ایران، امریکہ کشیدگی کم کرانے میں پاکستان کا کردار

 ایران ،امریکہ کشیدگی اورخطے کی موجودہ صورت حال کے حوالے سے افواج پاکستان کے ترجمان میجرجنرل آصف غفورنے بیان جاری کرتے ہوئے کہاہے کہ خطے میں امن کے لیے بھرپورکرداراداکریں گے۔ لیکن امن خراب کرنے والے کسی عمل کاحصہ نہیں بنیں گے۔ ڈی جی آئی ایس پی آرنے کہا کہ وزیراعظم اورآرمی چیف بھی کہہ چکے ہیں کہ ہم اپنی سرزمین کسی کے خلاف استعمال نہیں ہونے دیں گے ۔ہم خطے میں امن چاہتے ہیں مگرملکی سلامتی پرکسی قسم کاسمجھوتہ نہیں ہوگا۔ان کاکہناتھا کہ سوشل میڈیاپربہت سی افواہیں گردش میں ہیں جانے مانے لوگ بھی بات کررہے ہیں۔تاہم خطے کی صورت حال میں بہتری کے لیے آرمی چیف کااہم کردارہے ۔ایرانی جنرل کے واقعے کے بعددفترخارجہ بھی اپنابیان جاری کرچکاہے ۔عوام اورمیڈیاسے درخواست ہے کہ مصدقہ ذرائع کی بات پرتوجہ دی جائے۔ترجمان پاک فوج نے کہاکہ مائیک پومپیونے آرمی چیف سے بات چیت کی تھی ۔آرمی چیف نے کہا خطہ خراب حالات سے بہتری کی طرف سے جارہاہے۔آرمی چیف کاکہناتھاکہ مایئک پومپیونے کہاکہ خطہ خراب بہترہونے کے باوجودابتری کی طرف جارہاہے ۔آرمی چیف نے کہاکہ خطے کے ممالک میں کشیدگی کم ہونی چاہیے افغان مصالحتی عمل کوخراب کرنے کی کوشش سے اجتناب کرناچاہیے ۔ان کاکہناتھا کہ ہماراخطہ چاردہائیوں سے امن کے لیے کوششیں کرتارہاہے۔بھارت نے جارحیت دکھائی ،پاکستان نے ہروہ اقدام کیاجس سے امن قائم ہو۔بھارت کے خلاف پاک افواج نے قابل فوج ہونے کاثبوت دیا۔ بھارتی آرمی چیف کے غیرذمہ دارانہ بیانات سنے ہیں وہ نئے ہیں اپنی جگہ بنانے کی کوشش کررہے ہیں۔ انہیں خطے کے حالات اورپاکستانی فوسزکااچھی طرح علم ہے۔افواجن پاکستان ملک کادفاع کرناجانتی ہے۔ بھارت بھی جانتاہے ۔میجرجنرل آصف غفورنے کہاکہ بھارتی آرمی چیف دھمکیوں کی بجائے کشمیرمیں ظلم وستم بندکردیں۔بھارت جس راستے پرچل رہاہے وہ اسے خودتباہی کی طرف لے جائے گا۔ ہم عوام کی تائیداورحکومتی پالیسی کے تحت خطے میں امن کے لیے کرداراداکرتے رہیں گے ۔وزیراعظم عمران خان کی زیرصدارت ہونے والے اجلاس میں فیصلہ کیاگیاہے کہ پاکستان اپنی سرزمین کسی کے خلاف استعمال ہونے کی اجازت نہیں دیں گا۔ ایران اورامریکہ کے درمیان بڑھتی ہوئی کشیدہ صورت حال کے پیش نظروزیراعظم عمران خان نے ہنگامی مشاورتی اجلاس طلب کیا۔ جس میں وفاقی وزراء اوراورپی ٹی آئی کے سینئراراکین نے شرکت کی ۔اجلاس میں وزیرخارجہ شاہ محمودقریشی نے مشرق وسطیٰ کی تازہ صورت حال اورایرانی ہم منصب سے ہونے والی بات چیت سے آگاہ کیا۔ اجلاس میں فیصلہ کیاگیاکہ پاکستان خطے میں کشیدگی کوکم کرانے کے لیے کرداراداکرے گا اوراپنی سرزمین کسی کے خلاف استعمال ہونے کی اجازت نہیں دے گا۔وزیراعظم عمران خان سے وزیرخارجہ مخدوم شاہ محمودقریشی نے اہم ملاقات کی۔ جس میں ایران ،امریکاتنازع پرتبادلہ خیال کیاگیا۔ذرائع کے مطابق وزیراعظم ہاؤس میں ہونے والی ملاقات میں خطے کی موجودہ صورت حال پرمشاورت کی گئی ۔ایران اورامریکاکے درمیان جاری تنازعے سے پیداصورت حال پربھی غورکیاگیا۔وزیرخاجہ شاہ محمودقریشی نے وزیراعظم عمران خان کوعالمی سطح پراہم رابطوں سے آگاہ کیا۔ ملاقات میں پاکستان کے موقف کابھی جائزہ لیاگیا۔سینیٹ کے اجلاس میں پالیسی بیان دیتے ہوئے شاہ محمودقریشی کاکہناتھا مشرق وسطیٰ کی صورت حال انتہائی خراب اورتشویشناک ہے ۔یہ خطہ عرصہ درازسے کشیدگی اورعدم استحکام کاشکاررہا،خطے کے حل طلب ایشوزپرتوجہ نہیں دی گئی جس کی وجہ سے مسائل میں اضافہ ہوا۔ انہوں نے بتایاکہ ستائیس دسمبرکوعراق میں امریکی قافلے پرحملہ کیاگیا،انتیس دسمبرکوردعمل کے نتیجے میں امریکہ نے کارروائی میں ملیشیاکونشانہ بنایا۔ بغدادمیں امریکاکے سفارت خانے کے سامنے احتجاج جلاؤ،گھراؤکیاگیا۔امریکانے ایران کواحتجاج کاذمہ داراورقاسم سلیمانی کوماسٹرمائنڈقراردیا۔ ان کاکہناتھا کہ جنرل سلیمانی کے قتل پرامریکاکی وزرات دفاع کہتی ہے کہ حملہ صدرکی ہدایت پرکیا۔پومپیوکہتاہے قاسم سلیمانی امریکاکومزیدنشانہ بنانے کاارادہ رکھتے تھے۔ وائٹ ہاؤس نے کہا کہ یہ فیصلہ کن ایکشن تھا۔ شاہ محمودقریشی کاکہناتھا کہ ایران کے ساتھ موجودہ امریکی انتظامیہ نے نیوکلیئرمعاہدے سے لاتعلقی ظاہرکی۔ٹینشن پہلے ہی جنم لے چکی تھی۔ اس واقعہ نے جلتی پرتیل کاکام کیا۔ خطے میں آگ بھڑکنے کے امکانات (خدشات) نظرآنے لگے ہیں۔ اس واقعہ کے اثرات اسامہ اوربغدادی سے زیاہ سنگین ہوسکتے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ عراق ،ایران میں احتجاجی کیفیت جنم لیتی ہے لوگ سڑکوں پرآجاتے ہیں۔ ایران کی قیادت ہنگامی سیکیورٹی کونسل کااجلاس بلاتی ہے ۔قاسم سلیمانی کے جنازے سے آپ شدت کااندازہ لگاسکتے ہیں۔ان کاکہناتھا کہ حالات کوئی بھی کروٹ لے سکتے ہیں۔کچھ کہناقبل ازوقت ہوگا۔ ایران کے سپریم لیڈرآیت اﷲ خامنہ ای انتقام کاوعدہ کرچکے ہیں۔ حسن روحانی بھی واقعے کوبین الاقوامی دہشت گردی کہہ رہے ہیں۔وزیرخارجہ نے کہاکہ عراق کے وزیراعظم کہتے ہیں یہ عراق ،امریکامعاہدے کی خلاف ورذی ہے۔عراقی پارلیمنٹ نے اہم فیصلہ کیاکہ غیرملکی دستے فوراًعراق کی سرزمین چھوڑدیں۔ان کابتاناتھا کہ امریکاکامائنڈ سیٹ ہے یہ حملہ حفاظتی قدم تھا۔ حملہ جنگ پیداکرنے کے لیے نہیں جنگ روکنے کے لیے تھا۔مذاکرات اورتناؤکم کرنے کے لیے تیارہیں۔وزیرخارجہ شاہ محمودقریشی نے کہا کہ امریکاپھرکہتاہے ایران سے ردعمل آیاتوہماراردعمل اس سے زیادہ سنگین ہوگا۔ ان کاکہناتھا کہ یہ حساس مسئلہ ہے، بحیثیت قوم ہرپاکستانی کاجملہ ذمہ دارانہ ہوناچاہیے۔ اس کے اثرات پاکستان کے لیے بھی ہیں۔ موجودہ صورت حال کے اثرات افغان امن پرپڑسکتے ہیں۔ شاہ محمودقریشی نے کہاکہ ایک طرف ہماراپڑوسی ہے دوسری طرف ایسے ممالک ہیں جہاں چالیس لاکھ سے زیادہ پاکستانی موجودہیں۔ ان کاروزگاراورتحفظ بھی درکارہے۔ ہمیں دونوں چیزوں کوذہن میں رکھناہوگا۔ان کاکہناتھاکہ ہماراموقف ہے کہ ہماری سرزمین کسی اورریاست کے خلاف استعمال نہیں ہوگی۔پاکستان علاقائی تنازع کافریق نہیں بنے گا۔آگ بھڑکانے کی نہ ہماری پالیسی تھی نہ حصہ بنیں گے۔ ہم اصول کی پاسداری کے قائل ہیں۔ انہوں نے بتایاکہ ایران سے کہا وہ کسی کشیدگی میں اضافے کے اقدامات میں نہ پڑے۔ سب فریق صبروتحمل سے کام لیں کیونکہ خطہ کسی نئی جنگ کامتحمل نہیں ہوسکتا۔ آگ لگے گی توہم اثرات سے نہیں بچ سکتے۔پاکستان کسی یکطرقہ ایکشن کی تائیدنہیں کرے گا۔مسلم لیگ ن کے راہنماراجہ ظفرالحق نے سینیٹ میں اظہارخیال کرتے ہوئے کہا کہ ایران اورامریکاکے معاملے پراقوام متحدہ کمزورہوچکی ہے۔ راجہ ظفرالحق کو اپنے اس جملے کی درستگی کرلینی چاہیے ۔ اقوام متحدہ کمزورنہیں بلکہ منافق ہوچکی ہے۔ اس کی کمان اس ملک کے ہاتھ میں جومسلمانوں کوامن میں نہیں دیکھناچاہتا۔ اقوام متحدہ کشمیر،فلسطین اورایران امریکاتنازعے میں اپنی ذمہ داریوں کونظراندازکررہی ہے۔راجہ ظفرالحق نے کہاکہ جنرل قاسم سلیمانی کے قتل پرپاکستان کوزیادہ فعال کرداراداکرناچاہیے۔ ان کاکہناتھا کہ نتہائی نازک مسئلے پروزیرخارجہ شاہ محمودقریشی نے ایوان کوبریف کیا۔ خطے کے اندرایسی ڈویلپنٹ ہورہی تھی جس سے معلوم ہورہاتھا کہ کچھ ہونے والاہے۔ن لیگی سینیٹرنے عالمی اداروں کو سخت تنقیدکانشانہ بناتے ہوئے کہا کہ امریکااورایران کے معاملے پراقوام متحدہ کمزورہوچکی ہے۔جب کہ کشمیرکے مسئلے پربھی کوئی موثرکردارادانہیں کیا۔ان کاکہناتھا کہ اسرائیل سمیت مغربی ممالک نے امریکی حملے کی حمایت کی۔ افسوس کی بات یہ ہے کہ اقوام متحدہ کمزورہوچکی ہے،بڑی قوموں کامفادہوتویواین فوری حرکت میں آجاتاہے۔وزیرخارجہ شاہ محمودقریشی نے کہاہے کہ خطہ کسی کشیدگی کامتحمل نہیں ہوسکتا۔پاکستان کی معاملے پرگہری نظرہے۔ طاقت کے استعمال سے گریزکرناچاہیے۔ خطے میں استحکام چاہتے ہیں۔ ان کاکہناہے کہ ایرانی وزیرخارجہ نے اپنے بیان میں کہاہے کہ وہ جنگ کاارادہ نہیں رکھتے امریکامیں بھی ایک بہت بڑاطبقہ ہے جونئی جنگ نہیں چاہتا۔پاکستان امن کاخواہش مندہے بات چیت سے معاملات حل ہونے چاہییں۔کوشش ہے خطے میں کشیدگی نہ ہومعاملات کی بہتری کے لیے سلامتی کونسل کوکرداراداکرناچاہیے۔ ہم تویہ کہتے ہیں کہ جیسے ہی امریکانے جنرل قاسم سلیمانی کونشانہ بنایاتھا۔ سلامتی کونسل کواسی وقت امریکاسے جواب طلب کرلیناچاہیے تھا۔ اس نے یہ جارحیت کیوں کی اوراس سے تلافی کرنے کابھی حکم دیناچاہیے تھا۔ سلامتی کونسل ایساکیوں کرے گی۔ ایساہوبھی جائے توامریکاویٹوکردے گا۔وزیرخارجہ نے کہا کہ پاکستان سمجھتاہے کہ خطے نے بہت بڑی قیمت اداکی اورکررہاہے ان کاکہناہے کہ مختلف وزرائے خارجہ سے تبادلہ خیال ہواہے۔ خیال رہے قاسم سلیمانی کے قتل کے بعدایران کی جانب سے بغدادمیں امریکی ہوائی اڈوں پرراکٹ حملے کیے گئے۔ نیشنل پارٹی کاکہناہے کہ ایران اورامریکاکے درمیان کشیدگی ختم کرانے کے لیے پاکستان کومثبت کرداراداکرناہوگا۔بین الاقوامی برادری امن کے قیام کے لیے اپناکرداراداکرے۔ پاکستان اپنے ہمسایہ ممالک کے ساتھ اچھے تعلقات کوفروغ دے اورخطے میں امن کے قیام کے لیے مخلصانہ جدوجہدکرے اورماضی کی غلطیوں کونہیں دہرائے۔ افواج پاکستان کے سابق سربراہ جنرل (ر) اسلم بیگ نے کہاہے کہ پاکستان کی قوم اورفوج کبھی ایران کے خلاف امریکی جنگ کاحصہ نہیں بنیگی۔ امریکاامت مسلمہ کے چھ ممالک پہلے ہی تباہ کرچکاہے۔ اب ایران کی باری ہے ۔اس کے بعدہماری باری ہے۔ ہمیں الرٹ رہناہوگا۔ جنرل (ر) اسلم بیگ نے کہا کہ مائیک پومپیونے جنرل مشرف سمجھ کرجنرل باجوہ کوفون کیامگرجنرل باجوہ نے درست فیصلہ کیااورواضح کردیاکہ اپنی سرزمین کسی کے خلاف استعمال نہیں ہونے دیں گے۔جب کہ یہ جنرل مشرف تھاجس نے ایک امریکی کال پرسرنڈرکیااوراپنی فضائیں،ہوائیں امریکاکے سپردکردیں۔

پاکستان کی کوشش ہوتی ہے کہ خطے سمیت دنیابھرمیں امن ہو۔ افغانستان ،امریکاجنگ میں پاکستان میں ڈرون حملوں، خودکش حملوں اوردہشت گردی کے باوجودپاکستان نے موثرحکمت عملی سے کام لیا۔ طالبان کوامریکاکے ساتھ مذاکرات پرآمادہ کرناہویاسعودی عرب اورایران کے درمیان کشیدگی کوکم کراناہو پاکستان نے مخلصانہ کوششوں سے اپنابھرپورکرداراداکیاہے۔ موجودہ ایران ،امریکاکشیدگی کے حوالے سے بھی پاکستان کی عسکری اورسیاسی قیادت نے جرات مندانہ اورٹھوس موقف اپنایاہے۔ پاکستان کی طرف سے ایران اورامریکاکے درمیان کشیدگی کم کرانے کے لیے عمران خان کی کوششوں کی امریکانے تعریف کی ہے۔ امریکاپاکستان کی ایسے ہی تعریف نہیں کرتا۔ ہوسکتاہے وہ پاکستان کواپناحمایتی بناناچاہتاہو ۔پاکستان ایسانہیں کرے گا۔ پہلے ہی امریکاکاساتھ دینے کارزلٹ ہم اٹھارہ سال بھگت چکے ہیں۔ ہم جنگ نہیں امن چاہتے ہیں۔

 

Muhammad Siddique Prihar
About the Author: Muhammad Siddique Prihar Read More Articles by Muhammad Siddique Prihar: 407 Articles with 351629 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.