ایک منظم منصوبے کے تحت تبلیغی جماعت کونشانے پررکھ
لیاگیاہے اور ایسا تاثر دیا جا رہا ہے کہ کر وناکی وبا تبلیغی جماعت کی وجہ
سے پھیل رہی ہے۔سندھ اورپنچاب میں تبلیغی جماعت کے مراکزپرچڑھائی کی گئی
بعض مقامات پرتبلیغی جماعت کے مراکزکوذبردستی قرنطینہ میں تبدیل کردیاگیا
حالانکہ وہاں غیرملکی تبلیغی جماعتیں رہائش پذیرتھیں جوپروازیں معطل ہونے
کی وجہ سے محصورہوگئی تھیں ،ان مراکزمیں تفتان اوردیگرعلاقوں سے آئے ہوئے
زائرین اورکروناوائرس کے مریضوں کوذبردستی ٹھونس دیاگیا اسی طرح وزیرداخلہ
اعجازشاہ کے حلقے ننکانہ میں تبلیغی جماعت کے مرکزکوباہرسے تالے
لگاکربندکردیا گیاجبکہ مرکزکے اندردرجنوں تبلیغی جماعت کے ارکان موجودتھے
جوملک میں لاک ڈاؤن ہونے کی وجہ سے اپنے گھروں کاسفرکرنے سے رک گئے تھے ۔
اسی طرح دینی مدارس میں چھٹیوں کے بعد کچھ علاقوں سے یہ شکایات آئیں کہ
وہاں ذبردستی قرنطینہ
بنائے جارہے ہیں ایسی ہی ایک شکایت اٹک کی تحصیل انجرہ سے آئی جہاں مقامی
انتظامیہ نے ایک بڑے مدرسے کوآئسولیشن سنٹربنانے کی کوشش کی حالانکہ وہاں
مدرسہ انتظامیہ اوراساتذہ کی فیملیاں موجود تھیں اس کے ساتھ ساتھ ایک منظم
پروپیگنڈہ کیاگیا کہ تبلیغی جماعت کروناوائرس پھیلاؤکی ذمے دارہے سب سے
پہلے مذہبی رہنماء علامہ ساجدعلی نقوی کاایک ٹویٹ سامنے آیاجس میں انہوں نے
کہاکہ تبلیغی جماعت کے ہزاروں کے اجتماع کو یک دم ختم کرنے کے ساتھ سکریننگ
وغیرہ کسی اقدام کے بغیر ہی گھروں کو جانے دیا گیا جو پورے ملک میں پھیل
گئے جسکی وجہ سے کورونا کے خدشات بڑھے چنانچہ اسلام آباد کے نواحی علاقے
میں کیس رپورٹ ہوئے۔
سندھ اسمبلی کی ڈپٹی سپیکرشہلارضا نے سوشل میڈیاپراپنے ایک بیان میں
کہاکہسندھ میں تبلیغی جماعت کے 31 افراد کو کروناوائرس کی تشخیص ہوگئی اب
اس میں جو ایک قابل مذمت بات یہ ہوئی کہ انھوں نے خود کو مسجد میں آئسولیشن
میں جانے سے انکار کردیا اور اصرار کرتے رہے کہ انھیں لوگوں سے ملنے اور
انھیں اﷲ کے دین کی دعوت دینے سے نہ روکا جائے۔ایک اوربیان میں انہوں نے
کہاکہ تبلیغی جماعت کے ارکان نے آئسولیشن میں رہنے سے انکاکردیاجس مجبورا
پولیس کو سختی کرنی پڑی اور مسجد تک محدود کر دیا گیا،وسیم اکرم پلس شاید
اس پر ناراض ہیں
دوسری طرف صورتحال یہ ہے کہ تبلیغی جماعت پاکستان کے امیرمولانانذرالرحمن
نے کروناوائرس کے حوالے سے حکومتی اقدامات کے بعد ایک خط اپنے کارکنوں کے
نام لکھا جس میں انہوں نے تحریرکیاہے کہ اﷲ تعالی کی ذات عالیہ سے امیدہے
کہ آپ بخیریت ہوں گے اوراعمال کے ذریعے اﷲ تعالی سے رجوع کررہے ہوں گے اس
