اگر ڈرامہ میرے پاس تم ہو خلیل الرحمان قمر کے بجائے عمیرہ احمد لکھتیں تو ڈرامہ کی کہانی کیا ہوتی؟

image


پاکستانی ڈراموں میں سب سے زیادہ اہمیت اس کی کہانی کی ہوتی ہے ۔ یہی وجہ ہے کہ پاکستانی ڈراموں کو تحریر کرنے والے بہت سارے مصنفین موجود ہیں جو کہ اپنے مزاج کے اعتبار سے ڈرامے تحریر کرتے ہیں اور مصنف یا مصنفہ کا نام دیکھتے ہی ڈرامے کا موڈ سمجھ آجاتا ہے ۔ ماضي قریب میں پاکستان ٹیلی وژن کو خواتین مصنفات کا دور کہا جائے تو کچھ غلط نہ ہو گا عمیرہ احمد ، نمرہ احمد ، فرحت اشتیاق کا شمار ان خواتیین مصنفات میں ہوتا ہے جنہوں نے بلاک بسٹر ڈرامے دیے اور ان کے تحریر کردہ ڈرامے خواتین کی مظلومیت اور مردوں کے ظلم سے عبارت ہوتے تھے اس کے بعد مرد مصنفین کا دور آیا۔ جن میں خلیل الرحمن قمر سر فہرست ہیں انہوں نے یہ نظریہ پیش کیا کہ معاشرے میں صرف عورت ہی مظلوم نہیں ہوتی ہے بلکہ مرد بھی مظلوم ہو سکتا ہے اور اس کی مثال ڈرامہ میرے پاس تم ہو ہے ۔ یہ ڈرامہ اگر کوئی خاتون مصنفہ تحریر کرتیں تو لازمی طور پر اس کا موڈ موجودہ کہانی سے کافی مختلف ہوتا اس صورت میں اس ڈرامے کی کہانی کیا ہوتی اپنے اندازوں اور عمیرہ احمد کے مزاج کو سامنے رکھتے ہوئے بیان کرنے کی کوشش کی ہے-

1: دانش
دانش کا کردار جو کہ خلیل الرحمن قمر کے مطابق ایک مظلوم مرد کا ہے عمیرہ احمد اس کردار کو تھوڑا سا مختلف کر کے تحریر کرتیں- ان کے نزدیک بھی ڈرامے کا ہیرو دانش ہی ہوتا جو کہ ایک خوبصورت اور اسمارٹ آدمی ہوتا جو کہ اپنی بیوی اور بچے سے بے تحاشا پیار کرتا اور ان کو دنیا کی ہر خوشی پہنچانے کے لیے ہر جتن کرتا ۔ سرکاری نوکری کے باعث اس کو اکثر و بیشتر رشوت لینے کے موقع ملتے رہتے مگر وہ ان کو اپنی نیکی کے سبب ہمیشہ ٹھکرا دیا کرتا مگر ایک بار مہوش کی سالگرہ پر اس کو اس کا پسندیدہ ہار گفٹ کرنے کے لیے وہ رشوت قبول کر لیتا اور ہار خرید کر جب وہ مہوش کو دیتا تو مہوش اس سے خوش ہونے کے بجائے ناراض ہو جاتی-
 

image


2: مہوش
مہوش ایک بہت ہی خوبصورت دوشیزہ ہوتی جس کی خوبصورتی دیکھنے والوں کی آنکھوں کو چندھیا دیتی مگر مہوش اپنی خوبصورتی کو حجاب کے پردے میں چھپا کر رکھتی اور غیر مردوں سے پردہ کرتی- مگر جب دانش اس کو قیمتی ہار تحفے میں دیتا تو وہ اس سے اس ہار کی خریداری کے پیسوں کے بارے میں پوچھتی- جس پر دانش اس کے سامنے رشوت لینے کا اعتراف کرتا جس پر وہ بہت ناراض ہوتی اور غصے میں آکر گھر چھوڑ دیتی اور اپنے بیٹے رومی کو اپنے ساتھ لے جانا چاہتی تاکہ نوکری کر کے حلال پیسوں سے اپنا اور اپنے بیٹے کا پیٹ پال سکے مگر دانش اس کو رومی کو اس کے ساتھ لے جانے نہیں دیتا ہے-

3: شہوار
شہوار ایک بڑا اور شاطر بزنس مین ہوتا جو کہ مہوش کی خوبصورتی سے متاثر ہوتا مگر اس کا استعمال دانش کو بلیک میل کرنے کے لیے کرتا تاکہ دانش اس کی فائل کو آگے پاس کر د-ے مگر مہوش اس کو لفٹ نہیں کرواتی-

4: رومی
رومی اپنے ماں باپ کا بہت لاڈلا ہوتا ہے وہ ماں باپ کی لڑائی سے بہت متاثر ہوتا ہے اور ہر وقت روتا دھوتا رہتا ہے- اس وقت میں اس کی اسکول کی عالمہ ہانیہ اسے بہت حوصلہ دیتی ہیں اور اس کو بتاتی ہیں کہ ماں باپ کے لیے رونے سے بہتر ہے کہ قرآن حفظ کر لو اور بہترین آئی کیو کا مالک رومی ہفتوں میں فرآن حفظ کر لیتا-
 

image


5: اختتام
ڈرامے کے اینڈ میں دانش شہوار کی شکایت اس کی امیر بیوی ماہم سے لگا دیتا اور اس کو شہوار کی تمام حرکتوں سے آگاہ کر دیتا اور محکمہ انسداد رشوت ستانی سے شہوار کی شکایت لگا دیتا جو کہ شہوار کو گرفتار کر لیتے اور حکومت دانش کو اس کی ایمانداری کے سبب تمغہ امتیاز سے نوازتی ۔ دانش یہ تمغہ لے کر مہوش کے گھر جاتا جہاں پر وہ سفید کپڑے پہن کر جائے نماز پر بیٹھ کر رو رو کر دعائیں مانگ رہی ہوتی کہ اس کی ملاقات رومی سے ہو جائے جب مڑ کر دیکھتی تو دانش رومی اور تمغہ لیۓ ہوئے اس کے پاس موجود ہوتا جس پر وہ دانش کو معاف کر دیتی اور وہ ایک دوسرے کے ساتھ ہنسی خوشی زندگی گزارنے لگتے -

YOU MAY ALSO LIKE: