پاکستان کی تاریخ میں 23 مارچ وہ تاریخ ہے جس سے برصغیر
کے مسلمانوں کو ایک سمت مقرر کرنے میں ایک اہم کردار ادا کیا ۔یہ وہ فیصلہ
کن دن تھا جب برصغیر کے مسلمانوں نے یہ فیصلہ کیا کہ اب ہندوؤں کے ساتھ
رہنا ممکن نہیں ہے اور مسلمانوں کی نجات ایک علیحدہ مملکت کے قیام ہی میں
ہے جہاں پر وہ اپنے مذہب اپنی شناخت کے مطابق زندگی گزار سکیں-
23 مارچ 1940 کا یاد گار دن
23 مارچ کو ہفتے کا دن تھا جب مسلم لیگ کی سالانہ میٹنگ لاہور کے ایک بہت
بڑے پارک منٹو پارک میں منعقد کی گئی-
|
|
اس اجلاس کی قیادت قائد اعظم محمد علی جناح نے کی اور ان کے ساتھ مسلم لیگ
کے تمام سرکردہ رہنما موجود تھے-
|
|
اس تقریب کا استقبالیہ سر شاہنواز ممدوٹ نے پیش کیا-
|
|
|
|
اس کے بعد مولوی فضل الحق نے قرار داد پاکستان سب کے سامنے پیش کی جس کو
تمام رہنماؤں نے یک زبان قبول کیا-
|
|
اس کے بعد قائد اعظم محمد علی جناح کو دعوت خطاب دی گئی جس میں انہوں نے اس
قرار داد کی نہ صرف تائید کی بلکہ اس قراد داد کو ایک تحریک بنانے کا اعلان
کر کے لائحہ عمل پیش کیا-
|
|
اس قرار داد نے ہندوستان کے تمام حلقوں میں ایک کھلبلی مچا دی انگریز اور
ہندو سر پکڑ کر بیٹھ گئے اور انہوں نے اس حوالے سے پروپیگنڈہ شروع کر دیا
جس کا جواب قائد اعظم نے اپنی بصیرت اور قیادت سے دیا اور اپنی مؤثر قیادت
سے مسلمانوں کو سات سال کی جدوجہد کے بعد ایک علیحدہ وطن کا تحفہ دیا-
|
|
23 مارچ کا دن تمام پاکستانیوں کو اس جدوجہد کی یاد دلاتا ہے جس کے سبب آج
ہم ایک آزاد ملک میں سانس لے رہے ہیں اور ان تمام لوگوں کے شکر گزار ہیں
جنہوں نے قیام پاکستان کے لیے جدوجہد کی -
|