12 فیصد جنگلات لگائیں، پاکستان بچائیں

بین الاقوامی ماحولیاتی اداروں کی طرف سے تجویز کردہ کم از کم 12 فیصد جنگلات کا احاطہ لازمی ہے۔
12 فیصد جنگلات لگائیں، پاکستان بچائیں
خرم شہزاد
پاکستان موسمیاتی تبدیلی، پانی کی کمی اور بڑھتے ہوئے درجہ حرارت سے شدید متاثر ہے۔ درخت ان وجوہات کو کم کرنے میں مدد کرتے ہے۔ کسی بھی ملک کے لیے درختوں کا مثالی تناسب عام طور پر زمین کے رقبے کا 25% سمجھا جاتا ہے۔ تاہم پاکستان کا موجودہ جنگلات کا احاطہ نمایاں طور پر کم ہے، اس کے صرف 4.5 فیصد رقبے پر جنگلات ہیں۔ خیبرپختونخوا 15.6فیصد، سندھ 4.5 فیصد ، پنجاب 2.7 فیصد اور بلوچستان 2.1 فیصد صوبے کی اراضی پر جنگلات واقع ہیں۔ یہ تناسب پاکستان میں جنگلات کی بڑھتی ہوئی ضرورت کو اجاگر کرتا ہے۔ فوڈ اینڈ ایگریکلچر آرگنائزیشن کے مطابق کسی بھی ملک کےلیے جنگلات کا مثالی تناسب اس کے رقبے کا 25 فیصد ہونا چاہیے۔

پاکستان کا جنگلات کا شعبہ لکڑی، سایہ، کاغذ، ایندھن، پھل، ادویات کے ساتھ ساتھ خوراک کا ایک اہم ذریعہ ہے ، درخت کاربن ڈائی آکسائیڈ کو جذب کرکے اور آکسیجن پیدا کرکے موسمیاتی تبدیلیوں کو کم کرنے میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ جنگلات ماحولیاتی سیاحت، جنگلی حیات کے تحفظ، موسمیاتی تبدیلیوں کا مقابلہ کرنے، دیہی علاقوں میں لکڑی اور ادویاتی پودوں کے وسائل کے ذریعے لاکھوں لوگوں کے روزگار کا زریعہ، آلودگی کو کم کرنے، جنگلی حیات کے لیے ضروری رہائش گاہیں فراہم کرنے، زمین پر زندگی کو برقرار رکھنے، ہوا کے معیار کو بہتر بنانے اور حیاتیاتی تنوع کی حمایت میں اپنا کردار ادا کرتے ہیں۔ ماحولیات کے لیے درختوں کے بڑے فوائد میں گلوبل وارمنگ کی رفتار کو کم کرنا، آکسیجن پیدا کرنا، مٹی کے کٹاؤ کو روکنا، فضائی آلودگی کو کم کرنا، مٹی کے معیار کو بہتر بنانا، جنگلی حیات کے لیے خوراک کا ذریعہ، موسم سے فصلوں کی حفاظت کرنا، پانی کے نظام کو منظم کرنے میں مدد، موسموں کی نشان دہی میں مدد، سیلاب کو کم کرنے اور انسانی صحت کے لیے اہم کردار ادا کرنا شامل ہیں۔ ان فوائد کی وجہ سے جنگلات کی کٹائی سے ان کی ماحولیاتی اور ثقافتی اہمیت کو خطرہ لاحق ہے اس لیے درختوں کی حفاظت بہت ضروری ہے۔

پاکستان میں اگرچہ درختوں اور جنگلات کے تحفظ اور فروغ کے لیے متعدد پالیسیاں اور قوانین موجود ہیں جن میں درختوں کی کٹائی (ممنوعہ) ایکٹ 1992 بھی شامل ہے، جو خاص طور پر مخصوص علاقوں میں درختوں کی کٹائی پر پابندی لگاتا ہے۔ پاکستان کی قومی جنگلات کی پالیسی 2015، ماحولیات سے متعلق بین الاقوامی کنونشنز میں شامل ذمہ داریوں کو پورا کرنے کی سفارش کرتی ہے، اور اس کے مقاصد میں جنگلات، حیاتیاتی تنوع اور موسمیاتی تبدیلی سے متعلق بین الاقوامی وعدوں پر عمل درآمد کی سہولت کو شامل کیا گیا ہے۔ مندرجہ بالا تمام پالیسیوں اور قوانین کے باوجود، پاکستان قومی جنگلات کی پالیسی کا ہدف حاصل نہیں کر سکا جس کے تحت بین الاقوامی ماحولیاتی اداروں کی طرف سے تجویز کردہ کم از کم 12 فیصد جنگلات کا احاطہ لازمی ہے۔

جنگلات اور جنگلی حیات کے تحفظ کا مقصد پورا کرنے کے لیے پاکستان میں چھانگا مانگا، کمالیہ، چیچہ وطنی، تھل کے علاقے میں، ضلع چترال میں بیریر وادی ، ضلع چکوال میں جھنگر سکرب، خیبر پختونخواہ میں سلیمان چلغوزہ پائن اور ضلع سانگھڑ میں کھپرو ریزرو جنگل ہیں۔

سفیدہ (یوکلپٹس) کا درخت مقامی درختوں کے مقابلے میں خشک اور نیم خشک ماحول میں تین گنا زیادہ پانی استعمال کرتا ہے، جس سے پاکستان میں پانی کی کمی اور زیر زمین پانی کی سطح میں تیزی سے کمی واقع ہوتی ہے۔ پاکستان کا تقریباً 80 فیصد علاقہ نیم خشک اور خشک آب و ہوا میں آتا ہے، جس کی وجہ سے صورتحال مزید توجہ طلب ہے۔ سفیدہ آسٹریلیا کا مقامی درخت ہے اور یہ انسانی آبادیوں اور جنگلات سے دور علاقوں کے ساتھ ساتھ نمکین علاقوں میں بھی کاشت کیا جاتا ہے۔ ایک تحقیق کے مطابق اسے روزانہ تقریباً 29 لیٹر پانی کی ضرورت ہوتی ہے اس لیے یہ زیر زمین پانی کے ذخائر اور چشموں کو نقصان پہنچاتا ہے۔ اس لیے ضروری ہے کہ سفیدے کے تمام درختوں کو ایسے مقامی درختوں سے تبدیل کیا جائے جن کو کم پانی کی ضرورت ہوتی ہے۔

حکومت پاکستان کو چاہیے کہ لوگوں کے مستقبل اور ماحولیات کے تحفظ کے لیے جنگی بنیادوں پر پالیسی بنائے اور اس پر عمل درآمد کرے تاکہ جنگلات اور موسمیاتی تبدیلی سے متعلق وفاقی اور تمام صوبائی محکموں و انتظامیہ کی کارکردگی کو بہتر بنایا جا سکے اور ہر ضلع کے سطع پر کم از کم 12 فیصد درخت کا حدف حاصل کیا جا سکے۔ سیاحتی اضلاع میں جنگلات کا حدف 25% سے 33% تک ہونا چاہیے۔

مصنف ہربل فزیشن ہیں۔ Email: [email protected]
 
Khurram Shahzad
About the Author: Khurram Shahzad Read More Articles by Khurram Shahzad: 4 Articles with 1662 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.