وزن آسانی سے کم کریں

اضافی چربی‘ اضافی وزن یا موٹاپاان مسائل سے جان چھڑانا مشکل صحیح ناممکن نہیں ۔ عام خیال یہ ہے کہ وزن میں کمی کیلئے بھوکا رہنا پڑتا ہے جو مکمل طور پر درست نہیں ۔سب سے پہلے تو وزن میں اضافے کی وجوہات جان لینی چاہئے تاکہ وزن میں کمی کے بعد دوبارہ اضافہ نہ ہو۔وزن میں اضافے کا انحصار اس بات پر ہے کہ ایک دن میں آپ نے کتنی کیلوریز کھائیں ‘ کتنی جلائیں اور کتنی جسم میں بچ گئیں کیونکہ بچی ہوئی کیلوریز ہی موٹاپے کا سبب بنتی ہیں۔یہ جاننے کیلئے غذائی چارٹ بنائیں اور اس میں روزانہ کھائی جانے والی غذا کی کیلوریز درج کرلیں تاکہ آپ کو اندازہ ہو کہ ایک روز میں آپ کتنی کیلوریز کھارہے ہیں۔

آج کی مصروف ترین اور پرتعیش زندگی میں جسمانی مشقت معدوم ہوکر رہ گئی ہے جبکہ وزن میں کمی کیلئے ورک آﺅٹ یا ورزش انتہائی ضروری ہے۔سب سے پہلے تو چہل قدمی کے امکانات پیدا کریں‘ اگر ممکن ہوسکے تو یوگا بھی کریں‘پھرباری آتی ہے غذا کی جس کے ذریعے کیلوریز یا حرارے ہمارے جسم کا حصہ بنتے ہیں۔کھانے کیلئے صحتمند اور غذائیت سے بھرپور غذا منتخب کریں۔ایک متوازن ڈائٹ پلان تیار کرکے اس پر باقاعدگی سے عمل کریں‘ چند دن بعد اس ڈائٹ پلان کو یہ بے فیض کہہ کر نہ چھوڑیں کیونکہ بڑھا ہوا وزن چند روز میں ختم نہیں ہوگا ۔

پلیٹ بھر کر کھانے کی عادت چھوڑ کر مختلف اوقات میں کم ‘ کم کھائیں۔ اس کیلئے چھوٹی سی ٹپ یہ ہے کہ چھوٹی پلیٹ کا استعمال کریں۔کم از کم تین ماہ تک اپنی غذا سے نشاستہ‘ کاربوہائیڈریٹس‘ چینی‘ نمک‘ چاول‘تیزابی مشروبات ‘سیچوریٹڈ فیٹس‘ ڈبے والے جوس‘ جنک فوڈ اور تلی ہوئی غذائیں نکال کر فائبر‘ پروٹین‘ سلاد ‘ تازہ پھل ‘کم کیلوریز والی غذائیں اور پانی کا استعمال بڑھادیں۔ وزن میں کمی کیلئے پانی کا زیادہ استعمال ضروری ہے جو نظام انہضام کو بہتر کرکے وزن میں کمی کا سبب بنتا ہے۔ چہل قدمی کو معمول بنائیں‘ ایک گھنٹہ چہل قدمی سے 250 کیلوریز جلائی جاسکتی ہیں ۔نیند کی کمی وزن بڑھنے کی ایک بڑی وجہ ہے‘ ایک گھنٹہ سونے سے 50کیلوریز جلتی ہیں۔ اسلئے ضروری ہے کہ کم از کم 8گھنٹے کی پرسکون نیند لیں۔

