قربت کے نام پر منافقت

پورا ملک سراپا احتجاج ہے ، ملک بھر میں ین آر سی اور سی اے اے کے خلاف ہندوستانی شہری متحدہوچکے ہیں لیکن نہ جانے دہلی کے جامع مسجد کے امام سید احمد بخاری اور اجمیر کے سجادہ نشین کو ان قوانین میں کہاں سے انصاف دکھائی دیا جسے انہوںنے صحیح ٹہرایا ہے ۔ یہ وہی دو شخصیات ہیں جو موسم کی طرح بدلتے ہیں، جب مرکزمیں یو پی اے حکومت آجائے تو یوپی اے کے ترجمان بن جاتے ہیں اور ین ڈی اے کی حکومت کی بولی بولتےہیں ۔ دہلی کے جامع مسجد کے امام سید احمد بخاری جو امام سے زیادہ سیاستدان رہے ہیں اور وہ بھی ایسے سیاستدان جو اپنے مفادات کی تکمیل کے لئے کام کرتے رہے ہیں انہوںنے بی جے پی حکومت کے کالے قانون کی تائید کرتے ہوئے جنگ آزادی کی یاد تازہ کردی ۔ جس طرح سے علماء مجاہدین کے جہاد کے فتویٰ کے رد میں کچھ علماء سامنے آئے تھے اسی طرح سے سید احمد بخاری بھی مودی حکومت کی تائید میں آگے آئے ہیں ۔ اگر ہر شہر میں ایسا ایک ایک منافق پیدا ہوجائے تو مسلمانوں کو ختم کرنے کے لئے غیروں کی ضرورت ہرگز بھی نہیں پڑے گی ۔ اجمیر کے خواجہ معین الدین چشتی ؒ کے مزار کے سجادہ نشین زین العابدین کونسے ماہر قانون ہیں یہ سمجھ میں نہیں آرہاہے کہ انہیں اس قانون میں کوئی خامی نظر نہیں آرہی ہے ۔ سپریم کورٹ کے اڈوکیٹ پرشانت بھوشن ، کپل سبل ، چدمبرم جیسے وکلاء اور جسٹس مارکنڈے کاٹجوو جسٹس سنتوش ہیگڈے جیسے قابل ججوںکو بھی اس قانون کو غلط کہہ رہے ہیں تو کیسے ہمارے کچھ نام نہاد مسلم علماء و خود ساختہ مسلم دانشوران کو یہ قانون صحیح دکھائی دے رہاہے ۔ وہیں دوسری جانب پولیس اور حکومت کچھ ایسے لوگوں کو بھی مسلمانوں کے درمیان فتنے پھیلانے کے لئے تیار کررہی ہے جو شریعت کے مطابق احتجاجات کوغلط قرار دے رہے ہیں اور احتجاج نہ کرنے کے لئے لوگوں میں ذہن سازی کاکام کررہے ہیں ۔ جائزہ لیں کہ کس طرح سے بی جے پی مرکزی اورریاستی سطح پر مسلمانوں کو گمراہ کرنے کے لئے مسلمانوں میں سے ہی کچھ لوگوں کو منتخب کرتے ہوئے انکے ذریعے سی اے اے اور ین آر سی جیسے قوانین کو صحیح ثابت کرنے کے لئے بیانات دینے کے لئے تیار کررہی ہے ۔ پچھلے ہفتے شاہنواز حسین کا استعمال کیا گیا ، اسکے بعد کرناٹک میں سی ایم ابراہیم کو اسکی ذمہ داری ملی ، سی یم ابراہیم کا سی اے اے میں تائید والا بیان ابھی سوشیل میڈیا میں چل ہی رہا تھا کہ مختار عباس نقوی کو سی اے اے قانون کی بڑائی کے لئے ذمہ داری دی گئی ۔ مختار عباس نقوی کا بیان پھیکا پڑے اس سے پہلے جامع مسجد کے امام سید احمد بخاری کو ین آر سی میں اچھائیاں دکھائی دینے والا بیان سامنے آیا جس کی میڈیا میں خوب چرچاہوئی اور جب پورا ملک اس کی مخالفت کررہا تھا تو میڈیا کو وہ رد عمل دکھائی نہیں دیا بلکہ بخاری کو جو اچھائی دکھائی دی اسے پھیلانا اہم ثابت ہوا ۔ حکومت نے فوراََ کروٹ بدلی اور اجمیر کے سجادہ نشین کو سی اے اے کا ایمباسڈر بنادیا اور اسمیں سجادہ نشین کو یہ ذمہ داری دی کہ وہ جم کر اس قانون کی تعریف کریں ۔ یقین جانئے مسلمانوں ۔ ہماری قوم کو فرقہ پرستوں ، یہودیوں ، عیسائیوں یا فسطائی طاقتوں سے نقصان کم ہوا ہے ، اگر ہمیں نقصان ہواہے تو ہماری قوم میں ہمارے درمیان رہ کر جو لوگ مخبری کرتے ہیں انکی وجہ سے نقصان ہواہے ۔ چار لوگوں کی میٹنگ ابھی پوری نہیں ہوتی دوسری جانب سے پولیس کا فون آجاتاہے ۔سوال یہ ہے کہ آخر پولیس یا حکومت میں اچھے بن کر یہ قوم سے غداری کرتے ہوئے کونسے ثواب حاصل کرنا چاہتے ہیں ؟۔ ہم نے دیکھاہے کہ جب پوری قوم کسی بات کو لے کر احتجاج کو آجاتی ہے تو ایسے موقع پر پولیس قوم کے عمائدین کو نصیحت کرنے کے نام پر بلاتی ہے اور احتجاج کو روکنے کے لئے دو چار لوگوں کو چائے پانی پلاکر یس پی یا کمشنر کے سامنے تعریف کرتے ہوئے چھوڑ دیتے ہیں جس سے یہ چار لوگ پوری قوم کو گمراہ کردیتے ہیں اور اپنی حقوق کی لڑائی کو درمیان میں ہی چھوڑ دیتے ہیں ۔ ہمیں چاہئے کہ غیروں سے لڑنے سے پہلے اپنوں کے درمیان موجود منافقین کو کمزور کرنے کی ضرورت ہے ۔
 

Muddasir Ahmed
About the Author: Muddasir Ahmed Read More Articles by Muddasir Ahmed: 269 Articles with 197842 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.