لیے اعمال ہی دنیاوآخرت کے حالات درست ہونے کاسبب ہیں گھروں میں مستورات
اوربچوں کوبھی دعاواستغفارمیں لگائیں ،تاکہ اﷲ تعالی تمام انسانوں کوتمام
مصائب وآفات سے نجات عطافرمائے ،انتظامیہ کے ساتھ باہمی مشاورت سے یہ فیصلہ
ہواہے کہ جماعتیں جہاں ہیں وہاں ہی رہیں ،اگرکسی ادارے کواس بارے میں اشکال
ہوتواپنے افسران بالاسے تسلی کرلیں جماعتیں فی الحال گشت ،بیان اورمجمع جمع
نہ کریں انتظامیہ سے تعاون کریں اس خط کی نقل اپنے ذیلی علاقوں میں ارسال
کردی جائے ۔
اس خط میں تبلیغی جماعت کے حوالے سے انہوں نے بڑی واضح ہدایت دی ہوئی ہیں
جس سے ظاہرہوتاہے کہ حکومتی اعلان کے بعدتبلیغی جماعت نے اپنے آپ
کومحدودکیاہے اورضلعی انتظامیہ سے مکمل تعاون کیاہے اس کے باوجود کچھ لوگ
تبلیغی جماعت کے خلاف پروپیگنڈہ کرکے کروناوائرس کے پھیلاؤکے حوالے سے خود
بری الذمہ ہوناچاہتے ہیں حالانکہ ریاستی اداروں اورخود حکومت کی یہ رپورٹ
ہے کہ پاکستان میں کروناوائرس کے زیادہ ترکیس ایران سے آئے، یہ بات
وزیراعظم عمران خان سمیت دیگر سرکاری حکام بھی کر چکے ہیں کہ ایران سے آنے
والے زائرین کو اگر روک لیا جاتا یا ان کے ٹیسٹ کئے جاتے تو شاید پاکستان
میں آج یہ صورتحال نہ ہوتی، سعودی عرب سمیت دیگر ممالک سے بھی افراد واپس
آئے لیکن ایران سے آنے والے زائرین کی تعداد زیادہ تھی وزیراعظم کے معاون
خصوصی برائے صحت ظفرمرزاکایہ بیان ریکارڈ پرموجود ہے کہ ملک میں کروناوائرس
کے پھیلاؤمیں 78فی صدکی ٹریول ہسٹری ایران سے ہے مگرحکومتی صفوں میں موجود
کالی بھیڑوں نے ایک منظم طریقے سے اس موقع پرفرقہ وارانہ مہم شروع کروائی
اوریک طرفہ طورپرتبلیغی جماعت کاٹرائل شروع کردیاگیا ۔
مسلم لیگ ن کے رہنماء خواجہ آصف ،سابق وفاقی وزیرشیخ وقاض اکرم ،سابق وفاقی
وزیرخواجہ سعدرفیق سمیت متعددقومی شخصیات نے وزیراعظم کے معاون خصوصی زلفی
بخاری پرالزام عائدکیاکہ انہوں نے تفتان بارڈرسے زائرین کوبغیرسکریننگ کے
واپس لانے میں اپنااثرورسوخ استعمال کیا جس کی وجہ سے کروناپھیلااگرچہ زلفی
بخاری اس الزام کومستردکرچکے ہیں مگراس ساری صورتحال کی جانچ پڑتال کے لیے
اسلام آبادہائی کورٹ میں یہ رٹ دائرکی گئی تھی کہ ایران سے تفتان بارڈرکے
ذریعے آنے والے زائرین میں حکومتی نااہلی کی تحقیقات کی جائیں اسلام
آبادہائی کورٹ نے ملک میں کروناوائرس پھیلاؤکے اسباب جاننے کے لیے جوڈیشل
کمیشن بنانے کی درخواست یہ کہتے ہوئے مستردکردی کہ اس وقت ملک کوبڑے
کرائسززکاسامناہے اس وقت اتحادواتفاق قائم کرنے کی ضرورت ہے۔معززجج صاحب
