پاکستان میں پی ایس ایل کا معرکہ شروع ہو چکا ہے،ہر کوئی
اپنی اپنی پسند کی ٹیم کو سپورٹ کر رہا ہے ،سب کی پسند کی ٹیم تو جیت نہیں
سکتی ،ظاہر ہے جیتنا تو ایک ٹیم نے ہی ہے،بہرحال یہ تو ہے کہ پاکستان کی
جیت تو ہو رہی ہے،اتنے برسوں بعد پاکستانیوں کو اپنے ملک میں اس طرح کی
تفریح ملنا یقینی طور پر پاکستان کی جیت ہے،پاکستان کے کھیلوں کے میدان پھر
بحال ہو رہے ہیں،دوسرے ممالک کے سرکردہ کھلاڑی نہ صرف پاکستان میں موجود
ہیں بلکہ پاکستان کو کھیلوں کے لیے ایک محفوط ملک قرار دے رہے ہیں ،کھیلوں
کی دنیا میں پاکستان کا کھویا ہوا وقار بحال ہو رہا ہے،یہی پاکستان کی جیت
ہے۔
ایک اور جیت پاکستان کی یہ ہوئی کہ امریکی صدر نے انڈیا میں مودی کے سامنے
پاکستان کی تعریف کر دی،مودی تو ہکا بکا رہ گیا کیوں کہ اس کو ذرا بھی امید
نہ تھی کہ امریکی صدر اس کے گھر میں بیٹھ کر پاکستان کی تعریف کرے گا ،اس
نے اپنے دل کا غبار اس طرح نکالا کہ امریکی صدر کی موجودگی میں انڈین حکومت
کی سرپرستی میں مسلمانوں پر مظالم کی انتہا کر دی گئی،جس کا سلسلہ ابھی تک
جاری ہے ، جس پر پاکستانی حکومت کا احتجاج جاری ہے اور یہاں بھی پاکستان کو
یہ جیت حاصل ہوئی ہے کہ پاکستانی موقف کو بین الاقوامی سطح پر پزیرائی مل
رہی ہے ،انشااﷲ وہ دن دور نہیں جب مقبوضہ کشمیر میں مسلمانوں کو انڈین
حکومت کے مظالم سے آزادی ملے گی اور یہاں بھی پاکستان کی جیت ہو گی۔
پاکستان کو ایک اور جیت یہ بھی ملی کی افغانستان میں اتنے سالوں سے جاری
گرم اور سرد جنگ کے حوالہ سے ایک اچھی خبر سامنے آئی اور امریکہ اور طالبان
کے درمیان دوحہ میں امن معاہدہ طے پا گیااور دونوں فریقین نے اس حوالہ سے
پاکستان کے کردار کو نہ صرف سراہا بلکہ اس حوالے سے پاکستان کے دیرینہ موقف
کو بھی تسلیم کیا کہ افغانستان میں جو بھی مسائل ہیں انکا حل مذاکرات سے ہی
ممکن ہے اور یہ بھی کہ امریکہ کو اب افغانستان سے با عزت انخلاء کا راستہ
اپنانا چاہیے،اس امن معاہدے سے یہ سب آپشنز ممکن ہو سکیں گے کہ جن سے اس
خطے میں ایک پائیدار امن کا راستہ ہموار ہوسکے گا۔یہ واضح ہو گیا ہے کہ
پاکستان کی موجودہ حکومت تمام مسائل کے پر امن حل کی ہی حامی ہے اور سب
جگہوں پر پاکستان نے اسی طرح کا موقف پیش کیا ہے کہ جس سے اس خطے میں
پائیدار امن کے لیے تمام فریقین کسی بھی قسم کی جنگ سے گریزاں ہی رہیں۔
اگر پاکستان کے داخلی مسائل کی جانب نظر ڈالیں تو یہاں بھی بہتری ہی دکھائی
دے رہی ہے،پچھلے کچھ عرصے سے عوام روزمرہ کی اشیائے صرف کی قیمتوں میں ہوش
ربا اضافے سے پریشان ہو رہے تھے لیکن شکر ہے کہ حکومت نے اس حوالے سے ہوش
کے ناخن لیے ہیں اور خود وزیراعظم نے اس جانب ذاتی طور پر خصوصی توجہ کی ہے
اور بہت اچھی بات ہے کی پیٹرول کے ساتھ ساتھ سبزیوں اور دوسری اشیائے صرف
کی قیمتوں میں کمی واقع ہوئی ہے اور امید ہے کہ آہستہ آہستہ مزید بہتری
دکھائی دے گی اور عوام نے جس حقیقی تبدیلی کی امیدیں اس حکومت سے لگائی
ہوئی تھیں وہ پوری ہوں گی اور عوام کو وہ ریلیف ملے گا جس کے وعدے بار بار
عمران خان اور ان کے ساتھیوں نے کیے تھے۔
ادھر ایک کرونا وائرس ہے کہ جس نے پوری دنیا کو ہلا کر رکھ دیا ہے اورچین
کے ساتھ ساتھ بہت سے ممالک میں اس کی وجہ سے اموات ہو رہی ہیں اور پچھلے
دنوں پاکستان میں بھی اس خطرناک وائرس کے کچھ کیسز سامنے آئے،جس پر پوری
قوم پریشان ہو گئی ،لیکن خدا کا شکر ہے کہ حکومت نے اس حوالے سے بر وقت
اقدامات کیے اور اس ہولناک آفت سے نپٹنے کی سعی کی ، امید ہے کہ حکومت
آئندہ بھی کسی قسم کی غفلت کا مظاہرہ نہیں کرے گی اور ان لوگوں کا بھی
محاسبہ کرے گی کہ جن لوگوں نے اس آفت کے سامنے آتے ہی حالات کا ناجائز
فائدہ اٹھانے کی کوشش کی اور ماسک مہنگے اور بعض جگہوں پر نا پید کر دیے
،ایسے لوگوں کو خدا کا خوف کرنا چاہیے جو ایسی آفات میں بھی لوگوں کی
مجبوریوں کا فائدہ اٹھانے کی کوشش کرتے ہیں، انشااﷲ،،،ایسے لوگوں اور کرونا
وائرس کے خلاف جیت پاکستان کی ہی ہو گی۔۔۔ |