میرا فیصلہ قرآن کرے گا (قسط:٣)

(دلوں کو ہلا دینے والی سچی داستان جس کا فیصلہ قرآن نے کیا)

پینو خود غم سے نڈھال تھی ۔امیراں صرف اس کے چچا کی بیٹی ہی نہیں اس کی سہیلی بھی تھی ۔دونوں کی عمروں میں زیادہ فرق نہیں تھا۔امیراں پینو سے سال ڈیڑھ چھوٹی تھی ۔اور گھر بھی پاس ہی تھا ۔دونوں کے گھروں کے بیچ ایک چھوٹی سی دیوار تھی جو یہ آرام سے کود کر ایک دوسرے کے گھر آجاتیں۔۔اور آج صبح سے پینو کو امیراں اپنے ساتھ گھر لے گئی تھی کیونکہ اس کی گڑیا کی شادی تھی اور پینو نے اس کا ہاتھ بٹانا تھا ۔۔۔امیراں نے اپنی ساری سہیلیوں کو بلایا تھا
امیراں بہت پیاری لگ رہی تھی۔۔اس نے سرخ گوٹے والا سوٹ پہنا تھا۔۔۔اس کی گڑیا کا سوٹ بھی سرخ تھا جس پہ اس نے اسی طرح کا گوٹا لگایا تھا اور گڈا بھی اس کا اپنا تھا جس کو اس نے سفید سوٹ اور سر پر لال پگ پہنائی تھی۔پچھلی دفعہ اپنی گڑیا کی شادی پر وہ بہت روئی تھی کیونکہ اس کی گڑیا رخصت ہوگئی تھی اب کی بار اس نے سوچا تھا گڑیا کی شادی بھی ہوگی اور وہ میرے پاس رہ جائے گی ۔۔۔پینو نے سوچا لیکن اسے کیا پتا تھا کہ اس کو ہی اس کی گڑیا سے الگ کر دیا جائے گا۔۔
آج کی رات پینو کے لیئے بہت بھاری،خوفناک تھی اقبال بھی کسی کام سے دوسرے گاؤں گیا ہوا تھا ورنہ اس کے کندھے پر سر رکھ کر اپنی سہیلی کا غم ہلکا کرتی ۔امیراں کو اس کے ادا سائیں نے قتل کر نے کے بعد خود کو پولیس کے حوالے کر دیا تھا ۔پینو کے خون کی خوشبو اس اندھیری رات میں پھیل گئی تھی۔جانے غم کی راتیں اتنی لمبی کیوں ہوتی ہیں ۔۔پینو نے سوچا ۔۔۔وہ جانتی تھی کہ امیراںکو بغیر نماز جنازہ کے ہی دفنا دیا ہوگا ۔۔قبرستان سے تھوڑا ہٹ کر کالیوں کے لئیے مختص جگہ میں جہاں ایک گڑھا کھود کر ان پر مٹی ڈال دی جاتی ہے۔اور ان کا کوئی نشان نہیں رکھا جاتا۔وہ سوچ رہی تھی امیراں کا تو کفن بھی وہی سرخ گوٹے والا سوٹ تھا۔۔اور یہ سوچ کر وہ پھر سے پھوٹ پھوٹ کر روئی۔۔
امیراں کو اندھیری رات نے اندھیری قبر میں ڈال دیاپھر بھی صبح کا سورج نکل آیا صحن میں سب کچھ اسی طرح پڑا تھا ۔آٹے کا تھال۔چولھے پر چڑھی دال کے نیچے آگ بجھ چکی تھی لیکن رحمت چاچی کا دل جل رہا تھا ،آنکھیں سوج کر سرخ انگارہ ہوگئی تھیں۔۔نزیراں ابھی تک اندر کہیں اندھیرے میں چھپی بیٹھی تھی ۔۔پینو کی ساس اس کا ہاتھ پکڑ کر باہر لے آئی ۔۔۔نزیراں بوکھلائی ہوئی تھی جانتی تھی اس کی بہن ہمیشہ کے لئے اس سے بچھڑ چکی ہے اور کل کی نوک جھونک ان کی آخری نوک جھونک تھی۔
دروازے پر دستک ہوئی چند رشتہ دار عورتیں گھر میں داخل ہوئیں ۔پینو کی ماں بھی ان کے ساتھ تھیں ۔۔پینو ماں سے لپٹ گئی اور پھوٹ پھوٹ کر رونا شروع ہوگئی ۔اماں دیکھو یہ کیا ہوگیا ۔امیراں کو مار دیا ۔۔۔ایک معمر خاتون جو ان کے ساتھ تھی پینو سے گویا ہوئی بری بات ہے دھی رانی کالیوں کے مرنے پر روتے نہیں ۔۔ماسی وہ کالی نہیں تھی اس نے دکھ سے اونچی آواز میں چیخ کر کہا ۔اس نے کوئی گناہ نہیں کیا ۔وہ تو کل اپنی گڑیا کی شادی میں مصروف تھی۔۔معمر خاتون اسے نظرانداز کرکے آگے بڑھی اور امیراں کی ماں سے گویا ہوئی ارے اٹھو بھی کونسی نئی بات ہوگئی یہ کونسا پہلی دفع ہوا ہے ۔خود کو سنبھالو ۔کیا تم کو یاد نہیں تمھارے بھائیوں نے تمھاری بہن کو کالا کرکے ذندہ دفن کیا تھا اس کا دودھ پیتا بچہ اس کی چھاتی سے کیسے الگ کیا گیا ۔۔کیا سب بھول گئی ۔۔اس طرح کے دکھ تو ہمارے خاندان کی عورتیں اوپر سے لکھواکر لائی ہیں ۔۔چل اپنے گھر جا تیرا بیٹا کل تک چھوٹ کر آجاے گا ۔۔پنچیت اس کو پگ پہنائے گی جو بھی ہے دلیری کا کام تھا یہ۔۔چل اگر رؤے گی تو تیری بھی قبر کھود دیں گے۔اور ہاں پولیس تیرا بیان لینے آئے گی سردار نے کہا ہے تو نے کہنا ہے کہ تیرے بیٹے نے اچھا کیا جو بہن کا قتل کیا وہ غیرت مند ہے اور مجھے اپنے پتر پر فخر ہے۔۔معمر خاتون جو اب تک زمین پر ننگے سر بیٹھی رحمت چاچی کے پاس بیٹھی تھی اٹھ کر چارپائی پر بیٹھ گئی اور لمبے لمبے سانس لینے لگ گئی کیونکہ جو کچھ اس نے کہا تھا اس کا دل جانتا تھا اس نے کیسے کہا ہے۔مگر چاچی ادے منظور نے تو گھوڑے کی ریس میں ہارنے پر اس آدمی کا قتل کیا اور اس کی سزا سے بچنے پر امیراں کا ۔۔پھر امیراں کو کالی قبرستان میں کیوں ڈالا ۔۔۔ارے دھی رانی تو باقی جن کو کا لا کیا ہوتا ہے وہ کونسا اصل میں گناہ گار ہوتی ہیں ۔یہ تو ان کی قسمت میں لکھا ہوتا ہے۔اللہ سائیں کی مرضی وہ جس کو جب جیسے مارے یا مروائے ۔۔۔پینو کی ماں نے جو آنسوؤں سے پہلے ہی دوپٹہ گیلا کیئے بیٹھی تھی دکھ سے بولی ماسی اللہ سا؍ئیں نے ہماری قسمت نہیں لکھی ان مردوں نے لکھی ہے اور اگر اللہ نے لکھی بھی ہے تو مردوں نے بدلا دی ہے ۔ ارے کرے کوئی اور بھرے کوئی یہ کہاں کا انصاف ہے۔ چپ کر پینو کی ماں رحمتے کو نہ بھڑکا ،ارے اپنے مرد اور بیٹوں کے خلاف بولے گی یہ ۔کیا ہوگیا ہے بیٹا سولی چڑھ جائے گا اور سردار خاندان کا نام مٹی میں ملانے پر اس کو اپنے گاؤں میں رہنے دے گا کیا ۔ چری (پاگل) ہوگئی ہے کیا ۔اپنی عقل کو دل کے حوالے مت کرو ۔جو دن زندگی کے باقی ہیں بس جیسے کیسے انہیں گزارو۔ اور بیٹی کے ٰفیصلے کی فکر نہ کر وہ آخرت میں ہو ہی جائے گا پر دنیا میں فیصلہ تو سردار ہی کرتا ہی نا۔معمر خاتون نے پروین کی ماں کو جھڑکنے کے بعد رحمتے کو پیار سے سمجھایا۔ پروین کی ماں سے یہ بات ہضم نہیں ہوئی بولی کیوں ماسی اللہ دنیا میں فیصلے نہیں کرتا کیا ؟ ماسی جو پہلے ہی تقریر کرکے تھک چکی تھیں غصے سے بولیں فکر نہ کر تیری دھی کے ساتھ ہوا تو دنیا میں ہی اللہ سائیں سے فیصلہ کروالینا۔ پینو کی ماں نے پینو کی طرف دیکھا اور دل پر ہاتھ رکھ لیا اور فورا بولی اللہ نہ کرے ماسی میری بیٹی کے ساتھ کچھ برا ہو ۔تمہارے مونہہ میں خاک۔

