کرونا وائرس کی سنگین صورتحال نے پوری دنیا کو کرب میں
مبتلاکر رکھا ہے۔ ہر طرف شور و غوغا ہے کہ آج فلاں ملک میں اتنے سینکڑوں
ہلاک ہو گئے ہیں اور اتنے کرونا مریض بن چکے ہیں ۔عالمی معیشتوں پر سناٹا
چھایاہے۔ مگرہمارے ہاں آدائیں اورچلن نرالے ہیں! صوبے عملی اقدامات کرتے
نظر آئے مگر وفاق کو ٹویٹر سے فرصت نہ ملی ۔بات یہ ہے کہ جب مصیبت سر پر
آتی ہے تو ہم جاگتے ہیں ۔ایک دو ممالک کو چھوڑ کرپوری مسلم امہ بحرانوں کا
انتظارکرتی ہے کہ وہ سر پر آجائیں تو حکمت عملی مرتب کریں !افسوس کی بات ہے
کہ کرونا وائرس ریلیف پر وفاق پہلے دن جہاں کھڑا تھا آج بھی وہیں کھڑا ہے ۔یہ
تو بھلا ہو چین کا جس نے کچھ امدادی ٹرک بھجوائے ورنہ ہمارے سرکاری شفا
خانوں کی حالات زار’’ وینٹی لیٹرز‘‘ کی صورت میں چیئرمین این ڈی ایم اے
بتاچکے ہیں۔
اتنی بڑی آفت کے بعد ہم ابھی بھی پلاننگ فیز یعنی لاک ڈاون، قیدیوں کی
رہائی، تبلیغی جماعت پکڑ دھکڑ، ٹویٹربینک اکاؤنٹس،کیش/ ٹرانسفر، ٹائیگرفورس
کے قیام اور دیگر غیر ضروری چیزوں میں پھنسیں ہیں ، جبکہ دوسری اقوام
ہزارہا اموات کے باوجود اولو العزمی سے اس کا مقابلہ کر رہی ہیں ۔ وفاق اور
پنجاب نے اعلان کیا کہ ہم چار ماہ میں بے روزگاروں کے اکاؤنٹس میں قسطوار
فنڈز ٹرانسفر کریں گے ۔شاید حکومتیں بمشکل ایک ہی قسط ٹرانسفر کرپائیں گی
اور کرونا ختم ہوجائیگا ۔ پھر لوگ سوال اٹھائیں گے کہ مختص کی گئی باقی
رقوم،ایشیائی ترقیاتی بینک اور آئی ایم ایف و چین سے لی گئی امداد ی رقوم ،
فورسز بشمول پولیس ، رینجرز کی تنخواہوں کی کٹوتی کے اربوں روپے اور وزیر
اعظم کرونا ریلف فنڈ کی تفصیلات کیا ہیں پیسے کدھر گئے وغیرہ ۔۔ !!بہرحال
لوگ ابھی ڈیم فنڈ نہیں بھولے ہیں! اور ہمیں یاد رکھنا ہے کہ مئی ’’ڈینگی
آؤٹ بریک ‘‘ کا ہے جو وباء تو نہیں مگر جان لیوا ضرور ہے ، پچھلے سال کا
ڈیتھ ٹال ہمارے سامنے ہے۔ اس لئے حکومتوں کو کچھ جمع خرچ اس کیلئے بھی
رکھنا چاہیے۔
کسی بھی ملک میں تمام تر ادارے سول یا ملٹری، سرکاری و غیر سرکار ی و نیم
سرکاری ، گروپس، کلبز کمپنیاں ، میڈیا ، عدالتیں ، فلاحی ادارے اور پھر
individuals سب کے سب coordinated efforts کے ساتھ چلتے ہیں۔اور جہاں پر
بھی ہم آہنگی کا فقدان ہو وہاں معاشروں کی اقدار کھوکھلی ہو تی چلی جاتی
ہیں۔مربوط نظام کی بحالی و فعالی سے ہی قومیں بنتی ہیں جو آگے چل کر جذبات،
احساسات اور لازوال قربانیوں کے نتیجے میں دنیا ئے اقوام کی آنکھ کا تارا
بنتی ہیں۔وزیر اعظم پاکستان کے علم میں ہے کہ تمام صوبائی اکائیاں اور
سرکاری و غیر سرکاری ادارے کرونا وباکے خاتمے میں ان کے معاون ہیں، انہیں
ان کا جائز حق دیں اور جہاں تعریف بنتی ہے وہاں تعریف کریں اور جہاں اصلاح
کی ضرورت ہو وہاں مصلح کا کردار ادا کریں۔ اور یہ بات بھی پیش نظر رہنی
