سچ بولنا کتنا کٹھن ۔۔۔۔۔

مملکت خدادادپاکستان کا کوئی حال نہیں ہے۔ہر ادارے ؍محکمے میں اوپر سے لیکر نیچے تک چور ،ڈاکو اورلٹیرے بیٹھے ہوئے ہیں جو کرپشن ،لو ٹ مار،چوربازاری،بے ایمانی اور بددیانتی سے اس کو لے بیٹھے ہیں اور اس کے پلے ککھ نہیں چھوڑا۔اپنے پیٹ کا ایندھن ہوس زر سے بھرنے کی غرض سے ملکی معیشت کو تباہی کے دہانے پر لے گئے۔ملک کو دیوالیہ کردیا۔اپنی عیاشیوں کی خاطر ملک کا بچہ بچہ مقروض کردیاجو آنے والا ہے اُسے بھی دنیا میں جنم لیتے ہی قرض کی دلدل میں پھنسا دیا۔اِسے کس نے نہیں لوٹاہر ایک نے اِسے کھایا۔ بے دردی سے نوچااِس کو زخم لگایا۔اِس کی اور قوم کی عزت کوداؤ پر لگایا۔اپنے ذاتی سکون وآرام کے لیے ملک عزیز کے وقار کو خراب کیا۔کسی نے بھی اِسے معاف نہیں کیا الاماشااﷲ ۔جس کا جتنا زور لگا اُس نے اتنا ہی اِس پرگہراوار کیا۔ملکی خزانے پر تو ہاتھ صاف کیا ہی اِس کی شان وشوکت اورعزت ووقار سے بھی کھیلا۔کرپشن اورلوٹ مار کے باعث ملک کو بہت دور لا پھینکا۔ملک پاکستان کی یہ انتہائی بدقسمتی رہی ہے کہ ِاسے جو بھی ملا چور ہی ملا اور اُس نے بجائے اِس کے کہ اس کو ترقی وخوشحالی دیتاتنزلی کا شکارکیا۔ اِسے پاکستان کا مطلب کیا’’لاالااﷲ‘‘ بنانے کی بجائے’’ کھادا پیتا راہے پیا‘‘ کا اہل بنایا۔ملک کی بھولی بسری عوام کے حقوق وفرائض پر کوئی توجہ نہ دی مگر اپنے اقتدار کو طول دینے کے لیے ہر حربہ استعمال کیا۔ اگر خوش قسمتی سے کوئی اہل ملا بھی تو اُسے کام نہیں کرنے دیا گیا،ٹکنے نہیں دیا گیا۔اِس ملک کی بڑی بدقسمتی رہی ہے کہ اس ملک میں سچ بولنے والے کا ہی ہمیشہ گلا گھونٹا گیا۔ مختلف تکالیف اور ایذا رسانیوں سے گزارا گیا ۔حقیقت تو یہ ہے کہ یہاں چڑھتے سورج کو سلام کرنے والا ہی کامیاب اور سسٹم کو ٹھیک کرنے اور حالات میں بہتری کا خواہشمند ہی ناکام ٹھہرا۔یہاں میڈیا میں ہرآن لمحہ بہ لمحہ بدلتی صورتحال میں ہر آن پلک جھپکتے ہی اپنے انداز،طوراطوار،خیال اورسوچ ووچار کے دھارے ذاتی مفادات کی خاطر بدلنے والے ’’میڈیا پرسن‘‘ کامیاب ٹھہرے مگر حقیقی تصاویر اور سچ کی آواز بننے والے ’’صحافی صاحبان‘‘ انتقامی کارروائیوں جیسے واقعات اور ظلم وجبر کے حقدار ٹھہرے۔ماضی میں سیاسی جماعتوں سے سرزد ہونے والے احتجاجی واقعات کوملکی معیشت کے لیے بڑادھچکاملک وقوم کے مورال کو کم کرنے کی ایک ناپاک جسارت ،ایک بہت بڑاجرم اور حال میں ہی بدلتی سیاسی صورتحال میں اِسے ایک طویل سیاسی جدوجہد کہنے والے صحافتی طوطے ہرآن بدلتی صورتحال میں اینکر پرسن ؍سینئرتجزیہ کار کہلائے اور تمام واقعات کو ماضی ،حال اورمستقبل کے حوالے سے صحیح سمت اوردرست رخ دینے والے حال وبے حال کہلائے۔وطن عزیز پاکستان ایسی جگہ ہے جہاں جھوٹ آسان اورسچ بولنامحال ہے۔ جھوٹ تمام تر دلفریبیوں کے ساتھ کامیاب اور سچ تمام تر سچائیوں کے باوجود ناکام۔پاکستان ایسا ملک ہے کہ جہاں آپ کا سچ بولنا آپ کی ہر لحاظ سے موت کا اعلان ہے۔جہاں سچ بولنا جوئے شیر لانے کے مترادف ہے۔جہاں سچ کی کوئی قدر نہیں،جہاں سچ بولنے کے بعد خدشہ یہی ستاتا ہے کہ اب آپ کی خیر نہیں۔