پوری دنیا کرونا وائرس کی لپیٹ میں ہے ہمیں اﷲ پاک کا شکر
ادا کرنا چاہیئے کہ ہمارے ملک میں دیگر ممالک کی سی صورت حال نہیں ہے ہاں
یہ ضرور ہے کہ ہمارے ہاں افواہیں بہت زیادہ ہیں طرح طرح سے لوگوں کو ہراساں
کیا جارہا ہے ہم میں احساس کا فقدان ہے ہم جیسے بھی حالات ہوں لوگوں کو
لوٹنے کا بہانہ ہاتھ سے جانے نہیں دیتے حالانکہ دیگر ممالک میں ایسی صورت
حال ہوتو لوگ حوصلہ بڑھاتے ہیں ہمت دیتے ہیں لیکن ہم ایسے موقعوں پربھی
تجوری بھرنے میں لگ جاتے ہیں وہ لوگ مشکل وقت میں فری ماسک اور کٹس تقسیم
کررہیہیں اور ہمارے تاجران نے پانچ روپے والا ماسک پچاس/ سو روپے کا کردیا
ہے سادہ لوح عوام کو کرونا وائرس سے بچاو کی سپرے کرنے کے بہانے گھروں میں
لوٹ مار بھی سننے میں آرہی ہے اور کہیں کرونا ویکسینیشن کے بہانے لوگوں کو
بیہوش کرکے لوٹا جارہا ہے یہ سب کیا ہے کیا ہم سچ میں انسان ہی ہیں یقین
مانیے کبھی کبھی تو اپنے آپ سے گھن آنے لگتی ہے تھوہ ہے ایسی دولت پر۔
کرونا وائرس سے بچاو کی احتیاطی تدابیر کی آگاہی مہم کو عام کرنے کی بجائے
لوگوں میں خوف وہراس مت پھیلایئں جہاں بھی مطلوبہ تعداد سے زیادہ لوگ نظر
آئیں انہیں کرونا سے متعلق آگاہ کریں اور سمجھائیں کہ یہ سب آپ کی بہتری کے
لیے کیا جارہا ہے تعاون کریں۔
ہر نزلہ، زکام اور کھانسی کا مریض کرونا وائرس میں مبتلا نہیں ہوتا صرف
ایسے لوگوں سے احتیاط ضرور کریں جو متاثرہ ممالک سے آئے ہوں آج کی خبر ہے
کہ شادیوال گجرات کا رہائشی جو سپین سے آیا ہے ائیر پورٹ پر اس کے ٹیسٹ کیے
گئے رپورٹ مثبت آنے پر اس نے انتظامیہ کو چھ ہزار رشوت دی اور گھر آگیا گھر
آکر بھی لوگوں سے ملتا رہا ملنے ملانے والے لوگ بھی اس وائرس کا شکار ہوئے
اور اس کا اپنا بیٹا بھی۔ یہ کیا ہے ایک طرف ہم اتنی تگ و دو کررہے ہیں بے
بہا سرمایہ خرچ کررہے ہیں کاروبار تباہ کررہے ہیں نظام زندگی مفلوج اور خوف
ہی خوف کا عالم ہے۔ اور دوسری طرف تصدیق ہوجانے والے بندے کو صرف چھ ہزار
روپیہ لے کر بیماری بانٹنے کا لائسنس جاری کررہے ہیں ہم کب سنجیدہ ہوں گے
جب بات ہاتھ سے نکل جائے گی ایسے لوگوں کو حراست میں لیں جو ایسی پوزیشن
میں بھی رشوت دینے اور لینے کی کوشش کرتا ہے جب تک ایسے عناصر کا محاسبہ
نہیں کیا جائے گا ہم اس موذی مرض پر قابو نہیں پاسکیں گے عوام کو چاہیے کہ
حفاظتی تدابیر اپنائیں بار بار ہاتھ دھوئیں بلاوجہ رش والی جگہوں سے پرہیز
کریں نزلہ زکام اور بخار ہوجانے کی صورت میں ڈاکٹر سے دوائی لیکر گھر میں
ہی رہیں آفس ، فیکٹری اور بازار نہ جائیں ٹشو اچھی طرح تلف کریں صابن سے کم
ازکم بیس سیکنڈ تک ہاتھ دھوئیں
اسلام ہمیں اپنی جان کے ساتھ ساتھ دوسروں کی جان کی حفاظت بھی تلقین کرتا
ہے اس لیے اپنا اور اپنوں کا خیال کریں اس مشکل گھڑی میں اداروں اور اپنے
ملک کا ساتھ دیں ایک دوسرے کا احساس کریں جس کو جو چیز چاہیے اسے وہ چیز
دیں ناجائز منافع خوری سے باز رہیں ضروریات زندگی کی اشیاء مستحق گھروں اور
افراد تک پنہچائیں تاکہ وہ ان کی زندگیاں بھی سہل ہوں کیونکہ اس وقت دواوں
کے ساتھ دعاوں کی بھی ضرورت ہے سکول ، کالج ، یونیورسٹیاں ، جہاز ، ریل ،
بسیں ، دفاتر ، اور محافل آپ لوگوں کی بہتری کے لیے بند کیے گئے ہیں خدارا
سنجیدہ قوم ہونے کا ثبوت دیں بھلے بہت کچھ بند کردیا گیا ہے لیکن توبہ کا
دروازہ اب بھی کھلا ہے پانچوں وقت نماز پڑھیے توبہ کیجئے اپنے اور اپنے
بھائیوں کے لیے دعائیں کیجئے اﷲ رب العزت انسانوں پر رحم فرمائے اور اس
وباء سے سب کی جان چھڑائے اﷲ پاک ہم سب کو حفظ و امان میں رکھے۔آمین
|