پاکستان کی خصوصی عدالت نے سابقہ صدر وفوجی جنرل ریٹائرڈ
پرویز مشرف کے خلاف سنگین غداری کیس کا تفصیلی فیصلہ جاری کردیا ہے،
169صفحات پر مشتمل تفصیلی فیصلہ میں پرویز مشرف کو سزائے موت سنائی گئی ہے
جبکہ سہ رکنی بنچ کے ایک جج سربرہ سہ رکنی بینچ جسٹس وقار احمد سیٹھ نے
فیصلہ میں قانون نافذ کرنے والے اداروں کو حکم دیا ہیکہ وہ جنرل ریٹائرڈ
پرویز مشرف کو گرفتار کرنے اور سزا پر عملدرآمد کرنے کی ہر ممکن کوشش کریں
اور اگر پرویز مشرف انتقال کرجاتے ہیں تو ان کی نعش کو تین دن تک اسلام
آباد کے ڈی چوک پر لٹکایا جائے جبکہ جسٹس شاید کریم نے جسٹس وقار احمد سیٹھ
کے اس نقطے سے اختلاف کیا ہے ۔سزائے موت سنانے والے دو ججز کے فیصلے کانوٹ
25صفحات پر مشتمل بتایا جاتا ہے جبکہ جسٹس نذر اکبر کا اختلافی نو ٹ44صفحات
پر مشتمل بتایا جاتا ہے۔ ذرائع ابلاغ کے مطابق جسٹس وقار احمد سیٹھ اور
جسٹس شاہدکریم نے فیصلے میں لکھا کہ جنرل ریٹائرڈ پرویز مشرف نے سنگین
غداری کے جرم کا ارتکاب کیا ہے ۔ دونوں ججز نے لکھا کہ جمع کرائے گئے
دستاویزات سے واضح ہے کہ ملزم نے جرم کیا، ملزم پر تمام الزامات کسی شک و
شبہ کے بغیر ثابت ہوتے ہیں۔ اسی طرح دونوں ججز نے لکھا کہ آئین توڑنے،
وکلاء کو نظر بند کرنے اور ایمر جنسی کے نفاذ کا جرم ثابت ہونے پر پرویز
مشرف کو سزائے موت دی جائے اور انہیں اس وقت تک لٹکایا جائے جب تک ان کی
جان نہ نکل جائے۔ خصوصی عدالت نے تفصیلی فیصلے میں پرویز مشرف کو پانچ بار
سزائے موت کا حکم دیا ہے۔فیصلے میں خصوصی عدالت نے لکھا کہ پرویز مشرف پر
پانچ چارج فریم کئے گئے تھے ، مجرم کو ہر جرم کے حوالے سے ایک بار سزائے
موت دی جائے ۔ جبکہ جسٹس نذر اکبر نے اپنے اختلافی نوٹ میں لکھا کہ جنرل
پرویز مشرف کے خلاف سنگین غداری کے الزامات ثابت نہیں ہوتے۔اس طرح جسٹس نذر
اکبر نے پرویزمشرف کو بری قرار دیا ہے۔ پرویز مشرف سے متعلق سنگین غداری کے
اس اکثریتی فیصلہ کے سامنے آنے کے بعد حکومتی اداروں اور عوام کا ردّعمل
مختلف نوعیت اختیار کرتا جارہا ہے کوئی اس فیصلہ کی تائید میں ہے تو کوئی
مخالفت میں۔ذرائع ابلاغ کے مطابق وزیر اعظم عمران خان کی صدارت میں میڈیا
حکمت عملی کمیٹی کا اجلاس اسلام آباد میں منعقد ہوا۔ حکومت نے خصوصی عدالت
کے جج جسٹس وقار احمد سیٹھ کے خلاف سپریم جوڈیشل کونسل میں ریفرنس دائر
کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ وزیر اعظم کو لیگل یم کی جانب سے تفصیلات سے آگاہ
کیا گیا اور بتایا گیا کہ یہ فیصلہ انسانی حقوق کی پامالی ہے۔ یہ بھی کہا
گیا کہ خصوصی عدالت کے فیصلے سے ملک میں انارکی پھیلنے کا خدشہ ہے اور ڈی
چوک پر پرویز مشرف کو لٹکانے کی بات کرکے انسانی حقوق کی حدود کو پار کیا
