باروڈونٹالجیا عام طور پر دانتوں کے کھنچاؤ او ر
درد کی کیفیت کو کہتے ہیں جو اکثر ارد گرد ہواکے دباؤ میں تبدیلی کی وجہ سے
رونما ہوتا ہے.یہ درد عام طور پر سطح زمین سے اوپر یا نیچے محسوس ہوتا ہے
اور سطح زمین پر آکر ختم ہوجاتا ہے۔اس کیفیت کے دوران بارومیٹرک پریشر کی
تبدیلی دانتوں میں نقصان کا باعث بنتی ہیں۔ اسے ایروڈینٹلجیا یا باروڈینٹل
ٹراما بھی کہتے ہیں۔
بعض اوقات، اس بیرونی دباؤ سے نہ صرف درد ہوتا ہے بلکہ دانتوں کو نقصان بھی
ہوتا ہے۔ جب بیرونی دباؤ کم یا زیادہ ہوتا ہے تو جسم کے اندر موجود نظام اس
بیرونی دباؤ کو متوازن کرنے میں ناکام ہوجاتا ہے اور نتیجے میں دانت کے
سانچے کے ٹوٹنے یا متاثر ہونے کے مواقع پیدا ہوتے ہیں۔ یہ کیفیت غوطہ خوروں
یا ہوا بازوں میں زیادہ پائی جاتی ہے جو اپنی سرگرمی کے دوران دباؤ کی
تبدیلیوں کا تجربہ کرتے ہیں۔ تیز رفتار تبدیلیوں کی وجہ سے یہ دباؤ بڑھ
سکتا ہے۔ پائلٹوں میں، باروڈونٹالجیا کی وجہ سے پرواز متاثر ہوسکتی ہے۔
ایسی صورت حال میں پرواز سے قبل روک تھام اور احتیاطی تدابیر ضروری
ہیں۔پریشر کی تبدیلی کے دوران درد کی نشاندہی معالج کے لیے تشخیص کے عمل کو
زیادہ آسان بناتی ہے۔
باروڈونٹالجیا اصل میں دانتوں کی مختلف بیماریوں کی ایک علامت ہے۔مثال کے
طور پر (inflammatory cyst in mandible) مسوڑوں میں گلٹھی کا بننا،دانتوں
کا سڑنا(dental caries) ناقص دانت(defective tooth),دانتوں کی بیماری کا
ٹھیک ہونا (Restration),سوزش مغزستان(pulpitis),pulp necrosis,
apical periodontitis, periodontal pockets ,impacted teeth, ایسی چند ایک
بیماریاں ہیں جن کی وجہ سے باروڈنٹلجیا ہوسکتا ہے۔ ایک مفروضہ یہ بھی ہے کہ
باروڈونٹلجیا media barosinusitis or barotitis کا درد ہے جو کہ ریفرل پین
کے طور پر دانت میں محسوس کیا جاتا ہے۔ یہ دونوں بیماریاں اصل میں بیرونی
دباؤ میں تبدیلی سے پیدا ہوتی ہیں۔
اگر باروڈینٹلجیا کے مجموعی اعداد شمار کا جائزہ لیا جائے تو اصل پروازوں
سے متعلق اعداد شمار کی کمی ہے اور جو اعداد شمار دستیاب ہیں وہ زیادہ
اونچائی والے فلائیٹس سے اخذ کی گئی ہیں۔ ان اعداد وشمار کے مطابق 1940 کی
دہائی میں یہ شرح 0.7 فیصد اور 2 فیصد کے درمیان تھی، اور 1960 کی دہائی
میں 0.3 فیصد تھی۔ اسی طرح لوفٹوافے (Luftwaffe) جو کہ دوسری جنگ عظیم میں
کمبائن جرمن ائیر فورس کا ایک ویلفیر برانچ تھا۔اس میں اونچائی والے چیمبرز
کی فلائیٹ میں باروڈونٹلجیا کے 0.3 فیصد کیس رپورٹ ہوئے۔ اسرائیلی فضائیہ
میں ہر 100 پروازوں میں 1 کیس رپورٹ کی گئی۔اس طرح دوسری جنگ عظیم کے دوران،
امریکی فضائیہ کے ہر دس میں سے ایک پایلیٹ کو باروڈینٹلجیا کی علامات کا
ایک سے زیادہ بار سامنا کرنا پڑا۔ ایک حالیہ تحقیق میں، اسرائیلی فضائیہ کے
331 ایئر کریوز میں سے 8.2 فیصدپائیلیٹس کو باروڈونٹلجیا کی علامات کا ایک
بار ضرور سامنا کرنا پڑا۔
دوران پرواز باروڈینٹلجیا کے درد کی وجہ سے نقصانات سے متعلق ایک اور
انٹرنیشنل سٹڈی2010 میں فرانس میں کی گئی۔ جس کا مقصد فرانسیسی فوج اور
سویلین ہوائی جہاز میں بارودونٹیلجیا کی تعداد کی جانچ کرنا تھا۔اس سلسلے
میں فرانسیسی فضائیہ اور بحریہ کے 10 میڈیکل یونٹوں میں شامل پائلٹوں، عملہ
کے دستہ، اور 5 شہری پائلٹوں اور ایئر کریو ز کو ایک سوالنامہ دیا گیا۔1475
