تحصیل کلرسیداں کی یو سی غزن آباد گیس فراہمی کیلیئے ا کروڑ روپے کا اعلان

ایم این اے صداقت علی عباسی کی طرف سے یونین کونسل غزن آباد کیلیئے گیس فراہمی کے منصوبے کیلیئے ایک کروڑ روپے فنڈز کی فراہمی کا اعلان کیا ہے جس کو عوامی حلقوں میں بہت سراہا جا رہا ہے گو کہ موجودہ حالات کے پیش نظر ایک کروڑ کی رقم گیس فراہمی منصوبے کیلیئے ناکافی ہے لیکن پھر بھی اعلان کردہ رقم بہت مفید ثابت ہو گی ایک ایم این کی نظر پورے حلقے پر ہوتی ہے اور فنڈز کی مساوی تقسیم ان کی مجبوری ہوتی ہے ملنے والے فنڈز پورے حلقے میں تقسیم کر کے تمام ووٹرز سپورٹرز کو خوش کرنا ان کی زمہ داریوں میں شامل ہوتا ہے یو سی غزن آباد کے کچھ موضع جات میں تو گیس بہت پہلے سے موجود ہے لیکن یو سی کا 75فیصد حصہ ابھی تک اس سہولت سے محروم ہے حالانکہ اس وقت کے سیاہ سفید کے مالک چوھدری نثار علی خان اگر چاہتے تو ان کے صرف ایک اشارے سے پورے علااقے میں گیس لگ سکتی تھی لیکن انہوں نے جان بوجھ کر اس علاقے کو گیس کی سہولت سے محروم رکھا ہے اور آج وہ اس طرح کے کاموں کی وجہ سے اپنے سیاسی انجام کو پہنچ چکے ہیں اور آج کوئی بھی ان کا نام لینے والا موجود نہیں ہے اب اگر ہمارے حلقے کے ایم این کو یہ خیال آ ہی گیا ہے کہ اس علاقے میں گیس فراہمی بہت ضروری ہے تو یہ اقدام ان کی طرف سے بہت اہم تصور کیا جائے گا گیس کی سہولت اس علاقے کیلیئے ایک ایسا مطالبہ ہے جو دن بدن زور پکڑتا جا رہا ہے اب عوان حلقہ گلی نالی کی سیاست کو بلکل مسترد کر چکے ہیں اب ان کو صرف ایک ہی مطالبہ ہے کہ ہمیں گیس دو جس پر عملدرآمد ہوتا دکھائی دے رہا ہے جس کی واضح مثال یہ ہے کہ یو سی غزن آباد میں گیس فراہمی کیلیئے ایک کروڑ روپے کی گرانٹ کا اعلان کیا جا چکا ہے اب یہ یو سی غزن آباد کی مقامی قیادت پر منحصر ہے کہ وہ آئندہ کچھ ہی وقت میں ملنے والی اس گرانٹ کو کس طرح استمعال میں لاتے ہیں اور کونسی حکمت عملی اپناتے ہیں اس میں تو کوئی شک نہیں کہ ایک کروڑ سے پوری یو سی میں گیس نہیں لگ سکتی ہے البتہ اگر کوشش کی جائے تو چند موضع جات میں مین لائن ضرور بچھائی جا سکتی ہے اس طرح کی گرانٹس روز روز نہیں ملتی ہیں ایسے مواقع کبھی کبھار ہی میسر آتے ہیں بہترین حکمت عملی اختیار کر کے ان سے استفادہ حاصل کیا جا سکتا ہے مقامی قیات باہمی اتفاق سے تمام معاملات کا جائزہ لے کر کسی ایک بات پر متفق ہو جائے تو ضرور کوئی بہتر حل نکل سکتا ہے لیکن اس موقع پر بھی اگر ایک دوسرے کو نیچا دکھانے کی کوشش کی جاتی رہی تو یہ بہترین موقع ہاتھ سے نکل جائے گا اور یو سی کے عوام کو نقصان سے دوچار ہونا پڑ سکتا ہے دوسرا بنیادی