انتہائی شرمندگی کی بات ہے کہ اطبا حضرات کسی بیماری
کیلئے بھی کوئی کار آمد نسخہ جات مرتب نہیں کر رہے میں بتا تا ہوں کرونا
جیسے وائرس غدوں میں ورم پیدا کرتے ہیں جس کی وجہ انسانی جسم میں تعفن
پھیلتا اور یہ تعفن تیزaب کی شکل اختیار کر جا تا ہے دنیا کے بھر کے اطبا
اگر اورام کا علاج کریں تو اس بیماری سے نجات پائی جا سکتی ہے ذیل میں کچھ
گزارشات لکھ رہا ہوں اس سے اندازہ ہو گا کہ وائرس کتنا خطرناک ہے اور مافیا
جاہلیت کی مثالیں قائم کر رہا ہے ۔
خوردبینی زندہ اجسام ہمارے اردگرد ہوا ، پانی ،مٹی ، کپڑوں میں اور جسم کے
اندر یعنی ناک گلہ اور آنتوں وغیرہ میں بے شمار زندہ خورد بینی اجسام موجود
ہوتے ہیں اطبا انہیں دو اقسام میں تقسیم کرتے ہیں 1خوردبینی نباتی اجسام
،،،2خورد بینی حیوانی اجسام .خورد بینی نباتی اجسام کو چار حصوں میں تقسیم
کیا جاتا ہے جن میں .1وائرس2 بیکیڑیا3 فطرت یا پھپھوندی 4 ریکٹیسیا
ان میں پہلے نمبر پر وائرس ہے ...یہ انتہائی چھوٹے چھوٹے اور باریک خورد
بینی اجسام ہیں بعض اتنے چھوٹے ہوتے ہیں کہ عام خورد بین سے بھی نظر نہیں
آتے جسامت کے لحاظ سے تقریبا لمبائی125میکرون ہوتی ہے یہ صف زندہ مخلوق کی
خلیات کے سائٹو پلازم میں رہتے ہیں اس سے چیچک ، جدری ، خسرہ ، موتیا ،
ستیلا ، نزلہ وبائیہ ، فالج ، اطفال ، گلسوئے یاکن پیڑے ، زکام ککرے ، ورم
جگر وغیرہ ہوتا ہے خودر بینی حیواناتی اجسام میں پلازموڈیم 2 ٹرائپ نوسوما3
انٹو میویا ہسٹلیک 4 کارڈیا 5 لائی شمن ڈو نودین باڈیز مختلف اقسام کے
وائرس ہیں ان کی تعریف لمبی ہو جائے گی بات کرانا وائرس کے ارد گرد گھوم
رہی ہے ..جراثیم کی عمومی طور پر تین حالتیں ....1.تعفن الدم 2 تقیح الدم
3تسمم الدم ........کرونا وائرس تعفن الدم کا حصہ یہ جراثیم کے خون میں
شامل ہو کر سمی و مرضی علامات پیدا کرکے ..ہیضہ ،، ٹائیفائیڈ اور نمونیہ کا
باعث بناتا ہے جس کے بعد علاج بروقت نہ کیا جائے تو جاندار کی اس سے ہلاکت
ہو جاتی ہے .دوسرا تقیح الدم اس میں جراثیم اپنے مراکز سے پیپ کے لوتھڑوں
اور مردہ نسیجوں میں دوران خون شامل ہو کر لرزہ کا بخار ، بے ہوشی ، ہذیان
وغیر ہ ہو جاتا ہے .تیسرا تسمم الدم ہے اس حالت میں جراثیم خود خون میں گرد
ش نہیں کرتے بلکہ کی سمیت خون میں شامل ہو کر کے تیز بخار ، بے چینی ،
کمزوری وغیر ہو جاتی ہے ........جیسے جیسے خورد بینوں سے مشاہدے کئے جا رہے
ہیں وائرسز کے نئے نئے نام ایجاد کر کے عوام کو نہ صرف پریشان کیا جاتا ہے
بلکہ مافیا دونوں ہاتھوں سے لوٹ رہا ہے اگلے دس سالوں میں بھی اس مافیا سے
اس وائرس کا علاج دریافت ہو گا نہ یہ کر سکیں گے پہلے پہل قرنطینہ وائرس
پھیلتا تھا جو جہازوں کے مسافروں میں زیادہ ایک دوسرے میں منتقل ہو جایا
کرتا تھا جس کی علامات بھی ،، چیچک ، ہیضہ ،،، زرد بخار وغیرہ ہو ا کرتا
تھا جس کے ائیر پورٹس پر حفاظتی ٹیکے لگوائے جاتے تھے تا کہ وائرس کا اٹیک
نہ .اگر آپ کی قوت مدافعت کم ہے تو وائرس کا جلدی حملہ ہو گا .
