بھارتی سپریم کورٹ نے جموں و کشمیر میں انٹرنیٹ خدمات اور
مواصلاتی نظام پر عائد پابندیوں سے متعلق درخواستوں پر فیصلہ سنا دیا
ہے۔سپریم کورٹ نے تمام ضروری سروسز اور انٹرنیٹ کی بحالی کا حکم دیتے ہوئے
ہدایت کی ہے کہ ان احکامات پر ایک ہفتے کے اندر جموں و کشمیر انتظامیہ کو
نظر ثانی کرنا ہوگی۔عدالت عظمیٰ نے ایسی تمام سرکاری اور مقامی تنظیموں کی
ویب سائٹوں کو بحال کرنے کا حکم دیا ہے جہاں انٹرنیٹ کا غلط استعمال کم
ہوتا ہے۔سپریم کورٹ کی تین رکنی بینچ نے کہا ہے کہ سیاسی معاملات پر کورٹ
فیصلہ نہیں کر سکتی۔ ساوتھ ایشین وائر کے مطابق فیصلے میں کہا گیا ہے کہ
جینے کے حق کی حفاظت کی جانی چاہیے۔سپریم کورٹ نے اپنے فیصلے میں واضح
انداز میں کہا کہ انٹرنیٹ پر پابندی لگانا مناسب نہیں ہے۔ یہ جمہوری ملک ہے،
یہاں ہم کسی کو اس طرح نہیں رکھ سکتے۔ساوتھ ایشین وائر کے مطابق عدالت عظمی
کا کہنا ہے کہ انٹرنیٹ پر پابندی اظہار رائے پر پابندی لگانے کے مترادف ہے۔
لوگوں کے حقوق نہیں چھینے جانے چاہیے۔ سات دنوں کے اندر دفعہ 144 پر جائزہ
لیا جانا چاہیے۔ حکومت دلائل کو سپریم کورٹ نے رد کر دیا۔ کہیں بھی دفعہ144
لگائی جائے تو اسے غیرمعینہ نہیں کیا جاسکتا۔ غیر معمولی حالات میں ہی اس
کا نفاذ کیا جاسکتا ہے۔اس دفعہ کا استعمال بار بار نہیں کیا جانا چاہیے۔
حکومت کو اس پر واضح موقف پیش کرنا چاہیے۔مرکزی حکومت کی جانب سے جموں و
کشمیر سے آرٹیکل 370 کی منسوخی کے بعد سے وادی میں مسلسل انٹرنیٹ سروسز
متاثر ہیں۔ ساوتھ ایشین وائر کے مطابق عدالت عظمی میں متعدد افراد نے
درخواست دائر کی تھی کہ جموں و کشمیر میں عائد پابندیوں سے متعلق سپریم
کورٹ مداخلت کرے اور جلد از جلد وادی کے باشندوں کو پریشانیوں سے نجات
دلائے۔مرکزی حکومت نے 5 اگست 2019 کو پارلیمنٹ میں بل پاس کرکے اس کی خصوصی
ریاست کا درجہ دلانے والی دفعہ 370 کو منسوخ کردیا تھا۔ جس کے بعد سے وہاں
انٹرنیٹ سروسزمتاثر ہیں۔سپریم کورٹ مرکزی حکومت کی جانب سے جموں و کشمیر سے
آرٹیکل 370 کے بیشتر دفعات کوغیر موثر کرنیکے بعد مواصلات سمیت مختلف سروسز
پر لگائی گئی پابندیوں کے خلاف دائر درخواستوں پر جمعہ کو فیصلہ سنارہی
ہے۔جسٹس این وی رمن، جسٹس بی آر گوئی اور جسٹس سبھاش ریڈی کی تین رکنی بینچ
نے تمام فریقوں کے دلائل سننے کے بعد فیصلہ محفوظ کر لیا تھا۔ ساوتھ ایشین
وائر کے مطابق مرکزی حکومت کی جانب سے پیش سالیسٹر جنرل تشار مہتا نے دلائل
پیش کرتے ہوئے کہا تھا کہ ریاست میں امن کی بحالی کے لیے پابندیاں لگائی
گئی تھیں۔جموں و کشمیر میں 5 اگست 2019 سے لگائی گئی پابندیوں کے خلاف 'کشمیر
ٹائمز ' کی ایڈیٹر انورادھا بھسین، کانگریس کے سینیئر رہنما غلام نبی آزاد
