امریکااورتہران کے درمیان تعلقات شام میں شروع ہونے والی
جنگ کے بعداس وقت مزیدخراب ہوگئے جب امریکانے ایٹمی معاہدے کومنسوخ کیا
جبکہ روس اور ایران کے تعلقات اس وقت سے مضبوط ہیں جب سے شام میں یہ ایک
دوسرے کے ساتھ فوجی تعاون کررہے ہیں۔ماسکوکاشام میں بڑھتا ہوااثرورسوخ یہ
بتاتاہے کہ امریکااورایران میں بڑھتی ہوئی کشیدگی خطے میں روس کی پوزیشن
کومستحکم کرے گی یاکم ازکم اتناتوہوگاکہ روس امریکا کی ایک ڈراؤنی
تصویردنیاکے سامنے پیش کرنے میں کامیاب ہو جائے گا۔عالمی رہنما اور
امریکاکے اتحادی واشنگٹن کے ساتھ تعاون پرنظرثانی کرنے پرمجبورہو جائیں
گے۔قاسم سلیمانی کی ہلاکت کابدلہ لینے لینے کیلئے امریکی اڈے پرایرانی
میزائل حملے سے قبل ہی پیوٹن نے بشارالاسد ملاقات میں ایران اورامریکا کے
درمیان بڑھتے ہوئے تنازع پرامریکی فضائی حملےمیں قاسم سلیمانی کی ہلاکت کی
شدید مذمت کی تھی اورعالمی سطح پراس وقت روس اپنے حق میں بہتر ہوتی صورتحال
کاانتظارکررہاہے۔
روس نے بشارالاسدکاکنٹرول شام میں برقراررکھنے میں کلیدی کرداراداکیاہےجبکہ
امریکااورنیٹومسلسل اسد حکومت کوختم کرنے میں کوشاں ہیں۔ امریکا شام سے
بظاہرنکل گیاہے لیکن اسد حکو مت اورروس کاکنٹرول شام میں باقی ہے۔روس اسد
حکومت کی مدد سےامریکاکوکمزورکرنے اورمشرق وسطیٰ میں اپنااثرقائم کرنے کی
کوشش کررہاہے۔چاربرسوں کے دوران روس شام کی جنگ میں اپنی حیثیت منوانے میں
کامیاب رہاہے،ساتھ ساتھ اس نے ترکی کوبھی نیٹواتحادسے دوررکھاہوا ہے، روس
نے عالمی دنیا میں اپنی شہرت میں اضافہ کیاہے۔دنیا میں روس کی پہچان”کنگ
میکر”کے طورپرہونے لگی ہے اوریہ سب کچھ امریکاکونیچادکھانے کی قیمت
پرکیاجارہاہے۔
شام میں کردوں سے علیحدگی کے امریکی غلط فیصلے نے طاقت کاجوخلاپیدا کیااسے
روس کی موجودگی نے بھردیا۔ٹرمپ کے ہر نامناسب اقدام نے شام میں اورعالمی
منظرنامے نے روس کی پوزیشن کومستحکم کیاہے۔عراقی حکومت بھی امریکی دہشتگردی
پر نالاں ہے۔عراقی وزیراعظم نے امریکی فوجیوں کی عراق میں موجودگی کے
معاہدے کی خلاف ورزی پرہڑتال کی کال دیتے ہوئے بہت جلدامریکی فوجیوں کے
انخلا کویقینی بنانے کامطالبہ کیاہے۔یہی حالات خطے میں روس کی پوزیشن
کومستحکم کر رہے ہیں۔
روس کی پوزیشن مستحکم ہونے کے ساتھ ساتھ سلیمانی پرحملے نے امریکا کی
پوزیشن اس کے اتحادیوں کے سامنے کمزور کی ہے اورپوری دنیا میں امریکاکو سخت
گیرملک کی حیثیت سے دیکھاجارہاہے۔مشرق وسطیٰ کے اتحادی ممالک میں بھی
امریکا کی پوزیشن کمزوررکھنے میں روس نے کامیابی حاصل کرلی ہے اس کی بہترین
مثال ترکی ہےجواکتوبر میں امریکا کے ساتھ معاہدہ میں شامل تھا۔ترکی
اورامریکاکے ساتھ مل کر شا م میں آپریشن کررہے تھے لیکن سلیمانی کی ہلاکت
کے بعد ترکی نے امریکا مخالف بیان میں کہاہے کہ وہ خطے میں بیرونی
