حضرت عائشہ رضی اللہ کی باری تھی اور عین کھانے کے وقت
حضرت صفیہ رض نے کھانا بنا کر بھیجا جو امور خانہ داری اور لذیذ کھانے
بنانے میں اپنا نام رکھتی تھی. پھر کیا تھا؟؟ بیوی کی غیرت, مسابقت اور
رقابت نے جوش مارا اور وہی عائشہ رض جو کہتی تھی میں نے کوئی عورت حضرت
صفیہ رضی اللہ سے عمدہ کھانا پکانے والی نہیں دیکھی نے جذبہ رشک کے تحت
کھانے کا برتن زمین پر دے مارا. کھانا بھی گیا اور برتن بھی. ظاہر ہے وقت
تو کھانے کا تھا, حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا شکم مبارک بھی کھانے کی
طلب محسوس کر رہا تھا ایسے میں بیوی میں سوکن کا رنگ غالب آگیا لیکن قربان
جاو میں شمع ہدایت پر جنہوں نے کھانا سمیٹا برتن کے ٹکڑے جمع کیے خادم کے
ساتھ مل کر اور ایک شفیق استاد, ہمدرد دوست, ہادی بر حق کی طرح فر مایا
"طعام بطعام وانا ء بانا ء"
کھانے کے بدلے کھانا اور برتن کے بدلے برتن آنے والے لوگوں کے لئے فقہ
الضمان کا بہترین اصول بھی قائم کر دیا. بیوی کے غصے کے سامنے غصے سے بھی
اعتنا برتا اور اس کی تربیت بھی کر ڈالی.
حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی حلیم طبیعت ,تحمل مزاجی ,دور اندیشی اور اخلاق
حسنہ کی کاملیت اور اجمالیت ہی وجہ تھی کہ کاشانہ نبوت میں نو سو کنیں
موجود تھیں اور کبھی معمولی چپقلش اور اختلاف کے علاوہ کبھی کوئی سنگین
عداوت اور بغض وکدورت سامنے نہیں آیا. شمع ہدایت کے تمام پروانے نور ہدایت
سے منور تھے. وقتا فوقتا بشری تقاضوں کے مد نظر نجی اور عائلی مسائل کے
سامنے آنے پر ان مقدس اور بر گزیدہ ہستیوں کی تربیت کے لئے خود سراپا ئے
اخلاق نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم موجود تھے.
میں اکثر یہ سوچتی ہوں کہ اگر آج کے مرد کو ایسے معاملے کا سامنا کرنا پڑے
تو کیا طوفان کھڑا کردے؟؟عورت تو آخر عورت ہے اس کے احساسات و جذبات کا کیا
؟؟ چار شادیاں نہ کر سکنے کا روگ رکھنے والے ایک بیوی کو خوش نہیں رکھ سکتے
اور مردانگی کے زوم میں اور حاکمیت و قوامیت کے دعوے میں گھر کا ماحول خراب
کر بیٹھتے ہیں. علامہ طارق جمیل کہتے ہیں " بیوی پر حکومت نہیں کرتے, اس کی
تربیت نہیں کرتے بیوی سے عشق کرتے ہے"
ورنہ اسلام رائج کرتے کرتے اپنی رٹ قائم کرنے کے چکروں میں باہمی تعلقات
خراب ہو سکتے ہیں جو پریشانی اور تکدر کا موجب بنتا ہے.
خدارا اس اخلاق حسنہ کو اپنائیں جو کرہ ارض کے باسیوں کے لئے بہترین نمونہ
ہے. اور اس نازک نگینے کی حفاظت کریں جسے قدرت نے آپ کو تفویض کر دیا. جیسا
کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے خطبےحج میں فر مایا تھا.
"اور عورتوں کے معاملے میں خدا سے ڈرو" |