فطرت سے عداوت بلکہ اس کیخلاف بغاوت کے نتیجہ میں
انسانیت کوکئی طرح کے خطرات کاسامناکرناپڑتا ہے۔ماضی میں بھی انسانوں کے
کئی عاقبت نااندیشانہ اقدامات سے متعدد دلخراش سانحات رونماہوتے رہے ہیں
جبکہ حالیہ کوروناوائرس بھی کوئی قدرتی آفت نہیں بلکہ مٹھی بھرانسانوں کی
مجرمانہ غفلت کاشاخسانہ ہے ۔اﷲ تعالیٰ نے انسان کونہایت توازن کے ساتھ خلق
کیا ہے اورا سے کئی نعمتوں سے نوازتے ہوئے اس کیلئے کچھ حدودمقررکردیں لیکن
محض مہم جوئی کیلئے اس دائرے سے باہر نکلنے والے انسان شدید نقصان اٹھاتے
ہیں ۔ کسی بھی معاملے میں حد سے تجاوز کرنے کی صورت میں توازن برقرارنہیں
رہتا ۔دنیا کے خالق اورہرمخلوق کے رازق نے یقینا ہر جاندارکوکسی خاص
مقصداورمصلحت کے تحت خلق فرمایا ہے ،ان مخلوقات میں سے ہم انسان بھی ایک
مخلوق ہیں لہٰذاء ایک مخلوق کیلئے ہر مخلوق موافق ہویہ ضروری نہیں ہے ۔اگرسمندروں
کاپانی انسانوں کیلئے پینے کے قابل ہوتاتوشایدوہ کئی سمندر پی جاتے ۔عہدحاضر
کے انسانوں نے کئی سیاروں کاسراغ لگالیا مگر وہ انہیں خلق کرنیوالے قادر
وکارسازاﷲ رب العزت کوہرمنظر میں ہوتے ہوئے دیکھنے میں ناکام رہا ۔
چین کے صوبہ ووہان میں کوروناوائرس نے چینی شہریوں سمیت دنیا بھر کے
انسانوں کو دہشت زدہ کردیا ہے ،اس وائرس نے اب تک ڈیڑھ سوسے زائدچینی
شہریوں کوموت کی گھاٹ اتاردیا ہے اوریہ آدم خور وائرس چین تک محدودنہیں رہا
بلکہ چنددوسرے ملکوں میں بھی اس وائرس سے متاثرہ افراد کے اعدادوشمار رپورٹ
ہوئے ہیں۔پاکستان سمیت دنیاکاہرملک کوروناوائرس سے اپنے شہروں اور شہریوں
کوبچانے کیلئے ضروری حفاظتی اقدامات کررہا ہے۔۔ماہرین نے اس وائرس سے بچاؤ
کیلئے ضروری احتیاطی تدابیر بتادی ہیں،یہ وائرس سوفیصد قابل علاج ہے،مگرہم
بدحواس ہوکراس وائرس کامقابلہ نہیں کرسکتے لہٰذاء ہمیں اپنے اعصاب پرقابو
رکھناہوگا ۔پچھلے دنوں ووہان میں مقیم پاکستان کے طلبہ وطالبات کاایک
ویڈیوپیغام وائرل ہوا مگرانہوں نے جواعدادوشمار بتائے وہ درست نہیں
تھے۔ووہان میں مقیم پاکستان کے طلبہ وطالبات کی تعداد ایک ہزار کے قریب
رجسٹرڈہیں مگران میں سے تقریباً 500ووہان میں مقیم ہیں اورتقریباً 350وہ
ہیں جوتعلیمی ویزے پرووہان گئے مگر وہ ووہان سے باہرمختلف کام کاج
اورمزدوری کرتے اوروہیں رہتے ہیں ۔چین میں پاکستان کاسفارت خانہ
میں24/7بنیادوں پر ووہان اوراس کے آس پاس مقامات پرمقیم پاکستانیوں کی
