غداری یقیناناقابل معافی جرم ہے اورغداری کامرتکب
مجرم سخت سزاکامستحق ہے،غداری اورپھرسنگین غداری یعنی سنگین غداری کے مرتکب
مجرم کوکسی صورت معاف کرنایانرمی سے کام لیناقوم کی تباہی اوربربادی کاسبب
بن سکتاہے،تاریخ انسانی شاہدہے کہ کبھی بھی کسی بھی قوم ،قبیلے یاریاست نے
غداروں کومعاف نہیں کیا،سادہ الفاظ میں غداری یہ ہے کہ کوئی شخص یاشخصیات
قوم،قبیلے یاریاست کے دشمنوں کے ساتھ سازبازکرکے قوم،قبیلے یاریاست کوکسی
بھی طریقے سے نقصان پہنچانے میں دشمنوں کاساتھ دیں،باحیثیت مسلمان سنگین
غداری یہ ہے کہ کوئی شخص یاشخصیات رسول اﷲ ﷺ کی ختم نبوت،ناموس رسالت مآب ﷺ
پرکسی بھی طرح سمجھوتہ کریں،سنگین غداری کے مرتکب مجرمان یہاں مجرمان سے
مرادیہ کہ رائج الوقت نظام(یادرہے دین اسلام کے قوانین کے مطابق نہیں آئین
پاکستان کے مطابق)کے تحت سزایافتہ گستاخان رسول اﷲ ﷺ کی حمایت کریں،انہیں
سزاسے بچانے کی کوشش کریں یہاں تک کہ کامیاب کوشش کریں ہم مسلمان ایسی تمام
شخصیات کو بھی سنگین غداری کے مرتکب تصورکرتے ہیں،آئین پاکستان خود کہتاہے
کہ اُس کی کوئی شق قرآن وسنت کے ساتھ ٹکراؤوالی نہیں ہوسکتی،قرآن وسنت سودی
نظام کی شدیدمخالفت کرتے ہیں جبکہ آئین پاکستان اپنی حیثیت اسی ایک معاملے
پرکھودیتاہے کہ پاکستان کے ادارے سود کے بغیرایک سانس تک نہیں لیتے،سچ تویہ
ہے کہ پاکستان کاآئین قرآن وسنت کے نہیں بلکہ نظریہ ضرورت کے تابع ہے یعنی
جس کی لاٹھی اُس کی بھینس،باحیثیت مسلمان ہم اپنے نبی کریم ﷺ کی ختم نبوت
اورناموس پرکسی قیمت پرکسی بھی قسم کاسمجھوتہ نہیں کرسکتے اورپھر ہم
باحیثیت محبت وطن پاکستانی افواج پاکستان،عدلیہ،سیاسی حکمرانوں(سیاسی اس
لئے کہ سیاستدان جمہوریت کی اقدارسے ناآشناہیں )میڈیاسمیت تمام اداروں کی
عزت ہی نہیں بلکہ شدیدمحبت کارشتہ قائم کرناچاہتے ہیں،جہاں تک عزت کاتعلق
ہے توہم اپنی تربیت کے مطابق گستاخوں کے علاوہ سب کی عزت کرتے ہیں البتہ
بدقسمتی سے محبت والامعاملہ کہیں محسوس نہیں ہوتا،عدلیہ اورسیاسی قیادت نے
ہمیشہ مایوس کیاہے لہٰذاان دونوں پرتواعتمادبھی نہیں کیاجاسکتا،میڈیاکی بات
کریں توقابل اعتماد نہ ہونے کے باوجودانتہائی موثرکرداراداکررہاہے،افواج
پاکستان وہ واحد ادارہ ہے جس پرپاکستانی قوم بھرپوراعتمادکرتی ہے اور بے
پناہ عزت کی نظرسے دیکھتی ہے پرمحبت والامعاملہ محسوس نہیں ہوتا،آئین کی
پامالی کے الزام میں سابق فوجی صدرپرویزمشرف کوسنگین غداری کیس میں پانچ
مرتبہ سزائے موت اورسزاپرعمل درآمدسے قبل پرویزمشرف کی وفات پراُن کی لاش
کوتین روزتک سزادینے کے احکامات جاری کئے جانے کے بعد پاک فوج کے ترجمان
