نصیرآباد ڈویژن بلوچستان کے گرین بیلٹ کے طور پر جانا
جاتا ہے۔ مگر کچھ عرصے سے یہ گرین پانی کی کمی کی وجہ سے بہت سے مشکلات کا
سامنا کررہی ہے، جس کا خاص اثر چھوٹے زمینداروں اور مزارعوں پر براہ راست
پڑ رہی ہے۔ بلوچستان کے لیے یوں تو دو بڑی نہریں نکالی گئی ہیں جن میں سے
ایک کیرتھر کینال ہے اور دوسری پٹ فیڈر کینال کے نام سے جانا جاتا ہے جو کہ
بہت ہی اہمیت کا حامل ہے، تیسری نہر کچھی کینال ابھی تک تعمیر نہیں ہوسکا
ہے اور کئی سالوں سے التواء کا شکار ہے، اسی کچھی کینال کی وجہ سے سینکڑوں
کلومیٹر تک زمین بنجر اور غیرآباد ہے۔اسی وجہ سے کئی لوگ یا تو خشک سالی کی
وجہ سے علاقہ چھوڑنے پر مجبور ہیں یا ان لالچی عناصر کی وجہ سے علاقہ چھوڑ
رہے ہیں جنہیں کچھی کینال کی وجہ سے زمین سرسبز و شاداب دکھائی دیتا ہے۔
کیرتھر کینال کا بیشتر پانی صوبہ سندھ استعمال کرتی ہے ، اسی طرح پٹ فیڈر
کینال کا بھی کچھ پانی ہمیشہ سے سندھ کے زیر استعمال رہی ہے جس پربلوچستان
کے صوبائی حکومت نے سندھ حکومت سے کئی بار پانی چوری پر احتجاج کیا مگر
سندھ حکومت نے کوئی ردعمل نہیں دکھائی۔
پٹ فیڈر کینال سے کئی زیلی نہریں نکلتی ہیں جن میں ربیع کینال خاص اہمیت کا
حامل ہے۔ ربیع کینال اپنے نام سے ظاہر ہے کہ اس میں پانی ربیع فصل کے موسم
میں پانی چھوڑا جاتا ہے جبکہ خریف کے موسم میں یہ خشک رہتا ہے ۔ پانی نہ
ہونے کی وجہ سے علاقہ مکین علاقہ چھوڑ جاتے ہیں۔
ربیع کینال اپنے سبزی اور گندم کے پیداوار کی وجہ سے بلوچستان بھر میں
نمایاں حیثیت رکھتی ہے، مگر کچھ سالوں سے ربیع کینال میں ربیع فصل کے موسم
میں بھی پانی کے مسائل درپیش ہیں جس کی وجہ سے فصلیں تباہ ہورہی ہیں جس سے
کاشتکاروں کو بھاری مالی نقصان کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ لوگ مجبورا سڑکوں
پر احتجاج کرتے ہیں مگر حکومتی سطح پر انکے مسائل کے حل کیلئے کوئی اقدامات
دکھائی نہیں دیتے۔
حکومت کو چاہئے کہ اس گرین بیلٹ کے مسائل کو حل کرنے کی کوشش کرے تاکہ
زمینداروں کو زرعی پیداوار بڑھانے میں دقت نہ ہو، اور وہ بلوچستان کو سرسبز
بنانے میں اپنا کردار ادا کریں۔
|