اور کچھ دوسرے لوگوں کی جانب سے درخواستیں دائر کی گئی تھیں۔غلام نبی آزاد
کی جانب سے کورٹ میں پیش سینیئر وکیل کپل سبل نے اپنی دلیل پیش کرتے ہوئے
کہا تھا کہ 'دفعہ 144 میں قومی سلامتی کا ذکر نہیں ہے، آپ ایسا نہیں کہہ
سکتے کہ یہ قومی ہنگامی صورتحال ہے، حکومت کو اس کے لیے ثبوت دینا ہوگا'۔
ساوتھ ایشین وائر کے مطابق انہوں نے اپنے دلائل میں مزید کہا تھا کہ 'نیشنل
ایمرجنسی کا بھی عدالتی جائزہ لیا جاسکتا ہے، کیا حکومت اس حکم کو دکھا
سکتی ہے، جس کے تحت اس نے دفعہ 144 کو ہٹایا ہے۔کپل سبل نے اپنی بحث میں
کہا تھا کہ 'حکومت کہہ رہی ہے کہ ہم نے اسکولز کھلے ہوئے ہیں اور تعلیمی
سرگرمیاں جاری ہیں لیکن کیا والدین اپنے بچوں کو اسکول بھیج رہے ہیں، کشمیر
میں کاروبار، اسکول، کسان اور سیاحت غرض کہ ہر شعبہ بری طرح متاثر ہے، ایسے
میں عدالت عظمی کو قومی سلامتی اور زندگی جینے کے حق میں موازنہ کرنا
ہوگا'۔انہوں نے کہا کہ 'ٹیکنالوجی کا غلط استعمال کا اگر احتمال ہے تو اس
کا مطلب یہ نہیں ہوتا کہ آپ انٹرنیٹ سروس بند کر دیں گے۔ ساوتھ ایشین وائر
کے مطابق سالیسٹر جنرل تشار مہتا نے دلیل دی تھی کہ انٹرنیٹ کا استعمال شدت
پسندوں کی طرف سے کیا جا رہا ہے۔ ریاست میں دفعہ 370 اور 35 اے کو غیر موثر
کئے جانے کے فیصلہ کی آئینی قانونی حیثیت کو چیلنج دینے والی درخواستوں پر
آئینی بنچ الگ سے سماعت کر رہی ہے۔مگر اس کے باوجود مقبوضہ کشمیر میں مسلسل
161ویں روز بھی بھارتی فوجی محاصرہ جاری ہے جس کے سبب وادی کشمیر اور جموں
اور لداخ کے مسلم اکثریتی علاقوں کے لوگ بدستور مشکلات کا شکار ہیں۔ کشمیر
میڈیا سروس کے مطابق مقبوضہ وادی میں دفعہ 144کے تحت پابندیاں بدستور نافذ
جبکہ بڑی تعداد میں بھارتی فوجی اور پولیس اہلکار تعینات ہیں۔ پر ی
پیڈموبائل فون اور انٹرنیٹ سروز بھی معطل ہیں جسکی وجہ سے لوگوں خاص طور پر
طلباء ، صحافیوں اور تاجر برادری کو سخت مشکلات کا سامنا ہے۔ کشمیر ی عوام
مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم اور اسے مرکز کے زیر انتظام دو الگ الگ
علاقوں جموں وکشمیر اور لداخ میں تقسیم کرنے کے گزشتہ برس پانچ اگست کے غیر
قانونی اور یکطرفہ بھارتی اقدام کے خلاف بطور احتجاج سول نافرمانی کی تحریک
جاری رکھے ہوئے ہیں ادھرکمیونسٹ پارٹی آف انڈیا(مارکسٹ ) کے سینئر رہنما
محمد یوسف تاریگامی نے کہا ہے کہ بھارتیہ جنتاپارٹی کی حکومت نے مختلف
سیاسی جماعتوں کے رہنماؤں کو نظر بند اور اظہاررائے کی آزادی کے انکے حق کو
سلب کر کے مقبوضہ کشمیر کو عملی طور پر ایک جیل میں تبدیل کر دیا ہے ۔ محمد
یوسف تاریگامی نے کولکتہ میں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے بھارتی دانشوروں
