موقع کل بھی تھا اور آج بھی ہے تو مایوسی کیسی

تحریر : معاذ بن انور

زندگی کی بھاگ دوڑ میں تھک ہار کر ہمت ہار جانے والے لوگوں کی طرح وہ بھی اپنی زندگی سے بہت نا امید ہو چکا تھا۔ میرا قرض واپس کرو ۔میری رقم واپس کرو یہ آوازیں جب اس کے کانوں سے ٹکراتیں تو وہ اپنے آپ کو بہت بے بس اور ذندگی سے مایوس ترین انسان سمجھتا تھا۔ یہ لارڈ رابرٹ کلائیو ہے جو زمانہ بر صغیر میں ایسٹ انڈیا کمپنی کا ایک چھوٹا سا ملازم تھا۔ اس دور میں اس کی انتہائی کم آمدن تھی وہ اپنے افسران سے قرضے لے لے کر تنگ آچکا تھا۔ اور معاملاتِ ذندگی کٹھن ہوتے چلے جا رہے تھے۔ بالآخر ذندگی سے اتنا تنگ آچکا ہوتا ہے کہ ایک روز جودکشی کرنے کی پوری تیاری کر لیتا ہے۔ جی ہاں یہ 21 سالہ نوجوان ذندگی سے تنگ آکر پستول میں گولی بھر لیتا ہے اور پستول لوڈ کر کے اس کی بیرل اپنے سر پر رکھ لیتا ہے۔ اب صرف گولی چلنا باقی ہے ۔اس نے بغیر کچھ سوچے سمجھے پستول کا ٹریگر دبا دیا ۔اور پستول سے ایک زور دار آواز نکلی۔ وہ اپنے خیالوں میں اپنے آپ کو مار چکا ہے۔ارے یہ کیا !!!!! پستول تو چلی لیکن گولی کیوں نہ نکلی وہ چلا کر بولا۔ ایک لمحے کے لیے گہری سوچ میں کھو گیا کہ اس نے اپنے ہاتھ سے گولی ڈالی ۔گن کو لوڈ کیا لیکن گن چلانے پر خالی گن چلی گولی کہاں گئی۔یہ ایسا واقعہ تھا جس نے اس کی زندگی بدل کر رکھ دی۔ وہ قدرت کے اس عجیب واقعے سے اس قدر حیران ہوا اور زور زور سے چلانے لگا کہ قدرت یقیناً مجھ سے کچھ بڑا کام کروانا چاہتی ہے۔ اور مجھے موقع دیا جارہا ہے کہ میں کچھ بڑا کر جاؤں۔اگر ایک معجزہ میرے ساتھ ہوا ہے تو یقیناً دنیا میں کہیں نہ کہیں میرا بلند مقام میرا انتظار کر رہا ہے۔ ایک لمحے میں اس کی ٹون چینج ہوئی۔ وہی جو کچھ لمحے پہلے اپنے آپ کو ختم کرنا چاہتا تھا اس اپنا مقام تلاش کرنے کی خاطر جدوجہد شروع کر دیتا ہے۔ برطانیہ واپس جاتا ہے اور برٹش آرمی میں بطور سپاہی اپلائی کر دیتا ہے۔ لیکن وہ اس قدر محنت اور لگن سے کام کرتا ہے کہ اس کے افسر سمجھ لیتے ہیں کہ اس کا مقام سپاہی نہیں یہ بہت آگے جانا چاہیے۔ یہاں تک کہ ایک وقت وہ بھی آتا ہے کہ اسے پوری برٹش آرمی کا کمانڈر انچیف مقرر کردیا جاتا ہے۔ آپ کبھی یہ مت سوچیے کہ آپ کی لائف میں آپ کے لیے کوئی چانس نہیں ہے۔آپ کا چانس ضرور زندگی کے کسی موڑ پر آپ کا انتظار کر رہا ہوتا ہے۔آپ کو صرف اسے تلاش کرنا ہوتا ہے۔ اگر آپ ایک بار اپنی زندگی میں ناکام رہے ہیں تو ایسا نہیں ہے کہ آپ کے لیے زندگی کے تمام دروازے بند کر دیے گئے ہیں۔ آپ کے لیے ایک دروازہ بند ہوتا ہے تو اللہ تعالیٰ آپ کے لیے دس دروازے اور کھول دیتا ہے۔ یہ تو آپ پر ہے کہ آپ ایک ناکامی کے بعد مایوس ہوتے ہیں یا ایک اپنے لیے کوئی دوسرا راستہ نکال لیتے ہیں ۔ مغرب کے وقت دور سے سورج بڑے پہاڑوں کے درمیان ڈوبتا ہوا نظر آتا ہے تو وہیں اسی کی کمی پوری کرنے کے لیے چاند ایک طرف سے نمودار ہوجاتا ہے۔ اس سے اللّہ تعالیٰ نے انسان کو مثال دی ہے کہ اگر آپ ایک جگہ سے ناکام ہوگئے ہیں تو وہیں اللّہ تعالیٰ نے آپ کے لیے ایک نیا راستہ نکال دیا ہے ۔آپ نے صرف اس نئے راستے کی تلاش کرنی ہے۔ ایسا کبھی مت سوچیے کہ آپ کی قسمت ہی خراب ہے۔یا آپ بہت بدبخت ہیں ہمیشہ ایک کے بعد دوسری کوشش کیجیے نہ کہ مایوسی۔ زندگی آج بھی آپ کے لیے مواقع فراہم کر رہی ہے اور کل بھی مواقع فراہم کرے گی انشاء اللہ۔

Muhammad Naeem Shehzad
About the Author: Muhammad Naeem Shehzad Read More Articles by Muhammad Naeem Shehzad: 144 Articles with 120813 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.