کیا حکومت بلدیاتی انتخابات کروانے کیلیئے مخلص ہے

اس بار بلدیاتی الیکشن میں پاکستان تحریک انصاف اور ن لیگ میں بہت زبردست اور کانٹے دار مقابلے کی توقع کیا جا رہی ہے لیکن عوام میں میں اب بھی ایک ابہام پایا جا رہا ہے کہ کیا پی ٹی آئی کی حکومت بلدیاتی انتخابات بروقت انعقاد کروانے میں مخلص بھی ہے یا کہ نہیں یا یہ اس حوالے سے تھوڑا بہت کام صرف عوام کا رخ بدلنے کیلیئے کیا جا رہا ہے ادھر بلدیاتی امیدوار بھی بلدیاتی الیکشن کے انعقاد کو مشکوک جان رہے ہیں ان کا کہنا ہے کہ حکومت اتنی جلدی بلدیات کی طرف نہیں آئے گی اکثر و بیشتر بلدیاتی امیدوار تو برملا اس بات کا اظہار کر رہے ہیں کہ حکومت بلدیاتی الیکشن کے حوالے سے ہاتھ کر جائے گی البتہ سیاسی جماعتوں کی طرف سے منصوبہ بندی شروع کر دی گئی ہے مقامی سطح پر جوڑ توڑ شروع کر دیئے گئے ہیں بہت سے امیدوار ں نے اپنے طور پر ورک بھی شروع کر دیئے ہیں ویسے تو پنجاب ھکومت کی طرف سے ابھی تک کوئی بھی باضابطہ اعلان سامنے نہیں آیا ہے لیکن اندرون خانہ حکومت نے اپنے ایم این اے اور ایم پی ایز کو ہدایات جاری کر دی ہیں کہ اس حوالے سے اپنی منصوبہ بندی شروع کر دیں حلقہ بندیوں کا کام بھی مکمل ہو چکا ہے بلدیاتی ایکٹ بھی پاس ہو چکا ہے بلکہ کافی حد تک اس کا نفاذ بھی ہو چکا ہے اور اس متعلقہ کافی حد تک کام جاری بھی ہے حکومت کے اپنے فائدے کیلیئے بلدیاتی انتخابات کا بروقت انعقاد بہت ضروری ہے کیوں کہ ایم این ایز اور ایم پی ایز حکومت کیلیئے وہ بہت کچھ نہیں کر سکتے ہیں جو بلدیاتی نمائندے چھوٹی سطح پر عوام میں بیٹھ کر انجام دے سکتے ہیں عوام آدمی ایم این ایز اور ایم پی ایز تک پہنچنے کی دسترس نہیں رکھتا ہے لیکن اپنی یو سی کے چیرمین یا ناظم تک وہ با آسانی رسائی رکھتا ہے جبکہ یو سی چیرمین وہاں پر بہترین طریقے سے حکومت کی نمائندگی کر سکتا ہے بے شک پی ٹی آئی کی حکومت قائم ہے لیکن عوام میں حکومت کی مضبوط جڑیں اب بھی موجود نہیں ہیں جس وجہ سے بہت کچھ کرنے کے باوجود عوام حکومت کی کارکردگی سے مطمئن دکھائی نہیں دے رہے ہیں جس کی سب سے بڑی وجہ یہی سامنے آتی ہے کہ حکومتی پالیسیوں کو عوام کے دلوں میں ڈالنے والا کوئی نظام ہی موجود نہیں ہے جس کے زریعے عوام کو چھوٹی سطح پر حکومت کی طرف راغب کیا جا سکے بے شک ایم این اے و ایم پی ایز موجود ہیں لیکن بلدیاتی نمائندوں کی اہمیت اپنی جہگہ بہت اہم تصور کی جاتی ہے ایم این ایز اور ایم پی ایز تک ہر شخص کی رسائی نہایت ہی مشکل کا م ہو تا ہے اور ان سے کام نکلوانا بھی ہر ایک کے بس کی بات نہیں ہوتی ہے لیکن چیئرمین و وائس چیئرمین اور جنرل کونسلرز لوکل ہوتے ہیں اور ان کا شمار عام لوگوں میں ہو تا ہے جس کی وجہ سے ہر آدمی ان تک بہت آسانی سے پہنچ سکتا ہے اور کسی بھی