ابھی معمر خاتون رحمت خالہ کو سمجھا ہی رہی تھی کہ امیراں کا باپ ،پینو کا سسر اور جیٹھ سردار کے ساتھ اندر داخل ہوئے معمر خاتون نے جلدی سے رحمت چاچی کے اجڑے بالوں پر دوپٹہ ڈالا ۔۔رحمتے باہر پولیس آئی ہے تیرا بیان لینے ۔ماسی جیندل نے جو تجھے سمجھایا ہے ویسے ہی کہنا ورنہ تیرا بیٹا سولی چڑھ جائے گا۔۔امیراں کے باپ نے رحمت کی طرف دیکھتے ہوئے اپنا حکم سنایا۔۔۔رحمت چاچی نے نفرت سے شوہر کی طرف دیکھا اور کہا تم سب میری بیٹی کے قاتل ہو ۔۔خدا تمہیں کبھی معاف نہیں کرے گا ۔تم آگ میں جلوگے ۔۔میری دھی کے قاتل میں خود تمہیں دوزخ میں ڈال کر آؤں گی ۔۔اوہ بند کر اپنی بکواس ۔ایک دونگا الٹے ہاتھ کی ۔۔ تیرے بیٹے کی جان بچا رہا ہوں میں۔۔شکر کر بیٹا بھی بچ جائے گا اور پگ بھی بڑھ جائے گی ۔۔چل اب ذیادہ اوکھی نہ ہونا۔۔خبردار جو پولیس کے سامنے واویلہ کیا ۔ذندہ زمین میں گاڑ دونگا ۔سمجھی ایں۔
(کیا چاچی رحمت اپنے شوہر کی بات مانے گی یا اپنے دل کی ؟اگلی قسط میں دیکھتے ہیں)
azra faiz
About the Author: azra faiz Read More Articles by azra faiz: 47 Articles with 86789 views I am fond of writing stories, poetry, reading books.
I love to help and motivate the people who are for some reason helpless. I want to raise the vo
.. View More