نعرہ تکبیر ……اﷲ اکبر مسلم امہ یہ یہی سب سے بڑی طاقت ہے
اور جب مسلمان یہ نعرہ لگاتے ہیں تو دھرتی اور آکاش تک ہل جاتے ہیں اور یہ
پاکستان اور مسلمانوں کے سپر پاور ہونیکی نشانی ہے کیونکہ جب مسلمان یہ
نعرہ بلند کرتا ہے تو وہ شہید ہونے سے نہیں ڈرتا ۔اس چیز کا اندازہ دنیا کے
دیگر ممالک کو بھی باخوبی ہے ۔ مگر شاید اس نعرہ کی طاقت کو مسلم ممالک کے
حکمران نہیں سمجھ پائے اور اس لیے کمزور فیصلے کرتے ہیں جیسا کہ کشمیر،
فلسطین کی مثالیں ہمارے سامنے ہیں۔ اسی طرح نعرہ تکبیر کی طاقت ہم افغان
جنگ میں بھی دیکھ سکتے ہیں امریکہ جو کہ دنیا کی سپر پاور سمجھا جاتا ہے
بیس سالوں سے ذلیل ہو رہا ہے مگر یہاں سے نکل نہیں سکتا۔ اس سے مسلم
حکمرانوں کو سوچنا چاہیے اور کمزور کی بجائے طاقت ور فیصلے لینے ہونگے اپنے
ارادوں کو محمد بن قاسم کی طرح مضبوط کرنا ہوگا۔ ہمیں اپنی کشتیاں پہلے
جلادینا ہونگی تب ہی ہمارے یہ مسلم ممالک سکھ کا سانس لیں گے اور آزادی کی
زندگی گزار سکیں گے۔آج ہم کشمیر کی جو صورتحال ہے اس کی ذمہ داری بھی مسلم
ممالک پر آتی ہے کیونکہ ایک سترہ سال کا لڑکا محمد بن قاسم سندھ میں آکر
ایک بیٹی کی پکار پر پورا سندھ فتح کر لیتا ہے تو یہاں تو کئی مسلم ممالک ،
بڑی بڑی افواج اور ایٹمی ہتھار تک موجود ہیں تو کیا کچھ نہیں ہو سکتا۔ ہم
کیوں بھارت سے بار بار مذاکرات کی بھیک مانگتے ہیں۔ جب کہ بھارت ہمیں ہر
جگہ ہر مقام ہر موقع پر رسوا کرنے پر لگا رہتا ہے چاہے وہ کرکٹ کا میدان
ہو، چاہیے وہ عالمی کانفرنسز ہوں۔ بھارت میں چھوٹا سا واقعہ ہو جائے تو
پہلے ہی کہہ دیا جاتا ہے کہ پاکستان نے کرایا ہے جب پاکستان میں اس کے
کلبھوشن جیسے درندے گھومتے رہتے ہیں اور ثابت بھی ہوچکے کہ پاکستان میں
دہشت گردی کے ذمہ دار ہیں تو ہم کس چیز کا انتظار کررہے ہیں۔ کشمیر جسے ہم
جنت نظیر کہتے ہیں جسے ہم اپنا اٹوٹ انگ کہتے ہیں شہ رگ کہتے ہیں ۔ ہماری
شہ رگ کو کوئی چھو لے تو ہمیں تکلیف ہوتی ہے اگر کوئی اس پر ذرا بھی وار
کرے تو ہم سامنے والے کو مٹانے پر تل جاتے ہیں اور یہ کیسے حکمران ہیں جو
دیکھ رہے ہیں کہ پاکستان کی شہہ رگ کو بھارت درندوں کی طرح نوچ رہا ہے اس
پر بار بار ضرب لگا رہا ہے اور ہم خاموش ہیں ۔ کشمیر میں موجود ہم اپنی
ماؤں ، بہنوں ، بیٹیوں کی حفاظت نہیں کر سکتے ۔ کیا صرف یہ کہنا کافی ہے اس
سے بھارت کشمیر کو آزاد کر دے گا کہ ہم کشمیر کیلئے کسی حد تک جا سکتے ہیں
۔ یہ صرف باتیں ہیں بھارت نے370اور35Aبل پاس کیا ہے جس کی منسوخی سے بھارتی
عام شہری ،بھارتی کارپوریشنزاوردیگرنجی سرکاری کمپنیاں جائیداد نہیں
خریدسکتیں نہ بلاقانونی جواز کے جائیدادحاصل کرسکتی ہیں جس کی وجہ سے اراضی