اور سول سوسائٹی کے کارکنوں پر زور دیا کہ وہ کشمیریوں پر ہونے والے ظلم و
ستم پر اپنی آواز بلند کریں۔ انہوں نے بھارتی حکومت کے اس دعوے کہ گزشہ برس
پانچ اگست کو کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کیے جانے کے بعد علاقے میں ایک بھی
گولی نہیں چلائی گئی پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ جب پوری وادی کشمیر کو ایک
قبرستان میں تبدیل کر دیا گیا ہے تو ایسے میں گولیاں چلانے کی ضرورت ہی
کیونکر پیش آئے گی۔ محمد یوسف تاریگامی نے بھارتی جنتاپارٹی کی عوام دشمن
پالیسیوں کے خلاف بھارت بھر میں طلباء کے احتجاج کو سراہتے ہوئے کہا کہ آج
جو کشمیر میں کیا جا رہا ہے کل وہ کہیں اور بھی کیا جاسکتا ہے۔جبکہ کشمیر
کونسل یورپی یونین کے چیئرمین علی رضا سید نے کہاہے کہ عالمی برادری
کشمیریوں کے حق خود ارادیت کے حوالے سے موجود اقوام متحدہ کی قرارداد پر
عمل درآمد کیلئے بھارت پر دباؤ ڈالے۔ اقوم متحدہ کی سلامتی کونسل نے پانچ
جنوری 1949کو کشمیریوں کے حق خود ارادیت کے حوالے سے ایک قرار داد پاس کی
تھی لہذا کنٹرول لائن کے دونوں طرف اور دنیا بھر میں مقیم کشمیری ہر برس
پانچ فروری کو یوم حق خود ارادیت کے طور پر مناتے ہیں ۔ کشمیرمیڈیاسروس کے
مطابق علی رضا سید نے برسلز میں جاری ایک بیان میں کہاکہ اقوام متحدہ کو
چاہیے کہ وہ اپنی پاس کردہ قرارداد پر عمل درآمد کرائے جبکہ پوری عالمی
برادری کی بھی یہ ذمہ داری ہے کہ وہ اس حوالے سے اپنی ذمہ داری ادا کرے۔
انہوں نے کہ بھارت نے گزشتہ برس پانچ اگست کو مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت
ختم کر کے اسے مرکز کے زیر انتظام دو علاقوں جموں وکشمیر اور لداخ میں
تقسیم کر دیاجبکہ اس غیر قانونی اقدام کیخلاف کشمیریوں کے احتجاج کو روکنے
کیلئے اس نے گزشتہ قریباً پانچ ماہ سے کشمیریوں کا محاصرہ کر رکھا ہے۔
انہوں نے کہا کہ مسلسل بھارتی فوجی محاصرے کے باعث کشمیریوں کو اس وقت بے
انتہا مسائل و مشکلات کا سامنا ہے جس پر عالمی برادری کی خاموشی افسوسناک
ہے۔ علی رضا سید نے عالمی برادری سے مطالبہ کیاکہ وہ آگے آئے اور کشمیریوں
کی نسل کشی کو روکے اور انہیں انکا ناقابل تنسیخ حق، حق ارادیت دلانے کیلئے
بھارت پر دباو ڈالے ۔جماعت اسلامی کے پارلیمانی لیڈر و چیئرمین پبلک
اکاؤنٹس کمیٹی عبدالرشید ترابی نے کہا ہے کہ اسلامی ممالک کے حکمران بزدلی
کی چادر پھینک کر بہادری کا تارج پہن کر امت کی ترجمانی کا حق ادا
کریں،ہندوستان مودی کی لگائی ہوئی آگ میں جل رہا ہے ،کشمیر یوں کی استقامت
نے ہندوستان کے اندر بسنے والے مظلوم عوام کو حوصلے کا پیغام دیا ،نریندرمودی
کشمیریوں پر مظالم ڈھا کر نوجوانوں کو عسکریت کی طرف دھکیل رہا ہے نوجوان