پاکستان میں جھوٹ کی بہت قدر ہے اور سچ بولنے کی سزا کا تصور ہی رونگھٹے کھڑے کردینے والا ہے اور اگر یہ سچ کسی ادارے کے یا ملکی سسٹم کے متعلقہ ہوتو سولی پر چڑھا دینے کا کام دیتا ہے۔پاکستان میں اگر کوئی کام مشکل ہے تووہ سچ بولنا ہے جو آپ کسی طرح بھی موجودہ پاکستانی سسٹم میں قطعی طور پر بولنے کی پوزیشن میں نہیں ہیں وہ سچ چاہے کسی ادارے کے متعلق ہو یا اُس کی کارکردگی کے بارے میں یاموجودہ الیکشن میں ہونے والی مبینہ دھاندلیوں، بے ضابطگیوں اور الیکشن کے متعلقہ معاملات پرہوں۔موجودہ سسٹم میں آپ سچ نہیں بول سکتے،سچ نہیں لکھ سکتے،سچ نہیں دکھا سکتے اِس لیے کہ موجودہ سسٹم میں حقیقتوں کا سامنا کرنے کی سکت یا برداشت بالکل نہیں ہے اور پھر یہ کہ یہ بات کسی سے ڈھکی چھپی نہیں اپنی جگہ ایک حقیقت ہے آپ الیکشن کی صورتحال ہی کی صحیح تصویر کھینچ کر دکھا دیں لگ پتا جائے گاکہ آپ پر بیتتی کیا ہے اور ہوتا کیا ہے۔اِن وظیفہ خور ،نام نہاد دانشوروں کے بے تکے تجزیوں پر کوئی بات کرکے تو دیکھے جوموجودہ سسٹم میں کچھ کرنے کی پوزیشن میں تو کبھی بھی نہیں رہے الیکشن کی اصل صورتحال بھی بتانے سے قاصر ہیں کہ ملک عزیز میں ہونے والے الیکشن کیسے تھے،کتنے فری اینڈ فیئر تھے،کس جگہ انصاف ہوا،کہاں شب خون مارا گیا،الیکشن نتائج اورفارم45 کے حصول کے لیے قوم کی نمائندگی کے دعویدار کس حد تک ذلیل ورسوا ہوئے ،کس خوبصورتی سے الیکشن کو کروایا گیا،کچھ بھی تو بتانے کی پوزیشن میں نہیں۔بس وہی کچھ بتایا گیاجس کا حکم ہوا ہے دوسرا کچھ بھی نہیں ہے۔بس وہی کچھ سامنے لایا گیا جو رُوزاول سے پاکستان کا نصیب ہے۔اپنی کوئی رائے ؍ تجزیہ اورخیال نہیں،بس دوسروں کا لکھا ہوا ایک سکرپٹ ہے جو ہر جگہ دیکھا،پڑھا،لکھا،بتایا اور دہرایا جا رہا ہے۔بس جھوٹ کو سچ اور سچ کو جھوٹ ثابت کرنے کی ایک مہم شروع ہے جس میں وظیفہ خور ،زرخرید دانشور عقل وفہم سے عاری ہوکر حالات کے خونی دھارے کی لہروں میں اندھے ہوئے سب کچھ جانتے ہوئے بھی منہ ،آنکھ ،کان اورناک بند کیے بہے جارہے ہیں جیسے کچھ جانتے ہی نہیں۔قرآن پاک کی سورہ البقرہ کی اس آیت کی طرح ’’ وہ گونگے ،بہرے،اندھے ہیں،پس واپس نہیں لوٹیں گے‘‘۔یہ صورتحال انتہائی خطرناک ہے اور پاکستان ایسے جھٹکوں کا عادی ہوچکا ہے اور سچ بولنے کی ہمت ؍سکت اورپوزیشن ہم میں نہیں ہے۔بس ’’لوٹنا،لوٹنا،لوٹنا اور کشکول گدائی‘‘ ہی مملکت پاکستان کی قسمت میں لکھا ہے اور یہ سلسلہ شروع سے لیکر اب تلک جاری وساری ہے اور اِس طرف سے ہاتھ کھینچنے کی طرف کوئی بات نہیں کرتا۔ قرضے کا مزیدحصول اب کے بار بھی کتنا ضروری ہے گاہے بگائے ہر لمحہ ہر وقت اِس طرف ہی اشارہ ملتا ہے بس ہر طرف جھوٹ کو سچ اور سچ کو جھوٹ ثابت کرنے کی ایک مہم جاری ہے۔خدااِس ارض وطن پاکستان کی خیر کرے،اِس پرکیا عجب وقت آن پڑا ہے۔ #
 

A R Tariq
About the Author: A R Tariq Read More Articles by A R Tariq: 65 Articles with 54799 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.