کروناوائرس یقیناًیہ وہ نام ہے جوآج کل بڑے بڑھے نوجوان
،مردوعورت کے منہ پرہے یہاں تک کہ اس کے خوف سے ہمارے بچے بھی نہیں بچ سکے
چائنہ سے ہوتاایران اوراب اس نے ہمارے ملک کی طرف رخ کرہی لیا جسے ایک ایسی
بیماری بناکے میڈیا نے ہمارے سامنے لا کھڑاکیاہے کہ ابھی ہمیں موت آجائے گی
۔آج شام میں جب گھر گیاتومیری بیوی مجھے کہہ رہی تھی کہ تیسرادن ہے بیٹی کو
کھانسی ہے اور آج کھانسی کی آواز بھی تبدیل ہوگئی ہے مجھے ڈرہے کہیں کرونا
کی شکایت نہ ہوتومیں نے اپنی بیگم کے حکم کوبجالاتے کوئی دوسری بات نہ کی
فوراًہسپتال چل دیے وہاں گئے توپتاچلا کہ ایک ہی گھنٹے میں پانچ لوگ چل بسے
ہیں جن کے رشتہ داررورہے تھے تومیں نے سوچایاراگرانسان کوموت آنی ہے تو
کوئی کروناسے کیاڈرناکوئی ہرٹ اٹیک سے مرجاتاہے کوئی ایکسیڈنٹ میں کوئی گیس
لیکج سے توکوئی بجلی سے مگرسوال یہ پیداہوتاہے ہمارے ملک میں ہمارے ہی
میڈیانے کروناکوایسے عوام کے سامنے پیش کیاجیسے کروناہی دنیاتباہ کردے گا
اﷲ اﷲ کرکے ہماری باری آئی توڈاکٹرنے چیک کیاکچھ توکہاکہ موسم کی وجہ ہے
کوئی مسئلہ نہیں تومیں گھرآیابیگم کے چہرے پراطمینان تھاتومجھے بھی تسلی
ہوئی اورمیں نے اپناوٹس ایپ آن کیا توپہلے پہلے ہمارے سینئرکالم نگارعلی
احمدڈھلوں (تلخیاں )کاکالم سامنے آیاجس میں انہوں نے لکھاکہ دوصوبوں میں
ماسک بلیک پرفروخت ہورہے ہیں تومیں نے کراچی اوراسلام آباد میں اپنے کچھ
دوستوں کو ویڈیوکال کی اورساری صورتحال بتائی تووہ میرے سامنے میڈیکل
سٹورپرگئے اورماسک لے لیاجس کی قیمت سٹوروالے نے 10روپے وصول کی مگرمیں نے
دل کوتسلی دیتے ہوئے کہاکہ ڈھلوں صاحب کو کسی نے غلط اطلاع دی ہوگی مگرایک
پریشانی کی بات یہ ہے کہ کرونا کے خوف کی وجہ سے سعودی عرب نے عمرہ پرعارضی
پابندی لگادی ہے کروناکی علامات میں بخار،جسمانی ٹمپریچربڑھ
جانا،کھانسی،تھکاوٹ،سانس لینے میں مشکلات ہیں جس کے حوالے سے چینی
سفارتخانے کی جانب سے اپنے شہریوں کیلئے ہدایت کی گئی اس میں واضع
طورپرخوراک میں گوشت ،دودھ اورانڈوں سے بنی غذاؤں سے پرہیز کاکہاہے
بخارکھانسی اورسانس میں دشوری کی صورت میں فوراً معالج سے رابطہ کریں اس
وائرس کے متعلق یہ بھی کہاجارہاہے کہ یہ ایک انسان سے دوسرے انسان میں
باآسانی منتقل ہوتاہے تاہم علاج سے احتیاط بہترہے ۔اتناکچھ کرنے کے باوجود
چین نہ آیاتوٹی وی آن کرکے دیکھاتواینکرکہہ رہے تھے کہ پورے ملک میں لوگ
پریشان ہیں ہرطرف خوف چھایا ہواہے ملک میں ایک کے بعدایک مریض
کروناکاشکارہورہاہے ۔قارائین یہ یادرکھیں ابھی تک پاکستان میں صرف 4مریض
تصدیق ہوئے ہیں اوروہ زندہ بھی ہیں اس لیے ڈرنے کی ضرورت نہیں
اورہماراایمان مضبوط ہے کیونکہ ہمیں پتہ ہے ہمیں موت اﷲ کی طرف سے آنی ہے
کروناوغیرہ سے نہیں ابھی یہ سوچ رہاتھا تو میرے ذہن میں آیاکہ ٹی وی
اینکراتناخوف کاکہہ رہے ہیں کیونکہ فیسبک ہی چیک کرلیں ۔میں نے جیسے ہی
فیسبک اوپن کی پہلی پہلی پوسٹ یہ تھی ’’پاکستان میں کروناکے آتے ہیں پانچ
منٹ میں اس کاعلاج مل گیا‘‘علاج تھا کرونا کے مریض کو پیاز کھلاؤ
کروناوائرس ختم ہوجائے گا۔پھرایک صاحب نے پوسٹ لگائی کروناکے مریض کو