دودھ والی چائے اور نشہ آور چیزوں کی جگہ بلیک ٹی‘ بلیک کافی اور لیموں کا پانی استعمال کریں۔ ان میں چینی شامل کرنے کی غلطی نہ کریں البتہ شہد شامل کرسکتے‘ناشتے میں جو کے دلئے یا گریپ فروٹ کےساتھ 2ٹوسٹ معہ پی نٹ بٹرکھائیں۔ پروٹین کے حصول کیلئے اُبلا ہوا انڈہ یا سیب کھاسکتے ہیں۔دوپہر کے کھانے میں تازہ سبزیوں کا سلاد ‘ گاجر‘ سیب‘ انگور‘ پھلیاں‘ تربوز‘ پپیتااوراخروٹ یا کوئی بھی کم کیلوری والی سبزی یا پھل کھائیں۔ ایک پیالی اُبلی ہوئی سبزیاں یا اُبلے ہوئے چاول بھی کھاسکتے ہیں۔ سبزیوں میں آلو کھانے سے پرہیز کریں‘شام کے اسنیکس میں بھاری پروٹین والی غذائیں مثال کے طور پر لوبیا شامل کریں۔رات کے کھانے میں چپاتی کےساتھ صحتمند سبزیاں لیں‘ ایک سے زائد چپاتی نہ کھائیں۔
کھانا جلدی ‘جلدی نہ کھائیں‘ کھانا کھانے کیلئے کم از کم 20منٹ کا وقت مقرر کریں اور ہلکے ہلکے نوالہ چبائیں ‘ یہ وزن میں کمی یا موٹاپے سے نجات کا بہترین ذریعہ ہے۔امریکا کی مشی گن یونیورسٹی کی ایک تحقیق کے مطابق ہر رات ایک گھنٹہ اضافی نیند لے کر وزن میں کمی لائی جاسکتی ہے۔ نتائج سے معلوم ہوا کہ بیٹھے رہنے اور بے مقصد کھانے کی جگہ نیند کو دینا مجموعی کیلوریز میں 6 فیصد تک کمی لانے میں مدد دیتا ہے‘ نتائج کا اطلاق مختلف افراد پر مختلف ہوسکتا ہے ۔ پھلوں اور سبزیوں کا زیادہ استعمال جسمانی وزن میں کمی کا بہترین ذریعہ ہے جن میں فائبر اور پانی کی زیادہ مقدار پیٹ کو کم کیلوریز میں بھرنے میں مدد دیتی ہے۔ کھانے کے آغاز میں یخنی یا سوپ پینے سے کھانے کی اشتہاءکم ہوتی ہے ۔جو‘ گندم اور براﺅن چاول وغیرہ کا استعمال بھی وزن کم اور کولیسٹرول کم کرنے میں مدددیتا ہے ۔

تیزابی اور میٹھے مشروبات کی جگہ زیرو کیلوریز ‘ لیموں اورپودینے والے مشروبات پئیں۔سبز چائے ممکنہ طور پر وزن میں کمی کیلئے فائدہ مند ہے۔ یوگا کے عادی افراد کے وزن میں اضافے کا امکان دیگر سے کم ہوتا ہے‘ اسلئے ورزش کےساتھ یوگا کی بھی عادت ڈالیں۔بھوک لگنے پر بغیر مٹھاس اور پودینے کے ذائقے والی چیونگم چبائیں۔گوشت بھی کھائیں مگر اعتدال میں رہ کر ۔ ایک سال میں بغیر ڈائٹنگ کے وزن میں کمی کیلئے روزانہ سو سے زائد کیلوریز جلائیں ‘ اس کیلئے ایک میل چہل قدمی کریں‘ 30 منٹ تک گھر کی صفائی یا 10 منٹ تک جاگنگ وغیرہ مدد دے سکتے ہیں۔

Disclaimer: All material on this website is provided for your information only and may not be construed as medical advice or instruction. No action or inaction should be taken based solely on the contents of this information; instead, readers should consult appropriate health professionals on any matter relating to their health and well-being. The data information and opinions expressed here are believed to be accurate, which is gathered from different sources but might have some errors. Hamariweb.com is not responsible for errors or omissions. Doctors and Hospital officials are not necessarily required to respond or go through this page.

Shazia Anwar
About the Author: Shazia Anwar Read More Articles by Shazia Anwar: 197 Articles with 287438 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.