گیا۔ بتایاجاتا ہے کہ اس موقع پر وزیر اعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ خصوصی
عدالت کا فیصلہ غیر آئینی ، غیر قانونی اور غیر شرعی ہے۔ اس فیصلے میں جو
الفاظ استعمال کئے گئے ماضی میں اس کی مثال نہیں ملتی، انہوں نے اس عزم کا
اظہار کیا کہ ملک میں اداروں کا ٹکراؤ پیداہونے نہیں دیں گے۔ واضح رہے کہ
خصوصی عدالت کے سہ رکنی بینچ نے 17؍ ڈسمبر کو پرویز مشرف کو سنگین غداری
کیس میں سزائے موت سنائی تھی ۔اس فیصلہ سنائے جانے کے چند گھنٹوں بعد ہی
پاکستان فوج کے ترجمان میجر جنرل آصف غفور نے اس شدید ردّعمل کا اظہار کیا
تھا کہ پاکستانی افواج میں شدید غم و غصہ اور اضطراب پایا جاتا ہے۔ تفصیلی
فیصلہ آنے کے بعد انہوں نے ایک پریس کانفرنس میں ادارے کا ردّعمل عوام کے
سامنے رکھا ۔ انہوں نے اس فیصلہ کو انسانیت، مذہب ، تہذیب اور کسی بھی
اقدار سے بالاتر قرار دیا ہے۔میجر جنرل آصف غفور نے کہاکہ فوج ملک کے دفاع
کے ساتھ ساتھ ادارے کے وقار کا دفاع کرنا بھی جانتی ہے۔پاکستانی بار کونسل
نے پاکستانی فوج کے ترجمان میجر جنرل آصف غفور کے خصوصی عدالت کے فیصلے کے
خلاف بیان کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ اس کی نہ صرف
مذمت کرتے ہیں بلکہ اس کو مسترد کرتے ہیں۔ پاکستان بار کونسل کے چیئرمین
ایگزیکٹیو کمیٹی شیر محمد خان اور نائب چیئرمین سید امجد شاہ کی طرف سے
جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ پاکستان بار کونسل ڈائرکٹر جنرل آئی ایس پی آر
کے بیان کو رد کرتی ہے۔ جس میں انہو ں نے سابق فوجی صدر جنرل ریٹائرڈ پرویز
مشرف پر سنگین غداری کے مقدمہ میں اسلام آباد کی خصوصی عدالت کے فیصلے کو
تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ پاکستان بار کونسل کی طرف سے جاری بیان میں کہا
ہے کہ ’ ہماری یہ پختہ رائے ہے کہ ڈی جی آئی ایس پی آر کا بیان آئین اور
قانون کی واضح خلاف ورزی ہے اور یہ توہین عدالت کے زمرے میں آتا ہے۔ بیان
مزید کہا گیا ہے کہ وفاقی حکومت اس کے وزراء ، اٹارنی جنرل اور قانونی
مشیران کی طرف سے جو رویہ اختیار کیا گیا اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ حکمراں
جماعت کو فوج نے اقتدار پر بٹھایا ہو اور یہ ادارہ ہی ملک چلا رہا ہو اسی
وجہ سے وہ ایک ہی لب و لہجہ میں عدلیہ کے فیصلے پر تنقید کررہے ہیں۔
پاکستان سپریم کورٹ کے چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ نے اس فیصلہ کے بعد کہا ہے
کہ میرے اور پوری عدلیہ کے خلاف گھناؤنی مہم شروع کی جارہی ہے ، مجھ پر
الزام بے بنیاد اور غلط ہیں۔سپریم کور میں چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ کے
اعزاز میں فل کورٹ ریفرنس کے موقع پر خطاب کرتے ہوئے انہو ں نے کہا کہ
الزام لگایا گیا کہ پرویز مشرف کے مختصر فیصلے کی حمایت کی، پوری عدلیہ اور