نسوارکی چٹکی لگوائیں مرض ختم ہوجائے گا۔ایک اورشخص نے لکھابھائی پیاز میں
کوئی کرونانہیں مہربانی کروپیاز نہ 500روپے کلوکروادینا۔میں نے جب یہ
پوسٹیں دیکھیں تومجھے تسلی ہوئی اوریقین ہواکہ ہمارے ملک میں زندہ دل لوگ
رہتے ہیں اورموت سے ڈرنے والے نہیں کیونکہ یہ کرونا چین میں خوب مزے میں
تھا ایران میں کئی لوگ کی زندگیوں سے کھیل کھیل کربھول سے ہمارے ملک میں
آیامگراسے کیاخبرتھی کہ یہ قوم مختلف نسخے پیاز،سفینہ،گٹکہ،نسوار،سگریٹ
کادھوان،پان،چرس،کے ساتھ چائے کی چسکیوں کو بھی برداشت کرناپڑے گا
اورکرونادم توڑتے ہوئے چین سے دہائی کرے گامجھے کیوں نکالا؟چین میں کروناکے
مریضوں کی تعداد80ہزارسے تجاوز کرچکی ہے اورہرچینی ماسک میں ہی نظرآتاہے
ایران میں اجتماع سے دوررہنے یہاں تک کہ جمعہ کے اجتماع پرپابندی لگی گئی
ہے مگرایک میراملک ہے جس میں کرونا کو بھی مذاق بناکے رکھ دیاکیونکہ دوسرے
ملکو ں نے اس سے ڈرکے اسے سرپہ چڑھارکھاتھا بڑی بڑی لیبارٹریوں کی
سیراوربڑے ہسپتالوں کے چکرلگائے اورخوشی سے پھولا نہ سمارہاتھااورتیزی سے
پھیل گیامگرپاکستان میں آکرپیاز کی پھونکوں اورہرایک کی تھوکوں کی مارمرے
گا کیونکہ یہاں لوگ اپنی آئی سے مرتے ہی کوئی کرونے سے نہیں کیونکہ ایک
باربرڈ فلوبھی آیاتھااورکئی لوگ ڈرگئے تھے مگروہ لوگ کیسے سامنے آتے جنہیں
سوشل میڈیاکاانتظارتھااگرآج کے دورمیں برڈ فلوآتاتوکئی لوگ مرغیاں کھاکھاکے
برڈ فلو کو شکریہ کہہ رہے ہوتے جیساکہ برڈ فلوکے وقت مرغی 50روپے کلوپرآگئی
تھی توامیروں نے توموت کے ڈرسے مرغی کانام سننا چھوڑ دیاتھامگرغریبوں نے
اچھی درگت بنائی اوربرڈفلودم دباکربھاگ گیا۔کروناکے علاج کی تصدیق کرنے کے
بعدبڑے بڑے ڈاکٹرزنے ہارمان لی کہ اس کاکوئی علاج نے مگرپاکستانیوں نے 5منٹ
میں علاج نکالادیاکیونکہ جہاں دنیاسوچنابندکرتی ہے پاکستانیوں کی سوچ
تووہیں سے شروع ہوتی ہے جدیدسائنس کئی ماہ کے بعداسے لاعلاج کہہ ہے وہیں
حکیم کی ایک پڑیایاپپیتے کے پانی نے کرونے کی نسل کوتباہ کردیناہے ۔فیسبک
چلاتے میرے ذہن میں یہ سوال آرہاتھاکہ کروناکوچاہیے واہگاسے پیدل مودی صاحب
کے پاس جا کے ان کے چرنوں میں بیٹھ جائے کیونکہ یہاں اس کی دال نہیں گلنی
انڈیامیں کچھ لوگ کروناکی پوجاتوکرلیں گے اورمودی کے چرنوں میں بیٹھنے کے
بعدیقنیاً کشمیریوں اورکشمیرکے حامیوں نے کروناکودعاہی دینی ہے یہاں پہ رہ
کے توذلیل و رسواہوگا۔ہاں اگریہاں رہناہے توامراء کے ہاں اپنامسکن بنالے
کیونکہ مڈل کلاس فیملی کے پاس نہ ٹائم ہے اورنہ اتنا پیسہ کہ کروناکے لاڈ
لڈاتے رہیں اوراس نامراد پرپیسے نچھاورکرتے رہیں اگربھول سے یہ کسی غریب
کوچمٹ گیاتوپہلے تواس نے ماننا نہیں مگرمشکل سے کسی نے منوابھی دیاتودیسی
ٹوٹکوں کے ذریعے صبح کسی گندی نالی یاچرسیوں کے ساتھ پڑاملے گا۔قارائین
مزاح اپنی جگہ مگریہ یادرکھیں کروناایک مصیبت ہے اوراس کا مقابلہ کرنے سے
ہی یہ ٹل سکتی ہے ڈر سے توہم اپنی زندگی ہارجائیں گے۔ یاد رکھیں علاج سے
احتیاط بہترہے اس لیے اس وائرس سے محفوظ رہنے کیلئے ماسک کااستعمال
کریں،ہاتھوں کو اچھی طرح دھوئیں اورکھانستے چھینکتے وقت ٹشوپیپرکااستعمال
کریں جوفوراً تبدیل کرتے رہیں ۔
|