رجسٹریشن کاعمل جاری ہے ،جوطلبہ وطالبات رجسٹرڈنہیں تھے اب وہ تیزی سے
خودکورجسٹرڈکروارہے ہیں ۔ پاکستان کاسفارت خانہ چین میں مقیم پاکستانیوں کے
ساتھ مسلسل رابطے میں ہے تاہم چینی حکومت احتیاطی اورحفاظتی تدابیر کے تحت
انہیں شہرچھوڑنے کی اجازت نہیں دے رہی اورچینی حکومت نے ان کیلئے قیام
وطعام اورکوروناوائرس سے بچاؤ کامناسب انتظام کردیا ہے جبکہ پاکستان
کاسفارت خانہ بھی مسلسل ان کی صحت وسلامتی کے حوالے سے پوری طرح مستعداور
سرگرم ہے۔جاپان اورامریکا نے چین میں مقیم اپنے شہریوں کووہاں سے بحفاظت
نکال ضرورلیا ہے مگر وہ لوگ اپنے اپنے ملکوں میں مخصوص مقامات پر
انڈرابزرویشن ہیں ۔
راقم کاکئی برسوں سے چین آناجانا ہے اور میں نے وہاں پاکستان کے سفارت خانہ
کواپناپیشہ ورانہ کام کرتے ہوئے دیکھا ہے لہٰذاء میں پورے وثوق سے کہتاہوں
کہ پاکستان کے سفیراوردوسرے سفارتی حکام چین میں مقیم اپنے ہم وطنوں کواس
موذی وائرس کے رحم وکرم پرہرگز نہیں چھوڑیں گے ۔میں سمجھتاہوں چین میں مقیم
پاکستان کے طلبہ وطالبات فوری طورپر سفارت خانہ کی ویب سائٹ پراپنی
رجسٹریشن یقینی بنائیں اورموبائل فون سے اپنا کلپ بنانے اورسوشل
میڈیاپروائرل کرنے کی بجائے وہاں اپنے سفارت خانہ پربھرپوراعتماد اورحکام
کے ساتھ مسلسل رابطہ رکھیں جو صرف دووہان نہیں بلکہ چین کے طول وارض میں
مقیم پاکستانیوں کی خیروعافیت کیلئے اپنی تمام تر توانائیاں بروئے کارلارہے
ہیں ۔چینی حکومت نے صوبہ ووہان سمیت جودوسرے مقامات کوروناوائرس کے نتیجہ
میں لاک ڈاؤن کئے ہیں وہاں آمدورفت معطل ہے اس کے باوجود محصور شہریوں کی
تمام انسانی ضروریات اورشہری سہولیات سمیت ادویات تک کابھرپورخیال رکھا
جارہا ہے ۔یقینا پاکستان کاسفارت خانہ چین میں مقیم پاکستانیوں کی صحت
وسلامتی اوربحفاظت وطن واپسی کے ضمن میں کسی قسم کی غفلت کامتحمل نہیں
ہوسکتا۔پاکستان اپنے پڑوسی اوردیرینہ دوست ملک چین سے ملحقہ بارڈرسیل کرنے
کے ساتھ ساتھ ہروہ ضروری اقدام کررہا ہے جس سے کوروناوائرس کے متاثرین
ہمارے شہروں میں داخل ہوکردوسرے شہریوں کی زندگی کیلئے خطرات پیدانہ
کریں۔پاکستان کے جوطلبہ وطالبات،سیاح یادوسرے کاروباری لوگ چین میں پھنس
گئے ہیں وہ صبروتحمل کامظاہرہ کریں ،پاکستان کاسفارت خانہ ان کی صحت ،عافیت
اورزندگی سے غفلت کامتحمل نہیں ہوسکتا،انہیں وقت آنے پروہاں سے بحفاظت نکال
لیاجائے گا۔ |