میرے خاف گھناؤنی مہم شروع کی جارہی ہے، انہوں نے کہا کہ اٹارنی جنرل نے
کہا کہ میں مشرف کے کیس پر اثر انداز ہوا، مجھ پر الزام بے بنیاد اور غلط
ہے ، ہمیں اپنی حدود کا علم ہے، سچ کا ہمیشہ بول بالا ہوگا۔ چیف جسٹس آصف
سعید کھوسہ 20؍ ڈسمبر کو اپنے عدالتی کیرئیر کا آخری مقدمہ کی سماعت کی اور
ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ یہ میرے عدالتی کیرئیر کا آخری مقدمہ ہے، انہوں
نے سب کے لئے نیک خواہشات کا اظہار کیا۔البتہ اس موقع پر بتایا جارہا ہے
جسٹس قاضی فائز عیسی اور اٹارنی جنرل انور منصور چیف جسٹس کے اعزاز میں
دیئے گئے فل کورٹ ریفرنس میں شریک نہیں ہوئے۔ جیو نیوز کے مطابق اٹارنی
جنرل انور منصور خان نے جسٹس وقار احمد سیٹھ کے تعلق سے کہاکہ ایک شخص نے
فیصلہ دیا ہے اس کے خلاف کارروائی ہونی چاہیے ، اس فیصلے کو کسی طور پر
قبول نہیں کرسکتے۔انہوں نے کہا کہ یہ دشمنی کی بنیاد پر فیصلہ دیا گیا ہے ،
فیصلے کو کالعدم قرار دینے کے لئے درخواست دینی پڑے گی۔ اٹارنی جنرل نے اس
فیصلہ سے متعلق کہا کہ یہ ادارے کو بھی چوٹ پہنچائی گئی ہے۔ 17؍ ڈسمبر کو
دیئے جانے والے فیصلہ کے دوسرے دن پاکستانی سپریم کورٹ کے چیف جسٹس جسٹس
آصف سعید کھوسہ نے کہا کہ ریٹائرڈ فوجی جنرل پرویز مشرف کا کیس واضح تھا،
انہیں دفاع کیلئے متعدد مواقع فراہم کئے گئے تھے، کیس کو طول دیا جارہا تھا
اگر ہم جلدی نہ کرتے تومعاملہ سالوں تک طول پکڑتا۔ بتایا جاتا ہے کہ صحافت
سے غیر رسمی بات چیت کے دوران انکا کہنا تھا کہ تاخیری حربوں کے باوجود
معاملے کو منطقی انجام تک پہنچایا گیا۔اب دیکھنا ہے کہ اس تفصیلی فیصلہ کے
بعد سپریم کورٹ کے چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ خصوصی عدالت کے سہ رکنی بینچ کے
سربراہ جسٹس وقار احمد سیٹھ کے تعلق سے کیا کہتے ہیں ۔ یہاں اس امکان کو
مسترد نہیں کیا جاسکتا کہ پاکستان کے دو بڑے اور اہم ترین اداروں کے درمیان
اختلاف پیدا ہوجائے ۔کیونکہ ذرائع ابلاغ کے مطابق پرویز مشرف کو انکے دفاع
کیلئے کافی لمبا وقت دیا گیا تھا۔پرویز مشرف پر آئین شکنی کا الزام تین
نومبر2007ء کو آئین کی معطلی اور ملک میں ایمر جنسی کے نفاذ کے حوالے سے
تھا اور یہ پاکستان کی تاریخ میں پہلا موقع ہیکہ کسی شخص کو آئین شکنی کے
جرم میں سزا سنائی گئی ہے۔پرویز مشرف نے 1999ء میں اس وقت کے وزیر اعظم
نواز شریف کی حکومت کے خلاف فوجی بغاوت کی تھی جس کے بعد وہ 2001سے 2008تک
ملک کے صدر بھی رہے ۔بتایا جاتا ہے کہ گذشتہ پانچ سال سے خصوصی عدالت میں
کیس زیر سماعت تھا ا، اس دوران پرویز مشرف علاج کے سلسلہ میں دبئی میں قیام
کئے ہوئے ہیں۔ اب دیکھنا ہیکہ حکومت ، افواج پاکستان اور عدلیہ پرویز مشرف
کے کیس کو کس طرح حل کرتے ہیں۔ ویسے جسٹس وقار احمد سیٹھ کی جانب سے دیئے
