سائبر بُلنگ ایک خوفناک حقیقت
(Dr Zahoor Ahmed Danish, karachi)
|
سائبر بُلنگ ایک خوفناک حقیقت تحریر:ڈاکٹرظہوراحمددانش (دوٹھلہ نکیال آزادکشمیر) دنیا بدل گئی ہے۔ گلی محلے کی چھیڑ چھاڑ اب ایک بڑے ڈیجیٹل شہر میں تبدیل ہو چکی ہے۔جہاں ہاتھ میں پکڑا موبائل ایک طرف علم، آگہی اور روشنیاں لاتا ہے، وہیں دوسری طرف کبھی کبھی ایسا زخم بھی دے جاتا ہے جو آنکھوں سے نظر نہیں آتا، مگر دل کی تہوں تک اتر جاتا ہے۔اسی زخم کا نام ہے سائبر بُلنگ۔یہ صرف ایک لفظ نہیں، ایک رویّہ ہے۔ایک خاموش جنگ ہے، جس میں ہتھیار الفاظ ہیں، گولیاں جملے ہیں، اور میدان ہمارا دل ہے۔ سائبر بُلنگ دو باتوں پر چلتی ہے. بزدلی کے ساتھ طاقت کا غلط استعمال جو سامنے کچھ نہیں کہہ سکتا، وہ اسکرین کے پیچھے چھپ کر اپنی ’’بہادری‘‘ دکھاتا ہے۔فیک آئی ڈی، گمنام تبصرے، تضحیک آمیز میمز، اور طنزیہ پیغامات… یہ سب اسی ذہنی کمزوری کی علامت ہوتے ہیں۔ دوسروں کی کمزوری کو نشانہ بنانا کسی کی رنگت، شکل، ناکامی، لہجہ، مذہب، کلاس یا پسند کے بارے میں تضحیک…یہ ایسے حملے ہیں جو کسی کے اندر کا اعتماد توڑ کر رکھ دیتے ہیں۔ مسلسل شرمندہ کرنا ایک بار نہیں، بار بار، روز روز۔سائبر بُلنگ کی طاقت اس کی مسلسل موجودگی میں ہے۔ایک بار کی بات شاید انسان بھلا دے، مگر روزانہ کی تذلیل شخصیت کو گرا دیتی ہے۔ سائبر بُلنگ کی اقسام (Types) • واٹس ایپ گروپس میں جملے بازی!!• کسی کی تصویر یا ویڈیو میں بدتمیزی والا کیپشن لگانا!• انسٹا یا فیس بک پوسٹ پر طنزیہ تبصرے!!• کسی کا نمبر لیک کر کے لوگوں سے تنگ کرنا!!• سوشل میڈیا پر افواہیں پھیلانا!• گیمز میں انسلٹ، ٹالکسیٹی اور طعنے!! آن لائن شیمینگ (Body, Beauty, Talent Shaming) قارئین:اس سائبربلنگ کے نقصانات پر غور کریں گے تو آپ سرپکڑ کررہ جائیں گے ۔ 1. خود اعتمادی کو نقصان ایک جملہ ’’تم کچھ نہیں ہو‘‘کبھی کبھی ایک بچے کا اندر تک توڑ دیتا ہے۔ 2. ذہنی دباؤ اور ڈپریشن تحقیقات کہتی ہیں کہ سائبر بُلنگ کا شکار ہونے والے نوجوانوں میںڈپریشن 2.3 گنا زیادہ ہوتا ہے۔ 3. خوف اور سماجی تنہائی انسان سوشل میڈیا چھوڑ دیتا ہے۔لوگوں سے ملنا چھوڑ دیتا ہے۔اپنے آپ پر یقین چھوڑ دیتا ہے۔ 4. پڑھائی، نیند اور صحت پر اثر مسلسل ذہنی دباؤ،!!رات بھر سوچنا،!!اور نتیجہ: کارکردگی میں کمی۔!! 5. خطرناک حد تک نتیجہ خیز رویے عالمی اداروں کی رپورٹ کے مطابق!14 فیصد نوجوان شدید ذہنی پریشانی میں خود کو نقصان پہنچانے کی طرف مائل ہو جاتے ہیں۔