اس بات پرتمام مؤرخین کااتفاق ہے کہ آپ صلی اﷲ علیہ والہٖ
وسلم کی اولادپاک کی تعدادچھ ہے ۔دوفرزندحضرت قاسم رضی اﷲ تعالیٰ عنہ وحضرت
ابراہیم رضی اﷲ تعالیٰ عنہ اورچارصاحبزادیاں حضرت زینب رضی اﷲ تعالیٰ
عنہا،حضرت رُقیہ رضی اﷲ تعالیٰ عنہا،حضرت اُمِّ کلثوم رضی اﷲ تعالیٰ
عنہا،حضرت فاطمۃالزہرارضی اﷲ تعالیٰ عنہا شامل ہیں۔لیکن بعض مؤرخین نے یہ
بیان فرمایاہے کہ حضورصلی اﷲ علیہ والہٖ وسلم کے ایک صاحبزادے حضرت عبداﷲ
رضی اﷲ تعالیٰ عنہ بھی ہیں ۔جنکالقب طیب وطاہرہے ۔اس قول کی بناء پرآپ صلی
اﷲ علیہ والہٖ وسلم کی اولادپاک کی تعدادسات ہے ۔تین صاحبزادگان
اورچارصاحبزادیاں ،محق علی الاطلاق حضرت شیخ عبدالحق محدث دہلوی رحمۃ اﷲ
علیہ نے اسی قول کوصحیح بتایاہے اس کے علاوہ حضورصلی اﷲ علیہ والہٖ وسلم کی
مقدس اولادکے بارے میں دوسرے اقوال بھی ہیں۔جنکاتذکرہ طوالت سے خالی نہیں
۔حضرت ابراہیم رضی اﷲ تعالیٰ عنہ کے علاوہ حضورنبی کریم صلی اﷲ علیہ والہٖ
وسلم کی تمام اولادِ کرام حضرت سیدتناام المومنین خدیجہ الکبریٰ رضی اﷲ
تعالیٰ عنہا کے بطن اطہرسے پیدا ہوئی،جبکہ حضرت ابراہیم رضی اﷲ تعالیٰ عنہ
کے،وہ حضرت ماریہ قبطیہ رضی اﷲ تعالیٰ عنہاکے بطن اطہرسے پیدا ہوئے۔(سیرۃ
مصطفی،زرقانی جلد۲،حیات القلوب،مدارج النبوۃ )ذیل میں سرکارمدینہ صلی اﷲ
علیہ والہٖ وسلم کے صاحبزادے سیدناحضرت عبداﷲ رضی اﷲ تعالیٰ عنہ کاتذکرہ
نذرقارئین کیاجارہاہے۔
سرکارمدینہ صلی اﷲ علیہ والہٖ وسلم کے دوسرے صاحبزادے سیدناحضرت عبداﷲ رضی
اﷲ تعالیٰ عنہ تھے۔جوکہ ام المومنین سیدہ خدیجہ الکبریٰ رضی اﷲ تعالیٰ عنہ
کے بطن مبارک سے پیداہوئے۔آپ رضی اﷲ تعالیٰ عنہ کی پیدائش ظہوراسلام کے
بعدمکہ معظمہ میں ہوئی۔آپ رضی اﷲ تعالیٰ عنہ کے لقب طیب وطاہرہیں ۔اوربچپن
میں وفات پاگئے ۔اعلان نبوت سے پہلے یہاں کے باشندے سرکارمدینہ صلی اﷲ علیہ
والہٖ وسلم کابڑااحترام کرتے تھے ۔انہوں نے سرکارِمدینہ صلی اﷲ علیہ والہٖ
وسلم کی ذات سے بڑی توقعات وابستہ کررکھی تھیں۔آپ صلی اﷲ علیہ والہٖ وسلم
کی سیرت وکردارسے وہ اتنے متاثرتھے کہ آپ صلی اﷲ علیہ والہٖ وسلم کوصادق
وامین کہہ کرپکارتے تھے ۔سرکارِمدینہ صلی اﷲ علیہ والہٖ وسلم نے جب صفاکی
چوٹی پرکھڑے ہوکرقولولاالٰہ الااﷲ تفلحوکی دعوت دی تواہل مکہ کے تیوربدل
گئے دلوں میں نفرت،حقارت اورعدوات کے جذبات اُمڈآئے ۔انہیں سرکارمدینہ صلی
اﷲ علیہ والہٖ وسلم کی ہربات سے چڑہوگئی ۔ہروہ حادثہ جس سے نبی کریم صلی اﷲ
علیہ والہٖ وسلم کے خاطرعاطرکودُکھ پہنچتاان کے لئے وہ مسرت وشادمانی
کاباعث بنتاتھا۔چنانچہ جب دونوں صاحبزادے یکے بعددیگرے کمسنی میں وفات