پرقبضہ اوراکثریت کواقلیت میں بدلنے کاخدشہ کسی قدرکم تھا۔ مگر بھارت نے یہ
غلیظ حرکت اس لیے کی کہ کشمیر کی زمینوں ، جائیدادوں پر بھی قبضہ جما لیں ۔
یہ سب ہونے کے باوجود بھی ہم صرف بیانات اور بڑھکیں ماررہے ہیں کچھ عملی
اقدامات نہیں کیے۔ بھارت روزانہ پاکستان کے بارڈر پر حملہ کرتا ہے اور عام
شہریوں سمیت فوجیوں کی لاشیں ان کے گھر والوں کو ملتی ہیں جبکہ یہ بیان بھی
ساتھ میں ملتا ہے کہ بھارت کو منہ توڑ جواب اور بھارتی توپیں خاموش۔ ہمیں
ایسے بیانات سے کیا۔ ہمارے فوجی روز مرتے ہیں شہری مرتے ہیں۔ بھارتی توپیں
خاموش ہو نے سے ہمارے وہ فوجی واپس تو نہیں آجاتے وہ شہری واپس نہیں آجاتے۔
اس سب کیوجہ یہی ہے کہ ہم کوئی مضبوط فیصلہ نہیں لے پاتے ورنہ بھارت
پاکستان میں اور کشمیر میں یوں درندگی کرنے کی جراٗت نہ کرتا۔بھارت
نے370اور35Aبل پاس کیا ہے۔ اس شق کوختم کرکے کشمیرکی خصوصی حیثیت الگ پرچم
اورآئین کااختیارغصب کیاگیا ہے جس کی وجہ سے بھارتی شہری کشمیری شہریت اور
جائیدادیں بناکرآسانی سے کشمیرپرقبضہ کرسکتے ہیں۔ اقوام متحدہ کی آفیشل ویب
سائٹ پراجلاس کے متعلق بیان ہے کہ کشمیرکامسئلہ 1965کے بعدپہلی بار زیربحث
آیا ہے جس سے لگ رہاتھاکہ کشمیرپریاتوجنگ چھڑے گی یاپھرکشمیراقوام متحدہ کی
وجہ سے آزادہوگامگرمسئلہ حل ہونے کانام ہی نہیں لے رہا۔ اس ریاستی دہشت
گردی کی وجہ سے کئی نہتے کشمیری شہیدکیے جاچکے ہیں اوروہاں کی بیٹیوں پر جو
ظلم و بربریت کا سلسلہ جاری ہے ۔کشمیر کی ایک بیٹی رابعہ نے ایک بھارتی
پولیس آفیسر سے درخواست کی کہ اسے جانے دیا جائے اسکی دو سال کی بچی بھوکی
ہوگی اسے دودھ دینا ہے تو اس قصائی کے بچے نے کہا کہ " پریشان مت ہو اگر
تمہاری بیٹی مر گئی تو اس کی لاش یہاں لے آئیں گے۔ اسی طرح ایک اور بیٹی
ثریا کو صرف اس لیے جیل میں بند کر دیا گیا کہ اس نے اپنے بہنوئی سے ملاقات
کی خواہش کی تھی اور یہ اس کا جرم بن گیا۔اگر ایک ایک جرم گنوایا جائے تو
ہزاروں کتابیں چھپ جائیں اور ان بھارتی درندوں کے گناہ پھر بھی ختم نہ ہوں
۔ کشمیر میں یہ بھارتی بھیڑئیے آئے روز کشمیری بہنوں بیٹیوں کی عزتوں سے
کھیلتے ہیں ۔ حتی کہ بچیوں کو جنسی درندگی کا نشانہ بناتے ہیں کئی واقعات
میں تواپنے جرم چھپانے کیلئے انہیں زندہ یا نیم بے ہوشی کی حالت میں جلا کر
جنگلوں میں پھینک دیتے ہیں ۔ ایسے ہزاروں واقعات ہیں مگر میں ہر ایک واقعہ
کو کیسے تحریر کروں کیونکہ یہ تحریر بھی ان کے دکھوں کا مداوا نہیں ہو سکتی
۔ یہ بیٹیاں آج کسی محمد بن قاسم کا انتظار کررہے ہیں اور ہم خود کو محمد
بن قاسم کے وارث سمجھتے ہیں ۔ہمیں خود سے پوچھنا ہو گا کہ کیا واقعی ہم