یہ وہ جنگ ہے جس کے زخم جسم پر نہیں، روح پر ہوتے ہیں۔ قارئین :آئیے اب ذرایہ سیکھنے کی کوشش کرتے ہیں کہ ہم سائبر بُلنگ سے بچیں کیسے ؟ سب سے پہلے آپ . Ignore — جواب نہ دینا بہترین جواب ہے۔بُلنگ کرنے والا توجہ چاہتا ہے۔خاموشی اس کا ہتھیار توڑ دیتی ہے۔ قارئین :پھردوسرا راستہ ہے. Block — راستہ بند کریں۔ہر پلیٹ فارم پر بلوک کا آپشن آپ کی حفاظت کے لیے ہے۔ استعمال کریں، شرمندہ نہ ہوں۔ قارئین:پھر تیسرا راستہ ہے کہ آپ. Report — کریں ۔پاکستان میں PECA قوانین کے تحت:• آن لائن ہراسگی • تصویر یا نمبر لیک کرنا۔• دھمکیاں!قابلِ سزا جرائم ہیں۔ اپنے آپ سے کہیں:میں غلط نہیں ہوں۔مسئلہ دوسرے کا رویّہ ہے، میری شخصیت نہیں۔والدین بچوں کو بتائیں: کسی کو آن لائن تنگ کرنا بدتمیزی نہیں بلکہ ظلم ہے‘‘۔اچھے دوست وہ ہیں جو لفظوں سے سہارا دیتے ہیں، زخم نہیں دیتے۔کتاب، ورزش، نیند، عبادت، قرآن —یہ دل اور دماغ دونوں کو طاقت دیتے ہیں۔ قارئین:اگر ہم سائبر بُلنگ کے فکٹس پر غور کرتے تو ہمارے سامنے کچھ اس طرح کا منظر نامہ ہے ۔• دنیا کے 60 فیصد نوجوان کسی نہ کسی شکل میں سائبر بُلنگ کا شکار ہوتے ہیں۔ خواتین، مذہبی طبقے اور کم عمر بچے زیادہ ٹارگٹ ہوتے ہیں • 70 فیصد سائبر بُلنگ انہی لوگوں سے ہوتی ہے جنہیں ہم جانتے ہیں۔ سوشل میڈیا ڈپریشن کے 80 فیصد کیسز ٹاکسک کمیونیکیشن سے جڑے ہوتے ہیں۔ پاکستان میں پی ای سی اے قانون کے تحت سائبر بُلنگ 3 سال قید یا جرمانہ کا باعث بن سکتی ہے۔ قارئین: کبھی سوچا ہے؟ہم جو لفظ لکھتے ہیں،وہ سامنے والے کے دل میں بھی اترتے ہیں یا زخم بن کر چبھتے ہیں؟لفظ بھی تو تیر ہوتے ہیں،یا پھر مرہم بھی ہو سکتے ہیں۔جو انگلی اسکرین پر چلتی ہے،وہی قیامت کے دن گواہی بھی دے گی۔اس لیے…اگر تمہاری انگلی سے نکلنے والے لفظ کسی کے دل کو دکھ دیتے ہیں،تو سمجھ لو تم نے ایک انسان نہیں،اللہ کی ایک مخلوق کو تڑپایا ہے۔اور اگر تمہارے لفظ کسی کا حوصلہ بڑھا دیں،کسی کے زخم پر مرہم رکھ دیں،تو یاد رکھو،اللہ کے نزدیک ایسے لوگ ’’خیر والے‘‘ ہوتے ہیں۔دنیا بڑی ہے،انٹرنیٹ اس سے بھی بڑا۔مگر یاد رکھنا،تمہارا دل سب سے بڑا ہونا چاہیے۔ کوشش کرو…جس اسکرین کے پیچھے کوئی آنسو چھپے ہوں،اپنے لفظوں سے انہیں مسکراہٹ دے دو۔یہی اصل بہادری ہے۔ہمیں امید ہے کہ آپ انٹرنیٹ کا مثبت اور مفید استعمال کرکے خیر کو عام کریں گے ۔ہماری کوشش آپ کی زندگی میں بہتری کا ذریعہ بنے تو ہماری مغفرت کی دعاکردیجئے گا۔۔
|