چاہیے کہ الخدمت فاؤنڈیشن، سیلانی ، عالمگیر، ایدھی فاؤنڈیشن ، چھیپا ،المصطفی
ٹرسٹ، ایل آر بی ٹی، سٹیزن فاؤنڈیشن اور اخوت جیسے کئی دوسرے ادارے حکومت
کا بوجھ اتارنے میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت اختیار کرچکے ہیں اور ملک کی
تعمیر و ترقی و خوشحالی میں اہم ترین کردار ادا کررہے ہیں۔ خدمت انسانی میں
پیش پیش الخدمت فاؤنڈیشن پاکستان کے میڈیا انچارج شعیب ہاشمی سے فون پر
رابطہ ہوا اورکرونا کے حوالے سے کچھ تفصیلات سے آگاہی ہوئی:۔
الخدمت کرونا ریلیف میں الخدمت کے 18 ہزار رضاکار40 کروڑ روپے کی لاگت
سے1،1 لاکھ لوگوں کو باالترتیب راشن اور پکا پکایا کھانا پہنچا چکے ہیں جس
سے 9 لاکھ سے زائد افراد مستفید ہو ئے ہیں۔4لاکھ فیس ماسکس، 2 لاکھ سینی
ٹائزرزاور صابن کی تقسیم جبکہ1 ہزار سے زائد مساجد ، مدارس ، گرجا گروں اور
مندروں میں جراثیم کش سپرے کیے جاچکے ہیں۔ اپنے 10 ہسپتالوں میں آئی سی یو
وارڈز کی تیاری،پرسنل پروٹیکٹو ایکوپمنٹس کی فراہمی،سکھر اور ملتان کے
سرکاری قرنطینہ سنٹر میں روزانہ ریفریشمنٹ اور پی پی ایز کی فراہمی اور اس
کے ساتھ ساتھ لوگوں کی آن لائن میڈیکل ہیلپ کے لئے الخدمت پیما ہیلتھ لائن
قائم کر دی گئی ہے۔صدر الخدمت فاؤنڈیشن محمد عبد الشکور کی ہدایت پر ڈاکٹر
حفیظ الرحمان کی سربراہی میں’’ الخدمت کرونا ٹاسک فورس ‘‘،ایم ڈی الخدمت
ہیلتھ فاؤنڈیشن سفیان خان کی زیر نگرانی امدادی سرگرمیاں جاری رکھے ہوئے
ہے۔جبکہ اسلام آباد میں حامد اطہر ملک کرونا ریلیف سرگرمیوں کی نگرانی کر
رہے ہیں۔
الخدمت نے ’’ فوری رسپانس اور آگاہی مہم‘‘کے ابتدائی مرحلے میں مرکزی سطح
پر اینٹی کورونا ٹاسک فورس تشکیل دی ہے۔الخدمت اپنی طبی سرگرمیوں کے تحت
مشتبہ متاثرین کیلئے آئسولیشن کی سہولیات کے طور پر ملک بھر میں قائم اپنے
ہسپتالوں کے دروازے کھول رہی ہے۔الخدمت کے اس وقت ملک بھر میں28 ہسپتال ہیں
۔اب تک الخدمت ،نعمت اﷲ خان ہسپتال تھرپارکر، الخدمت رازی ہسپتال اسلام
آباد، الخدمت مشال میڈیکل کمپلیکس مردان اور الخدمت ہسپتال چترال متعلقہ
اضلاع میں شعبہ صحت کے حوالے کرچکی ہے۔الخدمت نعمت اﷲ خان تھرپارکر ہسپتال
میں 30 بیڈز، 7 کارڈیک مانیٹرز اور 9 لوگوں کو بالکل آئسولیشن میں رکھنے کا
انتظام موجود ہے۔ الخدمت کو10 وینٹی لیٹرز اور پیشنٹ مانیٹرز،50 کارڈیک
مانیٹرز، 10اے بی جی اینالائزرز،تھرمل سکینرز اورPersonal Protective
Equipment)( یعنی گاؤنز،فیس شیلڈ، دستانوں،ماسک ) کی فوری ضرورت ہے ۔
معاشرے کی صاحب ثروت شخصیات براہ راست مستحق خاندانوں کی مدد کرکے یا
الخدمت فاؤنڈیشن کے ساتھ تعاون کرکے اس کار خیر کا دائرہ بڑھا سکتے ہیں۔آپ
اپنے عطیات کیلئے ہمارے نمبرز 080044448یا 0512611911 پر رابطہ کرسکتے
ہیں۔اس کے علاوہ وہ اپنے علاقے میں موجود الخدمت کے دفتر بھی رابطہ کرسکتے
ہیں۔
|