جمہ کا مبارک دن تھا امام صاحب خطبہ ارشاد فرما رہے تھے-
میں بھی مسجد میں بیٹھا ان کا خطبہ سن رہا تھا - موضوع رزق بڑھانے کے بارے
میں تھا. وہ بتا رہے تھے کے رزق بڑھانےکے ١٦ دروازے ہیں جن میں سے نمبر ١ "نماز
کو اہتمام سے پڑھنا" ، نمبر ٢ "استغفار کی کثرت کرنا" اور نمبر ٣ "الله
تعالیٰ کے راستے میں خرچ کرنا" ہیں. جو انسان مسجد یر خرچ کرتا ہے مدرسے پر
خر چ کرتا ہے غریبوں پر خرچ کرتا ہے یتیموں پر خرچ کرتا ہے بیواؤں پر خرچ
کرتا یعنی الله تعالیٰ کی راہ میں خرچ کرتا ہے تو الله تعالیٰ خرچ کی ہوئی
رقم کا کم از کم دس گنا واپس لوٹا تے ہیں- اسکے متعلق ایک واقعہ سناتے ہوے
امام صاھب نے کہا کے حضرت موسیٰ کے زمانے میں ایک آدمی تھا جو بہت ہی غریب
تھا اسے کھانا بھی نہیں ملتا تھا اور وہ بلکل ھڈیوں کا ڈھانچہ بن چکا تھا-
وہ حضرت موسیٰ کے پاس آیا اور درخواست کی کہ آپ کوہ طور پر جاتے ہیں اور
الله تعالیٰ سے باتیں کرتے ہیں اب جانا ہو تو الله تعالیٰ سے دعا کرنا کہ
میری پوری زندگی کا رزق ایک ہی دفع دے دیں تاکہ میں پیٹ بھر کر چند روز تو
تسلی سے کھا لوں - چنانچہ حضرت موسیٰ نے الله تعالیٰ سے دعا کی اور اس آدمی
کو گندم کی چند بوریاں ٢ بکریاں اور کچھ اور سامان دے دیا گیا کہ یہ تمہاری
زندگی بھر کا رزق ہے - حضرت موسیٰ مطمئن ہو گئے - اس واقعہ کو چند برس گزرے
تھے کہ اچانک حضرت موسیٰ کو اس آدمی کا خیال آیا کہ وہ بندہ کس حال میں ہے
پتا کرایا تو معلوم ہوا کہ وہ تو بڑا سیٹھ بنا ہوا ہے اسکا بڑا کاروبار ہے
سینکڑوں لوگ اسکے ہاں آ رہے ہیں جا رہے ہیں اسکے مہمان بن رہے ہیں وہ ان کو
کھلا رہا ہے کھا رہا ہے اور محل میں زندگی گزار رہا ہے. حضرت موسیٰ بڑے
حیران ہوے اور دوبارہ کوہ طور پر جا کر الله تعالیٰ سے عرض کی کہ میں نے تو
یہ فریاد کی تھی کہ اس آدمی کو ساری زندگی کا رزق ایک دفع میں عطا فرما دیں
وہ تو تھوڑا سا تھا مگر دو تین سال میں اتنا بڑھ گیا کہ اب کم ہی نہیں ہوتا
-الله تعالیٰ نے فرمایا اے میرے پیارے موسیٰ اگر وہ آدمی اپنی ذات پر خرچ
کرتا تو اس کا اتنا ہی رزق تھا جو اس کو ملا تھا مگر اس نے میرے ساتھ نفع
کا سودا کر لیا وہ مہمانوں کو کھلاتا تھا الله کے لیے کھلا تا تھا اور میں
اس کو دس گنا کر کے لوٹا تا تھا اب اسکو تجارت میں نفع اتنا ہوا کے اب رزق
سمٹ ہی نہیں رہا ہے. خطبہ کے آخر میں امام صاحب کہنے لگے کہ اگر آپ الله کی
راہ میں کسی کو کھلا رہیں ہیں تو یہ نہ سوچیں کہ مال جا رہاہے بلکہ یہ
سوچیں کہ مال آ رہا ہے ایک جا رہا ہے اسکے بد لے دس آرہیں ہیں - خطبہ سننے
کے بعد میں نے بھی امام صاحب کی بتائی باتوں پر تھوڑا بہت عمل کرنا شروع
کیا ہے اور الله تعالیٰ کا بڑا شکر ہے کہ میر ے رزق میں فراخی آ گئی ہے -
|