محمد بن قاسم کے وارث ہیں۔ایک کشمیر کی بیٹی نے بتایا کہ آپ ایسا سمجھیں کہ
کشمیر ایک قبرستان اور ہماری حالت مردہ جیسی ہے میرا بیمار باپ ہے اور مجھے
معلوم نہیں کہ انہیں دوائی ملی یا نہیں ،سولہ دن سے والدین سے بات نہیں
ہوئی پتہ نہیں وہ زندہ بھی ہیں یانہیں۔میرے گھر میں جوان بہنیں ہیں معلوم
نہیں وہ محفوظ بھی ہیں یا نہیں۔ تمام کمیونیکیشن، تمام راستے بند ہیں ۔
کشمیر بھارت سے بھرا پڑا ہے باہر کشمیری کم اور بھارتی زیادہ نظر آتے ہیں۔
مودی نے کشمیر کو مردہ گھر بنا دیا ہے ۔ کشمیریوں کو جانوروں سے بھی بد تر
سمجھا جا رہا ہے ۔ بھارتی درندے گدھ کی طرح ہر جگہ منڈلا رہے ہیں ۔ ہم بے
یارومددگار ہیں۔یہ الفاظ کشمیر کی ایک بیٹی کے ہیں جو ہمارے ضمیروں کو
جھنجھوڑ نہیں پائے اور ہم آج بھی سکون سے سوتے ہیں ۔ ہمیں خود سے پوچھنا ہو
گا کہ بھارتیوں اور خود میں کیا فرق ہے وہ بھی تماشہ دیکھ رہے ہیں ہم
بھی۔حریت قیادت اور آزادی پسند کشمیری گرفتار ہو چکے ہیں بھارتی جیلیں
کشمیریوں سے بھر چکی ہیں ۔ غیر ملکی خبررساں ادارے بھی ہندوستان کے خلاف
رپورٹس دے چکے ہیں کہ کشمیر میں کچھ بھی اچھا نہیں عالمی میڈیا کی چیخ و
پکار اور پاکستانی قوم کا واویلا بھی کشمیریوں کے دکھ کا مدوا نہیں کر سکا۔
وزیر اعظم عمران خان نے مودی سرکار کی جانب سے کشمیر کی خصوصی حیثیت تبدیل
کرنے پر دنیا بھر میں سفارتی مہم چلا رکھی ہے ۔ مگر اس کا پھر بھی کچھ
فائدہ نہیں ہو رہا ۔ کیونکہ کشمیریوں کو باتوں سے کوئی فائدہ نہیں ملتے
والا جب تک کہ کوئی محمد بن قاسم اس دھرتی پر قدم نہ رکھ دے۔ میں بھارت
کواتناکہناچاہوں گاکہ کشمیربھی لیں گے اورتجھے چیربھی دیں گے اگرجنگ چھڑی
توہمارابچہ بچہ کشمیراورپاکستان کیلئے آخری سانس تک لڑنے کیلئے تیارہے
اورتیرے روبوٹ آئیں یاببلوڈبلوسب کوجہنم واصل کریں گے کیونکہ ہم سپرپاورہیں
اورایٹمی طاقت ہیں جس سے منٹوں میں بھارت کاصفایاکرسکتے ہیں اس لیے بہترہے
بھارت بندے داپتربنڑتے کوئی بچن دی راہ کڈھے۔آخر میں میں حکمرانوں اور امت
مسلمہ کیلئے کچھ سوال چھوڑے جا رہا ہوں ۔ کہ کیا سفارتی مہم سے کشمیر کی
بیٹیوں کی عصمتیں محفوظ ہو چکی ہیں۔؟ٹرمپ کی ثالثی کی پیشکش بھارت کو روک
چکی ہے۔؟سلامتی کونسل کے اجلاس نے کشمیر پر ہوتے مظالم روک لیے۔؟ کیا امت
مسلمہ عالمی عدالت سے فیصلے کے انتظار میں اپنی بہنوں بیٹیوں کی عصمتیں
لٹتا دیکھتے رہیں گے۔؟ بھارت کی دہشت گرد، غنڈہ تنظیم آر ایس ایس کی
بدمعاشی کو کشمیری کب تک سہتے رہیں گے۔؟؟ کشمیر کی بیٹیوں کی چیخیں
حکمرانوں اور امت مسلمہ کو جھنجھوڑتی نہیں ہیں۔؟ ہمیں ان سوالوں کو سوچنا
ہوگا۔ حکمرانوں کو کوئی محمد بن قاسم کشمیر میں بھیجنا ہوگا۔ اﷲ تعالیٰ ہم
سب کا حامی و ناصر ہو۔آمین
|