دنیا میں طاقت کی جنگ ہمیشہ سے رہی ہے خواہ وہ فرسٹ
جنریشن وار ہو یا ففتھ جنریشن وار ہو۔ہر بادشاہ ہمیشہ ہی اپنی سلطنت کو طول
دینے کیلے لڑتا رہاہے۔خواہ وہ سلطنت عثمانیہ ہو یا برطانوی راج۔طاقت اور
اجارہ داری دو ایسی چیزیں ہیں۔جن میں سے ایک بھی اگر آپ حاصل کر لو تو
دوسری تک رسائی آسان ہوجاتی ہے۔جب یہ دونوں آپ کے پاس ہوں تو ضرورت مند آپ
کی غلامی کرنے تک کو تیار ہوتاہے۔
اب اسرائیل ہی کو دیکھیں کئی صدیوں تک یہودیوں نے اپنے لوگ مروائے۔ہٹلر کو
جھیلا روس کے ہاتھوں درگت بنوائی فرانسیسی بادشاہوں کے تلوے چاٹے وہاں بھی
اپنے لوگ مروائے لیکن محنت سے پیچھے نہیں ہٹے اور محنت صرف کرنسی اور سود
پر کی۔اب پوری دنیا کا بینکنگ اور فنانس سسٹم آپ کے سامنے ہے۔ورلڈ
بینک،آئی-ایم-ایف-اور ریزرو بینک آف امریکہ کی اجارہ داری یہود کے پاس
ہے۔ہر مسلم غیر مسلم بینک کو ان نے اپنے سودی قرضوں کے جال میں پھنسایا۔ہر
ملک کو قرضے دے کر پھنسایادنیا کی کرنسی پر اجارہ داری قائم کی ڈالر کو
اجارہ داری کیلئے استعمال کیا،سونے کو اکھٹا کیا اپنے پاس اسٹور کیا تاکہ
زرمبادلہ کا سب سے بہترین ذریعہ ان کے پاس رہے۔باقی جو سونا معدنیات کی شکل
میں مختلف ممالک میں تھاجن تک امریکہ کی رسائی ممکن نہ تھی ان پر پابندیاں
لگا دیں تاکہ وہ سونا نکال کر قرضوں سے نہ نکل آئیں اور ان کی معیشت اور
کرنسی مضبوط نہ ہوجائے۔ یہودیوں نے دنیا کو ایسے اپنے جال میں پھنسایا کہ
دنیا ان کی خاطر فلسطین میں ان کو سپورٹ کرنے پر مجبور ہوگئی۔
امریکہ نے اقوام متحدہ کے ڈر سے اسرائیل پر سختی کرنا شروع کی تو اسرائیلی
خفیہ ایجنسی موساد *MOSAD* نے امریکہ کے دو ٹاور گرا دیئے۔پینٹاگون جہاں
دنیا کے بیشتر ممالک کے فیصلے ہوتے ہیں۔جسے انٹرنیشنل اسٹیبلیشمنٹ کہتے ہیں
وہ بیٹھتی ہے اور اس عمارت کو محفوظ ترین مقام کا درجہ بھی حاصل تھا اس
محفوظ مقام کی دھجھیاں بکھیر کر رکھ دیں آدھی عمارت راکھ بن گئی۔امریکی
ایئرفورس جو دنیا کی سب سے ایڈوانس ایئرفورس ہے بلکہ صرف امریکی بحریہ کے
پاس جو جنگی ہوائی جہاز ہیں ان کی ہی اتنی تعداد ہے کہ دوسرے ممالک کی ایئر
فورسیز کے پاس جہاز امریکی بحریہ سے کم ہیں۔ایسی ایئر فورس کے ہوتے ہوئے
جہاز اغوا ہوے اور مختلف مقامات پر ٹکرائے۔یہ سب امریکہ کو ایک وارننگ تھی
کہ مستقبل میں بھول کر بھی ایسی گستاخی نہ کرنا جس کی سزا بھگتنی
پڑے۔امریکہ کو اسرائیل نے ایسا ہوش دلوایا کہ اب تک امریکہ نے دوبارہ آنکھ
تک نہیں جھپکی۔
ان تمام کفار کا نشانہ ہمیشہ امت مسلمہ رہی ہے۔نیٹو افواج میں امریکہ نے
