وزیراعظم پاکستان کی تنخواہ کے بارے میں حال ہی میں ایک
رپورٹ آئی ہے جس میں انہوں نے کہاہے کہ جو تنخواہ انہیں مل رہی ہیں اس میں
انکاگزارا نہیں ہوتا. سوشل میڈیا پرسال 2019 میں دی جانیوالی ایک سلپ بھی
موجود ہے جس میں عمران خان وزیر اعظم کی حیثیت سے دو لاکھ روپے تنخواہ لے
رہے ہیں ان کی پارٹی سے تعلق رکھنے والے افراد اور سپورٹر عمران خان کی
حمایت کررہے ہیں اور ان کا کہنا ہے کہ عمران خان سابق وزیراعظم کی طرح
عیاشی نہیں کرتے بلکہ وہ غریب عوام کی طرح زندگی گزار رہے ہیں.
سوال یہاں پر یہ اٹھتاہے کہ دو لاکھ روپے کیا کم ہیں؟ اسی ملک پاکستان میں
بیشتر صحافی تیس سے چالیس ہزار روپے میں پورا مہینہ گزار دیتے ہیں، اسی طرح
اسی معاشرے میں محنت کش مزدور کی دن کی دیہاڑی 800 روپے ہے جو بہت کم ملتی
ہے جبکہ بیشتر مزدوروں کو چھ سو سے سات روپے تک دیہاڑی ملتی ہے اور وہ آٹھ
سے بارہ گھنٹے تک کام کرتے ہیں، آپ ان مزدوروں اور عام لوگوں سے جن کی
ماہانہ تنخواہ تیس سے پچاس ہزار روپے ہے، وہ بھی مہنگائی کا رونا روتے ہیں
لیکن ان کی حالت اس وقت پتلی ہو جاتی ہے جب تنخواہیں وقت پر نہ ملتی ہوں یا
پھر کسی حادثے ، بیماری کا شکار ہو جائے تو پھر انہیں قرضوں پر گزارا کرنا
پڑتا ہے تاہم دو لاکھ روپے میں پاکستان میں چار گھرانے بمشکل گزارہ کرسکتے
ہیں یہ عام لوگوں کے اخراجات ہیں.
دوسری طرف پاکستان میں مدینے کی ریاست کے دعوے کئے جاتے ہیں لیکن یہ کیسی
مدینے کی ریاست ہے جس کا وزیراعظم دو لاکھ روپے میں گزارا نہ ہونے کا رو
رہا ہے ، اس کے بچے اپنی والدہ کیساتھ لندن میں پل بڑھ رہے ہیں ، وزیراعظم
کو گھر برطانیہ سے تعلق رکھنے والی سابق بیوی نے گفٹ کیا ہے سارے اخراجات
جن میں پچپن روپے والے فی کلومیٹر کا ہیلی کاپٹر بھی شامل ہے میں سفر کرتے
ہیں اور یہ سب کچھ سرکار کے خزانے سے جارہا ہے جس کا بوجھ نا م نہاد مدینہ
کی ریاست کے عوام کے خون پسینے کی کمائی پر ہے.بھوکے عوام سے بجلی ، گیس کے
بلوں میں ایسے ٹیکس لئے جارہے ہیں جن کا کوئی وجود نہیں لیکن پیسے سرکار کے
خزانے میں جارہے ہیں اور کیسے خرچ ہورہے ہیں اس بارے میں کوئی جواب دینے کو
تیار نہیں . اگر معلومات بھی دیں تو آدھی معلومات دیتے ہیں.
پتہ نہیں یہ کیسی مدینے کی ریاست ہے جس کے وزیراعظم کی تنخواہ دو لاکھ روپے
ہے جبکہ مزدور کی تنخواہ بیس ہزار روپے ہے، جس میں وہ اوسطا تین سے پانچ
بچوں کے اخراجات بھی پورے کررہا ہے سکولنگ اور کرایے کے مکان کے کرائے بھی
دیتا ہے لیکن پھر بھی کولہو کے بیل کی طرح کام میں جتا ہوا ہے .
ہمارے پڑوسی ملک بھارت کے وزیراعظم کی تنخواہ انڈیا ٹائمز کی رپورٹ کے
مطابق دو لاکھ تریسٹھ ہزار روپے ہے تاہم انہوں نے کبھی منہ پھاڑ کر اس طرح
بات نہیں کی، دوسری طرف غیر ملکی قرضوں میں جکڑے پاکستان کے سرمایہ داروں
کی صورتحال یہ ہے کہ ایک ہفتے میں چینی 3روپے 60پیسے فی کلو مہنگی ہوگئی
ادارہ شماریات نے اس حوالے سے رپورٹ جاری کی ہے کہ جس میں بتایا گیا ہے کہ
ایک سال میں چینی 18روپے 86پیسے فی کلو مہنگی ہوئی، اسی طر ح ایک سال میں
آٹے کا 20کلو کا تھیلا 167روپے مہنگا ہوا دوسری طرف چکن برائلر مرغی کی
قیمت پونے چار روپے فی کلو بڑھ گئی اور دالیں,گائے کا گوشت اور چائے بھی
مہنگی ہوئی ہے.
مدینے کی ریاست میں غریب عوام کا خون چوسنے والوں میں سب شامل ہیں، کیا
حکمران اور کیا اپوزیشن ، بس جس کو جو ملتا ہے اتنا ہی وہ ٹیکس لگا کر
وصولی کرتے ہیں،، حال ہی میں چینی کے بحران کے بعد مختلف پارٹیوں کے لوگ
ایک دوسرے کو مورد الزام ٹھہراتے ہیں کہ اس کے پیچھے فلاں پارٹی کے لوگ
شامل ہیں جبکہ صورتحال یہ ہے کہ اس اسلامیہ جمہوریہ پاکستان میں پیپلزپارٹی
کے اراکین کے شوگر ملوں کی تعداد بتیس ہے،، اسی طرح آصف زرداری کے شوگر
ملوں کی تعداد سولہ ہے، سابق وزیراعظم نوازشریف اور ان کی فیملی کے شوگر
ملوں کی تعداد گیارہ جبکہ انہی کے پارٹی اراکین کے شوگر ملوں کی تعداد
بیالیس ہے اسی طرح موجودہ حکمران یعنی مدینے کی ریاست کے دعویداروں کے
رہنماء جہانگیر ترین کے شوگر ملوں کی تعداد چار ہے..جو اس بہتی گنگا میں
ہاتھ دھو رہے ہیں..
مزے کی بات تو یہ ہے کہ اس مال بنائو مہم میں سارے کے سارے ایک دوسرے
کیساتھ ملے ہوئے ہیں اور غریب عوام کا خون نچوڑ کر اپنی تجوریاں بھر رہے
ہیں اور عوام کی حالت بد سے بدتر بلکہ بدترین ہورہی ہے لیکن پھر بھی عوام
کی رونے کے مقابلے میں حکمرانوں کا رونا سب سے زیادہ دیکھنے میں آرہا ہے جو
کہ حیران کن اور افسوسناک ہے..
|