میں سے 1184 افراد نے جواب دیا۔ ان میں 6.6 فیصد(74) افراد نے اپنے کیریئر
کے دوران کم سے کم ایک مرتبہ یہ مسئلہ درپیش ہوا۔ان میں 43 فضائیہ کے رکن
تھے اور 31 شہری تھے۔ 10 افراد کے 5.5 فیصد نے درمیانی شدت کا
باروڈونٹالجیا کا درد نوٹ کیا۔ یہ تکلیف زیادہ تر جہاز کے نیچے اترنے کے
دوران محسوس کی گئی۔ 8000 میٹر سے نیچے اس کی شدت میں مزید اضافہ دیکھنے کو
ملا۔13.5 فیصد، پائلٹوں نے بتایا کہ بارڈونٹیلجیا کے دوران،بحفاظت پرواز کی
جاسکتی ہے۔
پاکستان میں باروڈنٹلجیا کے اعداد و شمار کاجائزہ لینے کے لیے جو طریقہ کار
وضع کیا گیا، اس کی رو سے یہ مطالعہ سویلین کے ساتھ ساتھ فوجی پائلٹوں پر
بھی کیا گیا۔ اس سروے میں سارے شرکاء مریض نہیں تھے۔ سارے شرکاء کو سو
النامہ دیا گیا۔ جس میں یہ سوال درج تھے کہ پرواز کے دوران دانتوں میں درد
کی شکایت ہوتی ہے یا نہیں؟ درد کی شدت کتنی ہے؟ماضی میں کبھی درد کا علاج
کیا گیا یا نہیں؟ کیادرد ہر پرواز کے دوران ایسا ہوتا ہے؟
جب اس سروے کے نتائج کا جائزہ لیا گیا تو یہ حقائق سامنے آئے کہ تمام سولین
اور فوجی پائیلیٹس نے اپنے کیریئر کے دوران کم سے کم ایک بار باروڈونٹیلجیا
ہونے کی نشاندہی کی اورکل 88 فیصد پائیلیٹس نے دانتوں کے درد کی شکایت کی،
وہ سب سولین تھے مگر جب انہوں نے معالج سے رجوع کیا تو انہیں باروڈینٹلجیا
کے کیس کے طور پر تشخیص نہیں کیا گیا۔اس سروے سے یہ بات بھی واضح ہوجاتی ہے
کہ بارڈونٹیلجیا کمرشل فلائیٹس کے پائیلیٹس کے لیے ایک نہایت گھمبیر مسئلہ
ہے اور اس سے نہ صرف ان کی روز مرہ کی معمولات بہت زیادہ متاثر ہوتی ہیں
بلکہ اکثر اوقات یہ بھی نوٹ کیا گیا ہے کہ بہت سے پائیلیٹس کی اس تکلیف کی
وجہ سے کئی ہوائی حادثات رونما ہو چکے ہیں۔
اگر مجموعی تجزیہ کو دیکھا جائے تو 2001 سے لے کر2010 تک کی سٹڈیز میں ہر
سال ایک ہزار فلائیٹ میں سے 5 افراد میں یہ سنگین خطرہ نوٹ کیا گیا
ہے۔فضائیہ میں یہ تعداد میکسیلری اور مینڈیبیولر دانتوں میں یکساں نوٹ کی
گئی ہے مگر غوطہ خوروں میں میکسیلری دانت زیادہ متاثر ہوئے ۔ اس سے یہ بات
واضح ہوجاتی ہے کہ میکسیلری دانوں میں باروڈینٹلجیا زیادہ اہم کردار ادا
کرتا ہے بہ نسبت مینڈیبیولر کے۔
اس مطالعے کا مثبت اور نمایاں پہلو یہ ہے کہ پاکستان فضائیہ میں اس سلسلے
میں کوئی بھی کیس رپورٹ نہیں ہوا اور اس کی وجہ دوران پرواز یا غوطہ خوری
بہتر احتیاطی تدابیر، مکمل فلائٹ فٹنس چیک جو نیٹو اسٹینگ جی NATO STANG.G
کے مطابق ہے(یہ فلائٹ کی پرواز سے پہلے کا سخت ا ور اعلیٰ معائنہ ہے اور
فٹنس کا عمدہ معیار بھی ) ، تشخیص اور علاج کا عمدہ معیار اور بہترین
تربیتی مراحل بھی کارفرما ہیں۔اس کے علاوہ اعداد وشمار کی کمی بھی اس کی
ایک اہم وجہ ہو سکتی ہے۔
ان عوامل کے پیش نظر فیڈریشن ڈینٹیر انٹرنیشنل باروڈینٹلجیا (Fédération
dentaire internationale) barodontalgias کے زیر اہتمام باروڈینٹلجیا کی
چار کلاسوں میں درجہ بندی کی گئی ہے۔ یہ درجہ بندی علامات کی بنیاد پر کی
گئی ہے۔ اس کے لحاظ سے علاج معالجے کے لیے راہ متعین کی گئی ہے۔ اور ساتھ
ہی تجویز پیش کی گئی ہے کہ پروازوں کی حفاظت کے لیے باروڈونٹلجیا کی تعداد
اور ان کے ممکنہ نقصانات کو کم سے کم کرنے کے لئے روک تھام کے پروگرام
بنائے جانے کی اشد ضرورت ہے- |