مرکز صحت جس کیلیئے 20کنال زمین بھی دی جا چکی ہے اور زمین حکومت پنجاب کے نام انتقال بھی ہو چکی ہے اور اس کاپی سی ون بھی تیار ہو گیا تھا لیکن اس کا باوجود یہ اہم منصوبہ ابھی تک شروع نہیں ہو سکا ہے جو کہ سمجھ سے بالاتر ہے اس منصوبے میں کونسی وجوہات ابھی تک رکاوٹ بنی ہوئی ہیں یہ منصوبہ بھی مقامی قیادت کیلیئے سوالیہ نشان بن چکا ہے یو سی غزن آباد میں ایک بھی بنیادی مرکز صحت موجود نہیں ہے جس کیلیئے یہاں کے باسیوں کو بخار زکام جیسی بیماریوں کے علاج کیلیئے شاہ باغ و چوکپنڈوڑی جیسے دور دراز ہسپتالوں میں جانا پڑتا ہے اس منصوبے میں تا خیر پر بھی پی ٹی آئی کی مرکزی اور مقامی قیادت کی کارکردگی پر سوالات اٹھ رہے ہیں اور عوام اس اہم ترین منصوبے میں حائل رکاوٹ کے اسباب جاننے کا مطالبہ کر رہے ہیں شاہ باغ تا نوتھیہ روڈ جو اس وقت ایسی صورتحال اختیار کر چکی ہے کہ اس پر گاڑیاں چلنا تو بہت دور کی بات ہے اب اس پر موٹر سائیکل اور پہدل چلنا بھی مشکل ہوتا جا رہا ہے صداقت علی عباسی دو دفعہ اس روڈ کی مرمت کے اعلانات کر چکے ہیں لیکن ان پر عملدرآمد ابھی تک التوا کا شکار ہے یہ ایک ایسا روڈ ہے جس پر روزانہ سیکنکڑوں کی تعداد میں زائرین دربار حضرت باباغلام بادشاہ پر سلامی کیلیئے آتے ہیں جن کا زیادہ تر تعلق بھی کہوٹہ اور مری کے علاقوں سے ہوتا ہے اب اس مذکورہ دربار پر پہنچنے کیلیئے جان جوکھوں کا کام بن چکا ہے اس روڈ کی حالت انتہائی ناگفتہ بے حال ہو چکی ہے نیز اس روڈ کے آس پاس تقریبا پچاس کے لگ بھگ دیہات لگتے ہیں جن کا روزانہ کی بنیاد پر اسی روڈ پر گزر ہوتا ہے اس روڈ کی خستہ حالی مالی نقصان کے ساتھ ساتھ زہنی اذیت کا باعث بھی بنی ہوئی ہے پاکستان تحریک انساف کی مقامی قیادت کو ان تمام مسائل پر ترجیح بنیادوں پر غور وخوض کرنا ہو گی اور اپنی مرکزی قیادت کے سامنے یہ مسائل دوبارہ پیش کرنا ہوں گئے اور ان کا کوئی حل نکالنا ہو گا اگر یہ مسائل حل ہو گئے تو پی ٹی آئی آئندہ بلدیات میں کسی کو منہ دکھانے کے قابل ہو گی بصورت دیگر ان کے پاس عوام کو دکھانے کیلیئے کوئی کارکردگی موجود نہیں ہے جو کو سامنے رکھ کر وہ اپنے بلدیاتی امیدوار کامیاب کروا سکیں یہ بات بھی قابل تسلیم ہے کہ ترقیاتی کام پی ٹی آئی کی حکومت کے ترجیحات میں شامل نہیں ہیں لیکن عوام کو تو لچسپی صرف ان کے مسائل کے حل میں ہے ان کے مسائل حل ہوں گئے تو وہ اپنے نمائندوں سے مطمئن ہو سکیں گئے -

Muhammad Ashfaq
About the Author: Muhammad Ashfaq Read More Articles by Muhammad Ashfaq: 244 Articles with 144873 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.