کرونا وائرس 2019 میں چین کے صوبہ ہوبائی کے دارالحکومت
ووہان سے شروع ہوا۔ جس نے کچھ ہی ماہ میں پوری دنیا کو لپیٹ میں لے لیا ہے۔
پچھلے سال یعنی دسمبر 2019 میں ایک آرٹیکل اور کچھ خبریں نظر سے گزریں پہلے
پہل تو میں نے اس کو روزانہ کا معمول سمجھ کر نظر انداز کر دیا مگر اب اس
ہی وائرس کی تباہ کاریاں دیکھی نہیں جارہی۔
کورونا وائرس سے وفات پانے والوں کا غسل اور جنازہ :
پاکستان میں ابھی تک 1190 افراد متاثر اور 9 افراد وفات پاچکے ہیں۔ پاکستان
ایک اسلامی ریاست ہے اور یہاں پر مرنے والے کی آخری رسومات کو اسلامی روایت
یعنی میت کا جنازہ کرکے دفنایا جاتا ہے جو کہ پاکستان میں اشد ضروری مانا
جاتا ہے۔
اسلام نے جنازہ کو فرض کفایہ کہا ہے جسکا مطلب ہے کہ کچھ لوگوں کے جنازہ
ادا کرنے سے جنازہ ہوجائے گا اور مکمل معاشرے کو ادا کرنا لازم نہیں۔
وفاقی حکومت کو چاہیے کہ جلد از جلد اس مسئلے کو مد نظر رکھتے ہوئے
Guidelines مہیا کرے۔
وینٹی لیٹر اور پاکستان:
چونکہ کورونا وائرس سانس کے نظام کو متاثر کرتا ہے اس لیے کورونا سے متاثرہ
مریض کو تشویشناک حالت میں مصنوعی سانس کے آلے کی ضرورت پیش آتی ہے۔
دنیا میں اس وقت سب سے زیادہ وینٹی لیٹرز امریکہ کے پاس ہیں جن کی تعداد 1
لاکھ 70 ہزار ہیں اور پھر بھی امریکہ کی نامور گاڑیاں بنانے والی فیکٹریاں
سب کام چھوڑ کر وینٹی لیٹر بنارہی ہیں کیونکہ امریکہ بہادر جانتا ہے کہ اگر
یہ وبا امریکہ میں بے قابو ہوئی تو وہ سپر پاور ہونے کے باوجود کچھ نہیں
کرسکے گا کیونکہ حقیقی قدرت اللہ کے پاس ہے۔
اب یہی معاملہ پاکستان کیلئے دیکھا جائے تو کیا آپ تصور کرسکتے ہیں کہ ہم
اس وبا کا مقابلہ کرنے کے لیے وینٹی لیٹرز پورے کرسکیں گے۔
آپ کا جواب یقینا ہوگا بلکل نہیں !
پاکستانی ہونے کے ناطے ہماری زمہ داریاں:
پاکستان اس وقت مشکل وقت سے گزر رہا ہے اس لیے بحیثیت قوم ہم پر کچھ زمہ
داریاں عائد ہوتی ہیں۔
1: حکومتی احکامات پر عمل کریں.
2: احتیاطی تدابیر کو مد نظر رکھیں۔
3: غیر ضروری بھیڑ والی جگہوں پر جانے سے گریز کریں۔
4: گھر سے نکلتے وقت ماسک پہنیں۔
5: اگر کرونا وائرس کی علامات کا شبہ ہو تو چھپانے سے گریز کریں اور کورونا
وائرس سے بچاؤ کیلئے تشکیل شدہ ٹیم سے رابطہ کریں۔
6: غلط خبریں اور معلومات جو کہ باوثوق ذرائع سے نہ آئی ہو کو مت پھیلائیں۔
دعا ہے کہ اللہ ہمیں جلد اس مصیبت سے پناہ عطا فرما دے الہم آمین۔ |