ایک ایسا وائرس جس نے دنیامیں ایک قیامت برپا کر رکھی ہے
جس سےانسانی زندگی کا تسلسل ایسا ٹوٹا ہے کہ دنیا کے ممالک کی معشیت ،
کاروبار، تباہ ہو کر رہ گئے ہیں ۔ جس نے انسان کو انسانیت سے جدا کر دیا۔
مسلمانوں کے اتحاد و اتفاق جو پہلے ہی تنازعات کا شکار تھا مزید تنازعہ کا
شکار ہو گیا ہے ۔ شروع میں تو اس وبا کو مذاق سمجھا گیا مگر اسکی حقیقت نے
جب انسان کو موت کے گھاٹ اتارنا شروع کیا تب لوگوں نے اس سے بچنا شروع کیا
مگر ! بیٹھے بیٹھے اس وائرس نے انسانی زندگی میں خلل کیسے ڈالا؟ اس کی
شروعات کہاں سےہوئی آخر اسکی حقیقت کیا یے؟ اور اس سے لوگوں کی زندگی کیسے
بچائی جا سکتی ہے؟
ایک طرف اس وائرس کی شروعات چائنا سے ہوئی امریکیوں کا کہنا ہے کہ چائنا کے
لیب میں مختلف وائرس بنائے جاتے ہیں اور ان پر تجربات کئے جاتے ہیں، وہیں
پر یہ وائرس بنایا گیا اور لیب سےلیک ہو کر دنیا بھر میں پھیل گیا۔جب کہ
چائنا کا کہنا ہے کہ امریکہ کی چال ہے کہ انہوں نے چائنا کی معیشت گرانے
کیلئے وائرس پھیلایا اور خود بھی اس میں پھنس گئے۔دوسری طرف اگر دیکھا جائے
تو آج سے کئی سال پہلے جو بڑے واقعات جیسے ٹائٹینک یا چاند پر انسان کا
اترنا وغیرہ پہلے ہی امریکی مصنفوں نے اپنے ناولز میں لکھ دیا ۔ کہا جا
سکتا ہے کہ انہوں نے اپنا مستقبل خود اپنے ہاتھوں سے لکھا! اور کئی سال بعد
وہی ہوا جو انکی کتابوں میں لکھا گیا۔ٹائٹینک کے حادثہ سے پہلے ہی مورگن
رابرٹ نے اپنے ناول (Titanic: Futility of the wreck) میں یہ حادثہ لکھا
تھا جو29 جولائی 1989 میں شائع ہوا اور امریکیوں کا چاند پر قدم رکھنا بھی
ایک امریکی مصنف جولے سیورن نے اپنے ناول (From the earth to the moon) میں
لکھ دیا تھا ۔ اسکے علاوہ 11-9 کا واقعہ بھی پہلے سے ہی تحریر تھا ۔ اسی
طرح سیلویا براؤن نے اکیسویں صدی میں اپنی ایک کتاب (End of the days) میں
لکھا تھا کہ 2020 میں ایک ایسا وائرس آئے گا جو انسان کے پھیپھڑوں پر حملہ
کرے گا جس سے سانس لینے میں دشواری ہو گی ۔ کچھ لوگوں میں اس بیماری کی شدت
ہوگی اور کچھ لوگوں میں کمی ہوگی اور لوگ اس سے مرنا شروع ہو جائیں گے ۔یہ
وائرس اچانک آئے گا اور اچانک ہی ختم ہوگا اور پھر دس سال بعد دوبارہ حملہ
آور ہوگا اور اسکا نام Covid'19 ہوگا۔
اور آج یہی ہوا،اوراسکی ویکسین بھی امریکہ کی ایک لیب میں بن چکی ہے جو جلد
منظر عام پر لائی جائے گی۔اور ایران جس پر امریکیوں کا قبضہ زیادہ اور
حکومت کا راج کم ہے،ایک رپورٹ کے مطابق پاکستان میں جان بوجھ کر یہ وائرس