طریقے سے اپنا کام نکلوا لیتا ہے ادھر بلدیاتی نمائندوں کو بھی ا س بات کا احساس ہو تا ہے کہ کل ہم نے ایک بار پھر عوام میں جانا ہو گا اگر ان کے کسی کام نہ آسکے تو بد نامی کا سامنا کرنا پڑے گا بلدیاتی نمائندے اپنے مقامی عوام کے سامنے جو ا بدہ ہو تے ہیں اور ان کو تمام معاملات بڑی احتیاط کے ساتھ چلانا پڑتے ہیں بلدیاتی الیکشن کی ایک اہم خوبی یہ بھی ہوتی ہے کہ عام کا رکن بھی بڑی اہمیت کا حامل سمجھا جاتا ہے تو ایسے حالات میں بلدیاتی انتخابات کا بروقت انعقاد بہت ضروری ہو چکا ہے بڑے مسائل کے ساتھ ساتھ چھوٹی سطح پر کچھ مسائل موجود ہو تے ہیں جن میں لڑائی جھگڑے ،خاندانی مسائل شامل ہوتے ہیں جن کو مرکزی قیادت حل نہیں کر واسکتی ہے ایسے مسائل کو صرف مقامی قیادت یعنی بلدیاتی قیادت ہی حل کروانے کی صلاحیت رکھتی ہے اور ایسے معاملات میں ان کی مداخلت مسائل حل کروانے میں اہم کردار ادا کر سکتی ہے کچھ معاملات ایسے بھی ہوتے ہیں جن کو صرف مکمل خاموشی و رازداری کے ساتھ ہی حل کروانا مقصود ہو تا ہے اور ایسا صرف مقامی قیادت ہی حل کر سکتی ہے جو اندر کے حالات اندر ہی درست طریقے سے انجام دے سکتی ہے اور شاید انہی تمام حالات کو مد نظر رکھ کر عوام بلدیاتی انتخابات میں بہت زیادہ دلچسپی لیتے نظر آرہے ہیں اور منتظر ہیں کہ جتنا جلد ممکن ہو سکے بلدیاتی نمائندے منتخب ہو کر ان کی طرف توجہ دیں بلدیاتی انتخابات کے حوالے عوام اب بھی مایوسی کا شکار ہیں کہ یہ کب ہوں گئے یا حکومت بیورو کریسی کے زریعے ہی کام چلاتی رہے گی عوام اور بلدیاتی امیدوار دونوں پریشان دکھائی دے رہے ہیں تمام باتوں کا ایک ہی خلاصہ ہے کہ موجودہ حالات میں بلدیاتی الیکشن بہت ضروری ہیں اگر حکومت نئے الیکشن کروانے میں اپنا نقصان سمجھتی ہے تو کم از کم وقتی طور پر نظام چلانے کیلیئے پرانے اداروں کو ہی بحال کر دے تا کہ عوام کو کچھ تو ریلیف حاصل ہو سکے زیادہ نہیں تو ان کے خاندانی مسائل ہی سہی لوکل سطح پر حل ہو سکیں گئے چیرمینوں کی عدم موجودگی سے یو سیز کے کام بلکل ٹھپ ہو کر رہ گئے ہیں پہلے سیکریٹری صاحبان کوئی تھوڑا بہت کام چلا رہے تھے لیکن اب ان کے سروں پر بھی خطرے کی تلوار لٹکا دی گئی ہے اب وہ بھی مایوسی کا شکار ہو چکے ہیں اور انہوں نے بھی اپنے کاموں میں دلچسپی لینا کم کر دی ہے جس وجہ سے عوام کو خاندانی جھگڑوں مقامی تنازعات اور اس طرح کے دیگر مسائل کا حل نکلالنے میں دشواری پیش آ رہی ہے اگر حکومت عوام کے مسائل حل کرنے میں واقع ہی مخلص ہے تو جتنا جلدی ممکن ہو سکے بلدیاتی الیکشن کے انعقاد کا اعلان کرے -

Muhammad Ashfaq
About the Author: Muhammad Ashfaq Read More Articles by Muhammad Ashfaq: 244 Articles with 142675 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.