چمبہ کرپال کا ایک سپوت وطن عزیز پر قربان ہو گیا ہے

شہادت بہت بڑا رتبہ ہے اﷲ پاک نے قرآن پاک میں ارشاد فرمایا کہ جو لوگ اﷲ کی راہ میں اپنی جان دے دیتے ہیں انہیں مردہ مت کہو بلکہ وہ زندہ ہیں شہادت ایک ہت عظیم رتبہ ہے جو کسی قسمت والے کو نصیب ہوتا ہے یہ رتبہ اﷲ پاک ان کو نصیب فرماتے ہیں جن کے مقدر میں ہمیشہ کیلیئے کامیابی لکھ دی جاتی ہے حضرت عبداﷲ بن عباس رضی عنہا بیان فرماتے ہیں کہ حضور نبی کریم نے ارشاد فرمایا ہے کہ شہداء جنت کے دروازے پر دریا کے کنارے ایک محل میں رہتے ہیں اور ان کیلیئے صبح شام جنت سے رزق لایا جاتا ہے حضرت عبادہ بن صامت رضی تعالی عنہہ سے روایت ہے کہ حضور اکرم صلی و علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ہے شہید کیلیئے اﷲ تعالی کے ہاں سات انعامات ہیں خون کے پہلے قطرے کے ساتھ اس کی بخشش کر دی جاتی ہے اور اسے جنت میں اس کا مقام دکھا دیا جاتا ہے ،اسے ایمان کا جوڑا پہنا دیا جاتا ہے ،عذاب قبر سے اسے بچا دیا جاتا ہے ،قیامت کے دن بڑی گھبراہٹ سے اسے امن دے دیا جاتا ہے ،اس کے سر پر وقار کا تاج رکھ دیا جاتا ہے جس کا ایک یاقوت دنیا کی تمام چیزوں سے بہتر ہوتا ہے ،بہتر حوت عین سے اس کی شادی کر دی جاتی ہے ،اور اپنے عزیز و اقارب میں ستر آدمیوں کے بارے میں اس کی شفاعت قبول کی جاتی ہے ،حضور اکرم صلی اﷲ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ شہید کو موت کے وقت صرف اتنا سا درد ہوتا ہے جتنا تم میں سے کسی کو چیونٹی کے کاٹنے کا درد ہوتا ہے پاک فوج آئے روز قربانیوں کے منزلیں طے کر رہی ہے ہمارے جوان وطن کی حفاظت کی خاطر اپنی جانوں کے نذرانے پیش کر رہے ہیں کبھی محاز پر دشمن کے ساتھ اور کبھی دہشت گردوں کے ساتھ مقابلے کرتے ہوئے شہادت کا مقام حاصل کر لیتے ہیں بدھ کے روز بھی تحصیل کلرسیداں کی یو سی غزن آباد کے گاؤں چمبہ کرپال کا بھی ایک سپوت اپنے وطن کی خاطر جان دے کر شہادت کے مرتبے پر فائز ہو گئے ہیں نذاکت حسین کی پیدائش 1989 میں چمبہ کرپال کے ایک گھرانے میں ہوئی نذاکت حسین اپنے والدین کے ہاں پہلی اولاد تھی ان کے والد محترم کا نام محمد جاوید ہے پہلی اولاد ہونے کی وجہ سے نذاکت ھسین شروع ہی سے اپنے والدین کے لاڈلے تصور کیئے جاتے تھے نذاکت ھسین کی پیدائش کے بعد اﷲ پاک نے محمد جاوید کو مزید دو بیٹوں اور ایک بیٹی کی نعمت سے نوازا ہے نذاکت حسین کل تین بھائی اور ان کی ایک بہن ہے پانچ سال تک والدین کی گود میں کھیلنے کے بعد ان کو سکول میں داخل کروا دیا گیا 2005میں انہوں نے میٹرک کا امتحان اچھے نمبروں سے پاس کیا ان کا شروع سے ہی پاک آرمی میں بھرتی ہونے کی خواہش تھی جو بلاآخر پوری ہوئی اور 2006میں وہ پاک آرمی میں بھرتی ہو گئے اس دوران انہوں نے پاکستان میں مختلف مقامات پر اپنی ڈہوٹی سر انجام دی ہے جب نوکری مل جاتی ہے تو والدین کی خواہش ہوتی ہے کہ وہ اپنے بیٹے کی شادی کر دیں چنانچہ نذاکت ھسین کے والدین نے بھی ایسا ہی کیا اور 2014 میں انہوں نے اپنے بیٹے کی شادی ان کے سگے ماموں طارق محمود کی بیٹی سے کر دی جس کے