پھیلایا گیا اس وائرس کے دو مریض سب سے پہلے آغا خان ہسپتال میں لائے گئے۔
ایک مریض اسی وقت ختم ہو گیا تھا لیکن اگلا مریض وہاں سے بھاگ نکلا جس سے
وائرس پھیلا۔ صوبہ سندھ کے علاوہ باقی صوبوں میں یہ جان بوجھ کر اس وائرس
کی لپیٹ میں آنے والےمریض کو بھیجا گیا تاکہ مزید پھیلاؤ ہو ۔۔۔۔ اسکے
علاوہ ماضی میں ایک فلم 2011 میں "Contagion" بنائی گئی جس میں اسی طرح کا
وائرس موجود تھا جس نے پوری دنیا کو ہلا کر رکھ دیا اور ہزاروں لوگ موت کے
منہ میں پہنچ گئے اور یہ ایک دوسرے سے منتقل ہوا۔۔۔۔۔اسکا مطلب کیا ہو سکتا
ہے؟ کیا یہی کہ یہ وائرس امریکیوں کا پھیلایا ہوا ہے یا یہ قدرتی طور پر
آیا؟ جسے (Design of nature) کہتے ہیں، جسکے ذریعے اللہ تعالٰی انسانوں کو
ترقی کی دنیا میں مزید آگے لے جاتا یے ۔ایسی بیماری جس سے بچنے کیلئے انسان
مختلف چیزیں بناتا ہے اور اسکے ساتھ ساتھ مزید دو ،تین چیزیں مزید ایجاد یا
دریافت ہوجاتی ہیں جو انسان کے مستقبل میں کام آتی ہیں۔
اب یہ نہیں کہا جا سکتا کہ اگر یہودی اپنا مستقبل پہلے ہی اپنی کتابوں میں
لکھ ڈالتے ہیں یا فلموں میں دکھاتے ہیں تو سب کچھ انہی کے ہاتھ میں ہے بلکہ
یہ اللہ تعالٰی کا قانون ہے کہ وہ منکرین کو ڈھیل دیتا ہے اور اسے ہر اس
چیز پر اختیار دے دیتا ہے جس پر وہ چاہتے ہیں ۔ یہود ایک بہترین دماغ رکھنے
والی قوم ہے جو مسلمان کو نہ تو متحد دیکھ سکتی ہے اور نہ ہی برداشت کر
سکتی ہے کیونکہ مسلمانوں کے پاس ایسی طاقت ہے جو کسی کے پاس نہیں یعنی اللہ
کی مدد اسلام کیلئے مر مٹنے کا جذبہ اور خاص کر قیامت کی آخری گھڑیوں میں
مسلمانوں کی کامیابی۔۔۔۔ یہ یہودی دجال کا لشکر ہیں جو سائنس و ٹیکنالوجی
کی دنیا میں آگے ہیں، کسی دور میں مسلمان بھی سائنس و ٹیکنالوجی کی دنیا
میں اپنا لوہا منواتے تھے اور تمام دنیا پر راج کرتے تھے کیونکہ ان کے پاس
دین کا علم اور حکمت ہونے کے ساتھ ساتھ ایسی سوچ تھی جو کائناتی اشاروں اور
قدرت کے قول و فعل کو سمجھتی تھی اور انہی مسلمان سائنسدانوں کی کتابوں کا
ذخیرہ آج بھی یورپ میں موجود ہے اور وہاں کے لوگ اس سے آج بھی مستفید ہوتے
ہیں اور نئی ایجادات کرتے ہیں خاص کر اپنے فائدے کیلئے، یہ دجالی لشکر کسی
بھی حد تک اپنے مفاد کیلئے جا سکتا ہے چاہے انہیں اس کیلئے اپنوں کی جان
لینی پڑے یا ساری انسانیت کا خاتمہ کرنا پڑے ۔۔۔صرف اور صرف شیطان کو خوش
کرنے اور اپنی طاقت برقرار رکھنے کیلئے اورہم مسلمان انکی سازشوں پر ہر بار
دو، تین گروہوں میں تقسیم ہو جاتے ہیں اور آپس میں بحث کرتے ہیں ایک گروہ