ردعمل کے طورپر خودکش بمباربن رہے ،حکومت پاکستان کشمیری قیادت کی مشاورت
سے کشمیر کی آزادی کا روڈ میپ دے ،ان خیالات کااظہار انہوں نے نجی ٹیلی
ویژن اور وفود سے گفتگو کرتے ہوئے کیا ،عبدالرشید ترابی نے کہاکہ مقبوضہ
کشمیر میں کرفیو کو 161دن گز ر چکے لیکن آج بھی کشمیریوں کو موقع ملتا ہے
تو وہ ہندوستان کے خلاف اپنی آواز بلند کرتے ہیں ،ہندوستان نے مقبوضہ کشمیر
کے عوام سے تمام بنیادی انسانی حقوق چھین لیے ،موبائل فون،انٹرنیٹ حتیٰ کہ
انہیں مردوں کو دفنانے تک کی اجازت نہیں ہے ان تمام مظالم کے باوجود کشمیر
ی استقامت کا پہاڑہیں ،قائدین حریت سید علی گیلانی علالت کے باوجود نظر بند
ہیں انہیں علاج کی سہولت میسر نہیں ہندوستان کشمیریوں کو مسلمان ہونے کی سز
ا دے رہا ہے اسلامی ممالک کے حکمرانوں کو بزدلی چھوڑ کر حقیقی معنوں میں
امت کی ترجمانی کرنی چاہیے ،انہوں نے کہا کہ طیب اردگان اور مہاتیر محمد کے
نقش قدم پر چلتے ہوئے مسلم حکمرانوں کو مظلوم مسلمانوں کے لیے آواز بلند
کرنا ہو گی عبدالرشید ترابی نے کہا کہ کشمیریوں نے تمام تر مظالم کے باوجود
تحریک کو زندہ رکھا اب حکومت پاکستان کی ذمہ داری ہے کہ وہ اپنا مطلوبہ
کردار ادا کرے ۔ جبکہ وزیر جنگلات آزادکشمیر سردار میراکبر خان نے کہ ہے
حکومت لائن آف کنٹرول کے حوالے سے تمام تر اقدامات اٹھا رہی ہے ریاست کی
وحدت کو کوئی توڑ نہیں سکتا کشمیری عوام کی تحریک آزادی کا مشن ریاست جموں
و کشمیر کا پاکستان سے الحاق ہے اس مقصد کے لئے ہمارے شہداء نے لاکھوں
قربانیاں دی ہیں اور یہ رائیگاں نہیں ہوں گی کشمیریوں کو طاقت کے ذریعے
کچلنا بھارت کی غلط فہمی ہے کشمیری اپنی بات سے پیچھے نہیں ہٹیں گے بھارت
اُنہیں سب کچھ دینے کیلئے تیار ہے لیکن کشمیریوں کو صرف پاکستان چاہیے کیا
ہم پاکستانی اپنے وطن سے اتنی محبت کرتے ہیں جتنی محبت کشمیریوں کو پاکستان
سے ہے وقت آ گیا ہے کہ ہم کشمیریوں کیلئے اسی طرح کھڑے ہو جائیں جیسے وہ
پاکستان کیلئے کھڑے ہیں وہ پاکستانیوں سے زیادہ پاکستانی ہیں مسئلہ کشمیر
کا ایسا مذاکراتی حل جو کشمیریوں کی خواہشات کا عکاس ہو پاکستان، بھارت اور
کشمیریوں کیلئے قابل قبول ہو، نہ صرف پاکستان اور بھارت کو ایک دوسرے کے
قریب لا سکتا ہے بلکہ جنوبی ایشیاء میں پائیدار امن و سلامتی کا مستحکم
ذریعہ بھی ثابت ہو گا قومی سیاسی جماعتوں اور ان کے اکابرین کو اس وقت کسی
ایسے رویے کا اظہار نہیں کرنا چاہیے جس سے قومی یگانگت کو گزندپہنچنے کا
خدشہ پیدا ہوابھارتی جارحانہ فکر میں ابھی کوئی کمی واقع نہیں ہوئی ہے جدو
جہد آزادی کشمیر اسی زور شور سے جاری رہے گی اور حصول حق خود ارادیت تک
