مختارا ٫ چوھدری اور چینی چور

حکومت نے چینی اور آٹا سکینڈل میں ملوث افراد کے نام پبلک کر دئیے ۔ اس سلسلے میں مختارے اور چوھدری کے درمیان کچھ بات چیت ھوئ۔

ختارا ایک سیاسی کارکن ھے اور چوھدری صاحب ایک بڑے سیاستدان ہیں ۔۔مختارا ان سے کچھ کہنا چاھتا ھے ۔

مختارا = چوھدری صاحب آپ نے آج کی بڑی خبر سنی ھے۔
چوھدری = نہیں سنی مختاریا ۔ کیا خبر ھے ۔ جلدی سے سناو
مختارا = چوھدری جی بڑا دھماکہ ھو گیا ھے ۔حکومت نے ایک رپورٹ چھاپ دی ھے جس میں چینی اور آٹے کے سکینڈل میں ملوث لوگوں کے نام بتا دئیے ھیں۔
چوھدری = مختاریا وڑ جانڑیں دیا ۔ تمھیں اس سے کیا مسئلہ ھے ۔ کیا تم نے چینی چوری کی تھی

مختارا = نہیں چوھدری جی ۔ بات یہ ھے کہ اس میں حکومت کے اپنے دو خاص بندوں کے نام بھی ہیں ۔ اس کے باوجود حکومت نے یہ رپورٹ چھاپ دی ھے

چوھدری = اچھا ! بڑی حیرت ھے ۔۔۔ تو پھر حکومت نے یہ رپورٹ چھپائی کیوں نہیں ۔ اس کو پبلک کیوں کر دیا ۔ یہ تو اچھا نہیں ھوا ۔

مختارا= ھاں چوھدری جی ۔ آپ نے بلکل ٹھیک کہا ۔ ھماری حکومت میں ماڈل ٹاون کی باقر نجفی والی رپورٹ ھم نے دبا کر بہت عقل مندی اور دلیری کا ثبوت دیا تھا ۔

چوھدری = لیکن مختاریا ! عمران خان نے یہ رپورٹ پبلک کر کے یہ ثبوت دے دیا ھے کہ وہ کرپشن مافیا کو کوئ رعائیت دینے کے لئیے تیار نہیں ۔ اس کی اخلاقی پوزیشن مضبوط ھو جائے گی ۔ اس بات سے ھمیں نقصان ھو گا ۔

مختارا = بات تو ٹھیک ھے چوھدری صاحب ! پھر کیا کریں؟
چوھدری = اخبار میں میری طرف سے ایک بیان چھپوا دو ۔
مختارا = وہ کیا چوھدری جی
چوھدری = لکھو کہ چوھدری صاحب نے کہا ھے کہ انکوائری رپورٹ کو پبلک کرنے کا اس وقت تک کوئ فائیدہ نہیں ۔ جب تک ذمہ داروں کو سزا نہ مل جائے ۔

مختارا = واہ چوھدری جی ۔ چنگا سٹروک ماریا نے ۔۔۔۔۔۔ عوام پھر سزا کا مطالبہ کرنے لگے گی اور سزا ھو گی یا نہ ھو گی ۔۔۔۔ کوئ پتہ نہیں ۔۔۔۔۔ لیکن ھمارے سپورٹر تو مطمئن ھو جائیں گے ۔

چوھدری= توں زیادہ سیانڑاں نہ بن مختاریا ! جلدی جا

مختارے نے چوھدری صاحب کی خواھش کے مطابق بیان اخبارات میں چھپوا دیا۔ چوھدری کے حمائتی واہ واہ کرنے لگے ۔

کچھ عرصے بعد حکومت کے دو لیڈروں پر مقدمہ شروع ھو گیا ۔۔تو مختارا چوھدری کے پاس آیا ۔

مختارا = چوھدری جی حکومت نے پھر چھکا لگا دیا ۔ چینی چوروں کے خلاف مقدمہ بنا دیا ھے ۔ اب تو ان کو سزا ھو گی ۔ اور حکومت کی پھر بلے بلے ھو گی ۔کچھ کریں چوھدری صاحب

چوھدری = پرشان کیوں ھونداں مختاریا ۔۔ لے یہ بیان میری طرف سے چھپوا دے ۔

دوسرے دن کے اخبارات میں چوھدری صاحب کا بیان چھپا ھوا تھا ۔ لکھا تھا کہ حکومت نے مقدمہ تو بنا دیا ھے لیکن اس کو منطقی انجام تک نہیں پہنچانا چاھتی ۔ ۔۔۔۔ بس اگلے الیکشن تک وقت گزارنا چاھتی ھے ۔۔۔۔۔