میجر جنرل آصف غفور نے اہم ترین،مختصرترین پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا
کہ’’سابق صدر جنرل ریٹائرڈ پرویز مشرف کیخلاف مختصرفیصلے پر جن خدشات کا
اظہار کیا گیا وہ درست ثابت ہو رہے ہیں،افواج پاکستان ایک منظم ادارہ ہی
نہیں بلکہ ایک خاندان ہے،ہم ملک کاتحفظ کرنابھی خوب جانتے ہیں اوراپنے
ادارے کی عزت کروانا بھی اچھی طرح جانتے ہیں،ہمارے لیے ملک سب سے مقدم
ہے،خصوصی عدالت کا فیصلہ کسی بھی تہذیب اور اقدار سے بالاتر ہے،ہمیں دشمن
اور ان کے سہولت کاروں کی بھی سمجھ ہے، ہم نے ملکی استحکام کے لیے بہت لمبا
سفر کیا،جو کام دنیا کی کوئی قوم،کوئی فوج نہیں کر سکی وہ افواج پاکستان نے
قوم کے تعاون کے ساتھ کرکے دکھایا، فوج اور حکومت مل کر ملک کو مستحکم
بنانا چاہتے ہیں، ملکی استحکام پرکسی قسم کاسمجھوتہ نہیں کرسکتے،ہمیں
اندرونی اور بیرونی مسائل میں الجھا کر آپس میں لڑانے کی کوششیں کی جا رہی
ہیں،عوام افواج پاکستان پر اعتماد رکھیں،کسی صورت انتشار نہیں پھیلنے دیں
گے‘‘ میجر جنرل آصف غفورصاحب باحیثیت محب وطن پاکستانی ہمیں افواج پاکستان
پرمکمل اعتمادبھی ہے اورعزت بھی کرتے ہیں،مرشِدسرکار،عظیم روحانی
پیشوا:سیدعرفان احمدشاہ المعروف نانگامست فرماتے ہیں ’’جس طرح پاکستان اﷲ
تعالیٰ کے رازوں میں سے ایک رازہے اسی طرح افواج پاکستان بھی اﷲ تعالیٰ کے
رازوں میں سے ایک رازہے جسے سمجھ پاناہرکسی کے بس کی بات نہیں،اﷲ سبحان
تعالیٰ کے حکم سے پاک فوج اورعوام کے درمیان اعتمادکارشتہ کبھی کمزورنہیں
ہوسکتا‘‘راقم سمجھتاہے کہ پوری قوم اندورنی وبیرونی ہرمحاذپراپنے
بہادرافواج کے شانہ بشانہ ہے،میجر جنرل آصف غفور صاحب آپ اعتماداورعزت کی
بات کرتے ہیں ہم آپ کے ساتھ شدیدمحبت کے خواہش مندہیں،آپ وطن سے محبت کی
خاطراپنی جانیں قربان کرتے ہیں ہم آپ کی قربانیوں کی انتہائی قدرکرتے
ہیں،باحیثیت محب وطن پاکستانی ہم افواج پاکستان کے ساتھ ہیں جبکہ باحیثیت
مسلمان ہماری پہلی،پکی محبت اوروفا رسول اﷲ ﷺ کیلئے ہے اورجس طرح آپ اپنے
ادارے کی عزت کروانااچھی طرح جانتے ہیں اس سے کہیں زیادہ اچھی طرح ہم اپنے
نبی کریم ﷺ کے ساتھ وفاکرناجانتے ہیں،آپ ﷺ کی عزت کروانااورختم نبوت ﷺ
کاتحفظ کرناجانتے ہیں،آپ نے اپنے ادارے کے سابق سربراہ کیخلاف فیصلہ آنے
پرشدیدغم،غصے اوراضطراب کااظہارکیاہمیں کوئی اختلاف نہیں،آپ اپنے ادارے کی
خوب عزت کروائیں ہمیں کوئی اعترازنہیں،آپ ملک دشمنوں کی تمام سازشوں کاڈٹ
کرمقابلہ کریں ہم آپ کے ساتھ ہیں،جس عدلیہ نے سابق فوجی صدرپرویزمشرف
کوسزائے موت سنائی اسی عدلیہ نے جب غازی ملک ممتازحسین قادری کوتختہ
دارپرلٹکایا،اسی عدلیہ نے جب سزایافتہ مجرم آسیہ ملعونہ کوانتہائی جلدبازی