کشمیری اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کرتے رہیں گے بھارت کی طرف سے کشمیریوں پر
نئی فوج کشی اور لائن آف کنٹرول پر کلسٹر بموں کے استعمال کے پیچھے یہ خوف
ہے کہ اگر امریکہ کابل سے نکل گیا تو کشمیر دنیا کا فوکس بن جائیگا بھارت
کچھ بھی کر لے کشمیری اپنی آزادی چھین کر رہیں گے کشمیری اپنی بقاء اور
وجود کی جنگ لڑ رہے ہیں بھارتی آئین کے تحت بھارت کے غیر کشمیری شہری جموں
و کشمیر میں کوئی جائیداد نہیں خرید سکتے۔اپنے بیان میں ان کا کہنا تھا کہ
بھارت کے حکمران جماعت اپنے آئین میں کشمیریوں کو دی جانے والی یہ گارنٹی
ختم کرنا چاہتی ہے اور مقبوضہ ریاست کو تقسیم کرنے کے منصوبے بنا رہی ہے
قتل عام کے ذریعہ اکثریت کو اقلیت میں تبدیل کیا جائیگاآزادحکومت پوری
ریاست کی نمائندہ حکومت ہے ،جموں ،وادی لداخ سب کشمیر کا حصہ ہیں بھارت نے
کشمیر پر اپنا قبضہ خود ہی گنوا دیا ہے اب بھارت کا کشمیر پر کوئی حق نہیں
رہا ہے کا بھارت کی طرف سے مقبوضہ جموں و کشمیر میں طاقت کا استعمال بڑھ
رہا ہے کنٹرول لائن پر صورتحال تشویشناک ہے بھارت کلسٹر بموں کا استعمال کر
کے بین الاقوامی قوانین کی کھلم کھلا خلاف ورزی کر رہا ہے عالمی برادری کو
چاہیے کہ وہ بھارت کے دہشت گردانہ اقدامات کو نوٹس لے بھارت نے اچانک جموں
و کشمیر کے مختلف علاقوں میں فوج اور سیکورٹی فورسز کی تعداد میں اضافہ کر
دیا ہے بھارتی فوج نے لائن آف کنٹرول پر جارحیت میں بھی اضافہ کر دیا ہے
اور مظلوم کشمیریوں پر کلسٹر بم برسانا شروع کر دیئے ہیں جسکے نتیجے میں
عورتوں اور بچوں کی جانیں جا رہی ہیں بھارت کی طرف سے مقبوضہ جموں و کشمیر
اور آزاد کشمیر کی سویلین آبادی کیخلاف جارحانہ ہتھکنڈوں کی نئی لہر ہمیں
یاد دلا رہی ہے کہ دنیا کی سب سے بڑی نام نہاد ایٹمی جمہوریت کشمیر میں وہی
غلطی دہرا رہی ہے جو افغانستان میں سوویت یونین اور امریکہ نے کی تھی کلسٹر
بموں کا استعمال طاقت نہیں بلکہ کمزوری کا ثبوت ہے صاف نظر آ رہا ہے کہ
بھارت کے ظالم حکمران مقبوضہ جموں و کشمیر میں وہی کرنے جا رہے ہیں جو
1948ء میں فلسطینیوں کے ساتھ کیا گیا تھا آج ہمیں پوری دنیا کو یہ بتانے کی
ضرورت ہے بھارت کی طرف سے کشمیریوں پر نئی فوج کشی اور لائن آف کنٹرول پر
کلسٹر بموں کے استعمال کے پیچھے یہ خوف ہے کہ اگر امریکہ کابل سے نکل گیا
تو کشمیر دنیا کا فوکس بن جائیگاان خیالات کا اظہار انہوں نے ٹی وی چینل کو
انٹرویو دیتے ہو ئے کیا انہوں نے کہا بندوق کی طاقت سے اکثریت پر اقلیت کا
ظلم کئی قوموں کے زوال کا باعث بن چکا ہے ماضی قریب میں اس کی سب سے بڑی
مثال سوویت یونین جیسی سپر پاور کا بکھر جانا ہے بہت سی طاقتور قوموں نے
سوویت یونین کے زوال سے کوئی سبق نہیں سیکھا سبق نہ سیکھنے والوں میں
