لاہور پریس کلب کی پہاڑی پرسینئر صحافی جناب چوہدری
ذوالفقار کی سربراہی میں زندہ دل صحافیوں نے سخت سردی کے موسم میں آگ کا
الاؤ جلا رکھا ہے اور وہاں پر بیٹھ کر سردی کا احساس رہتا ہے نہ ہی وقت
کاکیونکہ بات سیاست کی ہو ،صحافت کی ہو ،فلمی ستاروں کی ہو ،کھیل کی
میدانوں کی ہو ،سماجی ہو یا ذاتی ہو جب شروع ہوتی ہے تو پھر سبھی اپنے اپنے
انداز میں اظہار خیال ضرور کرتے ہیں اور اکثر یہاں پر گرمیوں میں سرد اور
سردیوں میں گرماگرم بحث ہوتی رہتی ہے یہ بحث برائے بحث نہیں ہوتی بلکہ بحث
برائے اصلاح ہوتی ہے اس جگہ ہمارے جیسوں کو بہت کچھ سیکھنے کا موقعہ بھی
ملتا ہے یہاں پر سیاست ،شوبز اورزندگی کے دوسرے ہم شعبوں سے تعلق رکھنے
والی شخصیات بھی آتی رہتی ہیں اور دنیابھر کی سیاست پر گفتگو ہوتی ہے اکثر
دوستوں نے اس جگہ کو مچ گیلری کا نام بھی دے رکھا ہے یہاں پر آنے والے تمام
مہمانوں کی عزت کا خیال رکھا جاتا ہے پریس کلب کے الیکشن ہوئے تو جرنلسٹ
پینل بھاری اکثریت سے جیت گیا ارشد انصاری ایک بار پھر صدر منتخب ہوگئے
جبکہ بابر ڈوگر سیکریٹری بن گئے دونوں شخصیات اپنی مثال آپ ہیں الیکشن کی
رات ماضی کی نامور فلمی ہیروئن اور پاکستان تحریک مساوات پارٹی کی سربراہ
مسرت شاہین کلب تشریف لائیں تو انہیں گرم جوشی سے خوش آمدید کہا گیا پوری
رات انہوں نے صحافیوں کے ساتھ گپ شپ میں گذاری جسکے بعد انہیں ایک بار پھر
آنے کی دعوت دی گئی تو انہوں نے قبول کرلی اور گذشتہ رات مچ گیلری میں مسرت
شاہین کے ساتھ ساتھ پیپلز پارٹی کے مرکزی رہنما میاں شمس اور پاکستان کے
نامور قوال عزیز میاں کے ہونہار بیٹے اور فن قوالی کے شہنشاہ جنید عزیز
میاں بھی ہمارے درمیان موجود تھے مسرت شاہین کے ہوتے ہوئے مولانا فضل
الرحمن کا ذکر نہ ہو تو یہ ناممکن ہے خاص کر پریس کلب کے سابق صدر اعظم
چوہدری نے اس وقت مولانا کا ذکر چھیڑ دیا جب وہ ایک ٹی وی کو انٹرویو دے
رہی تھیں بس پر کیا تھا مولانا صاحب کے متعلق سوال پوچھا جائے اور مسرت
شاہین اس پر دلچسپ تبصرہ نہ کریں تو یہ بھی ناممکن بات ہے مسرت شاہین کا
کہنا تھا کہ مولانا فضل الرحمن بغیر ایک عظیم باپ کے بیٹے ہیں وہ جو بات
کہتے ہیں وہ پوری کرتے ہیں مگر اسلام آباد دھرنہ کی باتیں وہ پوری نہ کرسکے
بلکہ چوہدری برادران سے ملاقات کے بعدمولانا صاحب اپنا دھرنہ درمیان میں ہی
چھوڑ کر چلے گئے انکی چوہدری برادران سے کیا ڈیل ہوئی تھی وہ قوم کو بتائی
جائے تاکہ سب کو معلوم ہوسکے کہ وزیراعظم ہاؤس پر جاکر گرفتار کرنے کی