میرے تحقیق کے مطابق نظام تنفس کی بیماریوں میں اطبا نے اس کا حمی نفاسیہ
کا نام دیا ہے ....پھیھپڑوں میں ایک تیزابی مادہ پیدا کرتا ہے اس کے ساتھ
جگر بھی متاثر ہوتا ہے جس جاندار کی موت واقع ہوتی ہے
یہ مرض جب شدت اختیار کرتا ہے تو اس وقت رطوبت میں زیادتی ہو جاتی ہے اور
وہ گلے کی ورید نالیوں پر اثر اندار ہوکر پھیل جاتا ہے جس کی علامت نزلہ ،
زکام ،بخار جسم میں ٹیسیں اٹھتی ہیں ان تمام علامت کو ایک نام دیا جاتا ہے
. جسے نمونیہ کہتے ہیں ...گل بنفشہ اس وائرس کے خاتمے میں موثر کردار ادا
کر سکتا ہے ...اس بیماری کا سب سے بڑ ا علاج تعفن کا خاتمہ ہے صاف ستھرائی
نسخہ درج کرلیں ::
تخم خرپزہ ، تخم خطمی ، مکو خشک ، بادیان ، اصل السوس ، پوست بیخ پنبہ ہر
ایک چھ ماشہ کا ہمراہ گلقند مرکب تیار کر لیں بازار سے خمیرہ گائو زبان
عنبری چار ماشہ صبح شام خوراک دیں .
اس کے علاوہ مرکبات :لعوق خیار سنبر ، لعوق سپستان وغیرہ دیں
گائو زبان پانچ ماشہ ، بادیان سات ماشہ ،پودینہ خشک پانچ ماشہ ، گل بنفشہ
پانچ ماشہ ، اصل السوس مقشر پانچ ماشہ کا مرکب تیار کر لیں
پوری دنیا کرونا وائر س سے پریشان یہ کوئی نئی بات نہیں اس سے پہلے سارس ،
ڈینگی اور ٹی بی جیسے مہلک مرض پوری دنیا میں پھیلے رہے اور ان کا وقت کے
ساتھ ساتھ علاج بھی ہوتا رہا ، اس میں دو چیزیں بیماری کے اٹیک کے بعد کوئی
بھی ابھی تک کامل علاج سامنے نہیں آسکا ...انگریزی ادویات بیچنے والو ں ایک
مافیا ہے جو ملک بھر کے حکومت سے زیادہ طاقت ور ہے اور اپنی ادویات بیچنے
کیلئے نئے نئے حربے استعمال کیا جاتے ہیں .پوری دنیا میں آج تک سرطان کا
علاج ممکن نہیں ہوا ایسی بات نہیں ہزاروں سال پہلے اطبا ایسی تمام بیماریوں
کا علاج کرتے رہے ہیں ڈاکٹر کی ریسرچ نے ثابت کیا ہے کہ کرونا وائرس کے
بعدبخار ،سانس کی تنگی اور کھانسی ،زکام وغیرہ جیسے علامت ظاہر ہو تی ہیں .
آج تک لوگ بخار کو ایک بیماری بتاتے اور علاج بھی کرتے ہیں کچھ ماہرین کی
تحقیق کے بعد میں اس نتیجے پر پہنچا ہوں کہ اس وائرس کی شکل سارس اور کرونا
کی درمیان شکل ہے جس کا علاج نہیں کیا جا رہا ہے ..........ایسے مرض کو
متعدی مرض کے ناموں سے جانا جاتا ہے یہ سانس ، اور کھانسنے سے وائرس پھیلتا
ہے یہ عمومی طور پر جانوروں میں پایا جاتا ہے اس سے بچنے کیلئے وہی پرانی
تدابیر جو عام فلو کے دوران استعمال کی جا تی ہیں ۔ |