امریکہ، اسرائیل اور بھارت سرفہرست ہیں امریکہ نے افغانستان میں وہی غلطی
کی جو سوویت یونین نے افغانستان میں کی تھی سوویت یونین کے زوال نے آزادی
کی کئی تحریکوں کو نئی زندگی بخشی ان میں سے ایک کشمیر کی تحریک آزادی بھی
تھی ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ایک طرف مقبوضہ جموں و کشمیر میں
ظلم و ستم بڑھ رہا ہے دوسری طرف گرفتار کشمیری رہنماؤں کو حیلے بہانوں سے
بھارتی حکومت کیساتھ مذاکرات پر مجبور کیا جا رہا ہے اس وقت یاسین ملک،
شبیر احمد شاہ، مسرت عالم، آسیہ اندرابی اور الطاف شاہ سمیت 40حریت پسند
رہنماؤں کو نئی دہلی کی تہاڑ جیل میں رکھا گیا ہے یاسین ملک کو جیل میں قید
تنہائی میں رکھا گیا ہے اُنکے پاس سونے کیلئے کوئی بستر ہے نہ چادر وہ زمین
پر سونے کی کوشش کرتے ہیں تو چھت پر لگا ہوا ہائی وولٹیج کا ایک بلب اُنہیں
سونے نہیں دیتا نیشنل انٹیلی جنس ایجنسی کے اہلکار مختلف بے بنیاد مقدمات
کی تحقیقات کے نام پر اُنہیں نریندر مودی کیساتھ مذاکرات پر راضی کرنے کی
کوشش کر چکے ہیں جب یاسین ملک نے انکار کر دیا تو اُن پر تشدد کیا گیا
یاسین ملک دل اور گردے کے عارضے میں مبتلا ہیں، حالیہ تشدد کے باعث اُن کی
آنکھ اور ایک کان بھی متاثر ہوا ہے بھارتی حکومت ہر قیمت پر یاسین ملک کے
اعصاب توڑنا چاہتی ہے کیونکہ اُنہوں نے حریت کانفرنس کے دو دھڑوں کو متحد
کر کے بھارتی حکمرانوں کی تمام سازشوں کو ناکام بنا دیا ہے انہوں نے کہا کہ
سید علی گیلانی اور میر واعظ عمر فاروق کا اتحاد نئی دہلی کیلئے ایک ڈراؤنا
خواب ہے انہوں نے کہا کہ کشمیریوں کا جرم کیا ہے اُن کا جرم آزادی سے محبت
ہے اُن کا جرم پاکستان سے محبت ہے انہوں نے کہا ہے کہ کشمیری عوام بھارتی
آئین کو نہیں مانتے ہیں کشمیریوں کے خلاف بھارت کے ان دہشت گردانہ اقدامات
کے خلاف اور مقبوضہ کشمیر کے عوام سے اظہار یکجہتی کیلیے جمعہ کو بھرپور
احتجا ج کیا جائے گاجس میں ہم یہ پیغام دیں گئے کہ مقبوضہ کشمیر کی مظلوم
عوام آزادی کے اس مشن میں اکیلی نہیں ہے بلکہ پوری پاکستانی وکشمیری قوم
حکومت ان کے ساتھ ہے بھارت کلسٹر بموں کے استعمال سے کشمیریوں کے عزم کو
متزلزل نہیں کر سکتابھارتی فوج کشمیریوں کیلیے نفرت کی علامت بن چکی ہے
کشمیری عوام تقسیم کشمیر کی کسی بھی کوشش کو ناکام بنا دیں گے انہوں نے کہا
کہ بھارت نے نیلم جہلم پراجیکٹ پر بھی گولے داغے جب کہ پن بجلی کے منصوبوں
کو نشانہ بنانا عالمی قوانین کہ خلاف ورزی ہے انہوں نے کہا کہ بھارتی فوج
ایل او سی پر مسلسل فائرنگ اور گولہ باری کر رہی ہے انہوں نے کہا ایل او سی
پر بھارت نے ڈبل باڑھ لگا رکھی ہے اور دراندازی کے جھوٹے الزامات لگا کر
