بے شک اﷲ بہترین منصوبہ ساز ہے

منصوبہ بندی (پلاننگ) کسی بھی فرد کی زندگی میں نہایت اہمیت رکھتی ہے۔ اس سے تمام کام اور سرگرمیاں عمدہ طریقے سے ثمر آور ثابت ہوتی ہیں۔ موجودہ انفارمیشن ایج میں انفرادی واجتماعی ، سماجی و اقتصادی ، انتظامی و دعوتی ، علمی و عملی ، دینی و دنیاوی ، مذہبی و سیاسی اور معاشی و معاشرتی ترقی و کامیابی کے لئے اچھی منصوبہ بندی کی ضرورت پڑتی ہے۔سودا سلف لینے مارکیٹ جانا ہو یا شاپنگ کے لئے مال ، فرد گھر سے نکلتے وقت ایک پلان ذہن میں رکھتا ہے۔ یہ ضروری نہیں ہے کہ وہ کوئی باضبط پلان بنائے بلکہ اپنے ذہن میں اپنے مقاصد کو مد نظر رکھ کر اور اپنے بجٹ کے اندر رہتے ہوئے جو سوچتا ہے منصوبہ بندی کہلاتا ہے۔ اس سے معیاری اشیاء کا مناسب داموں حصول ممکن ہوتا ہے۔ پس ہر فرد غیر رسمی طور پر منصوبندی کو اپنی زندگی کا حصہ بناتا ہے اور اگر پلان بڑے ہوں تو باقاعدہ منصوبہ بندی کی ضرورت پڑتی ہے جسے ہم رسمی منصوبہ بندی کے نام سے جانتے ہیں۔ منصوبہ بندی صرف انسانوں کی حد تک محدود نہیں ہے بلکہ مختلف انواع کے چرند و پرند اور حوش وطیور اپنے اپنے طور پر منصوبے رکھتے ہیں ، بعض جانور موسمی تبدیلیوں کی وجہ سے ایک علاقے سے دوسرے علاقے کا رُخ کرتے ہیں، پرندے موسم کے لحاظ سے اپنے مقام تبدیل کرتے رہتے ہیں اور حتیٰ کے چیونٹیاں موسم گرما میں موسم سرما کے لئے اپنی خوراک جمع کرتی ہیں۔

جیسا کہ ہم جانتے ہیں کہ کورونا وائرس کی وبا چین کے صوبہ ہوبئی کے شہر ووہاں سے پھوٹی ، تاحال اس وباء نے تمام دنیا کو لپیٹ میں لے لیا ہے جس سے پینتالیس ہزار اموات واقع ہوچکی ہیں اور جب کہ دس لاکھ سے زائد افراد متاثر ہوئے ہیں۔کورونا وائرس کے حملہ آور ہونے سے قبل ہر فرد نے بے شمار پلان بنائیں یا سوچیں ہوں گے، اداروں نے کئی کئی ماہ یا سالوں کی منصوبہ بندی کی ہوگی ، تعلیمی اداروں نے طالب علموں کے لئے امتحانی ڈیٹ شیٹ بنائیں ہوں گی، کھیلوں کی تنظیموں نے چھوٹے سے لے کر بڑے ایونٹس کے لئے شیڈول تیار کئے ہوں گے، سٹاک مارکیٹوں نے سرمایہ کاروں کو سنہرے خواب دکھائے ہوں گے اور صدور و وزرائے اعظموں نے اپنے آئندہ دورں کا پلان ترتیب دیا ہوگا لیکن قدرت کو ایسا منظور نہ تھا اور اس نے انسان کو ایک نادیدہ شے ’’ کورونا وائرس‘‘ سے جھنجھوڑا اور قرآن پاک کا پیغام یاد دلایا ۔ جیسا کہ اﷲ تعالیٰ کا ارشاد ہے۔ ’’ اور اﷲ یقینا بہترین منصوبہ بندی کرنے والا ہے ۔ ‘‘ (القران) مشہور روایت ہے ۔ ’’ اﷲ تعالیٰ نے دؤد علیہ السلام سے فرمایا (اے میرے بندے ) ایک تیری چاہت ہے اور ایک میری چاہت ہے ، ہوگا تو وہی جو میری چاہت ہے ، پس اگر تم اپنی چاہت کو میری چاہت کے تابع کردو تو میں تمہاری چاہت کے لئے کافی ہو جاؤں گا ، اور بہرحال ہوگا تو وہی جو میں چاہوں گا ، اور اگر تمہاری چاہت میری مرضی کے خلاف ہو تو میں تمہیں تمہاری چاہت میں تھکا دو گا اور ہوگا تو پھر بھی وہی جو میری چاہت ہے۔ ‘‘

