خواتین کا عشق رسول صلی اﷲ علیہ وسلم

ویسے بھی عورت سراپا محبت ہے اور عورت جب بھی کسی سے محبت کرتی ہے تو ٹوٹ کر محبت کرتی ہے او رایسی محبت خواتین کے عشقِ رسول اﷲﷺ کی تھی، جو دل کی گہرائیوں سے تھی اور ٹوٹ کر محبت تھی حضور اکرم ﷺجومحورِ عشق ان سے صحابیات رضی اﷲ تعالیٰ عنہن کی الفت وپیار کا رنگ تھا جس میں وہ منفرد ویگانہ تھیں، یہ وہ مقدس ہستیاں تھیں جو اپنے محبوب آقا ئے نامدار حضرت محمد ﷺ کے آرام کا بھی بے حد خیال رکھتی تھیں اور آپ ﷺکے آرام کے ساتھ دفاع کی خاطر اپنی ذات کی پروا نہیں کرتی تھیں۔

رسول اﷲﷺسے منسلک چیزوں کو بطور یاد گار محفوظ کر لیتی تھیں اور ان اشیا کے استعمال میں جس رنگ عشق ومحبت کا اظہار انہوں نے کیا وہ قابل ذکر ہے، ان مضامین سے پتہ چلتا ہے کہ خواتین نے کیسے اپنے آقا نبی پاکﷺ کے ساتھ محبت کی ہے او راپنے بچوں کی جان پیغمبر پاک ﷺ کے اوپر جان نثار کی ہے۔

رحمۃ للعالمین ﷺ اپنے مبارک قدم جس گھر میں لے کر جاتے اس گھر کی قسمت پر عرش وفرش رشک کرتے تھے۔ آپ ﷺ اپنی صحابیات رضی اﷲ عنہن کے گھروں میں بھی تشریف لے جایا کرتے تھے۔ وہ جب اپنے پیارے محبوب،سرور دو عالمﷺ کو اپنے گھروں میں دیکھتی تھیں تو ان کا دل موج بہاراں کی طرح سے کھل اٹھتا تھا اور ان کی خوشی کی انتہا نہ ہوتی تھی۔حضرت اُم سلیم رضی اﷲ عنہا حضور اکرم ﷺ سے بے پناہ محبت کرتی تھیں، ان کی محبت کا یہ عالم تھا کہ جب آپﷺ ان کے گھر تشریف لے جاتے تھے اور دوپہر کو آرام فرمایا کرتے تھے تو حضرت اُم سلیم رضی اﷲ عنہا آپ ؐکے مشک وعنبر جیسے پسینے اور ٹوٹے ہوئے بالوں کو ایک شیشی میں جمع کرکے رکھ لیتی تھیں اور اس کو دل وجان سے عزیز رکھتی تھیں۔’’اُم سلیم پانی لاؤ‘‘ سامنے مشکیزہ لٹک رہا تھا،وہ اس میں سے پانی انڈیلنے لگیں تو آپ ﷺ نے ارشاد فرمایا ’’اسے ہی لے آؤ‘‘ آپ مشکیزہ لے آئیں تو حضورﷺ نے اس کا دہانہ اپنے منھ مبارک سے لگایا اور پانی پیا، حضور اکرم ﷺ تشریف لے گئے تو حضرت اُم سلیم رضی اﷲ عنہا نے مشکیزے کے اس دہانے کو کاٹ کر اپنے پاس بطور یادگار محفوظ کر لیا، اس لیے کہ آپ ﷺ کے ہونٹوں نے اس حصے کو چھوا تھا، یہ تھا عشق رسولؐ۔حضرت انس بن مالک رضی اﷲ عنہ حضرت اُم سلیم رضی اﷲ عنہا کے لخت جگر تھے، ان کے بال بڑے رہتے تھے، ایک روز انہوں نے ارادہ کیا کہ ان کو کاٹ دیں۔ جب آپ کی والدہ ماجدہ کو یہ بات معلوم ہوئی تو وہ تڑپ اٹھیں، اپنے بیٹے کو مخاطب کرکے فرمایا: ’’انس ان بالوں کو مت کاٹنا، کیوں کہ ان بالوں کو نبی کریمﷺ نے پکڑا تھا۔‘‘انہی خاتون کا یہ بھی دلچسپ واقعہ ہے۔

