زندگی بظاہر سننے اور کہنے کو ایک عام سا لفظ ہے، مگر یہ لفظ اپنے اندر سینکڑوں رنگ، موڑ، خوشی، غم اور غیر متوقع لمحے سمیٹے ہوئے ہے۔ زندگی کو سمجھنا آسان نہیں، کیونکہ یہ جاننا مشکل ہے کہ کب کیا ہوجائے۔ لیکن اگر غور کیا جائے تو زندگی واقعی ایک کرکٹ میچ کی طرح ہے غیر متوقع، دلچسپ اور مسلسل تبدیل ہوتی ہوئی جیسے کرکٹ میں ایک غلط اوور جیتا ہوا میچ ہرا دیتا ہے اور ایک اچھا اوور میچ کا پورا پانسہ پلٹ دیتا ہے، بالکل اسی طرح زندگی میں کیے گئے فیصلے انسان کی آنے والی اننگز پر اثرانداز ہوتے ہیں۔ میچ میں کھلاڑی کبھی چھکا مارتا ہے، تو کبھی بولڈ ہوجاتا ہے، کبھی کیچ آؤٹ ہوتا ہے، تو کبھی اسکور بنانے کی جستجو میں رن آؤٹ ہوجاتا ہے۔ مگر کبھی یہی کھلاڑی ناٹ آؤٹ رہ کر جیت کی جدوجہد جاری رکھتا ہے۔ زندگی بھی ایسی ہی ہے انسان گرتا ہے، سنبھلتا ہے، اور پھر آزمائشوں کا مقابلہ کرنے کی کوشش کرتا ہے۔ کرکٹ میں کامیابی صرف اُس کھلاڑی کو ملتی ہے جو وقت کا اندازہ، حالات کی سمجھ، اور دباؤ میں خود کو سنبھالنے کی صلاحیت رکھتا ہو۔ زندگی میں بھی وہی لوگ آگے بڑھتے ہیں جو ہر مشکل گیند کا سامنا ہمت کے ساتھ کرتے ہیں۔ کبھی زندگی "یارکر" پھینکتی ہے بالکل پاؤں کے پاس، اتنی تیزی سے کہ سنبھلنے کا موقع ہی نہیں ملتا۔ یہ وہ وقت ہوتا ہے جب کوئی اچانک مسئلہ، پریشانی یا نقصان سامنے آجاتا ہے، لیکن اصل جیت اسی کی ہوتی ہے جو خوفزدہ ہونے کے بجائے اپنا بیلنس برقرار رکھے اور اپنی وکٹ پر جم کر کھیلے زندگی کی پچ بھی ہر روز بدلتی رہتی ہے۔ کبھی ہموار، کبھی خراب کبھی اسپنر کے حق میں،تو کبھی فاسٹ بولر کے۔ ایسے ہی کبھی حالات ہمارے ساتھ ہوتے ہیں اور کبھی ہمارے خلاف۔ مگر کھیل پھر بھی جاری رہتا ہے کیونکہ میدان چھوڑ دینے والے کبھی نہیں جیتتے۔ جیسے کوئی ٹیم گراؤنڈ میں آئے بغیر میچ نہیں جیت سکتی، ویسے ہی انسان زندگی کے امتحانات کا سامنا کیے بغیر اپنی صلاحیتوں کا اندازہ نہیں لگا سکتا۔ انسان کی زندگی میں بھی اوپننگ اہم ہوتی ہے جیسے بچپن۔ پھر آتی ہے میڈل آرڈر وہ وقت جب ذمہ داریاں، فیصلے، کامیابیاں اور ناکامیاں ایک ساتھ سامنے کھڑی ملتی ہیں۔ آخر میں اینڈ اوورز جہاں تجربہ، سمجھداری اور ٹھہراؤ اسکور بورڈ کا فیصلہ کرتی ہیں کرکٹ میں ہر کھلاڑی کا اپنا بیٹنگ آرڈر اور اپنا اندازِ کھیل ہوتا ہے۔ کوئی جارحانہ انداز میں کھیلتا ہے،تو کوئی دفاعی کوئی برق رفتاری سے رنز بناتا ہے،تو کوئی تحمل سے۔ مگر آخر میں مین آف دی میچ کا فیصلہ کارکردگی کی بنیاد پر ہوتا ہے، رفتار پر نہیں۔ اسی طرح زندگی میں بھی ہر انسان کا اپنا وقت ہوتا ہے۔ہر انسان اپنی رفتار خود طے کرتا ہے ،اپنی اننگز خود سیٹ کرتا ہے کوئی جلد کامیاب ہوجاتا ہے، کوئی دیر سے مگر فیصلہ ہمیشہ محنت اور کارکردگی کی بنیاد پر ہوتا ہے۔ زندگی کے میدان میں وہی لوگ مین آف دی میچ بنتے ہیں جو دوسروں کے مقابلے میں بہتر کارکردگی دکھاتے ہیں ایک اچھا بیٹسمین جانتا ہے کہ ہر گیند پر چھکا نہیں مارا جاتا۔ کچھ گیندیں چھوڑنی پڑتی ہیں، کچھ پر سنگل لینا پڑتا ہے، اور کچھ کا سمجھداری سے دفاع کرنا پڑتا ہے۔ اسی طرح ہر انسان اپنی زندگی کا بیٹسمین ہے۔ ہاتھ میں بیٹ، سامنے وکٹ، اردگرد فیلڈرز اور اوپر سے ہر اوور میں مختلف طرح کی گیندیں۔ کچھ گیندیں آسان ہوتی ہیں جو آرام سے کھیل لی جاتی ہیں۔ کچھ مشکل، جن پر فیصلہ کرتے ہوئے دل ہلتا ہے۔ اور کچھ تو ایسی ہوتی ہیں کہ انسان چاہ کر بھی کچھ نہیں کر پاتا، بس بے بسی اور خاموشی سے برداشت کرتا ہے۔زندگی بھی یہی سکھاتی ہے ہر وقت بڑا قدم لینا ضروری نہیں ہوتا۔ کبھی برداشت، کبھی خاموشی، اور کبھی چھوٹے مگر صحیح قدم انسان کو منزل کے قریب لے جاتے ہیں۔ کچھ کوئی ہماری زندگی میں بہترین ٹیم میٹس کی طرح ہوتے ہے حوصلہ افزائی کرنے والے ساتھ نبھانے والے اور آپ کی خوشیوں کو آپ کی جیت کو سیلیبریٹ کرنے والے اور کچھ لوگ تو ایسے ہوتے ہیں جیسے سخت فیلڈرز یہ وہ لوگ ہوتے ہیں جو آپ کے ہر قدم پر نظر رکھتے ہیں، آپ کو روکنے کی کوشش کرتے ہیں، یا اس تاک میں بیٹھے ہوتے ہیں کہ کب آپ غلطی کریں اور وہ آپ کو تنقید کا نشانہ بنائیں۔ مگر اصل بات یہ ہے کہ ایک سمجھدار کھلاڑی فیلڈ دیکھ کر شاٹ کھیلتا ہے۔ زندگی بھی یہی سکھاتی ہے کہ اردگرد کے لوگوں اور حالات کو دیکھ کر سوچ سمجھ کر فیصلہ کرو۔ اور اپنی جیت پر فوکس رکھو زندگی کے اپنے امپائر بھی ہوتے ہیں کبھی قسمت، کبھی وقت، تو کبھی حالات۔ کبھی وہ ہمیں ناٹ آؤٹ قرار دے دیتے ہیں،تو کبھی ایسی اپیلوں پر آؤٹ کر دیتے ہیں جن پر ہم حیران رہ جاتے ہیں۔ مگر کھیل تو پھر بھی جاری رہتا ہے۔کیونکہ اننگز کھیلنی تو ہمیں ہی ہوتی ہے میچ کے آخر میں اسکور بورڈ سب کچھ بتا دیتا ہے کیا کھویا، کیا پایا،کتنی ڈاٹ بال کھیلیں کتنے چھکے مارے کتنی محنت کی اور کتنے مواقع ضائع کیے۔ زندگی کا اسکور بورڈ بھی ہمارے کردار، فیصلوں اور رویوں سے بنتا ہے۔ جیت ہمیشہ اُن لوگوں کی ہوتی ہے جو گرنے کے بعد دوبارہ کھڑا ہونا جانتے ہیں، وقت اور حالات کا سامنا کرنے کی ہمت رکھتے ہیں، اور اپنی منزل کو حاصل کرنے کا عزم رکھتے ہیں۔ مختصر یہ کہ کہ زندگی واقعی ایک کرکٹ میچ کی مانند ہے لمحہ بہ لمحہ بدلتی، سکھاتی، آزماتی اور آگے بڑھنے کے مواقع دیتی ہوئی۔ اصل کھلاڑی وہی ہے جو اپنی اننگز ہمت، سمجھداری اور مستقل مزاجی کے ساتھ کھیلتا ہے۔ کیونکہ جیت ہمیشہ اُن لوگوں کی ہوتی ہے جو کبھی ہمت نہیں ہارتے، چاہے میچ کتنا ہی مشکل کیوں نہ ہو۔
|