پاگئے توان جانکاہ حادثوں پراہل مکہ کوذرارنج نہ ہوا۔بلکہ انہوں نے اطمینان
کاسانس لیااورخوشی کے شادیانے بجائے ۔ان کے اعتقادات،ان کے رسم ورواج اوران
کے تمدن ومعاشرہ کواسلام سے جوسنگین قسم کاخطرہ محسوس ہورہاتھااس کی شدت
میں کمی آگئی ۔انہوں نے یہ کہہ کراپنے آپ کوبہلاناشروع کردیا۔کہ جب ان کی
شمع زیست بجھے گی توان کالایاہوادین بھی دم توڑدے گا۔لڑکاتوکوئی ہے نہیں
جواس سلسلہ کوجاری رکھ سکے ۔ابتراس شخص کوکہاجاتاہے جس کاکوئی فرزندنہ
ہو۔قریش کے گستاخ یہی لفظ اﷲ تعالیٰ کے محبوب کے حق میں استعمال کرنے لگے
تھے ۔ابولہب حقیقی چچاتھالیکن بغض وعنادکی یہ حالت تھی۔کہ جب حضورصلی اﷲ
علیہ والہٖ وسلم کے دوسرے صاحبزادے کاانتقال ہواتواس کی خوشی کی حدنہ
رہی۔دوڑاہوامشرکین کے پاس گیااوران کویہ مژدہ جانفزاسنایابترمحمداللیلہ
یعنی آج رات محمدکی نسل ختم ہوگئی ہے ۔عاص بن وائل بھی کہاکرتاتھامحمد(صلی
اﷲ علیہ والہٖ وسلم)ابترہیں ان کاکوئی بیٹانہیں جوان کی وفات کے بعدان
کاجانشین بنے جب یہ فوت ہوجائیں گے ۔ان کاذکرمٹ جائے گااوراس وقت تمہیں
راحت وآرام کاسانس لینانصیب ہوگا۔اس قسم کی دلآزاریاں جب تہذیب وشائستگی کی
ساری حدودکوتوڑگئیں ان کی طعن وتشنیع کے تیروں سے صبرکادامن تارتارہونے
لگا۔اس وقت اﷲ تعالیٰ نے اپنے محبوب بندے اوربرگزیدہ رسول صلی اﷲ علیہ
والہٖ وسلم پرسورۃ کوثرنازل فرمائی ۔جس میں انتہائی
مختصراورازحدمٔوثراندازمیں ان بے حدوبے حساب خیرات کامژدہ سنایاگیاجن کااﷲ
تعالیٰ نے اپنے حبیب صلی اﷲ علیہ والہٖ وسلم کومالک بنادیاتھا۔اﷲ تعالیٰ نے
بتادیاکہ تم یہ سمجھتے ہوکہ میرے محبوب صلی اﷲ علیہ والہٖ وسلم کاذکرمٹ
جائے گا۔ان کاکوئی نام ونشان باقی نہ رہے گا۔سن لویہ سراسرغلط ہے !میرے
رسول کاچشمہ فیض تاابدجاری رہے گا۔دنیااس سے ہمیشہ ہمیشہ سیراب ہوتی رہے گی
۔اہل دل ا سکی بارگاہ جمال میں اپنے عقیدت ومحبت کے رنگین پھول پیش کرتے
رہینگے ۔ارباب ذوق وشوق بزم عالم کواس کے ذکرخیرسے آبادرکھیں گے ۔درودوسلام
کی روح پُرورصدائیں ہرلحظہ گلشن ہستی کے لئے مژدہ بہارسناتی رہیں گی ۔جب تک
میری کبریائی کاپرچم فرش وعرش پرلہرارہاہے اس وقت تک میرے پیارے رسول صلی
اﷲ علیہ والہٖ وسلم کاذکرہوتارہے گا۔یہ شمع جس کومیں نے خودروشن کیاہے
۔تندوتیزطوفانوں کے باوجودہمیشہ نورافشاں رہے گی ۔فناتووہ ہوگا۔نام ونشان
تواس کامٹے گاجڑتواس کی کٹے گی جس کے دل میں میرے نبی کریم صلی اﷲ علیہ
والہٖ وسلم کی عداوت ہوگی ۔(تفسیرسورۃ کوثر،ضیاء القرآن)
محق علی الاطلاق حضرت شیخ عبدالحق محدث دہلوی رحمۃ اﷲ علیہ اپنی مشہورتصنیف
’’مدارج النبوت‘‘میں لکھتے ہیں۔کہ جب عاص بن وائل سہمی جوعمررضی اﷲ تعالیٰ