بین الاقوامی برادری کہ آنکھوں میں دھول جھونک رہا ہے ۔انہوں نے کہا کہ
بھارتی پروپیگنڈے کو ناکام بنانے کیلیے ہمیں بھی اپنی سفارتی حکمت عملی کو
تیز کرنا ہو گا تاکہ بھارت کے پروپیگنڈے کو ناکام بنایا جا سکے انہوں نے
کہا کہ میں اس موقع پر پاکستان کی تمام جماعتوں اور کشمیر ی عوام سے اپیل
کرتا ہوں کہ وہ پاکستان کی مضبوطی استحکام اور سلامتی کے لیے متحد ہو
جائیں۔انہوں نے کہا پاکستان کی حکومت اور عوام کے شکرگزار ہیں جو ہر مشکل
وقت میں کشمیری عوام کیساتھ کھڑی رہی ہے وزیرجنگلات نے کہا ہمیں اپنی پاک
فوج پر پورا بھروسہ ہے پاک فوج دنیا کی بہترین افواج میں سے ایک ہے اگر
بھارت نے کسی قسم کی مہم جوئی کی کوشش کی تو کشمیری عوام پاک فوج کے ساتھ
ملکر آزادکشمیر کو بھارتی فوج کو منہ ٹوڑ جواب دیں گے ۔
علاوہ ازیں آل جموں وکشمیر مسلم کانفرنس کے قائد وسابق وزیراعظم سردار عتیق
احمدخان نے کہا ہے کہ ہندوستان مقبوضہ کشمیر میں بدترین مظالم ڈھا رہا ہے ۔
او آئی سی کو بھارت کا ہاتھ روکنے کے لیے ٹھوس پالیسی مرتب کرنا ہوگی ۔ ان
خیالات کا اظہار انہوں نے رابطہ عالم سلامی کے اجلاس کے دوسرے روز میڈیا سے
گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر کے عوام کو صرف اس لیے
سزا دی جارہی ہے کہ وہ مسلمان ہیں اور اپنے حق خودارادیت کا مطالبہ کر رہے
ہیں یہ حق انہیں اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے اپنی قراردادوں نے دیا ہے
۔ اقوام متحدہ کا چارٹربھی اس حق کی حمایت کرتا ہے مگر بھارت ہٹ دھرمی کر
کے تمام اصولوں کی نفی کر رہا ہے ۔انہوں نے کہا کہ نریندر مودی کی فاشٹ
پالیسیوں نے کشمیری مسلمانوں کے علاوہ ہندوستان کے مسلمانوں کو بھی بے چین
کر دیا ہے ۔ہندوستان کے مسلمان اب مودی کے خلاف میدان میں نکل آئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ او آئی سی کو اس حوالے سے ٹھوس پالیسی مرتب کرنی چاہیے۔
ہندوستان کا اقتصادی بائیکاٹ بہت ضروری ہے ۔ اس کے بغیر مودی کادماغ درست
نہیں ہوسکتا۔انہوں نے کہا کہ کشمیری عوام پوری مت اور پاکستان کے دفاع کے
جنگ لڑ رہے ہیں۔ ہندوستان نے کشمیر میں محدود نہیں رہنا بلکہ اس کے فسطائی
عزائم پورے خطے کے لیے خطرہ ہیں۔ انہوں نے کہا کہ آزاد کشمیر پر جارحیت کا
خواب ہندوستان کی خام خیالی ہے آزادکشمیر کے جفاکش عوام بھارت کو چھٹی کا
دودھ یاد دلائیں گے۔ ان لوگوں کے آباؤاجداد نے لڑ کر یہ علاقہ آزاد کرایا
ہے۔دریں اثناء قائد مسلم کانفرنس سردار عتیق احمد خان ، سابق ڈپٹی چیئرمین
سینٹ مولانا غفور حیدری اور مولانا طاہر اشرفی کی مکہ مکرمہ عشائیہ پر
ملاقات ہوئی اور مختلف امور پر تبادلہ خیال بھی کیا۔
سابق اُمیدوار اسمبلی حلقہ ایل اے تھری میرپورایکشن فورم متاثرین منگلاڈیم