کہتا ہے کہ خدا پر پقین رکھو وہی سب کچھ کر دے گا ہاتھ پر ہاتھ رکھ کر
بیٹھے رہو اور دوسرا کہتا ہے خدا پر یقین رکھنے کے ساتھ ساتھ وائرس سے نجات
کا راستہ تلاش کرو اور کوشش کرو کیونکہ کوشش کرنے والوں کی کامیابی ہوتی ہے
اور تیسرا گروہ کہتا ہے یہ وائرس ایک جھوٹ ہے محض ایک افواہ ہے ۔ ارے عقل
کے اندھو! یہ وقت جھگڑے کا نہیں بلکہ خود کو متحد کرنے کا ہے۔ یہ تو ایک
وائرس ہے کل کو اس سے بھی خطرناک ترین وائرس آئے گا یا پھر کوئی اور
مسلمانوں کو گمراہ کرنے کا ہتھکنڈہ ! کیا تب بھی انہی جھگڑوں میں مبتلا رہو
گے؟جاگو کہ یہ جاگنے کا وقت ہے رب نے ان لوگوں کوڈھیل ضرور دے رکھی ہے مگر
عنقریب انکی پکڑ بھی ہوگی مگرہم سے بھی سوال کیا جائے گا کہ آخر ہم نے اللہ
کا نام سربلند کرنے کیلئے کیا کیا! جو دماغ انہیں دیا وہ تمہیں بھی دیا تھا
، انہوں نے قرآن سے فائدہ اٹھا کر حکمتوں کو اپنایا اور اسے اپنے فائدے
کیلئے استعمال کیا اور تم نے کیا کیا؟؟ محض امید باندھ کر ہاتھ پر ہاتھ رکھ
کر بیٹھے رہے؟ سوچیں تب آپ اور ہم کیا جواب دیں گے۔۔۔۔
اس وائرس سے احتیاط ضرور کریں مگر متحد رہیں اپنے عقیدے،ایمان کو پختہ
رکھیں اور جنہیں اللہ نے بیماریوں کا علاج ڈھونڈنے کیلئے منتخب کیا ہے وہ
علاج ڈھونڈتے رہیں اور اپنی سوچ کو وسیع کریں۔ یہودی ہتھکنڈوں کے مقابلے
میں ایسی ایجادات کریں جوانکی سازشوں کو انہی پو الٹا دیں۔ہمارے نوجوان
ٹیکنالوجی کا استعال مثبت طور پر کریں کیونکہ اکثر ٹیکنالوجیز منفی استعمال
کیلئے بنائی جاتی ہیں جسے وہ خود منفی طور پر استعمال نہیں کرتے مگر ہم
کرتے ہیں۔
یہ آپ پر منحصر ہے کہ آپ اندازہ لگائیں، ریسرچ کریں اور پھر کسی نتیجے پر
پہنچیں کہ یہ ایک سازش ہے یا ایک قدرتی وبا! اور پھر اس کا حل ڈھونڈنے کی
کوشش کریں ۔ اللہ تو مہربان ہے اور وہ محنت تو ضائع نہیں کرتا اور کوشش
کرنے والوں کی مدد کرتا ہے یہ ہماری ہی نااہلی ہے کہ ہم کوشش کے معاملے میں
آج یہودیوں سے سو سال پیچھے رہ گئے کیونکہ وہ ایسی ایسی ایجادات کر چکے
جسکی ہمیں خبر تک نہیں ۔ میں یہی کہوں گی کہ دین پر عمل کریں ،یقین اللہ پر
پختہ رکھیں مگر اللہ کے بندو حکمت اپناؤ اللہ کے قول پر غور کرو کیونکہ
حکمت مومن کی گمشدہ میراث ہے تم اسے جہاں پاؤ اسے لے لو، آنے والے وقت
کیلئے تیاری کرو، ایک وائرس کی وجہ سے گروہ گروہ مت بنو سوچ متحد کرو پھر
نتیجہ اخذ کرو۔۔۔ اور اللہ سے مدد طلب کرو کہ اگر یہ ایک سازش ہے تو اسے
آشکار کر دے اور اسکے سلسلے میں کوشش کرو اور اس کوشش کا صلہ مانگو( حفظ
اللہ بلدنا،وما علینا الا البلاغ المبین)
|