مسلمان ممالک کو شامل کیا تاکہ اس طرز کا اتحاد مسلمان نہ بنا لیں ۔یہ مثال
ہے اجارہ داری کی تاکہ ہر چھوٹا بڑا مسلم ملک طوائف کی طرح امریکی اشاروں
پر ناچتا رہے۔اب آپ کے سامنے ہے مسلم ممالک ناچ بھی رہے ہیں اور ناچ بھی
کمال رہے ہیں۔
خیر جیسے تیسے ایک امید نظر آئی اور *رعد شمال* نامی ایک مسلم فوجی اتحاد
بنا جس میں چند ممالک کو چھوڑ کر باقی سب مسلم ممالک شامل تھے۔یہاں ایک بات
مجھے ذاتی طور پر ہضم نہیں ہوئی کہ جب *او-آئی-سی* بنائی گئی تو تو تمام
غیر اسلامی ریاستوں نے اپنے محاذ ہماری طرف کھول دیئے بڑے بڑے لیڈر مار
دئیے گئے۔ *آو۔آئی۔سی* کو ناکام اور غیر فعال کرنے کی ہر کوشش کی گئی۔لیکن
یہ اتنا بڑا اسلامی اتحاد ان کو کیسے قبول ہو گیا۔یہ بات میرے لیئے ناقابل
قبول تھی اور ہے۔
کیونکہ یہ اتحاد خود ان لوگوں نے بنوایا ہے جو آو-آئی-سی کو ختم کرنا چاہتے
تھے۔درحقیقت *پاکستان،ترکی اور ملائیشیاء* کو ایک ایسے ہی اتحاد کی شدید
ضرورت تھی۔لیکن پاکستان ڈائیریکٹلی ایسے اتحاد کی کمانڈ نہیں کر سکتا تھا
جس کی بے شمار وجوہات ہیں لیکن تینوں ممالک میں ظاہری طور پر ترکی اس کی
کمانڈ کر سکتا تھا چاہے پس پردہ پاکستان ہی کیوں نہ کمانڈ کرتا۔اس خطرے کو
بھانپتے ہوئے اس اتحاد کو بنایا گیا اور کمانڈ کی سپریم پاور ایسے ملک کو
دی گئی جس کو *انٹرنیشنل اسٹیبلشمنٹ* اچھی طرح جانتی تھی کہ اگر آو۔آئی۔سی
کی کمانڈ ان کے پاس ہوتے ہوے یہ کچھ نہیں کر سکے کوئی طاقتور اسلامی بلاک
وجود میں نہیں آسکا تو اس اتحاد کی کمانڈ بھی اسی چاہیتے ملک یا ممالک کو
دینی چاہیے۔ایران کو اس اتحاد سے دور رکھنے کی کچھ وجوہات تھیں اور وجوہات
یہ تھیں کہ ایک تو شیعہ مسلم سنی مسلمز کے خلاف بھڑکے رہیں کیونکہ ظاہری
طور پر سعودیہ ایران کی مخالفت کررہاتھااور اتحاد میں سنی ممالک شامل تھے
اور خود سعودیہ سنی ملک ہے۔دوسرا لوگ یہی سمجھیں کہ یہ بلاک امریکہ کی خلاف
منشا بنا ہے اس لیے امریکہ ایران کی مدد نہیں کر سکا جو لوگ یہ سمجھتے ہیں
کہ ایران امریکہ کی چڑیا ہے وہ یہ سوچ کر چپ ہو جائیں کہ اگر امریکہ اور
ایران باطنی طور پر دوست ہوتے تو امریکہ اور ایران باطنی طور پر دوست ہوتے
تو امریکہ اس اتحاد میں ایران کو شامل کرواتا۔اس اتحاد کو بنوانے کی وجہ
صرف ایک تھی کہ کوئی سر پھرا آکر حقیقت میں ہی کوئی اسلامی اتحاد نہ بنا
لے۔جو نیٹو امریکہ و اسرئیل کا توڑ ہوتا۔اگر کوئی بھی ایک ایسا طاقتور
اسلامی اتحاد اور اسلامی بلاک بن جائے تو مسلم امت کی تقدیر بدلنے میں وقت
نہیں لگے گا۔ |