دھمکی پر عمل کیوں نہ ہوسکا جبکہ پیپلز پارٹی کے میاں شمس نے کہاکہ بلاول
بھٹو زرداری کی ولولہ انگیز قیادت میں پیپلز پارٹی پنجاب میں مستحکم ہورہی
ہے رات 11بجے سے شروع ہونے والی یہ سیاسی اور فلمی گفتگو تقریبا صبح 5بجے
تک جاری رہی اس دوران جنید عزیز میاں نے اپنے والد کی مشہور قوالیاں بھی
سنائی شملہ پہاڑی پر ہونے والی ایسی بارونق محفلوں سے جہاں سیاستدانوں اور
صحافیوں کے درمیان اصلاحی بحث ہوتی ہے وہی پر صحافت کے طالبعلموں کو سیکھنے
کا بھی بہت موقعہ ملتا ہے ویسے تو پریس کلب کے اندر بھی معروف اور نامور
شخصیات کے ساتھ بھی پروگرام رکھے جاتے ہیں مگر جو کھل کر باتیں اس مچ گیلری
میں ہوتی ہیں وہ کہیں اور ہو ہی نہیں سکتی یہاں پرموجود ہر صحافی اور
سیاستدان کے پاس جدید کیمرے اور ویڈیوریکارڈنگ کے ہوتے ہوئے بھی تمام کی
تمام گفتگو آف دی ریکارڈ ہوتی ہے یہاں پر ایک فیملی کا سا ماحول ہوتا ہے
دکھ بھی بانٹے جاتے ہیں اور خوشیاں بھی تقسیم ہوتی ہے اس گیلری میں میں
صحافیوں کی خدمت پر مامور کنٹین سٹاف شجاعت اور بلال بھی کمال کے افراد ہیں
جو ایک وقت میں 30چائے لانے میں بھی وقت نہیں لگاتے کیونکہ کنٹین اور مچ
گیلری کے درمیان فاصلہ بھی اچھا خاصہ ہے یہاں پر بیٹھنے والا ہر صحافی
انتہائی شریف النفس ہونے کے ساتھ ساتھ خود دار بھی ہے خاص کر یہاں پر آنے
والے فوٹوگرافرز بھی بڑی مزے کی گفتگو کرتے ہیں جن کے پاس ہر شخص کی خبر
ہوتی ہے آج سے کچھ عرصہ قبل ہمارے فوٹوگرافرز کو ہی رپورٹر سمجھا جاتا تھا
بلکہ ہمارے دیہاتی علاقوں میں لوگ اب بھی کیمرہ مین کو ہی رپورٹر سمجھتے
ہیں اور اس بات کا تجربہ بخوبی سبھی کو ہوگا مگرلاہور پریس کلب کی اس مچ
گیلری میں سبھی ایک ہوتے ہیں اور اپنے اپنے خیالات اور جذبات کا اظہار کھلے
دل سے کرتے ہیں انہیں سننے والے بھی کھلے دل سے سنتے ہیں ویسے تو ہر کلب
میں ہونے والی محفلیں لاجواب ہوتی ہونگی مگر لاہور پریس کلب کی یہ محفلیں
اس لحاظ سے نرالی ہیں کہ یہاں پر منافقت نہیں ہوتی ایک دوسرے کے لیے بغض
نہیں ہوتا اور خاص کر کسی کے اٹھ کر جانے کے بعد اسکی پیٹھ کے پیچھے اسکی
برائی نہیں کی جاتی بلکہ یہاں پر ایک دوسرے کی اچھائیاں دوستوں کو بتائی
جاتی ہیں لاہور پریس کلب کی اس مچ گیلری کی ایک اور خاص بات کہ یہاں پر کسی
کو کسی سے لالچ نہیں بلکہ ایک دوسرے کے لیے جذبہ خدمت موجود ہوتا ہے بڑوں
کو عزت دی جاتی ہے چھوٹوں کو پیار ملتا ہے یہی باتیں اس کلب کی شان بڑھاتی
ہیں اور ہماری آن بڑھاتی ہیں ۔
|