مداخلت،قتل وغارت گری اور فرقہ وارانہ تنازعات کوپسند نہیں کرتاہے۔
اگرامریکامزید حملے کرے گا توامریکااوریورپی اتحادیوں کے درمیان فاصلے
بڑھیں گے اوراس کافائدہ بھی روس کوہوگا۔ امریکا کی مشرق وسطیٰ کیلئےطےکردہ
حکمت عملی سے اس کے اتحادی خوش نہیں ہیں خصوصاً جس طرح وہ ایٹمی معاہدے سے
باہر آیا ہے اور سلیمانی پر حملہ کرتے وقت برطانیہ یااپنے دوسرے اتحادیوں
کو اعتماد میں نہیں لیاتھا ۔ امریکا اپنے اتحاد یوں کے بغیر عالمی منظر
نامے پرخود کو تنہاکرلےگا۔
واشنگٹن اپنی حیثیت یورپ کے سامنے اس وقت مزید گرالے گاجب ایران اپنا ایٹمی
پروگرام دوبارہ شروع کردے۔ایٹمی سرگرمیوں کے حوالے سے ایران نے متنبہ کیاکہ
وہ کسی بھی قسم کی پابندی برداشت نہیں کرے گا،روس نے نہ صرف ایٹمی معاہدے
کی منسوخی اورایران پراس حوالے سے دباؤ ڈالنے پرامریکاکو شدیدتنقیدکانشانہ
بنایاہےبلکہ روس اس وقت ٹھیک اسی طرح امریکا سے اختلاف کررہا ہے جیسے یورپی
ممالک جرمنی اورفرانس کررہے ہیں۔روس امریکاکواس بات کا ذمہ دار قراردے
رہاہے کہ امریکا کی وجہ سے ہی ایران نیوکلیئر پاوربننے جارہاہے۔
تاہم امریکاایران تنازع میں روس کیلئےمسائل اورمشکلات پیداہوسکتی ہیں جب
اسرائیل ایران کے حمایتی گروپ حزب اللہ پرحملے شروع کردے۔ حزب اللہ نے
ایرانی کمانڈرسلیمانی کی ہلاکت کابدلہ لینے کاعہدکیاہے۔دوسری صورت میں
ایران اگر ایٹمی پروگرام شروع کرتاہے توخطے میں عدم استحکام پیداہو
گااورروس شام میں اپنا کنٹرول کھودے گا۔ اورروس ایران سے اچھے تعلقات بنانے
کی صورت میں مشرق وسطیٰ میں موجود اپنے اتحایوں کی جانب سے شدید
تنقیدکاسامناکرناپڑے گا۔کچھ عرصے پہلے ایسامحسوس ہوتاتھاکہ ٹرمپ اپنے وعدے
کی پاسداری کرتے ہوئے امریکی فوج کومشرق وسطیٰ سے نکال لے گا لیکن اب یہ
محسوس ہو رہاہے کہ وہ ملک کو کسی اورہی دلدل کی طرف دھکیل رہاہے۔یہ کہناقبل
ازوقت ہوگاکہ یہ دلدل مواخذے کی کاروائی سے بنتی ہے یاایران کے ساتھ دوبارہ
مذاکرات کرنے پڑتے ہیں۔
روس نے مشرق وسطیٰ میں امریکاکے جارحانہ رویے کے نتیجے میں اپنی پوزیشن
مستحکم کرلی ہے۔ایران پرلگائی گئی پابندی روس کوفائدہ پہنچائے گی۔ امریکا
عالمی منظرنامے میں اپنی حیثیت کھودے گااورمقابلے کی دوڑسے
باہرہوگایاپھرایران پر امریکی پابندی عالمی دنیاخصوصاً مشرق وسطیٰ
کوامریکاکے خلاف کردے گی۔ مستقبل کے حالات کیسے رہیں گے اس بارے میں کچھ
نہیں کہاجاسکتالیکن اس وقت ماسکو خطے میں موجودتمام ممالک کے ساتھ اپنے
تعلقات بنارہاہے اورشام میں بھی اس کی فوجیں موجودہیں۔روس تیزی سےمشرق
وسطیٰ میں اپنااثرقائم کرتے ہوئے امریکاکامتبادل بن رہاہے کہ اس وقت تمام
یورپ اورامریکا کروناجیسی خطرناک وبائی حملے سے دوچارہوچکے ہیں اوران کی
پوری توجہ اپنے ملک کے شہریوں کی جان کی حفاظت اوراپنی گرتی ہوئی معیشت
پرمرکوزہوچکی ہے۔
|