ایک لطیفہ سنا تھا کہ ایک چرسی مسجد میں چلا گیا تو امام
مسجد بہت غصہ ہوئے اور کہا تم یہاں کیوں آئے ہو، اس پر چرسی نے جواب دیا
امام صاحب اصل تکلیف تے توانوں اس دن ہوسی جدوں منوں جنت وچ دیکھو گے۔
اسی طرح ساری قوم احسان اللہ احسان کے فرار ہونے پر پریشان ہو رہی ہے
،حالانکہ ڈرو اس دن سے جب خدانخواستہ خبر سننے کو ملے کہ کلبھوش یادیو فرار
ہو گیا ہے۔ لیکن سانو کی ہم تو آٹا، صابن، دال اور مکان بنا بنا کر امیر ہو
ریے ہیں نا، ویسے بھی احسان صاحب نے بے گناہ پاکستانیوں کے قتلِ عام میں
متعدد بار شامل ہونے اور صرف دس بارہ درجن معصوم بچوں کو ذبح کرنے کی ذمہ
داری ہی تو قبول کی تھی تسی ایویں رولا پاکے بیٹھے ہو۔ دراصل کہتے ہیں کم
ظرف کو عزت راس ہی نہیں آتی ، ہم نے تو احسان بھائی کو باعزت بال بچوں سمیت
اپنا مہمان بنا کر سرکاری ریسٹ ہاءوس میں ٹھہرایا تھا وہ خود ہی ناراض
داماد کی طرح ناک بھوں چڑھاتے رات کے اندھیرے میں ہی نکل کھڑے ہوئے۔ کوئی
پوچھے اتنی ناراضگی ہمیں بتا دیتے ہم خود بحفاظت منزلِ مقصود پر پہنچا آتے
بصد شکریہ و احترام، بھلا اپنوں سے کوئی ایسے بھی ناراض ہوتا ہے کہ محترم
کی بریک لگی سیدھی ترکی جاکے پاکستان سے ہزاروں کلو میٹر دور اور ہم مدہوش
ہاتھی کی طرح اس مرتبہ پھر سوتے ہی رہ گئے۔ مجھے یقین ہے کہ اسامہ انکل کی
روح آج ایک مرتبہ پھر تروتازہ ہو گئی ہوگی، اور اوپر اپنے کلاس فیلوز کو وہ
پکوڑوں والے بابا جی کا لطیفہ ضرور سنا رہی ہوگی، جس کا اخلاقی سبق ہے
بات کروڑوں کی دکان پکوڑوں کی !!!!!
باقی ماشاءاللہ قوم سمجھدار ہے، پاکستان پائندہ باد
|