بطن سے اﷲ پاک نے انہیں تین بیٹے عطاء فرمائے ہیں جن کی عمریں بلترتیب چار، تین اور دو سال کی ہیں وہ جب بھی کبھی رخصت پر گھر آتے تو اپنے بیوی بچوں اور والدین کیلیئے ایک خوشی کا سا سماں ہوتا تھا وہ اپنے رشتہ داروں عزیز و اقارب سے ہر وقت رابطہ میں رہتے تھے وہ اپنے بھائیوں اور بہن کی خوشیوں کیلیئے پورا پورا خیال رکھتے تھے جب فوج میں بھرتی ہوئے تو ان کی تعلیم میٹرک تھی آرمی جائن کرنے کے بعد انہوں نے ایف اے کا امتحان بھی دیا جس میں اچھے نمبروں سے کامیابی حاصل کی ان کی بھائی کے مطابق وہ جب بھی گھر آتے تو کہتے کہ مجھے ایک دن ضرور شہادت کا رتبہ ملے گا اﷲ پاک نے کی اس خواہش کو قبول فرمایا اور وہ منگل کی رات اپنے وطن کی سرحدوں کی حفاظت پر مامور تھے کہ اچانک دشمن کی اندھا دھند فائرنگ سے انہوں نے جام شہادت نوش فرما لیا ہے اور انہوں نے اپنے پاک وطن کی خاطر اپنی جا ن کا نذرانہ دے دیا ہے جس کی اطلاع گھر اور اہل علاقہ کیلیئے کسی قیامت سے کم نہ تھی ان کی شہادت کی اطلاع ملتے ہی پورے علاقے میں ایک کہرام مچ گیا شہید نذاکت حسین کی نماز جنازہ پہلے ان کی یونٹ جو کہ لاہور میں تعینات ہے وہاں پر اد ا کی گئی ہے اور اس کے بعد ان کی میت کو ان کے آبائی گاؤں چمبہ کرپال لایا گیا ہے ان کی نماز جنازہ پڑھائی گئی ہے جہاں پر شہید کو پورے فوجی اعزاز کے ساتھ دفنایا گیا ہے تدفین سے قبل پاک آرمی کے دستے نے شہید کو سلامی پیش کی ہے اس کے بعد ان کو قبر میں اتارنے کے بعد پاک فوج کے میجر خرم مسعود کی طرف سے صدر پاکستان کی طرف سے ان کی قبر پر چادر چڑھائی گئی ہے پھر آرمی چیف کی طرف سے کیپٹن اشجاء نے ان کی قبر پر چادر چڑھائی ہے کمانڈر 10کور راوالپنڈی کی طرف سے میجر خرم مسعود نے چادر چڑھائی اسٹیشن ہیڈ کوارٹر راولپنڈی کے ایجوٹینٹ جنرل کی طرف سے بھی میجر خرم مسعود نے چادر چڑھائی ہے 2بلوچ رجمنٹ کی طرف سے صوبیدار محمد ظہیر نے بھی شہید کی قبر پر چادر چڑھائی ہے آخر میں میجر خرم مسعود نے شہید کے والد محترم محمد جاوید کو مرحوم کا باکس پیش کیا گیا ہے جس میں شہید کا ساز و سامان موجود تھا یہ تمام منظر نامہ بہت رقت آمیز تھا پاک فوج کے افسران و جوانوں نے شہید کو اس قدر اعزاز کے ساتھ دفنایا ہے کہ اہل علاقہ کی نظروں میں پک فوج کیلیئے جذبات کیاا نتہا محسوس ہو رہی تھی اور ہر آنکھ اشک بار نظر آئی شہد کو آہوؤں اور سسکیوں کی گونج میں سپرد خاک کر دیا گیا ہے والدین ، بہن بھائی،بیوی بچے ،اور عزیز و اقارب سے ہمیشہ کیلیئے رخصت ہونے والے شہید نذاکت حسین کی یادیں ہمیشہ ان کے دلوں میں تازہ رہیں گی شہید جہاں اپنے خاندان کو غمزدہ چھوڑ کر چلے گئے ہیں وہاں پر انہوں نے اپنے علاقے اور خاص طور پر اپنے گاؤں چمبہ کرپال کیلیئے شہید کے گاؤں ایک اعزاز بھی بخشا ہے اﷲ پاک شہید کے درجات کو بلند فرمائیں اور سوگواران کو صبر جمیل عطاء فرمائیں
 

Muhammad Ashfaq
About the Author: Muhammad Ashfaq Read More Articles by Muhammad Ashfaq: 244 Articles with 144254 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.