کے صدر راجہ محمد نہیب ٹھاکرنے کہا ہے کہ مقبوضہ کشمیر کے عوام تنہا نہیں
بھارت جو مرضی کر لے کشمیری آزادی کی منزل سے ہٹنے والے نہیں اقوام متحدہ
اور انسانی حقوق کی علمبردار بھارتی بر بریت پر خاموش کیوں ہیں ،نیشنل،انٹر
نیشنل میڈیا اور دیگر تنظیموں کی رپورٹس کے باوجود ایکشن نہ لینا اقوام
متحدہ کی کار کردگی پر طمانچہ ہے کشمیریوں کے خون سے جو ہولی بھارتی کھیل
رہا ہے حساب دینا ہو گا پاکستان کی ترقی اور خوشحالی کیلئے کشمیریوں کی قر
بانیاں تاریخ کا سنہرا باب ہیں جن کو کبھی مائنس نہیں کیا جا سکتا۔اں
خیالات کااظہارسابق اُمیدوار اسمبلی حلقہ ایل اے تھری میرپورایکشن فورم
متاثرین منگلاڈیم کے صدر راجہ محمد نہیب ٹھاکرنے صحافیوں سے بات چیت کرتے
ہوئے کیا۔انہوں نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر کے عوام کی تحریک آزادی کشمیر کیلئے
دی جانے والی قر بانیاں رائیگاں نہیں جائیں گئیں کشمیر یوں کو ان کا
پیدائشی حق بھارت کو ہر ھال میں دینا ہو گا مسئلہ کشمیر کے حل کو جلد پایہ
تکمیل تک پہنچانا ہو گا مقبوضہ وادی میں کرفیو، سے نظام زندگی مفلوج ہو چکا
بھارت غرور تکبر میں ڈوبا ہے لائن آف کنٹرول پر بسنے والے افراد آئے روز
بلا اشتیال فائر نگ، بھاری ہتھیاروں کی ذد میں آ کر زخمی اور شہادت کے
مرتبہ پر فائز ہو رہے ہیں انکو بہترین سہولیات کی فراہمی کیلئے اقدمات
اٹھانا ہو ں گے اقوام متحدہ اپنی قراردادوں کے مطابق کشمیریوں کو حق رائے
دہی کا موقع فراہم کر ئے ۔بھارت حق خود ارادیت کا وعدہ کر کے کشمیریوں کو
پیدائشی حق سے محروم کر رہاہے اور آواز حق آزادی کو دبانے کے لئے معصوم
جانوں کو بھی نہیں بخش رہا۔انہوں نے کہا کہ بھارت نے مقبوضہ کشمیر پر
غاصبانہ و جابرانہ قبضہ کر رکھا ہے اور آئے روز نہتے کشمیریوں پر بے پناہ
مظالم ڈھا رہا ہے۔مقبوضہ وادی میں کرفیو کے نفاذ سے علاقے کی صورتحال مزید
پیچیدہ ہوچکی ہے۔ سابق اُمیدوار اسمبلی حلقہ ایل اے تھری میرپورایکشن فورم
متاثرین منگلاڈیم کے صدر راجہ محمد نہیب ٹھاکرنے مزید کہا کہ دُنیا کومسئلہ
کشمیر پر بھرپور توجہ دینے کی ضرورت ہے کیونکہ دو ایٹمی طاقتیں ایک دوسرے
کے آمنے سامنے ہیں اور بھارتی اشتعال انگیزیاں دوسری ایٹمی طاقت کو بھی
اشتعال دلاسکتی ہیں، ایسے میں نقصان صرف بھارت یا پاکستان کا نہیں ہو گا
بلکہ ایشیا کا پورا خطہ اور دُنیا متاثر ہو گی۔بھارت نہیں چاہتا کہ دنیا اس
کیلئے کشمیریوں کے غم و غصے کو دیکھے سنے اورمحسوس کرے۔مودی کی شرپسندیوں
کا عروج، ہندوستان ٹوٹنے کے در پے ہے۔تاریخ گواہ ہے کہ جس قوم نے بھی آزادی
مانگی اور جدوجہد کی اﷲ رب العزت نے آزادی اس کے مقدر میں لکھ دی ہے ۔
|