کورونا وائرس اور ہماری ذمہ داریاں

آج پوری دنیا جس وبائی مرض ’’ کورونا وائرس ‘‘سے متاثر ہے وہ کسی صاحب عقل ودانش سے مخفی نہیں ۔یہ بیماری جسے کووِڈ ۱۹ کہا جاتاہےسب سے پہلے چین کے مشہور شہر وہان سے شروع ہوکر دھیرے دھیرے پورے چین اور بہت ہی قلیل مدت میں دنیا کے ۲۰۰؍سو سے زائد ممالک میں پھیل چکی ہے ۔جس سےآٹھ لاکھ سے زائد افراد متاثر اور تیس ہزار سے زائد افراد موت کے گھاٹ اتر چکے ہیں ۔جس میں اٹلی ،امریکہ ،چین ،ایران اور دیگر یورپی ممالک کے ساتھ برصغیر بھی شامل ہے ۔حالانکہ چین جیساترقی یافتہ ملک جہاں سے اس کی ابتداءہوئی تھی اس نے اس مرض پر تو ایک طرح سے کنٹرول حاصل کرلیا لیکن اٹلی اور امریکہ کی حالت آج بھی نہایت ناگفتہ بہ ہے ،امریکہ جسے دنیا سپرپاورکے خطاب سے یادکرتی تھی آج وہ اللہ کی ایک چھوٹی اورمعمولی مخلوق (کورونا وائرس) سے بلبلارہاہےاور دنیاکے سامنے اپنی بے بسی کا رونارورہاہے ۔موجودہ وقت میں سب سے زیادہ(ایک لاکھ سترہزارسے زائد) امریکہ ہی کے افراد اس بیماری میں ملوث نظرآتے ہیں اورتین ہزار افراد موت کی ابدی نید سو چکے ہیں ۔اسی طرح ملک عزیز ہندوستان کی بھی حالت نہایت ہی خستہ اور ناگفتہ بہ ہے کہ پورے ملک کو لاک ڈائون اور کرفیو سے بند کرنے کے باوجود یہاں کی حالت دن بدن خراب ہوتی جارہی ہے، مناسب علاج ومعالجہ نہ ہونے اور وینٹیلیٹر کی قلت کی باعث یومیہ مریضوں اورمرنے والوں کی تعداد دن بدن بڑھتی ہی جارہی ہےجس پر حکومت لاکھ جتن اور روک تھام کے باوجود قابو نہیں پارہی ہے ۔اسے اللہ کا عذاب کہیں یا آزمائش ۔

بہرحال ایسے ناگفتہ بہ اور موت وحیات کے عالم میںحکومت کے ساتھ ساتھ ہم شہریوںکی ذمہ داریاں بھی مزید بڑھ جاتی ہیں۔ ہمیں سوچنا چاہئے کہ یہ تمام اہم فیصلے جو حکومت لے رہی ہے وہ ہمارے ہی حق میں ہیں، ہمارے ہی جان ومال کی حفاظت کی خاطر حکومت نے ۲۱؍دن کا لاک ڈائون اور کرفیو کا نفاذکیاہے تاکہ عوام اپنے گھروں میں اپنے اہل وعیال کے ساتھ رہیں ،بلاضرورت گھروں سے باہر نہ نکلیں کہ خدانخواستہ آپ بھی اس بیماری کی چپیٹ میں آجائیں اور آپ کا جان ومال خطرہ میں پڑجائے۔ ویسے تو ایک مسلمان کا یہ عقیدہ ہوتاہے کہ بیماری،پریشانی ،مصیبت،آزمائش اورعذاب اللہ کی طرف سے ہوتاہے بسااوقات وہ بیماریاں نازل کرکے اپنے بندوں کا امتحان بھی لیتاہے اور صابر وشاکر بندوں کی خطائوں کو معاف فرماکر ان کے درجات کو بلند کرتاہے ۔اوروہی عرش والاہمیں شفائے عاجل وکامل عطافرماتاہے ۔شرط یہ کہ انسان اپنے پروردگار کے سامنے گریہ وزاری کرے ،توبہ واستغفار کرے ،اپنے گناہوں پر نادم وشرمندہ ہوکر رات کی تاریکی وتنہائی میں اس کے سامنے روئے اور گڑگڑائے،پنچوقتہ نمازوں کے اہتمام کے ساتھ ،کثرت سے نوافل اور صدقات وخیرات کا اہتمام کرے ،غریبوں ،یتیموں ،بیوائوں،بیماروں اور پریشان حال لوگوں نیز اپنے اعزہ واقارب کے ساتھ اپنےپریشان حال بھائیوں وپڑوسیوں کا بھی خیال رکھے ۔ اپنے پروردگار پر کامل اعتماد وبھروسہ کرتے ہوئے حکومت واطباء کی گائڈلائن کواختیار کرتے ہوئے ان تمام احتیاطی تدابیر کو اختیارکرے جو ہمارے حق میں مفید وبہترہوں ۔ اسی طرح دنیاوی پریشانیوں و مصیبتوں کے وقت اپنے رب کو یاد کرتے ہوئے ان تمام ماثور دعائوں کا اہتمام کریں جسے اللہ اور اس کے رسول جناب محمد بن عبداللہ ﷺ نے ہم امت محمدیہ کو سکھلایا اور بتلایاہے ۔

اور ﴿وَأَنْفِقُوا فِي سَبِيلِ اللَّهِ وَلَا تُلْقُوا بِأَيْدِيكُمْ إِلَى التَّهْلُكَةِ وَأَحْسِنُوا إِنَّ اللَّهَ يُحِبُّ الْمُحْسِنِينَ ﴾ (بقرہ:۲؍۱۹۵)۔ اللہ کی راہ میں خرچ کرو اور اپنے ہاتھوں ہلاکت میں نہ پڑو اور احسان وسلوک کرو ،اللہ احسان کرنے والوں کو دوست رکھتاہے ۔ اس کے علاوہ نبی کریم ﷺ کا فرمان ’’لا ضررولا ضرار ‘‘ کہ اسلام میں نقصان پہنچانا اور حاصل کرنا دو نوں ناجائز وحرام ہے ۔ کہ آپ اس وبائی مرض نیز لاک ڈائون اور کرفیو کے ایام میںاپنے گھروں سے باہر نکل کر نہ توخود نقصان حاصل کرو اور نہ کسی دوسرے کو نقصان پہنچائو۔یہی حالات کا تقاضہ اور اسلام کی شفاف تعلیمات ہیں ۔

چنانچہ اس پرفتن اور لاک ڈائون نیزبھوک مری میں اللہ ہی ہماراحامی ومددگاراورکارساز ہے ۔ ہم خلوص دل سے اسی پر توکل وبھروسہ کرتے ہیںکہ یقینا وہی ہماری دعائوں کو سننے والااورہمیں ان بلائوںو پریشانیوں سے نجات دینے والاہے ۔
وماتوفیقی الا باللہ

 

Disclaimer: All material on this website is provided for your information only and may not be construed as medical advice or instruction. No action or inaction should be taken based solely on the contents of this information; instead, readers should consult appropriate health professionals on any matter relating to their health and well-being. The data information and opinions expressed here are believed to be accurate, which is gathered from different sources but might have some errors. Hamariweb.com is not responsible for errors or omissions. Doctors and Hospital officials are not necessarily required to respond or go through this page.

Abdul Bari Shafique
About the Author: Abdul Bari Shafique Read More Articles by Abdul Bari Shafique: 114 Articles with 133932 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.