گئے فیصلہ پر بعض گوشوں سے انکی دلیری بتائی جارہی ہے تو بعض گوشوں سے انکے
خلاف شدید ردّعمل کا اظہار کیا جارہا ہے اب دیکھنا ہیکہ جسٹس وقار احمد
سیٹھ کے ساتھ کس قسم کا معاملہ ہوتا ہے کیونکہ انکی جان خطرہ میں بھی
پڑسکتی ہے ، جس کا واضح ثبوت انکے دیئے گئے فیصلہ کے بعد سامنے آرہا ہے۰۰۰
پاکستانی وزیر اعظم عمران خان کو بحرین کا اعلیٰ سول ایوارڈ
بحرین کے بادشاہ حمد بن عیسی الخلیفہ نے عمران خان کا اپنے محل رسخیر میں
استقبال کیااورانہیں بحرین کا اعلیٰ ترین سول ایوارڈ پیش کیا گیا۔ بتایا
جاتا ہیکہ بحرین کے قومی دن کی تقریب میں عمران خان مہمان خصوصی کی حیثیت
سے شریک ہوئے۔ذرائع ابلاغ کے مطابق وزیر اعظم عمران خان کے ساتھ ایک اعلیٰ
سطحی وفدموجود ہے۔
پاکستان میں انسداد پولیو مہم پر متعین پولیس عہدیداروں کی ہلاکت
یہ کیسا اسلامی جمہوری ملک ہے جہاں اپنے ہی بھائیوں اور بہنوں کو جو معصوم
زندگیوں کو بیماریوں سے بچانے کے لئے خدمات انجام دینے والوں کے خلاف ہی
کارروائی کرتے ہوئے انہیں ہلاک کردیتے ہیں۔پاکستان میں انسداد پولیو مہم
کئی برسوں سے مشکلات کا شکار ہے اس مہم کے دوران کئی پولیس اہلکاروں سمیت
پولیو ڈراپس پلانے والی خواتین ٹیم ممبرز بھی نشانہ بنی ہیں۔ ذرائع ابلاغ
کے مطابق انسداد پولیو کی مہم پیر سے ملک کے مختلف علاقوں میں شروع کی گئی
اس مہم کے تحت تقریباً چار کروڑ بچوں کو پولیو کے ڈراپس پلانے کا نشانہ
رکھا گیا ہے جس کے لئے دو لاکھ 64ہزار افراد پر مشتمل عملہ تعینات کیا گیا
ہے ۔ پولیو ڈراپس پلائے جانے کے آغاز کے بعد خیبر پختونخوا کے ضلع لوئر دیر
میں انسداد پولیو ٹیم کی حفاظت پر مامور دو پولیس اہلکاروں کو نامعلوم مسلح
افراد نے فائرنگ کرکے ہلاک کردیا۔
متحدہ عرب امارات میں عربی زبان سیکھنے کیلئے اقدام
متحدہ عرب امارات میں اوپن ڈیجیٹل ایجوکیشن ویب سائٹ نے 50ملین سے زائد
طلبہ کو عربی سکھانے کے لئے ’’مدرسہ ‘‘ ایپلی کیشن تیار کی ہے ۔ غیر عرب
طلبہ بھی اس کی مدد سے عربی زبان سیکھ سکیں گے۔ یہ اعلان عربی زبان کے
عالمی دن کے موقع پر کیا گیا ہے جو 18؍ ڈسمبر کو منایا جاتا ہے۔البیان کے
مطابق ’مدرسہ‘ اوپن ای ایجوکیشن کی منفرد اور عرب دنیا میں اپنی نوعیت کی
سب سے بڑی ویب سائٹ ہے۔ اس سے 20لاکھ سے زائد افراد منسلک ہوچکے ہیں۔یہ
محمد بن راشد آل مکتوم کے انٹرنیشنل پروگرام میں سے ایک ہے۔
لبنان میں حسان دیاب وزیراعظم نامزد
لبنان کے صدر میشال عون نے حسان دیاب وزیراعظم نامزد کیا ہے اور انہیں نئی
حکومت بنانے کی ذمہ داری تفویض کی ہے۔ حسان دیاب کی نامزدگی کے چند گھنٹے
بعد ہی ملک میں مظاہرے شروع ہوگئے۔ اہم شاہراہیں بند کردی گئیں اور مظاہرین
نے سابق وزیر اعظم سعد الحریری کی حمایت اور دیاب کی مخالفت میں نعرے بازی