بتائیں گے کہ اگرملک ان تحقیقات کامتحل نہیں توکیاملک اس کامتحمل ہے کہ ملک
کے سب سے پرامن طبقے کوٹارگٹ کیاجائے اوران کے خلاف پروپیگنڈہ کیاجائے ؟
یہ پروپیگنڈہ صرف پاکستان میں ہی نہیں بلکہ بھارت میں بھی اسی قسم
کازہریلاپروپیگنڈہ کیاجارہاہے گزشتہ روزانڈین چینلزنے بریکنگ نیوزکے طورپر
مختار عباس نقوی کایہ بیان چلایاجس میں انہوں نے کرونا کے پھیلاؤ کا ذمہ
دار تبلیغی جماعت کو قرار دیاجس کے بعدبھارتی حکومت تبلیغی جماعت پرچڑھ
دوڑی ہے اورتشددکے ساتھ ساتھ تبلیغی جماعت کے ارکان پرمقدمات قائم کرکے
گرفتارکرناشروع کردیاہے یہ ہی کھیل پاکستان میں کھیلنے کی کوشش کی جارہی ہے
،حالانکہ یہ سوال بدستورموجود ہے کہ کرونا کے دو بڑے مراکز ایران اورچین
میں کوئی تبلیغی جماعت موجود ہی نہیں تھی۔ یورپ سے بھی اس دوران کوئی جماعت
واپس نہیں آئی ہے۔بلکہ سوڈان میں پھنسے درجنوں تبلیغی جماعت کے ارکان کی
ویڈیوسامنے آئی ہے جس میں وہ پاکستان واپسی کے لیے مددکے طلب گارہیں ۔
تبلیغی جماعت میڈیاسے دوررہتی ہے اس لیے یہ آسان ہدف ہے کہ اس کوٹارگٹ
کیاجارہاہے مولاناطارق جمیل صرف وزیراعظم کے قصیدے پڑھنے کے لیے رہے گئے
ہیں ایسے مواقعوں پروہ بھی لمبی تان کرسوئے ہوئے ہیں جمعیت علماء اسلام ف
کے سربراہ مولانافضل الرحمن اوردیگرچندرہنماء میدان میں آئے ہیں جس میں
انہوں نے کہاہے کہ پورے ملک سے شکایات آرہی کہ تبلیغی جماعت کو کورونا
وائرس کے پھیلاؤں کا ذمہ دار ٹھرایا جارہا ہے، تبلیغی جماعت کے اراکین کو
تشدد کا نشانہ بنایا جارہا ھے تبلیغی جماعت کا میڈیا ٹرائل ہورہا ہے، یہ سب
کچھ زلفی بخاری کو بچانے کیلئے حکومتی اشاروں سے ہورہا ہے، تفتان سے کپتان
تک تمام ذمہ داروں کو عوام کی نظروں سے اوجھل کرکے صلیب پر چڑھایا جارہا ہے
، دہشت گردی سے لیکر کورونا تک مذہب کارڈ کھیل کر حکومت کب تک اپنی نا اہلی
چھپائے گی،
پاکستان علما کونسل کے چیئرمین حافظ طاہرمحمود اشرفی ،چیئرمین تحریک
نوجوانان پاکستان عبداﷲ گل ،جمعیت اہل سنت کے رہنماؤں پیرعزیزالرحمن ہزاروی
،مولانانذیرفاروقی ، مولاناقاضی عبدالرشید،مرکزی علما کونسل کے سیکرٹری
جنرل مولاناشاہ نوازفاروقی ودیگرنے کہاہے کہ موجودہ ناگہانی صورتحال قومی
یکجہتی، اتحاد اور وحدت امت کی متقاضی ہے، ایسی نازک صورتحال میں علما
کوبدنام کرنا اور فرقہ وارانہ تقسیم کی مہم قابل مذمت اور افسوسناک ہے، ایک
ایسی جماعت جو کسی کی حامی ہے نہ مخالف، جو محض اﷲ کے دین کر سربلندی کے
لئے دنیا بھر میں کام میں مصروف ہو اسے اس طرح بدنام کرنے کی اجازت نہیں دی
جاسکتی۔
|