سعودی عرب کے وزیر خارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان السعود
پاکستان کے اپنے پہلے دورے پر آئے، ان کی وزیراعظم عمران خان، وزیر خارجہ
شاہ محمود قریشی سے ملاقاتیں ہوئیں، یہ دورہ اس صورتحال میں ہواجب
کوالالمپور کانفرنس میں پاکستان نے شرکت نہیں کی اور اس کانفرنس سے قبل
وزیراعظم عمران خان نے سعودی عرب کا دورہ کیا جس کے بعد کانفرنس میں شرکت
نہ کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔سعودی وزیرخارجہ کا دورہ پاکستان دونوں ممالک کے
درمیان فروغ پاتے دوطرفہ تعلقات کا مظہر ہے اوردونوں برادر اسلامی ممالک کے
درمیان اعلی سطحی دوروں کے تسلسل کا حصہ ہے۔ اگرچہ دونوں ممالک کے خلاف
سازشیں کرنے والے کوئی موقع ہاتھ سے نہیں جانے دیتے لیکن سعودی عرب اور
پاکستان یکجان ہیں،سعودی وزیر خارجہ شہزادہ فیصل اسلام آباد پہنچے تو انکا
استقبال وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کیا، اس موقع پر سعودی عرب کے
پاکستان میں سفیر نواف بن سعید المالکی بھی ان کے ہمراہ تھے،سعودی وزیر
خارجہ نے وزیراعظم عمران خان سے ملاقات کی ، ملاقات کے دوران باہمی تعلقات
اور علاقائی امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ وزیراعظم عمران خان نے سعودی عرب
کے وزیر خارجہ کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان سعودی عرب کے ساتھ
اپنے تعلقات کو خصوصی اہمیت دیتا ہے جو کہ قریبی دوستانہ و تاریخی تعلقات
اور عوام کی سطح پر تعاون پر مبنی ہیں۔ انہوں نے فروری 2019ء میں ولی عہد
شہزادہ محمد بن سلمان کے دورہ پاکستان کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اس سے
دونوں ممالک کے درمیان مختلف شعبوں میں تعاون کی اہمیت اجاگر ہوتی ہے۔
وزیراعظم عمران خان نے دونون ممالک کے درمیان بڑھتے ہوئے معاشی تعلقات اور
مختلف شعبوں بالخصوص پیٹرو کیمیکلز، معدنیات اور قابل تجدید توانائی میں
سعودی عرب کی سرمایہ کاری کے عزم کو سراہا۔ وزیراعظم نے امید ظاہر کی کہ
سعودی عرب کی ٹیم سیاحتی شعبہ کی ترقی میں تعاون کے لئے جلد پاکستان کا
دورہ کرے گی جیسا کہ ان کے حالیہ دورہ سعودی عرب کے دوران ولی عہد سے
ملاقات کے دوران طے پایا تھا۔ سعودی عرب کے وزیر خارجہ شہزادہ فیصل بن
فرحان السعود نے شاہ سلمان بن عبدالعزیز السعود کی جانب سے پاکستانی عوام
اور قیادت کو نیک خواہشات کا پیغام پہنچایا اور پاکستان کی جانب سے علاقائی
امن و استحکام کے لئے کئے گئے اقدامات کو سراہا۔ سعودی عرب اور پاکستان کے
درمیان دوستانہ تعلقات کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے سعودی وزیر خارجہ نے
سعودی قیادت کی جانب سے دونوں ممالک کے درمیان دوستانہ تعلقات اور کثیر
الجہتی تعاون کو مزید مستحکم کرنے کے عزم کا اعادہ کیا۔ شہزادہ فیصل نے
تجارت، سرمایہ کاری، توانائی اور سیاحت سمیت مختلف شعبوں میں باہمی تعاون
میں اضافے کے عزم کا اعادہ کیا۔ سعودی وزیر خارجہ نے تنازعہ جموں و کشمیر
کے تناظر میں اسلامی تعاون تنظیم کے کردار میں اضافے پر بھی غور کیا گیا۔
وزیراعظم عمران خان سے ملاقات سے قبل سعودی وزیر خارجہ شہزادہ فیصل نے وزیر
خارجہ شاہ محمود قریشی سے ملاقات کی، وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی نے اولین
دورہ پر پاکستان آمد پر سعودی عرب کے وزیرخارجہ کا پرتپاک خیرمقدم کیا۔