کررہے تھے۔حسان دیاب یونیورسی پروفیسر بتائے جاتے ہیں، وہ کمپیوٹر اور
کمیونیکیشن انجینئرنگ کے ماہر ہیں اور بیروت کی امریکن یونیورسٹی کے وائس
چانسلر ہیں ماضی میں وزیر بھی رہ چکے ہیں۔حسان دیاب نے کہا ہے کہ ’’ہماری
پوری کوشش یہ ہوگی کہ اعتماد بحال ہو اور انحطاط کا سلسلہ بند ہو‘‘ انہوں
نے یہ بھی کہا کہ سیاسی اور اقتصادی استحکام ملک کے لئے ضروری ہے۔ اب
دیکھنا ہے کہ لبنان کی نئی حکومت مظاہرین کو کس طرح
کوالالمپور میں چار روزہ سمیت کا آغاز
کوالالمپور میں منعقدہ چار روزہ سمیت کا آغاز 18؍ ڈسمبر سے ہوگیا ہے جس میں
پاکستانی وزیر اعظم عمران خان کی عدم شرکت نے اس نئے بلاک میں مایوسی پیدا
کردی ہے ، اس سلسلہ میں ترکی کے صدر رجب طیب اردغان نے کہا ہے کہ اچھا ہوتا
اگر ترتیب شدہ پروگرام کے تحت عمران خان کوالالمپور کانفرنس میں شرکت کرتے۔
انہوں نے صحافیوں سے بات چیت کے دوران بتایا کہ وہ فبروری میں پاکستان کا
دورہ کرنے والے ہیں۔اردغان نے کہا کہ اس موقع پر وہ دونوں ممالک کے درمیان
مزید بہتر تعلقات کیلئے باہمی تجارت کا حجم اور حکمت عملی سے متعلق امور پر
بات چیت کریں ۔ذرائع ابلاغ کے مطابق اس سمیت میں کم و بیش بیس ممالک کے
مندوبین شرکت کررہے ہیں۔
شاہ سلمان اور مہاتیر محمد کے درمیان بات چیت
کولالمپور میں منعقدہ چار روزہ کانفرنس سے قبل ملائیشیا کے وزیراعظم مہاتیر
محمد نے خادم الحرمین الشریفین شاہ سلمان بن عبدالعزیز آل سعود سے ٹیلیفون
پربات چیت کی۔ ذرائع ابلاغ کے مطابق بتایا جاتا ہے کہ اس موقع پردونوں
رہنماؤں نے دو طرفہ تعلقات کو فروغ دینے اور دیگر امور پرتبادلہ خیال
کیا۔شاہ سلمان نے اسلامی تعاون تنظیم کے پلیٹ فارم سے مشترکہ اسلامک ایکشن
کی اہمیت پر زور دیا اور مسلم امہ کے اہم مسائل کے حل کے لیے عالم اسلام کی
طرف سے مشترکہ حکمت عملی اختیار کرنے پر بات چیت کی۔
ایران میں احتجاجی عوام پر پولیس فائرنگ
ایران کے وزیر داخلہ عبدالرضا رحمانی فضلی نے عوامی احتجاج کے دوران براہ
راست فائرنگ سے مظاہرین کی ہلاکتوں کا اعتراف کیا ہے۔ اصلاح پسند رکن
پارلیمنٹ محمود صادقی کے مطابق فضلی کا یہ اعتراف پارلیمنٹ کے ایک اجلاس کے
دوران سامنے آیا۔ بین الاقوامی تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل کے اندازے کے مطابق
ایران میں حالیہ احتجاج کے خلاف کریک ڈاؤن میں اب تک 304 افراد ہلاک اور
ہزاروں زخمی ہو چکے ہیں۔ یہ مظاہرین گذشتہ ماہ 15 سے 18 نومبر کے دوران
سیکورٹی فورسز اور پاسداران انقلاب کی گولیوں کا نشانہ بنے۔دوسری جانب
اپوزیشن ذرائع کا کہنا ہے کہ ایران بھر میں کریک ڈاؤن کے دوران 1 ہزار سے
زیادہ افراد اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے اور 12 ہزار سے زیادہ کو گرفتار
کئے گئے۔
***
|