چوھدری کے حمائتی جو پریشان تھے ۔ اس بیان سے ان کی جان میں جان آ گئ ۔ وہ دوبارہ اچھلنے اور سوشل میڈیا پہ طرح طرح کی پوسٹیں داغنے لگے۔۔۔ کچھ عرصے بعد عدالت نے چینی چوروں کو پانچ پانچ سال کی سزا سنا دی ۔ اب پھر مختارا چوھدری جی کے پاس آیا تاکہ چوھدری صاحب کی رائے لے سکے ۔

مختارا = چوھدری جی اب تو سب کو سزا بھی ھو گئ ھے ۔ اب ھمارے پاس کہنے کو کچھ بھی نہیں رہا ۔

چوھدری = پریشان نہ ھو مختاریا ۔ جا میری طرف بیان چھپوا دو ۔

دوسرے دن کے اخبارات میں چوھدری صاحب کا بیان بڑی سرخی میں چھپا ھوا تھا ۔ لکھا تھا
"" حکومت نے جان بوجھ کر کمزور مقدمہ بنایا ۔ سزا بہت کم ھے ۔ زیادہ ھونی چاھیے تھی ۔ حکومت نے مقدمے کی پیروی جان بوجھ کر صحیح طرح سے نہ کی """

چوھدری جی کا یہ بیان ان کے حمائیتیوں نے سوشل میڈیا پہ وائرل کر دیا ۔ سب چوھدری صاحب کے قصیدے پڑھنے لگے ۔

حکومت نے بڑی عدالت میں اپیل کی تاکہ مجرموں کی سزا بڑھائ جائے ۔ عدالت نے حکومت کے دلائل کو مان کر سزا دس دس سال کر دی ۔ بے چین ھو کر مختارا پھر چوھدری صاحب کی خدمت میں حاضر ھوا اور دیکھا کہ چوھدری صاحب کہیں جانے کی تیاری میں ھیں ۔ مختارے نے چوھدری صاحب کو بتایا کہ عدالت نے سزا اور جرمانہ بڑھا دیا ھے ۔ اب ھر طرف لوگ حکومت کے قصیدے پڑھ رھے ہیں ۔ اور حکومت کی گڈی چڑھ گئ ھے ۔ چوھدری صاحب نے فرمایا بیٹا پریشان نہیں ھونا چاھیے ۔ اچھا سیاستدان ھر مشکل سے نکلنے کا ھنر جانتا ھے ۔ شام کو ائیر پورٹ آ جانا میں تمھیں بیان لکھوا دوں گا ۔ ۔

دوسرے دن کے اخبارات میں چوھدری صاحب کا بیان جگ مگا رھا تھا ۔ بیان کچھ یہ تھا

"" "" حکومت نے چینی چوروں کو سزا تو دلوا دی ۔ مگر اس سے عوام کو کیا ملا ۔ عوام کو چینی ویسے ھی مہنگی مل رھی ھے ۔ ان کے بچے اسی طرح بھوک کا شکار ہیں ۔ اور علاج معالجے کی سہولیات بھی اسی طرح عوام کی پہنچ سے دور ہیں ۔۔۔۔۔
۔۔۔۔ علاج کے لئیے لندن جاتے ھوئے ائیر پورٹ پہ چوھدری صاحب کی اخباری نمائیندے سے گفتگو"""""

دوسرے دن کے تمام ٹی وی چینلوں اور اخبارات میں چوھدری صاحب کے بیان کا غلغلہ مچا ھوا تھا ۔ ان کے حمائیتی دھڑا دھڑ یہ بیان سوشل میڈیا پہ پھیلا رھے تھے ۔ اور چوھدری صاحب لندن کے ایک مہنگے ہسپتال میں چیک اپ کروانے کے بعد اپنے فلیٹ میں بیڈ پہ نیم دراز ٹی وی پر تبصرہ سن رھے تھے ۔ ۔۔ مختارے کی کال آئ اور وہ چہکتے ھوئے بولا چوھدری جی آپ نے میلہ لوٹ لیا ھے ۔
 

راجہ ابرار حسین عاجز
About the Author: راجہ ابرار حسین عاجز Read More Articles by راجہ ابرار حسین عاجز: 10 Articles with 13134 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.