عنہ بن العاص کاباپ تھا۔اسے حضرت عبداﷲ رضی اﷲ تعالیٰ عنہ کے فوت ہونے کی
خبرملی ۔اس سے پہلے حضرت قاسم بن رسول اﷲ صلی اﷲ علیہ والہٖ وسلم کے فوت
ہونے کی خبرسن چکاتھا۔اس وقت اس نے کہاکہ محمدصلی اﷲ علیہ والہٖ وسلم کے
فرزندان رحلت کرگئے اوروہ ابتر(بے نسل )ہوگئے ۔ابترکے لغوی معنی دم بریدہ
،بے فرزنداوربے خبرہونے کے ہیں۔اس وقت یہ آیت کریمہ نازل ہوئی ۔’’اِنَّ
شَانِئَکَ ھُوَ الْاَبْتَر‘‘بلاشبہ حضوراکرم صلی اﷲ علیہ والہٖ وسلم کادشمن
اورآپ پرعیب کنندہ اورآپ کابدگووہی ابترہے کیونکہ دنیاوآخرت میں کوئی اس
کانام نہ لے گااوراگرکوئی اس کانام لے گابھی تواُس پرلعنت بھیجے گا۔اورآپ
جیسے کوکوئی ابترکہہ نہیں سکتاکیونکہ دنیاوآخرت کی بھلائی آپ کواس حدتک
حاصل ہے جوحیطہ ووصف سے بیان سے باہرہے ۔اورساراجہاں آپ کے اولادفرزندوں سے
بھرجائے گا۔اوروہ شرق وغرب ہرجگہ پھلیں گے ۔یہاں تک کہ روزقیامت
ہزارہامسلمان آپ کی تمام معنوی اولادکی زیادت اوران کے عقب میں ہوں
گے۔کوثرفوعل کے وزن پرہے ۔جس میں کثرت ومبالغہ کے معنی ہیں اورتمام
دنیاوآخرت کی بھلائیاں جن کی کنہ تک مخلوق کے علم میں رسائی نہیں
ہوسکتی۔جوجس قدربیان کرتاہے وہ اس کے پہلومیں ایک مجمل حرف اورایک دفتراس
سمندرکاایک قطرہ ہے ۔کوثرکی تعریف میں علماء کے اقوال وتاویل بہت ہیں جس
کسی نے نورباطن کاجتناحصہ پایابیان کردیا۔(مدارج النبوۃ،مواہب اللدنیہ)
امام محمودآلوسی رحمۃ اﷲ علیہ اپنی تفسیرروح المعانی میں لکھتے ہیں۔ابن
عباس رضی اﷲ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ حضورنبی کریم صلی اﷲ علیہ والہٖ
وسلم کے سب سے بڑے صاحبزادے حضرت قاسم رضی اﷲ تعالیٰ عنہ تھے ۔اس کے
بعدسیدہ زینب،اس کے بعدعبداﷲ،اس کے بعدام کلثوم،اس کے بعدسیدہ فاطمۃ
الزہرا،اس کے بعدسیدہ رقیہ رضی اﷲ عنہم،جب حضرت قاسم رضی اﷲ تعالیٰ عنہ
کاوصال ہوگیاتومکہ شریف میں سرکارمدینہ صلی اﷲ علیہ والہٖ وسلم کے
صاحبزادوں میں یہ سب سے پہلے تھے جن کاوصال ہوگیا۔اس کے بعدحضرت عبداﷲ رضی
اﷲ تعالیٰ عنہ کاانتقال ہوگیا۔توعاص بن وائل سہمی نے کہاکہ بس حضورنبی کریم
صلی اﷲ علیہ والہٖ وسلم کی نسل ختم ہوگئی ۔فھوابترپس بے نام ونشان
ہوگئے۔تواس وقت سورۃ الکوثرنازل ہوئی ۔اورفرمایاکہ محبوب تیرادشمن بے نام
ونشان ہوگا۔تمہارادین اوررسالت اورنبوت قیامت تک قائم رہینگے ۔امام
محمودآلوسی رحمۃ اﷲ علیہ فرماتے ہیں کہ جمہورکے نزدیک اس سورۃ کاشان ِ نزول
یہی ہے کہ عاص بن وائل اوردیگردشمنان رسول کوجواب دینامقصودتھا‘‘۔(روح
المعانی،ج۱۵،جز۳۰،ص،۲۸۶)
اﷲ تعالیٰ ہمیں سرکارِمدینہ صلی اﷲ علیہ والہٖ وسلم کی سچی محبت اورغلامی
نصیب فرمائے ۔دشمنان اسلام کامنہ کالافرمائے۔آمین بجاہ النبی الامین
|