میں بری کرکے بیرون ملک فرارکروایاتب باحیثیت مسلمان یہ کیسے کہہ دیاگیاکہ
یہ عدلیہ کافیصلہ ہے جس پرعملدرآمدکروانااداروں کی ذمہ داری ہے؟یہی عدالتیں
گستاخان رسولﷺ کوچھوڑ دیتی ہیں،سزایافتہ مجرم سیاستانوں کوبیماری کافائدہ
دے دیتی ہیں اورملک پرجان نچھاورکرنے والے فوجی کوسزائے موت سناکربہادری
کامظاہرہ کرتیں،افسوس اس بات پرہے کہ ناموس رسالت ﷺ پرکسی قسم کاسمجھوتہ نہ
کرنے کے دعویدارا فواج گستاخان رسول ﷺ کوبری کرتے وقت عدلیہ کے فیصلوں
پرغم،غصے یااضطراب کااظہارنہیں کرتے جبکہ اپنے ادارے کے سابق سربراہ کیخلاف
فیصلہ آنے پرفوری غم،غصے اوراضطراب کااظہارکرتے ہیں،رائج الوقت آئین جس کی
لاٹھی اُس کی بھینس کومدنظررکھتے ہوئے سابق فوجی صدرکوغدارکہناانتہائی
ناقابل قبول ہے ،پرویزمشرف کیخلاف سنگین غداری کی بجائے آئین شکنی،آئین کی
پامالی یاخلاف ورزی جیسے الفاظ استعمال کیے جاتے توزیامناسب ہوتا،جوآئین
منصف کے منصب پربیٹھ کرناانصافی کرنے والوں کوسزادینے کی اہلیت نہیں
رکھتا،جوآئین ایسے لوگوں کوحق حکمرانی دینے کی مخالفت نہیں کرتاجن
کاجینامرناملک سے باہرہو،جو آئین اورعدلیہ ایسے سزایافتہ مجرموں کوچھٹی کے
دن عدالت لگاکرطبی بنیادوں پرضمانت دے کربیرون ملک بھیج دے جن کی اولادیں
اورجائیدادیں اپنے ملک میں غیرمحفوظ ہوں،جن کی اولادیں عدالتی اشتہاری ملزم
بیرون ملک مفرورہوں اُس آئین اورعدلیہ سے انصاف کی توقع کیسے کی جاسکتی
ہے،مختصریہ کہ باحیثیت مسلمان اورباحیثیت محب وطن پاکستانی ہم اس امیدپرکہ
آئندہ کسی گستاخ یاختم نبوت ﷺکے غدارکوکسی قیمت پرمعافی نہیں دی جائے گی
اپنے افواج پرمکمل اعتمادرکھتے ہیں ،عزت کی نگاہ سے دیکھتے ہیں
اورہرمحاذپرافواج پاکستان کے شانہ بشانہ ہیں ،ہم دین اسلام کے آئین یعنی
قرآن مجیدکوہی قابل عمل آئین سمجھتے ہیں اوررسول اﷲﷺ کی ناموس کوتمام
زمانوں اورجہانوں سے مقدم مانتے ہیں،جس طرح افواج پاکستان ایک خاندان ہے
اسی طرح مسلمان بھائی بھائی ہیں لہٰذاراقم اپنے مسلمان بھائی:چیف آف آرمی
سٹاف:جنرل قمرجاویدباجوہ،میجر جنرل آصف غفوراورافواج پاکستان کے تمام
افسران واہلکاران سے درخواست کرناچاہتاہے کہ ناموس رسالت اورختم نبوتﷺ
کاتحفظ ہماری اولین ذمہ داری ہے لہٰذاآئندہ گستاخان اورختم نبوتﷺ کے غداروں
کیلئے غم،غصے اورضطراب کااظہارضرورکیاجائے،آئین کی پامالی سنگین غداری نہیں
پرناموس رسالت ؐ پرسمجھوتہ یاختم نبوت سے غداری سنگین غداری ہے ،سابق فوجی
صدرپرویزمشرف کوسزاسنانے والء ججزخاص طورجسٹس وقارسیٹھ کے دماغی توازن کے
ساتھ مالی توازن بھی چک کرلیاجائے تومعلوم ہوجائے گاکہ اصل خرابی کہاں
پیداہوئی،اختلاف رائے کے باوجودہم پرویزمشرف کومحب وطن پاکستانی سمجھتے ہیں
|