کورونا وائرس سے ساری دنیا کے انسان دَہل گئے ، چہل پہل کے پہیوں کو یک دم بریک لگ گئی ،کھیل کے ایونٹس ملتوی ہوگئے، لوگ گھروں میں محصور ہوگئے اور حکومتی نظام ٹھپ ہوگیا۔ باالفاظ دیگر سارے منصوبے اپنے انجام دہی سے پہلے فیل ہوگئے جس نے انسانوں کو الہامی پیغام یاد دلایا کہ انہوں نے بہترین منصوبہ بندی والی ذات کو بھولا دیا ہے۔ آج کل میں جب بھی انٹرنیٹ پر سرفنگ کرتا ہوں تو رجوع الی اﷲ سے متعلق پڑھنے کو ملاتا ہے ۔ اس کے علاوہ دیگر مذاہب کے لوگ اپنے اپنے انداز سے اپنے خداؤں سے فریاد کرتے نظر آتے ہیں۔ صاف عیاں ہوتا ہے کہ ہم نے اپنی منصوبہ بندی پر یقین پختہ کرلیا تھا او ر سب سے عمدہ منصوبہ بندی کرنے والی وحدہ ‘ لاشریک ذات کو اپنے کامو ں اور سرگرمیوں میں بھولا بیٹھے تھے۔ حالاں کہ کائنات کا سارا نظام جس خوب صورتی سے رواں دواں ہے ، اس سے پتہ چلتا ہے کہ کوئی تو ہے منصوبہ ساز جو یہ سب کچھ چلا رہا ہے اور اگر یہ منصوبہ ساز نہ ہوتا تو کائنات کا نظام کب کا ملیامیٹ ہوچکا ہوتا۔ خالق کائنات کے نظام کون ومکاں پر غور کیا جائے تو معلوم ہوتا ہے کہ وہ ایک مکمل و جامع منصوبہ بندی کے تحت رواں دواں ہے، جس میں نہ کوئی لچک ہے اور نہ ہی جھول۔ جیسا کہ فرمان ایزدی ہے۔ ’’ جس نے سات آسمان اوپر تلے بنائے، تو رحمان کی اس صنعت میں کوئی خلل نہ دیکھے گا ، تو پھر نگاہ دوڑا کیا تجھے کوئی شگاف دکھائی دیتا ہے۔ پھر دوبارہ نگاہ کر تری طرف نگاہ ناکام لوٹ آئے گی اور وہ تھکی ہوئی ہو گی۔ ‘‘ سورج ہر دن معینہ وقت پر مشرق سے طلوع ہوتا ہے اور مغرب میں غروب ہوتا ہے، دن و رات کی اپنی باریاں مقرر ہیں ، چاند و تارے اپنے معمول کے مطابق محو ِ گردش ہیں ، پہاڑ اپنی جگہ زمین کو توازن دیئے کھڑے ہیں اور دریا ، نالے ، ندیاں اور نہریں قدرت کے طے کردہ معمول کے مطابق بہتے ہیں۔ ارشاد ایزی ہے۔ ’’ سورج اور چاند معلوم اور مقررہ حسابات کے مطابق ( محو ِ حرکت ) ہیں۔ ‘‘ سورۃ النباء میں ارشاد ہوتا ہے۔ ’’ کیا ہم نے زمین کو فرش نہیں بنایا اور پہاڑوں کو میخیں۔ ‘‘ اس میں کوئی شک نہیں کہ حالیہ وباء سے نمٹنے کے لئے منصوبہ بندی اور کوششوں کے ساتھ ساتھ بہترین منصوبہ ساز کو بھی نہیں بھلانا چاہیے۔ پس موجودہ حالات یہ تقاضہ کرتے ہیں کہ اہل ایمان اس انتباہ ، ابتلااور آزمائش کی گھڑی میں اپنے گناہوں پر ندامت ، توبہ و مناجات اور رجوع الی اﷲ کریں۔ اﷲ تعالیٰ سے رجوع کرنے کی صورت اﷲ سے دعا کرنا ہے۔ آپ ﷺ کا ارشاد ہے۔ ’’ صرف دعا ہی ایسی چیز ہے جس سے تقدیر کا فیصلہ بدلتا ہے۔ ‘‘ (ترمذی) حضرت ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ آپ ﷺ نے فرمایا۔ ’’ میرا بندہ مجھ سے جو گمان رکھتا ہے ، میں اسی کے مطابق اس کے ساتھ عمل کرتا ہوں اور جب وہ مجھ سے دعا کرتا ہے تو میں اُس کے ساتھ ہوتا ہوں۔ ‘‘ ّ (صحیح مسلم )
 

Disclaimer: All material on this website is provided for your information only and may not be construed as medical advice or instruction. No action or inaction should be taken based solely on the contents of this information; instead, readers should consult appropriate health professionals on any matter relating to their health and well-being. The data information and opinions expressed here are believed to be accurate, which is gathered from different sources but might have some errors. Hamariweb.com is not responsible for errors or omissions. Doctors and Hospital officials are not necessarily required to respond or go through this page.

Prof Shoukat Ullah
About the Author: Prof Shoukat Ullah Read More Articles by Prof Shoukat Ullah: 205 Articles with 265722 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.