حضرت ابو طلحہ رضی اﷲ عنہ غزوہ حنین میں آپ ﷺ کے پاس ہنستے ہوئے آئے اور عرض کیا کہ آپ کو معلوم ہے اُم سیلم رضی اﷲ عنہا نے خنجر لگا رکھا ہے، آپ ﷺ نے پوچھا تم اس کا کیا کرو گی؟ تو کہنے لگیں جب بھی کوئی مشرک میرے سامنے آیا اس کے پیٹ میں گھونپ دوں گی۔

حضرت سیدہ اسماء بنت ابی بکر صدیق رضی اﷲ عنہ بھی نبی کریم ﷺسے بہت محبت اور عقیدت رکھتی تھیں، حضرت عائشہ صدیقہ رضی اﷲ عنہا نے سفر کی تیاری کی تو انہوں نے اپنے آقا حضور اکرمﷺ کا جبہ مبارک اپنی ہمشیرہ حضرت اسماء رضی اﷲ تعالیٰ عنہا کو دیا، جو انہوں نے بڑی محبت وادب سے سنبھال کر رکھا۔ اس جبے سے حسنِ عقیدت کا یہ عالم تھا کہ جب گھر میں کوئی فرد بیمار ہوتا تو آپ اپنے محبوب ﷺ کا جبہ مبارک نکال کر دھوکر،اس کا پانی مریض کو پلا دیتی تھیں جس سے وہ صحت یاب ہو جاتا تھا۔ حضرت اسماء رضی اﷲ عنہا کا آپﷺ سے عشق ومحبت کا یہ عالم تھا کہ جب بھی آپ ﷺ کا جبہ مبارک دیکھتیں، آپ کی آنکھوں میں آنسو آجاتے، نظروں کے سامنے حضور اکرم ﷺ کا عہد مسعود اور حسین وجمیل چہرہ مبارک گھوم جاتا تھا اور آپﷺ کے فراق میں غمگین ہو جاتی تھیں۔

حضرت ام عمارہ رضی اﷲ عنہا غزوہ احد میں زخمیوں کو پانی پلا رہی تھیں، جب فتح شکست میں تبدیل ہوئی اور آپ ﷺ کو حضرت اُم عمارہؓ نے دیکھا تو آپ نے مشکیزے کو ایک طرف رکھ دیا اور قریب ہی پڑے ہوئے شہید کی تلوار اٹھائی اور اپنے آقا حضرت محمدﷺ کے پاس جاکر کھڑی ہو گئیں، تاکہ دشمن کا کوئی تیر یا کوئی ہتھیار آپ ﷺ تک نہ پہنچ سکے، جب کوئی قریب آتا اس سے بڑی بہادری وجرأت کے ساتھ مقابلہ کرتی تھیں۔ابن قمیہ جو رسول اﷲﷺ کا بہت بڑا موذی دشمن تھا وہ جب سامنے آیا تو اس کے سامنے بہادری سے سامنے آئیں اور اس کو میدان جنگ سے مار بھگایا، لیکن اس معرکہ میں خود کو بھی جسم پر بہت بڑے بڑے زخم لگے،مگر اس کے باوجود سینہ سپر ہوکر جنگ کرتی رہیں، اس پر حضو راکرمﷺ نے فرمایا عمارہ رضی اﷲ عنہا نے مردوں سے بڑھ کر بہادری دکھائی ہے، اتنی بہادری کسی اور میں کہاں۔‘‘پھر رسول کریم ﷺ نے خود ان کے زخموں پر پٹی بندھوائی اور دریافت فرمایا’’تم کیا چاہتی ہو؟‘‘ عرض کیا ’’اﷲ کے رسولؐ! میرے لیے دعا فرمائیں کہ آخرت میں بھی آپؐ کے قدموں میں جگہ نصیب ہو۔‘‘
 

Salman Usmani
About the Author: Salman Usmani Read More Articles by Salman Usmani: 182 Articles with 187389 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.