭روڈکراس کرنے کے لیے سیدھی سڑک کا انتخاب کریں جہاں سے آپ دونوں اطراف کی ٹریفک دیکھ سکیں۔٭چھوٹے بچوں کو آزاد مت چھوڑیں۔سڑک کراس کرتے وقت ہاتھ پکڑ لیں۔٭روڈ کے اوپر یا قریب غیر ضروری ہرگزنہ رکیں،دوستوں سے گپ شپ روڈ سے دور ہوکر کریں۔٭روڈپر کام کرنے والے مزدور چمکنے والی جیکٹ کا لازمی استعمال کریں۔٭سڑک پر چھلکے ،بوتلیں اور لفافے پھینکنا باعث شرمندگی اور باعث زحمت ہے۔


 

Disclaimer: All material on this website is provided for your information only and may not be construed as medical advice or instruction. No action or inaction should be taken based solely on the contents of this information; instead, readers should consult appropriate health professionals on any matter relating to their health and well-being. The data information and opinions expressed here are believed to be accurate, which is gathered from different sources but might have some errors. Hamariweb.com is not responsible for errors or omissions. Doctors and Hospital officials are not necessarily required to respond or go through this page.

Rasheed Ahmad Naeem
About the Author: Rasheed Ahmad Naeem Read More Articles by Rasheed Ahmad Naeem: 47 Articles with 40467 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.