دونوں رہنماوں کے درمیان دوطرفہ تعلقات کے تمام پہلووں پر تفصیلی بات چیت
ہوئی اور خطے میں وقوع پزیر پیش ہائے رفت پر تبادلہ خیال کیاگیا۔ وزیرخارجہ
شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان گہرے اور
دیرینہ دوطرفہ تعلقات استوار ہیں۔وزیر خارجہ نے دوطرفہ تجارت میں اضافے،
معاشی، سکیورٹی و دفاعی تعاون کو مزید فروغ دینے، پارلیمانی وفود کے
تبادلوں سمیت باہمی مفاد کے امور پر توجہ مرکوز کرنے پر زوردیا۔ وزیرخارجہ
نے خاص طورپر پیٹروکیمیکل، کان کنی ، معدنیات اور توانائی کے شعبہ جات میں
سعودی سرمایہ کاری کی اہمیت کو اجاگر کیا۔وزیر خارجہ نے امید ظاہر کی کہ
پاکستانی حجاج کرام کی سہولت کے لئے ’روڈ ٹو مکہ‘ منصوبہ کا دائرہ پاکستان
کے دیگر شہروں تک وسیع کیاجائے گا۔ وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی نے پانچ اگست
دوہزار انیس کو بھارتی حکومت کے یک طرفہ اور غیرقانونی اقدامات کے نتیجے
میں بھارت کے زیر قبضہ جموں وکشمیر میں پیدا ہونے والی مخدوش صورتحال پر
بھی تفصیلی اظہارخیال کیا۔ سعودی عرب کے وزیرخارجہ شہزادہ فیصل نے کہاکہ
سعودی عرب پاکستان کے ساتھ اپنے قریبی دیرینہ اور سٹرٹیجک تعلقات کو نہایت
اہمیت دیتا ہے۔ انہوں نے سعودی قیادت کی جانب سے خطے میں امن واستحکام
برقرار رکھنے میں پاکستان کے کردار کی تعریف کرتے ہوئے کہاکہ سعودی عرب ایک
مضبوط، خوشحال اور کامیاب پاکستان کے عزم پر کاربند ہے۔
سعودی عرب کے وزیر خارجہ کے دورہ پاکستان سے دونوں ممالک کے مابین تعلقات
میں مزید مضبوطی آئے گی اور ملائشیا کانفرنس سے قبل اور بعد میں جو باتیں
کی گئیں اس دورے کے بعد سب کی نفی ہو گئی، دنیا کو سعودی وزیر خارجہ کے
دورے سے پیغام ملا کہ پاک سعودی تعلقات میں دراڑیں ڈالنے کی کوششیں ہر گز
کامیاب نہیں ہو سکتیں کیونکہ پاکستان عالم اسلام کا دفاعی مرکز اور سعود ی
عرب روحانی مرکز ہے،حرمین شریفین کی وجہ سے حکومتیں ہی نہیں پاکستان کے
عوام بھی سعودی عرب سے ایک جذباتی وابستگی رکھتے ہیں۔ سعودیہ کی جانب سے
پاکستان کی معاشی معاونت کی ایک لمبی تاریخ ہے۔ خصوصاً جب پاکستان نیوکلیئر
پاور بنا اور امریکا کی جانب سے امداد روک دی گئی تو یہ سعودی عرب تھا جس
نے دباؤ کے باوجود تیل کی فراہمی جاری رکھی اور ممکنہ تعاون بھی کیا۔ یہی
وجہ ہے کہ پاکستان نے ہر برے وقت میں سعودی عرب کا ساتھ دیا۔ یمن کے مسئلہ
پر سعودی عرب پاکستان سے مشروط حمایت چاہتا تھا مگر اس وقت کی حکومت نے
پارلیمنٹ کے ذریعے مشروط حمایت کے براہ راست اعلان کی بجائے سعودی یمن
چپقلش کے خاتمہ کے کردار کیلئے اپنا اثر و رسوخ بروئے کار لانے کا عندیہ
دیا اور حال ہی میں سعودی عرب کے ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے پاکستان
کا دورہ کیا جس سے دونوں ممالک کے درمیان تعلقات کو نیا موڑ ملا، سعودی ولی
عہد کے دورہ پاکستان پر 20 ارب ڈالر سے زائد سرمایہ کاری کے 7 معاہدے بھی
ہوئے۔ محمد بن سلمان نے پاکستان کے بعد بھارت جا کر پاکستان سے دوستی کا
ذکر کر کے انہیں بھی باور کرایا کہ پاکستان ان کیلئے کتنا اہم ہے۔پاکستا ن
نے بھی ہمیشہ سعودی عرب کا ساتھ دیا اور اب بھی ملائشیا کانفرنس میں شرکت
نہ کر کے سعودی عرب کا ساتھ دیا اور او آئی سی کے خلاف ہونے والی سازش کو
ناکام بنایا،دونوں ملکوں کی دوستی یونہی قائم و دائم رہے، ایٹمی پاکستان
امت مسلمہ کے روحانی مرکز کے ساتھ یکجان رہے۔ |